• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
ad
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

فیس بکی گرین کلین مہم اورخشک گملوں میں سو کھتے ، کملاتے ہو ئے پو دے .. انجم صحرائی

شب و روز زند گی قسط 63

webmaster by webmaster
اگست 31, 2019
in شب و روز زندگی
0
فیس بکی گرین کلین مہم اورخشک گملوں میں سو کھتے ، کملاتے ہو ئے پو دے ..  انجم صحرائی

میرا سوال سنتے ہی صاحب اپنی کر سی سے یوں اچھلے جیسے کسی کیڑے نے ان کے جسم کے کسی نازک حصہ کو تاک کے نشانہ بنایا ہو ۔ قدرے خفگی سے بو لے آپ ہیں کون  , میں تو آپ کو نہیں جا نتا ۔ ۔ میں نے عرض کی کہ معلومات دینے کے لئے کیا جاننا ضروری ہے , ویسے صاحب جی اس سے پہلے بھی دوبا ر پہلے بھی آپ لیہ تعینات رہ چکے ہیں ہے، ویسے تو کئی بار ملاقاتیں ہو ئی ہوں گی لیکن خیر نہ بھی ملے ہوں تو میں بتا چکا ہوں کہ میرا تعلق میڈ یا سے ہے اور یہ میرا نام ہے ، اور سوال بھی کچھ ایسا مشکل نہیں کہ آپ جواب نہ دے سکیں ۔ ۔ کل آپ کی شجر کاری مہم شروع ہو رہی ہے ۔ سوال صرف یہ ہے کہ گذ شتہ دو سال کے دوران ہو نے والی شجر کاری مہم کے دوران جتنے پودے لگے تھے ان میں سے کتنے بچے ہیں اور کتنے اللہ کو پیارے ہو گئے ..

یہ ذکر ہے ان دنوں کا جب محکمہ جنگلات سال میں دوبار شجر کاری مہم چلایا کر تا تھا اورآج کی طرح ہر ماہ اور ہر روز کلین اور گرین ریلیاں نہیں نکلا کرتی تھیں ، انعام الحق ڈی سی تھے اور ان کے مخالف بھی ما نتے ہیں کہ انعام الحق ایک دبنگ ڈپٹی کمشنر تھے ۔ واقعہ کچھ یوں ہوا کہ شجر کاری مہم کا افتتاح حسب رواءت ڈپٹی کمشنر نے ڈی سی کمپلیکس میں پودا لگا کے کرنا تھا اس تقریب میں مقامی میڈ یا کو بھی دعوت دی گئی تھی غالب بھی ان دنوں قدرے جوان تھا سو محکمہ جنگلات کی اس تقریب سعید میں ہماری حاضری بھی پکی تھی ہو نے والی شجر کاری مہم کی افتتاحی تقریب سے ایک دن پہلے ہم نے سو چا کہ کیوں اس بارے کچھ اضافی معلومات لے لی جا ئیں تاکہ صبح پا کستان کے قارئین کو شجر کاری مہم کی نیوز سٹوری میں کچھ سیر حاصل پڑھنے کو مل سکے اور معلومات و آ گہی کے لئے ہم ڈی ایف او جنگلات کے دفتر میں پہنچے تو پتہ چلا کہ کچھ ہفتوں قبل نئے صاحب تشریف لا ئے ہیں اور وہ دفتر میں مو جود ہیں ۔ ہم نے حسب ضابطہ چٹ چپڑاسی کے ہاتھ صاحب کے حضوربھیجی اور اذن بار یابی چا ہی ۔ یہاں میں بتاتا چلوں کہ میرے ہم عصر دوست دفاتر میں چٹ بازی کر نے کی عادت پر خاصے جز بز ہوا کرتے تھے لیکن میں آج بھی کو شش کر تا ہوں کہ نیم چٹ بھیج کر افسر مجاز سے ملاقات کی جا ئے اب پتہ نہیں یہ اچھی بات ہے کہ نہیں لیکن ایک واقعہ کے بعد یہ میری عادت بن چکی ہے وہ واقعہ کیا تھا اس کا ذکر پھر کبھی سہی ۔ ۔

