حرف نور
وزارتیں اور عوامی توقعات
تحریر .. مہر کامران تهند
نہ هینگ لگے … نہ پهٹکری… رنگ چوکها آئے. کام کام کام. جب کام سے تهک جایئں تو خوب کریں آرام.. آرام کا ہے نام.. صوبائی وزارت ڈیزاسٹر منیجمنٹ .. پنجاب گورنمنت نے لیہ کے ایم پی اے مسلسل تین مرتبہ منتخب ہونے والا لیہ کا واحد سیاسی
شخصیت کو وزارت سے نواز دیا. اور وزارت بهی وہ جس کا کوئی کام ہی نہیں. ہاں البتہ سرکاری گاڑی، سبز ہلالی جهنڈا، سرکاری سیکورٹی پولیس وین بمعہ 4 پولیس اہلکار، گنیں تان کر ، ہو شیار باش، ریلوے اور پی آئ اے کی ٹکٹیں، بڑی تنخواہ بمعہ الاونسز، موبائل بیلنس لا محدود. عوام کے خرچے پر بیرون ملک اپنا اور فیملی کا چیک اپ اور بہت کچه … یہ سہولیات صرف وزیر صاحب کو میسر ہوں گی. عوام کو اس میں کچه نہیں ملے گا.. عوام کے موجودہ وزیر صاحب کچه نہیں کر سکیں گے. کیونکہ حلقہ پی پی 265 میں ڈیزاسٹر کا کونسا کام ہو گا. گری ہوئی دیواریں ہی اٹهائی جا سکتی ہیں. اور ویسے ہی کسی نگہانی صورتحال میں ہماری آرمی ہی آتی ہے صوبائی یا ضلعی ادارے کتنا کام کرتے ہیں.. ہاں ٹی ایم اے میں ایک ڈیزاسٹر منیجمنٹ کا ایک یونٹ ہوتا ہے. جس میں ایک فائر بریگیڈ گاڑی اور سڑک پر چهڑکاو کرنے والی دو ٹینکیاں ہوتی ہیں. صوبائی گورنمنت کے پاس تو ڈیزاسٹر منیجمنٹ کا یہی کام ہوتا ہے… ویسے پنجاب گورنمنٹ نے ہمرے لیہ کو اعزاز بہت بڑادیا ہے. وزارت دے دی ہے بس. اور بهی وہ جس سے لیہ کی عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا..ہم بڑے خوش ہو رہے ہیں اور خوب بغلیں بجا رہے ہیں. لیکن حقیقت کو مدنظر رکهیں تو یہی کہ سکتے ہیں پنجاب حکومت نے ہمیں ایک لولی پاپ دے کر چپ کرا دیا ہے. یا دیکهتے ہیں کہ ماں بچے کو چپ کرانے کے لئیے گهر میں دوده نہ ہو یا دیر ہو تو ایک خالی چوسنی منہ میں دے کر چپ کرا دیتی ہے جسے ہم عام الفاظ میں ٹهگو کیتے ہیں. اور وہ بچہ چپ کر جاتا ہے. یا جیسے ہم کہتے ہیں کسی کا منہ بند کرا دیا ہے. بس یہاں گورنمنٹ نے لیہ کا منہ بند کر دیا ہے. لیہ کو وزارت تو دے دی لیکن اس وزارت کو دینا کچه نہیں پڑے گا.یعنی اس پر ایک کہاوت ضرور فٹ آتی ہے نہ ہینگ لگی نہ پهٹکڑی.. اور رنگ چوکها آئے..اور اس وزارت کا کوئی عمل دخل بهی نہیں ہے اس میں صرف آرام ہی آرام ہے. کیونکہ وزارت کے بعد عوام کی توقعات کے مطابق کام نہیں ہوتے تو عوام ووٹ نہیں دیتی اور وزیر موصوف الیکشن ہار جاتے ہیں تو پهر آرام ہی آرام ہے نا.. اور یہ بلدیاتی الیکشن کے بعد ایک گروپ کو چوسنی دے کر چپ کرایا گیا ہے.اور دوسرے کے لئیے ایک اور چوسنی تیار کی جا رہی ہے. یہ چوسنیاں دے کر گورنمنٹ نے اور مسلم لیگ کی قیادت نے ایک اور بهی پیغام دیا ہے یعنی تهپڑ مار کر کهلونا چهین کر منہ میں ایک چوسنی دے کر بهیج دیا ہے..مسلم لیگ کی قیادت نے اپنے ایم این ایز، ایم پی ایز، اور ورکرز ، راہنماووں کو اپنے پیغام میں کہا ہے..چیئر مینوں، میئر اور میونسپل کمیٹی کے انتخابات میں ایم پی اے اور ایم این اے پارٹی قیادت کے حکم کی پابندی کریں خلاف ورزی کرنے والوں کوالیکشن 2018 میں ٹکٹں نہیں دی جائیں گی
