مٹی کا گھڑا۔۔۔
جس کا نام لیتے ہی تازگی کا احساس دل میں جنم لیتاہے۔۔۔
ٹھنڈا ٹھنڈا پانی عجب تازگی لائے۔۔۔
انسان تازہ دم ہوجاتاہے۔۔۔
اے مٹی کے گھڑے! تیرا پانی اتنا تازہ اور فرحت بخش کیوں ہے……؟؟؟
پیمانے تو اور بھی بہت ہیں۔۔۔ لیکن ایسی تازگی اُن کے مقدر میں کہاں؟؟؟
تیری ساخت ایسی ہے کہ گرنے کا ڈر نہیں،ہلتا ہے،ڈولتا ہے اور پھر اپنی جگہ پر رفتہ رفتہ ساکت ہوجا تا ہے۔۔۔
کیا خاص بات ہے تجھ میں….؟؟؟ نہ مہنگا،نہ قیمتی،نہ نایاب اور نہ محفوظ کرنے کا ڈر ۔۔۔
اے انسان! تُو میری خوبیوں کا معترف ہے۔۔۔
مجھ میں سمٹے ہوئے پانی سے تازگی اور تراوٹ پاتا ہے۔۔۔
تیرا رُواں رُواں اللہ تبارک تعالیٰ کا شکر کرتا ہے۔۔۔
تیرے دل کی گہرائی سے الحمد للہ نکلتا ہے۔۔۔کبھی تُو نے مجھ پر غور کیاہے…..؟؟؟
میں مٹی سے بنا ہوں۔۔۔بالکل تیری طرح۔۔۔
لیکن میں بے جان ہوں۔۔۔ پھر بھی تیرے جیسے انسانوں کو تازگی بخشتا ہوں۔۔
۔تُو جاندار ہے۔۔۔
تیری ذات سے مجھ سے بھی زیادہ دوسرے انسانوں کو تازگی ملنی چاہئے۔۔۔
اور خوشگوار احسا س ہونا چاہئے۔۔۔
لیکن ایسا نہیں ہے۔۔۔
پھر سُن اے انسان! میں اپنی خوبیوں کا راز بتاتا ہوں۔۔۔ گِرہ میں باندھ لے۔۔۔
میں موسم کی حدت اپنی ذات پر برداشت کرتا ہوں۔۔۔
اُس گرمی کو اپنے اندر محفوظ چیز پر نہیں جانے دیتا۔۔۔
تُو بھی اِس زندگی کی گرمی کو ایسے سمو لے کہ اِس کے اثرات تجھ سے ملنے والوں تک نہ جاسکیں۔۔۔
وہ حالات کی دھوپ کی تمازتیں جو تُو برداشت کرتا ہے اُنھیں دوسروں کی ذات پر نہ جانے دے۔۔۔
اُن کو مسکراہٹ کی تازگی دے۔۔۔
بشاشت کا خوشگوار احساس دے۔۔۔
محبت کی جلترنگ دے۔۔۔
تیرے ہر طرف بھی محبتوں کی گھنٹیاں بج اُٹھیں گی۔۔۔
اگر تُو اپنے ساتھی انسانوں کو اپنی برداشت کی ہوئیں تکلیفیں ہی سُناتا رہے گا۔۔۔
تیرا چہرہ،تیری زبان،تیرے اُتار چڑھاؤ اگر یہی کہانیاں سُناتے رہیں گے تو کون تجھ سے تازگی پائے گا؟؟؟
اورہاں ایک بات اور سُن! میں متواضع ہوں۔۔۔
اکثر و بیشتر زمین پر ہی پڑا رہتا ہوں۔۔۔ جُھک کر پانی دیتا ہوں اور پھر واپس اپنی جگہ پر چلا جاتا ہوں۔۔۔
مٹی ہوں،مٹی پر رہنا ہی پسند کرتا ہوں۔۔۔
تُو بھی متواضع ہوجا۔۔۔ یاد رکھ!تیری تواضع مٹی پر رہنا نہیں۔۔۔
صورت ِتواضع نہ بنانا۔۔۔ حقیقتِ تواضع اپنانا۔۔۔
تُو مٹی ہے،اصلاًخالص ہے بناوٹ وتصنع سے پاک ہوجا۔۔۔
دوسرے انسانوں کے حسد سے دور ہوجا۔۔۔ خود کو بڑا اور دوسرے کو کم ثابت کرنے پر نہ الجھ۔۔۔
میری طرح ہر وقت خدمت کے لئے کمر بستہ رہ۔۔۔
میں ہرانسا ن خواہ وہ اچھا ہو یا بُرا، اُسے فائدہ ہی پہنچاتا ہوں۔۔۔
تُو بھی اپنی ذات سے،اپنی زبان سے، اپنے لہجے سے،اپنے چہرے کے زاویے سے کسی کو تکلیف نہ پہنچانا۔۔۔
وہ جس کا ماضی،حال اور مستقبل مٹی ہو؛تکبر کرنا اُسے جچتا نہیں۔۔۔
چھوڑدے بڑا بول کہنا۔۔۔ کبریائی کا حق تو صرف اللہ کے لئے ہے۔۔۔
خیر کی تازگی انسانوں میں بانٹ دے۔۔۔ تُو بھی سراپا خیر بن جائے گا۔۔۔
تازگی کا احساس انسانوں کو عطا کر۔۔۔
تُو خود بھی تازہ دم ہوجائے گا۔۔۔
یہی میرا رازہے اگر تُو سمجھ سکے، اپناسکے۔۔۔اور اسے پھیلا سکے ۔۔۔
یہی مٹی کا مٹی کو پیغام ہے۔۔۔
مقبول حسين جنجوعہ