سلام یا حسین
ڈاکٹر عفت بھٹی
ماہ محرم ہماری تاریخ کا ایسا ناقابل فراموش باب جوقیامت تک بند نہیں ہوگا .حق و باطل کی ایسی جنگ کی داستان جو روز ازل سے جاری ہے اس کا ایسا معرکہ جس نے بہادری اور قربانی کی وہ تاریخ رقم کی کہ آسمان محو حیرت اور زمین استعجاب کا نمونہ بن گئی ۔ان بہتر جانثاروں نے حق
کی ایسی شمعیں روشن کیں کہ دنیا کو روشنی سے منور کر دیا۔شہادت حسین رضی اللہ تعالی عنہ جس نے ہر دل کو تڑپا دیا۔عاشقا ن رسول صلی اللہ وآلہ وسلم کے لیے واقعہ کرب و بلا ایک آزمائش سے کم نہ تھا ۔تاریخ اٹھا کر دیکھی جائے تو ماہ محرم میں ھونے والےواقعات بہت اہم ہیں اور دس محرم کو انہی کی بدولت بہت فضیلت حاصل ہے۔اسی دن آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی تھی۔اسی دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی طوفان میں سلامتی کے ساتھ جودی پہاڑ پہ پہنچی۔اسی دن حضرت ابراہیم پیدا ہوئے تھے۔اس دن ہی آپ کو خلیل اللہ کا لقب ملا۔اسی دن آپ نے نمرود سے نجات پائی۔اسی دن سلیمان علیہ السلام کو سلطنت ملی۔اسی دن حضرت ایوب کی آزمائشیں ختم ہوئیں۔اسی دن حضرت عیسی اور ادریس آسمانوں پہ اٹھا ئے گیے۔اسی دن بنی اسرائیل کی لیے دریا پھٹا۔اور فرعون غرق آب ہوا اسی دن حضرت یونس علیہ اسلام مچھلی کے پیٹ سے زندہ سلامت باہر آئے۔اور تاریخ کا المناک واقعہ بھی کہ جب امام عالی مقام اور ان کے ساتھیوں نےمیدان کربلا میں جام شہادت نوش کیا۔ اور حق کا پرچم بلند کیا۔ کچھ فضائل بیان کرنا چاہوں گی۔
شب عاشورہ میں چار رکعت نماز نفل اس ترتیب سے کہ ہر رکعت میں الحمد کے بعد آیتہ الکرسی ایک بار اور سورت اخلاص تین تین بار پڑھیں اور نماز سے فارغ ہو کے ایک سو مرتبہ سورہ اخلاص پڑھیں بے انتہا ثواب ہے۔
یوم عاشور کے روزہ کا بڑا ثواب ہے۔
قارئین ۔قربانی ہمیشہ کسی بڑے اور خاص مقصد کے لیے دی جاتی ہے۔کیا قربانی حسین صلوت السلام کے پیچھے کوئی مقصد تھا جس نے انہیں اتنی بڑی اور عظیم قربانی کے لیے تیار کیا تھا . ہر قدم پہ ثابت قدمی اس بات کی دلیل تھی کہ امام جانتے تھے کیا ہونا ہے؟مگر سلام فاطمتہ الزہرا کے لال پہ کہ جس کے پایہ استقامت میں لغزش نہ آئی۔ حق باطل پہ غالب آکے رہا۔ مگر اس کے ساتھ صبر کا سبق بھی دامن گیر رہا۔ اور یہی اصل آزمائش تھی۔
شہادت حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہےہر کربلا کے بعد