علم کا ایک دریچہ الائیڈ سکول چوک اعظم
تحریر ؛ عفت
قوموں کی ترقی میں علم و ہنر کی اہمیت سے انکار کسی طور پہ بھی ممکن نہیں ۔تعلیم ایک ایسا زیور ہے جس کی بدولت قومیں بامِ عروج کوچھو لیتی ہیں ،دورِ حاضر میں ایک نسل کا دوسری نسل کو اگر کوئی ورثہ ہے تو وہ اچھی تعلیم اور تہذیب کے سوا کچھ نہیں ۔علم کا ہی کرشمہ ہے کہ انسان مسجودِ ملائک ٹھہرا اس نے اسی کی بدولت غاروں سے نکل کر ستاروں تک رسائی کی ۔استاد،طفل اور مکتب
تحریر ؛ عفت
قوموں کی ترقی میں علم و ہنر کی اہمیت سے انکار کسی طور پہ بھی ممکن نہیں ۔تعلیم ایک ایسا زیور ہے جس کی بدولت قومیں بامِ عروج کوچھو لیتی ہیں ،دورِ حاضر میں ایک نسل کا دوسری نسل کو اگر کوئی ورثہ ہے تو وہ اچھی تعلیم اور تہذیب کے سوا کچھ نہیں ۔علم کا ہی کرشمہ ہے کہ انسان مسجودِ ملائک ٹھہرا اس نے اسی کی بدولت غاروں سے نکل کر ستاروں تک رسائی کی ۔استاد،طفل اور مکتب
ایک ایسی باہم پیوست زنجیر ہے کہ ان میں سے ایک کڑی کا انخلاء معاشرے کو جہالت کی تاریکی میں دھکیل دیتا ہے ۔
بقول اقبال
یہ فیضانِ نظر تھا یا مکتب کی کرامت تھی سکھائے کس نے اسماعیل کو آدابِ فرزندی
لیہ سے متصل تقریبا ۲۶کلو میٹر کے فاصلے پر آباد چوک اعظم پچیس سال قبل ریت میں بسا ایک شہر تھا جہاں ترقی کے آثار قدم بہ قدم روبہ رواں ہوئے ۔ ابتدا میں گورنمنٹ سکول تھے یا چند پرائیویٹ سکول جن پہ انگلش میڈیم کا بورڈ چسپاں ہوتا تھا ۔رفتہ رفتہ ترقی ہوئی اب تو یہ عالم ہے ہر محلے میں تین چار سکول لازمی موجود ہیں ،تعداد ہے پر معیار منفقود ہے۔۱۵ فروری۲۰۱۴کوچوک اعظم میں علم کا ایک نیا شجر نمودار ہوا جس کی پہچان اس کا نام ہی ہے یعنی الائیڈ سکول چوک اعظم کیمپس ۔یہ پنجاب گروپ آف سکول کے ماتحت ایک ادارہ ہے جس کی شاخیں ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہیں ۔پنجاب گروپ آف کالجز کا ایک نام ہے اس کے چئیر مین اور روحِ رواں میاں عامر محمود ہیں ۔پاکستان کے ایجوکیشن سسٹم میں ان کی خدمات کا ذکر سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے ۔انہوں نے پی۔جی۔سی۔کی بنیاد ۱۹۸۵ میں رکھی اور یہ علمی سفر ۱۹۸۷ پنجاب لاء کالج ,۱۹۸۹ میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف بزنس آف ایڈمنسٹریشن،۱۹۹۳ میں پنجاب انسیٹیوٹ آف کمپیوٹر سائنسسز،۲۰۰۲،۲۰۰۳،۲۰۱۰میں یونیورسٹی آف پنجاب،ریسورسس اکیڈیمیز سکول سسٹمز اور الائیڈ سکول تک جا پہنچا حتی کہ چوک اعظم، فتح پور ،کروڑ،جیسے چھوٹے شہروں کو بھی نظر انداز نہیں کیا گیا اور یہاں بھی بڑے شہروں جیسا تعلیمی نظام فراہم کرنے کی کوشش کی گئی،میاں صاحب نے ۲۰۰۸ میں میڈیا کی دنیا میں قدم رکھتے ہوئے ٹیلی وژن پہ دنیا نیوزنیٹ ورک چینل کو منظرِ عام پہ لائے اور ستمبر ۲۰۱۲ میں کئی شہروں میں روزنامہ دنیا نیوز اخبار کا آغاز کیا ۔