• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

جہالت ، روایت اور عقیدہ ،تحریر ۔ ریاض الحق بھٹی

webmaster by webmaster
اگست 21, 2025
in کالم
0

قدرت کے کارخانے میں حسن ،سچائی، روشنی اور حکمت کے بے شمار رنگ ہیں اور رنگ جب باتیں کرنے لگیں تو خوشبو سی بکھر نے لگتی ہے ،
رضا علی عابدی ، ادب ،ثقافت اور آواز کی دنیا کا روشن ستارہ ہی نہیں بلکہ آفتاب ہیں ، کہتے ہیں کہ اُردو صرف ایک زبان نہیں یہ تو ایک مکمل تہذیب و ثقافت اور معاشرت ہے اس کے الفاظ استعارے نہیں بلکہ ستارے ہیں جو روشنی ،جگنو اور راحت جیسے ہیں ،
اُردو سے ہماری محبت زندگی جیسی ہے ، اپنی ماں بولی ،،، سرائیکی زبان ،،، کی شیرینی تو روح کی طرح ہے لیکن ہمیں پنجابی اور سندھی سے بے لاگ الفت ہے۔ یوں تو سبھی زبانیں اپنے ،اپنے اظہار کے لیے ہیں لیکن جب کبھی اس اظہار میں ،،،، مظاہرہ ، ہو جائے تو معاملات بگڑنے لگتے ہیں پھر عربی جیسی مقدس زبان بھی تکلیف دہ ہو جاتی ہے ،،،
ہم دنیا میں تکلیف دینے کے لیے نہیں بھیجے گئے بلکہ تکلیف سہنے اور کم کرنے کی خاطر آئے ہیں ،، بس ایک دوسرے کی قدر و عزت کیجیے کہ محبت سے بڑا درجہ ہے،
ہمارے ایک محبت بھرے دوست سید کیوان قدر گیلانی کے والد سید محی الدین شان اور والدہ سیدہ انجم گیلانی مرحوم و مغفور کمال کے لوگ تھے جو اپنے اثاثوں میں نیک صالح اولاد اور اردو و سرائیکی کی یادگار نگارشات چھوڑ گئے ،،،
شان صاحب ، ادب ،صحافت اور شاعری کے شہسوار تھے اور انجم صاحبہ نے بہت کچھ لکھا ،مجھے ان کے سرائیکی زبان کی ضرب المثال و محاورے زیارت ہوئے ،،، دل باغ باغ ہو گیا ،
دنیا کے اس باغ کو اجاڑنے والوں کی تعداد بھی کچھ کم نہیں لیکن قدر کرنے والے مالی بھی ، گلستان کو اپنے خونِ جگر سے سجائے جاتے ہیں ،، سرائیکی زبان کے اس محاورہ پر توجہ کیجئے گا کہ
قدر والے دی باندی ہوواں ،
تے بے قدرے دی بی بی ویہہ نہ ہوواں ،،،
اس کا سادہ ترین مطلب یہ ہے کہ جو قدر یعنی عزت کرنے والے ہیں ان کی تو غلامی بھی قبول ہے مگر بے قدر لوگوں کی ملکہ بننا گورا نہیں ،،
ویسے تو دنیا میں بے قدر لوگوں کی اکثریت ہے مگر قدر کرنے اور احساس کرنے والے لوگ ہی ظلم ،جبر ، ناانصافی اور گھٹن کے ماحول میں آسودگی کی روشنیوں جیسے ہیں ان کے دم سے سانس لینے میں دشواری کم ہو جاتی ہے ،
آپ نے بھی سنے ہونگے اور ہم نے سنے ہیں لیکن کبھی بھی سقراط اور بقراط بننے کی کوشش نہیں کی ، آپ بھی نہ کیجئے گا ، بس ایک سقراتی بات سنیے ،
سقراط نے ایک بار کہا تھا۔
"اگر کوئی گدھا مجھے لات مارتا ہے تو کیا میں اس پر مقدمہ کروں گا، شکایت کروں گا یا اسے واپس لات ماروں گا؟”

