لیہ(صبح پا کستان) ڈپٹی کمشنر واجد علی شاہ نے ہدایت کی ہے کہ کاشتکاروں کو سبسڈائز نرخوں پرکھاد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔کسانوں کااستحصال ہرگزنہیں ہونے دیاجائے گا۔زائد نرخ وصول کرنے والے فرٹیلائزر ڈیلرکے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور اس سلسلہ میں کسی سے رعایت نہ برتی جائے۔انہوں نے یہ ہدایت ڈسٹرکٹ ایگری کلچر ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دی ۔اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر ایگری کلچر چوہدری غلام رسول، ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر شیخ داور،ڈی ایس پی لیگل محمد اصغر اولکھ ،ڈسٹرکٹ آفیسرواٹرمنیجمنٹ رشیدخان چنگوانی،ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر زراعت سیدعابد حسین شاہ،کھاد ڈیلرزاور کاشتکارو ں کے نمائندہ موجود تھے۔ڈی سی نے کہا کہ حکومت پنجاب کی طرف سے کسانوں اور کاشت کاروں کی سبسڈی پر نامیاتی مادوں کی فراہمی بحال ہوگئی ہے اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ افسران کھاد ڈیلرز شاپ کا معائنہ کریں۔انہوں نے کہا کہ زائد قیمت وصول کرنے والے ڈیلرز کے خلاف فوری کارروائی کی جاے اور ایف آئی آر درج کرنے کے علاوہ دکانیں سیل کردی جائیں۔انہوں نے مزید ہدایت کی کہ ایسی زرعی ادویات جن کے نمونہ جات حاصل کیے گئے ہیں رزلٹ آنے تک ان کی مارکیٹ میں فروخت روکی جائے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ ضلع لیہ میں کھاد سبسڈی نرخ پر فراہم کی جارہی ہے۔جس کے مطابق ڈی اے پی کی فی بوری 2400روپے جبکہ یوریا فی بوری 1400روپے میں دستیاب ہے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ امسال اب تک زرعی ادویات کے 5جبکہ کھاد ڈیلرزکے 8مقدمات زیر سماعت ہیں جبکہ سال 2016سے اب تک پیسٹی سائیڈ کے 273سیمپل حاصل کیے گئے ہیں۔اجلاس میں بتایاگیا کہ 694گاؤں میں جڑی بوٹیوں سے پاک فری گندم اور 38سیٹ ربی ڈرل فراہم کیے گئے ہیں۔اس طرح محکمہ نے 7ہزار سے زائد سوئیل سیمپلنگ کی ہے ۔اجلاس میں بتایا گیا حکومت پنجاب کی کسان کارڈ سکیم کے تحت 6ہزار 287کاشتکاروں کی رجسٹریشن مکمل کی جاچکی ہے۔ڈپٹی کمشنر نے اس موقع پر متعلقہ بنک کے حکام کو ہدایت کی کہ رجسٹرڈ ہونے والے کاشکاروں کو قرضہ جات کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے اور اس سلسلہ میں کوئی غیر ضروری رکاوٹ پیدا نہ کی جائے تاکہ کاشتکار حکومت پنجاب کی اس سکیم سے بروقت استفادہ کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ و ہ خود اور محکمہ زراعت کے افسران اس سلسلہ میں سہولت سنٹرز کا دورہ کر کے کاشت کاروں اور کسانوں سے دریافت کریں گے ۔انہوں نے خبردار کیا کہ کسان پیکج کے تحت قرضہ جات کی فراہمی میں غیر ضروری رکاوٹ بننے والے متعلقہ اداروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