اس کے ساتھ ساتھ سیاست کی دنیا میں بھی رونق افروز ہوئے اور ۱۹۸۷ میں سٹی کونسلر منتخب ہوئے ۔۲۰۰۱ میں واضح اکثریت کے ساتھ لاہور کے مئیر کی حیثیت سے حلف اٹھایا اور ۲۰۰۹ تک خدمات انجام دیتے رہے اس کے علاوہ فلاحی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا وہ ایشین انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی کے پہلے مستقل ممبر ہیں ۔مئیر شپ کے دوران وزیرِ اعظم نے انہیں (سن آف لاہور ) کا خطاب دیا ان کی سیاسی ،فلاحی اور تعلیمی خدمات پہ انہیں ستارہ ہلال امتیاز ایوارڈ سے نوازا گیا ۔
چوک اعظم میں الائیڈ سکول کے مینجننگ ڈائریکٹر لیہ کے مضافاتی علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک پر عزم نوجوان اسد الطاف جو کہ پنجاب یونیورسٹی سے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ماسٹرز ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ میرے دل میں الائیڈ کی فرنچائز بنانے کا خیال اس لیے آیا کہ یہاں کوئی ایسا ادارہ نہیں تھا جو بڑے شہروں کی طرح منظم طریقے سے تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی فراہم کرے میں ایسا ادارہ قائم کرنا چاہتا تھا جس میں تربیت کا آغاز پری کلاسسز سے ہو تاکہ ہم واقعی ایک اچھے طالبعلم سامنے لا سکیں ۔میں اچھے اداروں کے برابر کا معیارِ تعلیم اس علاقے میں لانا چاہتا تھا اور یہی سوچ مجھے کشاں کشاں پنجاب گروپ آف کالجز کی طرف لے گئی اور الائیڈ سکول کی سنگِ بنیاد رکھی گئی۔انہوں نے مذید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر گلی محلے میں کھلنے والے سکولز نے تعلیمی معیار کو بہت نقصان پہنچایا ہے اداروں کی کثرت نے تعلیم و تربیت کی قلت میں اہم کردار ادا کیا ہے پاکستان کے نطام ، تعلیم کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اسکول کی بات چھوڑیں اب تو لوگ پانچ مرلے کے مکان میں یونیورسٹی بنا کر بیٹھ گئے ہیں کیمپس کے نام پہ ہزاروں کی فیسیں لے کر ڈگریوں کی بندر بانٹ کی جا رہی ہے اور کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں ۔ماسڑز کو ماسٹرپڑھا رہا ہے اور طلبہ کو بیوقوف بنا کر بھاری فیسیں بٹوری جا رہی ہیں ۔رٹا سسٹم کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ تعلیم غلط ہے جب تک بچے کا کسی ٹاپک کا کانسیپٹ واضح نہیں ہوگا وہ آگے نہیں چل پائے گا ۔ہم بچوں کا کانسیپٹ کلئیر کرواتے ہیں تا کہ وہ خود اس چیز کو سمجھ سکے اور یہ چیز نہم دہم اور اگلی کلاسسز میں اس کے کام آتی ہے وہ ناکام نہیں ہوتا ۔پانچویں اور آٹھویں کے امتحانات کے بارے میں کیے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ،اگر گورنمنٹ یہ امتحانات شفاف طریقے سے کروائے تو بہت اچھا ہے مگر یہاں اقربا پروری آڑے آتی ہے لہذا بہتر ہے کہ ہر اچھا ادارہ خود اپنے سسٹم کے تحت یہ امتحان لے۔