بات یہ نہیں کہ ہر مباحثہ جیتا جائے یا ہر دلیل میں کامیابی حاصل کی جائے، بلکہ یہ ہے کہ اپنی توانائی ان لوگوں پر صرف کی جائے جو اس کے مستحق ہوں۔
جہالت چیختی ہے، جبکہ عقل خاموش رہتی ہے۔ جب کسی کے پاس دینے کے لیے توہین اور شور شرابے کے سوا کچھ نہ ہو، تو سب سے طاقتور جواب خاموشی ہے۔

کسی ایسے شخص کی سطح پر مت گریں جو محض تنازعات کے لیے کوشاں ہو۔
سچی ذہانت کو خود کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، یہ اپنی روشنی سے خود بخود نمایاں ہو جاتی ہے۔
ہمارا خیال ہے کہ خود بخود ، کن فیکون کے قریب ترین ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ لفظ کہا اور بہت کچھ ہو گیا ، اچھا یہ بھی انسان کو سمجھانے کے لیے ہے ورنہ کن فیکون تک مجھ جیسے کم ترین کے لیے تو ممکن نہیں ، آپ بھی نہ الجھیے ۔ بس قدر کیجئے اس کن فیکون کی مخلوق کی جس کی صحیح تعداد صرف مالک کائنات کو ہے،
قدر کیجیے اس احسان کی کہ ہمیں انسان بنایا اور دین حق یعنی اسلام عطا کیا ، قدر کریں کہ مالک نے ہمیں اپنی بندگی کرنے سے سرفراز فرمایا ، اب آپ مزید آسان ہوگا کہ
قدر والے دی باندی ہوواں ،
تے بے قدرے دی بی بی ویہہ نہ ہوواں ،،،،
ہمیں مالک کل نے ، اپنی ملکیت میں رکھا ہے یہی ہمارا اعزاز ہے

Tags: column by riyaz bhatti
Previous Post

سپریم کورٹ؛ 9 مئی کے 8 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں منظور

Next Post

لیہ . جشن آزادی معرکہ حق اختتامی کرکٹ میچ , ڈی سی الیون ونر ,کامران مین آف دی میچ قرار

Next Post
لیہ . جشن آزادی معرکہ حق اختتامی کرکٹ میچ , ڈی سی الیون ونر ,کامران مین آف دی میچ قرار

لیہ . جشن آزادی معرکہ حق اختتامی کرکٹ میچ , ڈی سی الیون ونر ,کامران مین آف دی میچ قرار