پارٹی قیادت کی نامزدگی سے قبل کسی کو بھی چیئر مین اور میئر کے تشریح نہ کی جائے، تمام گروپ اپنے اپنے چیئر مینوں، ڈپٹی چیئر مینوں، میئر اور ڈپٹی میئروں کے نام پارٹی قیادت کو ارسال کریں جس کے بعد ہی بنائی جانے والی کمیٹیاں صوبہ بھر کے اضلاع میں ضلع کونسل، میونسپل کمیٹیز اور میئرز و ڈپٹی میئرز کے ناموں کا فیصلہ کریں گی اور تمام گروپوں کو پارٹی قیادت کے فیصلے کو من و عن تسلیم کرنا ہو گا، مخصوص نشستوں کی طرح حکومتی جماعت کا کوئی ایم این اے یا ایم پی اے آزاد امیدوار کو سپورٹ نہیں کرے گا، بلکہ ضلع کونسل، میونسپل کارپوریشن، میونسپل کمیٹیز میں جن امیدواروں کو مسلم لیگ (ن) کی قیادت نامزد کرے گی انہیں ہی اراکین اسمبلی اور یو سی چیئر مینز کامیاب کروائیں گے، ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی صوبائی قیادت نے صوبہ بھر کے تمام اضلاع کے ہونے والے ضلع کونسل، میونسپل کارپوریشن اور میونسپل کمیٹیز کے مخصوص نشستوں کے انتخابات میں کامیاب ہونے والوں کی فہرستوں کا جائزہ لینے کے بعد صوبہ کے اکثر اضلاع میں مسلم لیگ (ن) کے نشان کے امیدواروں کی اکثریت ہار گئی تھی اور مسلم لیگ (ن) کے ہی آزاد حیثیت سے امیدوار جیت گئے تھے جنہوں نے بعد میں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کر لی تھی، پارٹی قیادت نے جن اضلاع میں پارٹی کے حکم کی خلاف ورزی ہوئی تھی ان کی تحقیقات کر رہی ہے، تا ہم پارٹی قیادت نے تمامم اضلاع کے حکومتی جماعت کے ارکان اسمبلی اور مقامی قیادت کے ساتھ ساتھ مختلف دھڑوں میں بٹے ہوئے (ن) لیگیوں کو حکم دیا ہے کہ چیئر مینوں، میئر اور میونسپل کمیٹی کے انتخابات میں پارٹی قیادت کے حکم کی پابندی کریں گے اگر کسی نے بھی پارٹی قیادت کے حکم کی خلاف ورزی کی تو اسے پارٹی سے نکال دیا جائے گا اور الیکشن 2018 میں اس کی درخواست برائے الیکشن امیدوار بھی زیر بحث نہ لائی جائے گی، صوبائی قیادت نے ان اضلاع کے ارکان اسمبلی اور مقامی قائدین کو باور کرا دیا ہے کہ صوبہ کی ضلع کونسلوں اور میونسپل کارپوریشنوں کے فیصلے وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی مشاورت سے ہونگے، جبکہ صوبہ بھر کی میونسپل کمیٹیوں میں چیئر مین اور وائس چیئر مینز کے فیصلے مسلم لیگ (ن) کے تشکیل کردہ پارلیمانی بورڈز کریں گے۔ مسلم لیگ کی صوبائی قیادت اب سارے فیصلے خود کرنا چاہتی ہے اور کسی کو چوسنی کسی کو لولی پاپ کسی کو تهپڑ اور کسی کو کهیر پلانا چاہتی ہے.. بہرحال لیہ کی عوام کو ایک اور وزارت مل گئی ہے. لیہ کی عوام سے گزارش ہے ان وزارتوں سے زیادی توقعات وابستہ نہ کریں کیونکہ اس سے آپ کا کام ہو گا نہیں اور اگلے الیکشن میں عوام ایسے وزیروں کو ووٹ نہیں دیتی اور سات سات محکموں والے الیکشن ہار جاتے ہیں یہ تو صرف ایک وزارت ہے