(تعارف)
آئیے اب ذرا اس گہوارہِ گلشن کی طرف ،اس ادارے کو قیام میں آئے دو سال کا عرصہ ہوا ہے منظم تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کی عملی تفسیر کی جھلک بھی دکھائی دیتی ہے ۔جاذبِ نظر عمارت ،میں موجود الائیڈ سکول پلے تا ہشتم تک ہے کھیل کا میدان ،بچوں کے جھولے ،کشادہ کارپیٹڈ کلاس روم ،ڈیسک چیئرز،جہاں بچے سہولت کے ساتھ تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔صاف ستھرا ماحول جو ان کی ذہنی آسودگی کا سبب بنے۔مار نہیں پیار کے لائحہِ عمل کے تحت چلنے والا یہ سکول چوک اعظم میں اپنی مثال آپ ہے ۔چوک اعظم میں ادارہ والدین کے لیے ایک سنگِ میل ثابت ہوا اور انہوں نے اس سے بھرپور استفادہ کیا ۔سکول میں اسوقت طلبہ و طالبات کی تعداد ۲۶۰ کے لگ بھگ ہے ۔آکسفورڈ سلیبس کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کا بھی خصوصی اہتمام کیا ہے ۔اسمبلی میں بچوں کی تربیت اور اعتماد کا آغاز پری لیول سے ہی کیا جا تا ہے انفرادی توجہ کی وجہ سے ننھے ننھے بچے بہت پر اعتماد انداز میں اسٹیج پہ جلوہ گر ہوتے ہیں اور یہی اندازِ تربیت ان کی سرشت میں شامل کیا جاتا ہے تاکہ وہ مضبوط اور باوقار انسان بنیں ۔پلے کلاس سے ہی نہ صرف کتابوں بلکہ مختلف ایکٹوٹیز کے زریعے ان کو آگاہیِ علم دی جاتی ہے ۔مختلف مواقع کی سیلیبریشن جن میں مذہبی اور قومی تہوار شامل ہیں منائے جاتے ہیں تاکہ نونہال اپنی تاریخ کے گمشدہ اوراق سے آگاہ رہ سکیں ۔پلے نرسری اور پریپ کے بچوں پہ خصوصی توجہ دی جاتی ہے کہعمارت کی صناع گری یہیں سے شروع ہوتی ہے کیونکہ اگر بنیاد مضبوط ہو گی تو عمارت مضبوط ہو گی ۔
(نصابی اور غیر نصابی سرگرمیاں)
نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیاں بھی الائیڈ سکول کا خاصا ہیں ۔تحریر وتقریر،نعت خوانی ،حسنِ قرآت اور قرآنی ٹرانسلیشن کے ضلعی سطح کے مقابلوں میں الائیڈ سکول کے طلبہ و طالبات کئی انعامات حاصل کر چکے ہیں ۔قرآنی ٹرانسلیشن میں امام شامل ،نعت خوانی میں ماہ نور خان ،قرآت میں دانش جمیل،فنِ تقریر میں سحرین آفتاب ،دو سال سے اول دوم اور سوم پوزیشن حاصل کر رہے۔تعلیمی میدان میں بھی الائیڈ کسی سے کم نہیں ۹۹ فیصد رزلٹ اس ادارے کا طرہ امتیاز ہے ۔
(والدین سے مشاورت)
الائیڈ سکول کی ایک اور خوبی والدین سے مشاورتی عمل ہے ۔بچے کی ہر رپورٹ بذریعہ میسج اور فون والدین کو پہنچائی جاتی ہے ۔اس کے علاوہ ہر ماہ ماہانہ ٹیسٹ کے رزلٹ اوپیرنٹس ٹیچر میٹنگ مین والدین کی شمولیت ان کے بچوں کے حالات سے آگاہی کا موثر زریعہ ہے ۔