چند ہی لمحوں کے بعد ہم صاحب کے سا منے بیٹھے اپنی حاضری کا مقصد بتا رہے تھے ، افسر صاحب کی سسرالی فیملی بڑی با اثر تھی ، انہوں نے بڑی خشمگیں نگا ہوں سے مجھے دیکھا اور کہنے لگے میں تو تمہیں نہیں جا نتا میں تو ( لیہ کے چند سینئر صحافیوں کے نام لئے ) بس انہی کو جانتا ہوں ، آپ پھر کبھی آ جا ئیے گا ۔ ۔ اتنی دیر میں چپڑاسی چا ئے لے کر آ گیا کہنے لگے چا ئے پئیں ! میں نے کہا نو تھینکس اور ان کی آ فر قبول کئے بغیر با ہر نکل آ یا ۔ ۔

رات کو بخار ہو گیا سردی کے بخار نے ایک ہی رات میں چو لیں ڈھیلی کر دیں دن کے ساڑھے گیارہ بجے ہوں گے جب ملک مقبول کی ڈی سی آفس کے پی ٹی سی ایل نمبر سے کال آ ئی ۔ استاد جی آ نا نہیں ۔ ۔ ڈی سی آ فس ۔ ۔ شجر کاری کی افتتا حی تقریب میں ۔ ۔ میں نے آتا ہوں کہہ کر سردی سے بچا ءو کے لئے شال لپیٹی اور بیٹے سے کہا کہ مجھے ڈی سی آفس چھوڑ آ ئے ، خدا جھوٹ نہ بلوائے اس وقت بھی میرا بخار 102 تو ہو گا ۔ ایسی حالت میں گھر سے باہر جاتے دیکھ کر بیگم کا غصہ بجا تھا لیکن ہم نے جواب دینے اور جواب الجواب سننے کی بجائے راہ فرار کر نے میں ہی عافیت جانی ۔ ۔

ڈی سی آفس پہنچے ، میزبان تقریب جو کل ہ میں پہچان نہیں پا ئے تھے بڑی گرمجوشی اور خندہ پیشا نی سے ملے ، ہاتھ ملاتے ہی کہنے لگے انجم صاحب ، تمھیں تو شدید بخار ہے ۔ میں نے کہا جی ۔ ۔ بس آپ کی محبت کھینچ لا ئی ہے ۔

تقریب کا آ غاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ، ڈی ایف او نے محکمہ جنگلات کے زیر اہتمام ہو نے والی شجر کاری مہم اور محکمہ جنگلات کی نر سیوں بارے بریفنگ تفصیلی بریفنگ دی ۔ سا معین نے تالیاں بجائیں اور ڈپٹی کمشنر سمیت سبھی معزز مہمانوں نے پودے لگا ئے ۔ ما حول ایسا تھا ہی نہیں کہ کو ئی سوال کیا جا سکتا ۔ ۔

لیکن کہتے ہیں نا کہ شکر خورے کو شکر مل ہی جا تی ہے سو ہ میں بھی سوال کر نے کا موقع مل ہی گیا ہوا یوں کہ چا ئے پیتے ہو ئے جو نہی مجھے ڈپٹی کمشنر کے قریب ہو نے کا مو قع ملا میں نے کہا ۔ ۔ سر حکومت بر سوں سے سال میں دو بار شجر کاری مہم چلاتی ہے ہر ضلع میں پودوں سے لے کر پانی تک لا کھوں کے اخراجات ہو تے ہیں ۔ لیکن ہ میں یہ نہیں بتایا جاتا کہ گذشتہ شجر کاری مہم کے دوران جتنے پو دے لگا ئے گئے تھے ان میں سے کتنے مر گئے اور کتنے بچے ہو ئے ہیں جو درخت بن سکیں گے .

میرا سوال ابھی ادھورا ہی تھا کہ صاحب جلدی سے بو لے ۔ ۔ سر یہ سارا ریکارڈ توہے نا میرے پاس ۔ ۔

ڈپٹی کمشنر نے صاحب کی طرف دیکھا اور کہنے لگے ٹھیک ۔ ۔ دو پہر دو بجے آ جا ئیں آپ کے ریکارڈ کے مطا بق فیلڈ کا وزٹ کریں گے ۔ ۔ اور انفارمیشن آفیسر سے کہا کہ میڈیا کے دوستوں کو بھی دعوت دے دیں ۔ ۔

دو بجے ڈ پٹی کمشنر کی قیادت میں شروع ہو نے والا یہ تحقیقاتی سفر رات گئے ختم ہوا ۔ کم از کم مجھے تو اس دن ضلع بھر کے جنگلات کو مکمل طور پر دیکھنے کا مو قع ملا ۔ ۔ رزلٹ تو وہی نکلنا تھا جو ہمارے ذہن میں تھا ، کا غذوں پر لکھے گئے اعدادو شمار اور زمینی حقائق میں بڑا فرق تھا ۔ ۔

