بہت تلخ ہے حقیقت تیری یادوں کی
جب شام سی ڈھلتی ہے تو پتا چلتا ہے
اس کی ہنسی پے نہ جانا بڑا ستم گر ہے وہ
جب کھلتی ہے حقیقت تو پتا چلتا ہے
بدگماں نہ کر دے کہیں اپنے آپ سے تم کو
جب سانس سی رکتی ہے تو پتا چلتا ہے
عشق میں جل جل کر اسے یاد کرو گے
جب من میں آگ سی لگتی ہے تو پتا چلتا ہے
زحمت نہ اٹھائے کوئی اذیت انتظار کی
جب جان پے بنتی ہے تو پتا چلتا ہے
اندھیروں میں رو رو کر فریاد کرو گے
نگری میں چاند نہ نکلے تو پتا چلتا ہے
کوئی ساتھ میں رہے تو سب اچھا ہے
جب کوئی ہاتھ سے نکلے تو پتا چلتا ہے
تم سے کوئی محبت کا اظہار نہ کر دے
جب ںیندیں اڑتی ھیں تو پتا چلتا ہے
تمہیں ہے عشق تو سنبھال کر رکھو
ورنہ جب چوٹ سی لگتی ہے تو پتا چلتا ہے
شاعر, حمادرضا