(قابل اسٹاف) خوش گفتار اور نرم مزاج اساتذہ ان معماروں کی تشکیلِ نو میں مصروف کار نظر آتے ہیں ۔الائیڈ کا اسٹاف ۱۵ ٹیچرز پر مشتمل ہے ۔اور تمام اساتذہ ماسٹر ڈگری ہولڈر اور تجربہ کار ہونے کے ساتھ ساتھ معلمی کے اسرارورموز سے خوب آشنا ہیں یہی وجہ ہے کہ طلبہ بغیر جھجکے اپنے ذہن میں اٹھنے والے سوالات کے جوابات سے مطمئن ہوتے ہیں ۔طلباء وطالبات کی اکثریت نے اس رائے کا اظہار کیا کہ ہمارے اساتذہ ہمارے دوست ہیں اور ان کا رویہ ہمارے ساتھ بہت مشفقانہ ہے ۔وہ ہمیں بہت اچھی طرح گائیڈ کرتے ہیں ہم اپنے اسکول میں بہت خوش ہیں ۔اساتذہ نے کہا کہ ہم حتی الوسع کوشش کرتے ہیں کہ ہم بچوں کی بھرپور تعلیم و تربیت کریں اور ہر بچے پہ وہ انفرادی توجہ دیں جو اس کا حق ہے ۔بچے ہمارا مستقبل اور قوم کی امانت ہیں اور اچھی تعلیم ان کا بنیادی حق ہے ۔ہم بچوں کی ہر بات توجہ سے سنتے ہیں اور ان کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے ابہام رفع کر کے اس کی سوچ کا رخ مثبت کی طرف موڑتے ہیں ۔
(سیکورٹی سسٹم)
موجودہ حالات کے پیش نظر تعلیم کے ساتھ ساتھ حفاظت بھی ایک اہم معاملہ ہے۔دہشت گردی اور تخریبی عناصر نے جب سے تعلیمی اداروں پہ حملے کی بزدلانہ کاروائی کی ہے ۔ہمارے بچے عدم تحفظ کا شکار ہیں ۔حکومت کی طرف سے بھی مثبت اقدام کیے گئے۔مگر ایک خوش کن بات کہ الائیڈ سکول چوک اعظم کا سیکیورٹی نظام روزِ اول سے ہی بہت مضبوط ہے ۔سی سی ٹی کیمرے،دو عدد فوجی گارڈ ،اونچی دیواریں،ملاقاتیوں کی جانچ پرتال،ملاقات کا ریکارڈ یہ سب بہت اہم ہے۔ہر کلاس میں نصب کیمرے محتاط روی کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔آفس مانیٹرنگ سسٹم کے تحت ان ننھے پھولوں کو حفاظت مہیا کی گئی ہے ۔
(ہیلتھ کئیر پروگرام)
کہا جاتا ہے کہ صحت مند جسم میں ہی صحت مند دماغ ہوتا ہے۔الائیڈ سکول نے اپنے طلباء کی صحت کو بھی فراموش نہیں کیا ۔ہر سال ڈاکٹرز کی ٹیم بچوں کا فری معائنہ کرنے لاہور سے تشریف لاتی ہے اور تمام بچوں کا طبی معائنہ ریکارڈ کے ساتھ کیا جاتا ہے۔اور ان کے طبی مسائل کی نشاندہی کر کے علاج تجویز کیا جاتا ہے ۔اور ان کی صحت کی بہتری کے لیے تجاویز دی جاتی ہیں ۔اس کے علاوہ بچوں کو صحت مند رہنے کے اصول بتائے جاتے ہیں تاکہ وہ ان پہ کار بند رہ کر صحت مند رہ سکیں ۔
( ہیلپ لائن)
والدین اساتذہ اور بچہ ایک ایسی تکون ہیں جس کے بغیر تعلیم و تربیت کا حصول نا ممکن ہے ۔دورِجدید کا تقاضا ہے کہ ان تینوں کے درمیان ربطِ مسلسل رہے ۔الائیڈ سکول کی ہیلپ لائن والدین کی تسلی و تشفی کا ایک اہم زریعہ ہے ۔