سنا ہے کہ آج کے محکمہ جنگلات والوں کا دعوی ہے کہ ہم اب تک 8 ہزار سے زیادہ پو دے لگا چکے ہیں اورہمارے نو جوان صحافی مہر کامران تھند کہتے ہیں کہ وزٹ کراءو ۔ ۔

مجھے یہ واقعہ کل اس وقت یاد آیا جب میں نے شام کے وقت آفس سے آتے ہو ئے جزل بس سٹینڈ کی دو رویہ سڑک کے بیچ بنی چھو ٹی سی لائن نما دیوار پر پڑے خشک گملوں میں سو کھتے اور کملاتے ہو ئے ان پو دوں کو دیکھا جنہیں شا ید چند روز قبل گرین اینڈ کلین مہم کے دوران کو ئی رکھ گیا تھا ۔ ۔ اور مجھے وہ سارے بد نصیب پو دے ان فیس بکی دانشوروں پر نو حہ کناں سنائی دیئے جو دن رات درخت لگاءو کا پرچار کر کے اپنی دیہاڑیاں کھری کر رہے ہیں

انجم صحرائی
Tags: column by anjum sehrai
Previous Post

کروڑ لعل عیسن۔دریائی کٹاءو کے متاثرین کا 24 اگست کو احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان

Next Post

خیبرپختون خوا میں تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت

Next Post
خیبرپختون خوا میں تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت

خیبرپختون خوا میں تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


لیّہ ڈویژن بناؤ تحریک

قومی/ بین الاقوامی خبریں

کسی کو بلوچستان کے امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائیگی: کور کمانڈرز کانفرنس
First Page

کسی کو بلوچستان کے امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائیگی: کور کمانڈرز کانفرنس

by webmaster
اپریل 5, 2025
0

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، نشانِ امتیاز(ملٹری)...

Read moreDetails
ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں اضافہ، نوٹیفکیشن جاری

ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں اضافہ، نوٹیفکیشن جاری

اپریل 1, 2025
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بریفنگ جامع اور اچھی تھی، شہباز شریف

ذاتی خواہشات کے لیے قومی مفاد قربان کرنے کی سوچ پاکستان سے بے وفائی ہے، وزیراعظم شہباز شریف

مارچ 29, 2025
لاہور ہائیکورٹ بار کا عید کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلوانے کا اعلان

لاہور ہائیکورٹ بار کا عید کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلوانے کا اعلان

مارچ 27, 2025
ملک ہے تو ہم ہیں، ملکی سلامتی سے بڑھ کر ہمارے لیے کوئی چیز نہیں: آرمی چیف سید عاصم منیر کا قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی سے خطاب

آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی والدہ کی نماز جنازہ ادا، سیاسی و عسکری شخصیات کی شرکت

