دو چیزیں ۔ ایک ” ہار ” اور دوسرا ” خوف
مقبول جنجو عہ
اگر آپکے سامنے دو چیزیں ہوں۔ ایک ” ہار ” اور دوسرا ” خوف” تو آپ کس چیز کو اپنائیں گے….؟ جب میں میٹرک میں پڑهتا تها. تو ميری کیمسٹری بہت کمزور تهی. اور ادهر پیپر بهی ہو رہے تهے. کیمسٹری کے پیپر سے دو دن پہلے میرے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے پڑ رہے تھے. تو میں اپنے ٹیچر سر چوہدری محمد رمضان صاحب کے پاس گيا ہوں. جوکہ گورنمنٹ سکول ریلوے روڈ کروڑ میں بطور ایس ایس ٹی اپنی خدمات سر انجام دے رهے تهے. اور انھیں بتایا کہ سر فیل ہونے سے بہتر ہے میں یہ پیپر ہی چھوڑ دیتا ہوں ۔ کیمسٹری میرے لیے دنیا کا سب سے روکھا اور نہ سمجھ آنے والا مضمون تھا۔ سر نے مجھے اپنے پاس بٹھایا اور بولے کہ مقبول بیٹا ديکهو ايک بات ہے کہ دنیا کا سب سے آسان کام ہے مشکل سے بھاگنا،اور سب سے مشکل کام ہے ڈٹ کر سامنا کرنا۔ تو مقبول بیٹا جب آپ یہ فیصلہ کرتے ہو کہ چھوڑ دینا زیادہ آسان ہے. تو آپ چھوڑنے کے عادی ہو جاتے ہو۔ پہلے ایک چیز چھوڑی پھر دوسری اور کرتے کرتے پوری زندگی ایسی ہی گزرتی ہے. کہ جو بھی کچھ مشکل لگے چھوڑ دو اور بھاگ جاؤ۔ اس میں وقتی طور پر تو آدمی کے دل کو تسلی مل جاتی ہے. لیکن ایک خوف ہمیشہ ہمیشہ کے لیے آپکے دل و دماغ میں گھر کر لیتا ہے ۔ وہ خوف ہے "ہارنے” کا خوف۔ اس خوف سے پیچھا چھڑانے کا بس ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے سامنا کرنا، جب ایک بار سامنا کرلیا پھر چاہے ہار بھی جاؤ پر اس خوف پہ جیت یقینی ہے ” تو دوستو میں نے اپنے اس ٹیچر کی بات مان کر جا کے کیمسٹری کا پیپر دے دیا، دوستو اس پیپر سے پاس تو ميں ہو گیا ہوں چاہے کم نمبروں سے پاس کیا هے. لیکن آج بھی جب میں اپنے میٹرک کے رزلٹ کارڈ کودیکھتا ہوں تو سب سے پہلے میری نظر کیمسٹری پر پڑتی ہے. اور مجھے اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ بھاگنے سے بہتر زیادہ سے زیادہ محنت کرنا ہے، تاکہ ڈٹ کے مقابلہ کیا جا سکے۔ "بزدل بن کے جینے سے بہتر اس "ہار”کو قبول کرنا ہے. جو زندگی جینے کا ڈھنگ سیکھا دے
مقبول جنجو عہ