والدین کی بھرپور حوصلہ افزائی اور اساتذہ کے بہترین تعاون کے ساتھ یہ ادارہ تیزی سے ترقی کی طرف رواں دواں ہے ۔بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیشِ نظر سال رواں میں کمپیوٹر لیب ، سائنس لیبارٹری،لائبریری کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا اور اگلے سال انشااللہ جماعت نہم کا آغاز بھی ہو جائیگا۔ان خیالات کا اظہار الائیڈ سکول کی پرنسپل میم شازیہ نے کرتے ہوئے کہا کہ الائیڈ سکول فیملی نیٹ ورک کی طرح جڑا ہوا ادارہ ہے جس میں والدین ،بچوں اور اساتذہ کی کوششیں ہی کامیابی کی ضمانت ہیں ۔ہم اپنی تمام تر صلاحیات کے ساتھ ترقی کے ہمقدم ہیں اور چوک اعظم جیسے علاقے میں اعلی تعلیم کے خواہاں ہیں کہ ہمارے بچے کسی سے پیچھے نہ رہیں ۔اور ہمارا سایہ ء رہنمائی ان شاہین بچوں کے سر پہ فگن رہے اور ان کو وہ بال وپر مہیا کیے جائیں کہ آئندہ ان کی پرواز میں کوتاہی نہ ہو۔انشااللہ۔
یہ فیضانِ نظر تھا یا مکتب کی کرامت تھی سکھائے کس نے اسماعیل کو آدابِ فرزندی
لیہ سے متصل تقریبا ۲۶کلو میٹر کے فاصلے پر آباد چوک اعظم پچیس سال قبل ریت میں بسا ایک شہر تھا جہاں ترقی کے آثار قدم بہ قدم روبہ رواں ہوئے ۔ ابتدا میں گورنمنٹ سکول تھے یا چند پرائیویٹ سکول جن پہ انگلش میڈیم کا بورڈ چسپاں ہوتا تھا ۔رفتہ رفتہ ترقی ہوئی اب تو یہ عالم ہے ہر محلے میں تین چار سکول لازمی موجود ہیں ،تعداد ہے پر معیار منفقود ہے۔۱۵ فروری۲۰۱۴کوچوک اعظم میں علم کا ایک نیا شجر نمودار ہوا جس کی پہچان اس کا نام ہی ہے یعنی الائیڈ سکول چوک اعظم کیمپس ۔یہ پنجاب گروپ آف سکول کے ماتحت ایک ادارہ ہے جس کی شاخیں ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہیں ۔پنجاب گروپ آف کالجز کا ایک نام ہے اس کے چئیر مین اور روحِ رواں میاں عامر محمود ہیں ۔پاکستان کے ایجوکیشن سسٹم میں ان کی خدمات کا ذکر سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے ۔انہوں نے پی۔جی۔سی۔کی بنیاد ۱۹۸۵ میں رکھی اور یہ علمی سفر ۱۹۸۷ پنجاب لاء کالج ,۱۹۸۹ میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف بزنس آف ایڈمنسٹریشن،۱۹۹۳ میں پنجاب انسیٹیوٹ آف کمپیوٹر سائنسسز،۲۰۰۲،۲۰۰۳،۲۰۱۰میں یونیورسٹی آف پنجاب،ریسورسس اکیڈیمیز سکول سسٹمز اور الائیڈ سکول تک جا پہنچا حتی کہ چوک اعظم، فتح پور ،کروڑ،جیسے چھوٹے شہروں کو بھی نظر انداز نہیں کیا گیا اور یہاں بھی بڑے شہروں جیسا تعلیمی نظام فراہم کرنے کی کوشش کی گئی،میاں صاحب نے ۲۰۰۸ میں میڈیا کی دنیا میں قدم رکھتے ہوئے ٹیلی وژن پہ دنیا نیوزنیٹ ورک چینل کو منظرِ عام پہ لائے اور ستمبر ۲۰۱۲ میں کئی شہروں میں روزنامہ دنیا نیوز اخبار کا آغاز کیا ۔اس کے ساتھ ساتھ سیاست کی دنیا میں بھی رونق افروز ہوئے اور ۱۹۸۷ میں سٹی کونسلر منتخب ہوئے ۔۲۰۰۱ میں واضح اکثریت کے ساتھ لاہور کے مئیر کی حیثیت سے حلف اٹھایا اور ۲۰۰۹ تک خدمات انجام دیتے رہے اس کے علاوہ فلاحی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا وہ ایشین انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی کے پہلے مستقل ممبر ہیں ۔مئیر شپ کے دوران وزیرِ اعظم نے انہیں (سن آف لاہور ) کا خطاب دیا ان کی سیاسی ،فلاحی اور تعلیمی خدمات پہ انہیں ستارہ ہلال امتیاز ایوارڈ سے نوازا گیا ۔