مارچ 26, 2025
میرا سوال سنتے ہی صاحب اپنی کر سی سے یوں اچھلے جیسے کسی کیڑے نے ان کے جسم کے کسی نازک حصہ کو تاک کے نشانہ بنایا ہو ۔ قدرے خفگی سے بو لے آپ ہیں کون  , میں تو آپ کو نہیں جا نتا ۔ ۔ میں نے عرض کی کہ معلومات دینے کے لئے کیا جاننا ضروری ہے , ویسے صاحب جی اس سے پہلے بھی دوبا ر پہلے بھی آپ لیہ تعینات رہ چکے ہیں ہے، ویسے تو کئی بار ملاقاتیں ہو ئی ہوں گی لیکن خیر نہ بھی ملے ہوں تو میں بتا چکا ہوں کہ میرا تعلق میڈ یا سے ہے اور یہ میرا نام ہے ، اور سوال بھی کچھ ایسا مشکل نہیں کہ آپ جواب نہ دے سکیں ۔ ۔ کل آپ کی شجر کاری مہم شروع ہو رہی ہے ۔ سوال صرف یہ ہے کہ گذ شتہ دو سال کے دوران ہو نے والی شجر کاری مہم کے دوران جتنے پودے لگے تھے ان میں سے کتنے بچے ہیں اور کتنے اللہ کو پیارے ہو گئے .. یہ ذکر ہے ان دنوں کا جب محکمہ جنگلات سال میں دوبار شجر کاری مہم چلایا کر تا تھا اورآج کی طرح ہر ماہ اور ہر روز کلین اور گرین ریلیاں نہیں نکلا کرتی تھیں ، انعام الحق ڈی سی تھے اور ان کے مخالف بھی ما نتے ہیں کہ انعام الحق ایک دبنگ ڈپٹی کمشنر تھے ۔ واقعہ کچھ یوں ہوا کہ شجر کاری مہم کا افتتاح حسب رواءت ڈپٹی کمشنر نے ڈی سی کمپلیکس میں پودا لگا کے کرنا تھا اس تقریب میں مقامی میڈ یا کو بھی دعوت دی گئی تھی غالب بھی ان دنوں قدرے جوان تھا سو محکمہ جنگلات کی اس تقریب سعید میں ہماری حاضری بھی پکی تھی ہو نے والی شجر کاری مہم کی افتتاحی تقریب سے ایک دن پہلے ہم نے سو چا کہ کیوں اس بارے کچھ اضافی معلومات لے لی جا ئیں تاکہ صبح پا کستان کے قارئین کو شجر کاری مہم کی نیوز سٹوری میں کچھ سیر حاصل پڑھنے کو مل سکے اور معلومات و آ گہی کے لئے ہم ڈی ایف او جنگلات کے دفتر میں پہنچے تو پتہ چلا کہ کچھ ہفتوں قبل نئے صاحب تشریف لا ئے ہیں اور وہ دفتر میں مو جود ہیں ۔ ہم نے حسب ضابطہ چٹ چپڑاسی کے ہاتھ صاحب کے حضوربھیجی اور اذن بار یابی چا ہی ۔ یہاں میں بتاتا چلوں کہ میرے ہم عصر دوست دفاتر میں چٹ بازی کر نے کی عادت پر خاصے جز بز ہوا کرتے تھے لیکن میں آج بھی کو شش کر تا ہوں کہ نیم چٹ بھیج کر افسر مجاز سے ملاقات کی جا ئے اب پتہ نہیں یہ اچھی بات ہے کہ نہیں لیکن ایک واقعہ کے بعد یہ میری عادت بن چکی ہے وہ واقعہ کیا تھا اس کا ذکر پھر کبھی سہی ۔ ۔ چند ہی لمحوں کے بعد ہم صاحب کے سا منے بیٹھے اپنی حاضری کا مقصد بتا رہے تھے ، افسر صاحب کی سسرالی فیملی بڑی با اثر تھی ، انہوں نے بڑی خشمگیں نگا ہوں سے مجھے دیکھا اور کہنے لگے میں تو تمہیں نہیں جا نتا میں تو ( لیہ کے چند سینئر صحافیوں کے نام لئے ) بس انہی کو جانتا ہوں ، آپ پھر کبھی آ جا ئیے گا ۔ ۔ اتنی دیر میں چپڑاسی چا ئے لے کر آ گیا کہنے لگے چا ئے پئیں ! میں نے کہا نو تھینکس اور ان کی آ فر قبول کئے بغیر با ہر نکل آ یا ۔ ۔ رات کو بخار ہو گیا سردی کے بخار نے ایک ہی رات میں چو لیں ڈھیلی کر دیں دن کے ساڑھے گیارہ بجے ہوں گے جب ملک مقبول کی ڈی سی آفس کے پی ٹی سی ایل نمبر سے کال آ ئی ۔ استاد جی آ نا نہیں ۔ ۔ ڈی سی آ فس ۔ ۔ شجر کاری کی افتتا حی تقریب میں ۔ ۔ میں نے آتا ہوں کہہ کر سردی سے بچا ءو کے لئے شال لپیٹی اور بیٹے سے کہا کہ مجھے ڈی سی آفس چھوڑ آ ئے ، خدا جھوٹ نہ بلوائے اس وقت بھی میرا بخار 102 تو ہو گا ۔ ایسی حالت میں گھر سے باہر جاتے دیکھ کر بیگم کا غصہ بجا تھا لیکن ہم نے جواب دینے اور جواب الجواب سننے کی بجائے راہ فرار کر نے میں ہی عافیت جانی ۔ ۔ ڈی سی آفس پہنچے ، میزبان تقریب جو کل ہ میں پہچان نہیں پا ئے تھے بڑی گرمجوشی اور خندہ پیشا نی سے ملے ، ہاتھ ملاتے ہی کہنے لگے انجم صاحب ، تمھیں تو شدید بخار ہے ۔ میں نے کہا جی ۔ ۔ بس آپ کی محبت کھینچ لا ئی ہے ۔ تقریب کا آ غاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ، ڈی ایف او نے محکمہ جنگلات کے زیر اہتمام ہو نے والی شجر کاری مہم اور محکمہ جنگلات کی نر سیوں بارے بریفنگ تفصیلی بریفنگ دی ۔ سا معین نے تالیاں بجائیں اور ڈپٹی کمشنر سمیت سبھی معزز مہمانوں نے پودے لگا ئے ۔ ما حول ایسا تھا ہی نہیں کہ کو ئی سوال کیا جا سکتا ۔ ۔ لیکن کہتے ہیں نا کہ شکر خورے کو شکر مل ہی جا تی ہے سو ہ میں بھی سوال کر نے کا موقع مل ہی گیا ہوا یوں کہ چا ئے پیتے ہو ئے جو نہی مجھے ڈپٹی کمشنر کے قریب ہو نے کا مو قع ملا میں نے کہا ۔ ۔ سر حکومت بر سوں سے سال میں دو بار شجر کاری مہم چلاتی ہے ہر ضلع میں پودوں سے لے کر پانی تک لا کھوں کے اخراجات ہو تے ہیں ۔ لیکن ہ میں یہ نہیں بتایا جاتا کہ گذشتہ شجر کاری مہم کے دوران جتنے پو دے لگا ئے گئے تھے ان میں سے کتنے مر گئے اور کتنے بچے ہو ئے ہیں جو درخت بن سکیں گے . میرا سوال ابھی ادھورا ہی تھا کہ صاحب جلدی سے بو لے ۔ ۔ سر یہ سارا ریکارڈ توہے نا میرے پاس ۔ ۔ ڈپٹی کمشنر نے صاحب کی طرف دیکھا اور کہنے لگے ٹھیک ۔ ۔ دو پہر دو بجے آ جا ئیں آپ کے ریکارڈ کے مطا بق فیلڈ کا وزٹ کریں گے ۔ ۔ اور انفارمیشن آفیسر سے کہا کہ میڈیا کے دوستوں کو بھی دعوت دے دیں ۔ ۔ دو بجے ڈ پٹی کمشنر کی قیادت میں شروع ہو نے والا یہ تحقیقاتی سفر رات گئے ختم ہوا ۔ کم از کم مجھے تو اس دن ضلع بھر کے جنگلات کو مکمل طور پر دیکھنے کا مو قع ملا ۔ ۔ رزلٹ تو وہی نکلنا تھا جو ہمارے ذہن میں تھا ، کا غذوں پر لکھے گئے اعدادو شمار اور زمینی حقائق میں بڑا فرق تھا ۔ ۔ سنا ہے کہ آج کے محکمہ جنگلات والوں کا دعوی ہے کہ ہم اب تک 8 ہزار سے زیادہ پو دے لگا چکے ہیں اورہمارے نو جوان صحافی مہر کامران تھند کہتے ہیں کہ وزٹ کراءو ۔ ۔ مجھے یہ واقعہ کل اس وقت یاد آیا جب میں نے شام کے وقت آفس سے آتے ہو ئے جزل بس سٹینڈ کی دو رویہ سڑک کے بیچ بنی چھو ٹی سی لائن نما دیوار پر پڑے خشک گملوں میں سو کھتے اور کملاتے ہو ئے ان پو دوں کو دیکھا جنہیں شا ید چند روز قبل گرین اینڈ کلین مہم کے دوران کو ئی رکھ گیا تھا ۔ ۔ اور مجھے وہ سارے بد نصیب پو دے ان فیس بکی دانشوروں پر نو حہ کناں سنائی دیئے جو دن رات درخت لگاءو کا پرچار کر کے اپنی دیہاڑیاں کھری کر رہے ہیں
انجم صحرائی
No Result
View All Result
  • Contact
  • Help Line with Anjum Sehrai
  • HomePage
  • HomePage
  • Layyah History
  • One question for you
  • Services
  • Subh-e-Pakistan Live
  • world
  • الیکشن 2018 لیہ ووٹرزفورم
  • ایڈیٹر کے نام خط
  • شب و روز زندگی
  • نواز شریف کا دورہ لیہ 1990
  • ہمارے بارے
  • وزیراعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف کا متوقع دورہ لیہ

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.