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

قدرت کے کارخانے میں حسن ،سچائی، روشنی اور حکمت کے بے شمار رنگ ہیں اور رنگ جب باتیں کرنے لگیں تو خوشبو سی بکھر نے لگتی ہے ،
رضا علی عابدی ، ادب ،ثقافت اور آواز کی دنیا کا روشن ستارہ ہی نہیں بلکہ آفتاب ہیں ، کہتے ہیں کہ اُردو صرف ایک زبان نہیں یہ تو ایک مکمل تہذیب و ثقافت اور معاشرت ہے اس کے الفاظ استعارے نہیں بلکہ ستارے ہیں جو روشنی ،جگنو اور راحت جیسے ہیں ،
اُردو سے ہماری محبت زندگی جیسی ہے ، اپنی ماں بولی ،،، سرائیکی زبان ،،، کی شیرینی تو روح کی طرح ہے لیکن ہمیں پنجابی اور سندھی سے بے لاگ الفت ہے۔ یوں تو سبھی زبانیں اپنے ،اپنے اظہار کے لیے ہیں لیکن جب کبھی اس اظہار میں ،،،، مظاہرہ ، ہو جائے تو معاملات بگڑنے لگتے ہیں پھر عربی جیسی مقدس زبان بھی تکلیف دہ ہو جاتی ہے ،،،
ہم دنیا میں تکلیف دینے کے لیے نہیں بھیجے گئے بلکہ تکلیف سہنے اور کم کرنے کی خاطر آئے ہیں ،، بس ایک دوسرے کی قدر و عزت کیجیے کہ محبت سے بڑا درجہ ہے،
ہمارے ایک محبت بھرے دوست سید کیوان قدر گیلانی کے والد سید محی الدین شان اور والدہ سیدہ انجم گیلانی مرحوم و مغفور کمال کے لوگ تھے جو اپنے اثاثوں میں نیک صالح اولاد اور اردو و سرائیکی کی یادگار نگارشات چھوڑ گئے ،،،
شان صاحب ، ادب ،صحافت اور شاعری کے شہسوار تھے اور انجم صاحبہ نے بہت کچھ لکھا ،مجھے ان کے سرائیکی زبان کی ضرب المثال و محاورے زیارت ہوئے ،،، دل باغ باغ ہو گیا ،
دنیا کے اس باغ کو اجاڑنے والوں کی تعداد بھی کچھ کم نہیں لیکن قدر کرنے والے مالی بھی ، گلستان کو اپنے خونِ جگر سے سجائے جاتے ہیں ،، سرائیکی زبان کے اس محاورہ پر توجہ کیجئے گا کہ
قدر والے دی باندی ہوواں ،
تے بے قدرے دی بی بی ویہہ نہ ہوواں ،،،
اس کا سادہ ترین مطلب یہ ہے کہ جو قدر یعنی عزت کرنے والے ہیں ان کی تو غلامی بھی قبول ہے مگر بے قدر لوگوں کی ملکہ بننا گورا نہیں ،،
ویسے تو دنیا میں بے قدر لوگوں کی اکثریت ہے مگر قدر کرنے اور احساس کرنے والے لوگ ہی ظلم ،جبر ، ناانصافی اور گھٹن کے ماحول میں آسودگی کی روشنیوں جیسے ہیں ان کے دم سے سانس لینے میں دشواری کم ہو جاتی ہے ،
آپ نے بھی سنے ہونگے اور ہم نے سنے ہیں لیکن کبھی بھی سقراط اور بقراط بننے کی کوشش نہیں کی ، آپ بھی نہ کیجئے گا ، بس ایک سقراتی بات سنیے ،
سقراط نے ایک بار کہا تھا۔
"اگر کوئی گدھا مجھے لات مارتا ہے تو کیا میں اس پر مقدمہ کروں گا، شکایت کروں گا یا اسے واپس لات ماروں گا؟"

بات یہ نہیں کہ ہر مباحثہ جیتا جائے یا ہر دلیل میں کامیابی حاصل کی جائے، بلکہ یہ ہے کہ اپنی توانائی ان لوگوں پر صرف کی جائے جو اس کے مستحق ہوں۔
جہالت چیختی ہے، جبکہ عقل خاموش رہتی ہے۔ جب کسی کے پاس دینے کے لیے توہین اور شور شرابے کے سوا کچھ نہ ہو، تو سب سے طاقتور جواب خاموشی ہے۔

کسی ایسے شخص کی سطح پر مت گریں جو محض تنازعات کے لیے کوشاں ہو۔
سچی ذہانت کو خود کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، یہ اپنی روشنی سے خود بخود نمایاں ہو جاتی ہے۔
ہمارا خیال ہے کہ خود بخود ، کن فیکون کے قریب ترین ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ لفظ کہا اور بہت کچھ ہو گیا ، اچھا یہ بھی انسان کو سمجھانے کے لیے ہے ورنہ کن فیکون تک مجھ جیسے کم ترین کے لیے تو ممکن نہیں ، آپ بھی نہ الجھیے ۔ بس قدر کیجئے اس کن فیکون کی مخلوق کی جس کی صحیح تعداد صرف مالک کائنات کو ہے،
قدر کیجیے اس احسان کی کہ ہمیں انسان بنایا اور دین حق یعنی اسلام عطا کیا ، قدر کریں کہ مالک نے ہمیں اپنی بندگی کرنے سے سرفراز فرمایا ، اب آپ مزید آسان ہوگا کہ
قدر والے دی باندی ہوواں ،
تے بے قدرے دی بی بی ویہہ نہ ہوواں ،،،،
ہمیں مالک کل نے ، اپنی ملکیت میں رکھا ہے یہی ہمارا اعزاز ہے

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.