چوک اعظم میں الائیڈ سکول کے مینجننگ ڈائریکٹر لیہ کے مضافاتی علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک پر عزم نوجوان اسد الطاف جو کہ پنجاب یونیورسٹی سے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ماسٹرز ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ میرے دل میں الائیڈ کی فرنچائز بنانے کا خیال اس لیے آیا کہ یہاں کوئی ایسا ادارہ نہیں تھا جو بڑے شہروں کی طرح منظم طریقے سے تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی فراہم کرے میں ایسا ادارہ قائم کرنا چاہتا تھا جس میں تربیت کا آغاز پری کلاسسز سے ہو تاکہ ہم واقعی ایک اچھے طالبعلم سامنے لا سکیں ۔میں اچھے اداروں کے برابر کا معیارِ تعلیم اس علاقے میں لانا چاہتا تھا اور یہی سوچ مجھے کشاں کشاں پنجاب گروپ آف کالجز کی طرف لے گئی اور الائیڈ سکول کی سنگِ بنیاد رکھی گئی۔انہوں نے مذید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر گلی محلے میں کھلنے والے سکولز نے تعلیمی معیار کو بہت نقصان پہنچایا ہے اداروں کی کثرت نے تعلیم و تربیت کی قلت میں اہم کردار ادا کیا ہے پاکستان کے نطام ، تعلیم کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اسکول کی بات چھوڑیں اب تو لوگ پانچ مرلے کے مکان میں یونیورسٹی بنا کر بیٹھ گئے ہیں کیمپس کے نام پہ ہزاروں کی فیسیں لے کر ڈگریوں کی بندر بانٹ کی جا رہی ہے اور کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں ۔ماسڑز کو ماسٹرپڑھا رہا ہے اور طلبہ کو بیوقوف بنا کر بھاری فیسیں بٹوری جا رہی ہیں ۔رٹا سسٹم کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ تعلیم غلط ہے جب تک بچے کا کسی ٹاپک کا کانسیپٹ واضح نہیں ہوگا وہ آگے نہیں چل پائے گا ۔ہم بچوں کا کانسیپٹ کلئیر کرواتے ہیں تا کہ وہ خود اس چیز کو سمجھ سکے اور یہ چیز نہم دہم اور اگلی کلاسسز میں اس کے کام آتی ہے وہ ناکام نہیں ہوتا ۔پانچویں اور آٹھویں کے امتحانات کے بارے میں کیے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ،اگر گورنمنٹ یہ امتحانات شفاف طریقے سے کروائے تو بہت اچھا ہے مگر یہاں اقربا پروری آڑے آتی ہے لہذا بہتر ہے کہ ہر اچھا ادارہ خود اپنے سسٹم کے تحت یہ امتحان لے۔
(تعارف)
آئیے اب ذرا اس گہوارہِ گلشن کی طرف ،اس ادارے کو قیام میں آئے دو سال کا عرصہ ہوا ہے منظم تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کی عملی تفسیر کی جھلک بھی دکھائی دیتی ہے ۔جاذبِ نظر عمارت ،میں موجود الائیڈ سکول پلے تا ہشتم تک ہے کھیل کا میدان ،بچوں کے جھولے ،کشادہ کارپیٹڈ کلاس روم ،ڈیسک چیئرز،جہاں بچے سہولت کے ساتھ تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔صاف ستھرا ماحول جو ان کی ذہنی آسودگی کا سبب بنے۔مار نہیں پیار کے لائحہِ عمل کے تحت چلنے والا یہ سکول چوک اعظم میں اپنی مثال آپ ہے ۔چوک اعظم میں ادارہ والدین کے لیے ایک سنگِ میل ثابت ہوا اور انہوں نے اس سے بھرپور استفادہ کیا ۔سکول میں اسوقت طلبہ و طالبات کی تعداد ۲۶۰ کے لگ بھگ ہے ۔آکسفورڈ سلیبس کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کا بھی خصوصی اہتمام کیا ہے ۔اسمبلی میں بچوں کی تربیت اور اعتماد کا آغاز پری لیول سے ہی کیا جا تا ہے انفرادی توجہ کی وجہ سے ننھے ننھے بچے بہت پر اعتماد انداز میں اسٹیج پہ جلوہ گر ہوتے ہیں اور یہی اندازِ تربیت ان کی سرشت میں شامل کیا جاتا ہے تاکہ وہ مضبوط اور باوقار انسان بنیں ۔پلے کلاس سے ہی نہ صرف کتابوں بلکہ مختلف ایکٹوٹیز کے زریعے ان کو آگاہیِ علم دی جاتی ہے ۔مختلف مواقع کی سیلیبریشن جن میں مذہبی اور قومی تہوار شامل ہیں منائے جاتے ہیں تاکہ نونہال اپنی تاریخ کے گمشدہ اوراق سے آگاہ رہ سکیں ۔پلے نرسری اور پریپ کے بچوں پہ خصوصی توجہ دی جاتی ہے کہعمارت کی صناع گری یہیں سے شروع ہوتی ہے کیونکہ اگر بنیاد مضبوط ہو گی تو عمارت مضبوط ہو گی ۔
(نصابی اور غیر نصابی سرگرمیاں)
نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیاں بھی الائیڈ سکول کا خاصا ہیں ۔تحریر وتقریر،نعت خوانی ،حسنِ قرآت اور قرآنی ٹرانسلیشن کے ضلعی سطح کے مقابلوں میں الائیڈ سکول کے طلبہ و طالبات کئی انعامات حاصل کر چکے ہیں ۔قرآنی ٹرانسلیشن میں امام شامل ،نعت خوانی میں ماہ نور خان ،قرآت میں دانش جمیل،فنِ تقریر میں سحرین آفتاب ،دو سال سے اول دوم اور سوم پوزیشن حاصل کر رہے۔تعلیمی میدان میں بھی الائیڈ کسی سے کم نہیں ۹۹ فیصد رزلٹ اس ادارے کا طرہ امتیاز ہے ۔
(والدین سے مشاورت)
الائیڈ سکول کی ایک اور خوبی والدین سے مشاورتی عمل ہے ۔بچے کی ہر رپورٹ بذریعہ میسج اور فون والدین کو پہنچائی جاتی ہے ۔اس کے علاوہ ہر ماہ ماہانہ ٹیسٹ کے رزلٹ اوپیرنٹس ٹیچر میٹنگ مین والدین کی شمولیت ان کے بچوں کے حالات سے آگاہی کا موثر زریعہ ہے ۔
(قابل اسٹاف) خوش گفتار اور نرم مزاج اساتذہ ان معماروں کی تشکیلِ نو میں مصروف کار نظر آتے ہیں ۔الائیڈ کا اسٹاف ۱۵ ٹیچرز پر مشتمل ہے ۔اور تمام اساتذہ ماسٹر ڈگری ہولڈر اور تجربہ کار ہونے کے ساتھ ساتھ معلمی کے اسرارورموز سے خوب آشنا ہیں یہی وجہ ہے کہ طلبہ بغیر جھجکے اپنے ذہن میں اٹھنے والے سوالات کے جوابات سے مطمئن ہوتے ہیں ۔طلباء وطالبات کی اکثریت نے اس رائے کا اظہار کیا کہ ہمارے اساتذہ ہمارے دوست ہیں اور ان کا رویہ ہمارے ساتھ بہت مشفقانہ ہے ۔وہ ہمیں بہت اچھی طرح گائیڈ کرتے ہیں ہم اپنے اسکول میں بہت خوش ہیں ۔اساتذہ نے کہا کہ ہم حتی الوسع کوشش کرتے ہیں کہ ہم بچوں کی بھرپور تعلیم و تربیت کریں اور ہر بچے پہ وہ انفرادی توجہ دیں جو اس کا حق ہے ۔بچے ہمارا مستقبل اور قوم کی امانت ہیں اور اچھی تعلیم ان کا بنیادی حق ہے ۔ہم بچوں کی ہر بات توجہ سے سنتے ہیں اور ان کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے ابہام رفع کر کے اس کی سوچ کا رخ مثبت کی طرف موڑتے ہیں ۔
(سیکورٹی سسٹم)
موجودہ حالات کے پیش نظر تعلیم کے ساتھ ساتھ حفاظت بھی ایک اہم معاملہ ہے۔دہشت گردی اور تخریبی عناصر نے جب سے تعلیمی اداروں پہ حملے کی بزدلانہ کاروائی کی ہے ۔ہمارے بچے عدم تحفظ کا شکار ہیں ۔حکومت کی طرف سے بھی مثبت اقدام کیے گئے۔مگر ایک خوش کن بات کہ الائیڈ سکول چوک اعظم کا سیکیورٹی نظام روزِ اول سے ہی بہت مضبوط ہے ۔سی سی ٹی کیمرے،دو عدد فوجی گارڈ ،اونچی دیواریں،ملاقاتیوں کی جانچ پرتال،ملاقات کا ریکارڈ یہ سب بہت اہم ہے۔ہر کلاس میں نصب کیمرے محتاط روی کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔آفس مانیٹرنگ سسٹم کے تحت ان ننھے پھولوں کو حفاظت مہیا کی گئی ہے ۔
(ہیلتھ کئیر پروگرام)
کہا جاتا ہے کہ صحت مند جسم میں ہی صحت مند دماغ ہوتا ہے۔الائیڈ سکول نے اپنے طلباء کی صحت کو بھی فراموش نہیں کیا ۔ہر سال ڈاکٹرز کی ٹیم بچوں کا فری معائنہ کرنے لاہور سے تشریف لاتی ہے اور تمام بچوں کا طبی معائنہ ریکارڈ کے ساتھ کیا جاتا ہے۔اور ان کے طبی مسائل کی نشاندہی کر کے علاج تجویز کیا جاتا ہے ۔اور ان کی صحت کی بہتری کے لیے تجاویز دی جاتی ہیں ۔اس کے علاوہ بچوں کو صحت مند رہنے کے اصول بتائے جاتے ہیں تاکہ وہ ان پہ کار بند رہ کر صحت مند رہ سکیں ۔
( ہیلپ لائن)
والدین اساتذہ اور بچہ ایک ایسی تکون ہیں جس کے بغیر تعلیم و تربیت کا حصول نا ممکن ہے ۔دورِجدید کا تقاضا ہے کہ ان تینوں کے درمیان ربطِ مسلسل رہے ۔الائیڈ سکول کی ہیلپ لائن والدین کی تسلی و تشفی کا ایک اہم زریعہ ہے ۔
والدین کی بھرپور حوصلہ افزائی اور اساتذہ کے بہترین تعاون کے ساتھ یہ ادارہ تیزی سے ترقی کی طرف رواں دواں ہے ۔بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیشِ نظر سال رواں میں کمپیوٹر لیب ، سائنس لیبارٹری،لائبریری کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا اور اگلے سال انشااللہ جماعت نہم کا آغاز بھی ہو جائیگا۔ان خیالات کا اظہار الائیڈ سکول کی پرنسپل میم شازیہ نے کرتے ہوئے کہا کہ الائیڈ سکول فیملی نیٹ ورک کی طرح جڑا ہوا ادارہ ہے جس میں والدین ،بچوں اور اساتذہ کی کوششیں ہی کامیابی کی ضمانت ہیں ۔ہم اپنی تمام تر صلاحیات کے ساتھ ترقی کے ہمقدم ہیں اور چوک اعظم جیسے علاقے میں اعلی تعلیم کے خواہاں ہیں کہ ہمارے بچے کسی سے پیچھے نہ رہیں ۔اور ہمارا سایہ ء رہنمائی ان شاہین بچوں کے سر پہ فگن رہے اور ان کو وہ بال وپر مہیا کیے جائیں کہ آئندہ ان کی پرواز میں کوتاہی نہ ہو۔انشااللہ۔