القاعدہ برصغیر اور لشکر جھنگوی کا بڑا گینگ گرفتار کر لیا، ڈی جی آئی ایس پی آر
کراچی (ما نیٹرننگ ڈیسک )پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے ایک بار پھراس عزم کا اظہارکیا ہے کہ شہر میں مکمل امن بحال ہونے تک جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن جاری رہے گا۔
میڈیا نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ جب ستمبر 2013 میں کراچی میں آپریشن شروع کیا گیا تو اس وقت شہر کے حالات بہت ابتر تھے، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان عروج پر تھی لیکن رینجرز نے سیکیورٹی فورسز اور حساس اداروں کے ساتھ مل کر انٹیلی جنس اطلاعات پر 7 ہزار سے زائد آپریشن کئے جس میں 12 ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا، رینجرز نے 6 ہزار سے زائد ملزمان کو پولیس کے حوالے کیا جب کہ 9 ہزار سے زائد مختلف قسم کے ہتھیار اور 4 لاکھ 15 ہزار سے زائد گولیاں برآمد کی گئیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطا بق ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کراچی میں آپریشن کے باعث اب حالات قدرے بہتر ہیں، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 70 فیصد، بھتہ خوری میں 85 فیصد اور اغوا برائے تاوان میں 90 فیصد کمی واقعہ ہوئی ہے لیکن ابھی بہت کام کرنا باقی ہے اور کراچی میں امن کی بحالی تک آپریشن جاری رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی عوام کے ساتھ پاک فوج اور آرمی چیف کی کمٹمنٹ جاری رہے گی اور پاک فوج کے سربراہ خود بھی آتے رہے ہیں۔
کراچی سے القاعدہ برصغیر اور لشکر جھنگوی کے 97 افراد پر مشتمل ایک بہت بڑا گینگ پکڑا ہے، گرفتار افراد کالعدم تحریک طالبان کے تعاون سے متعدد دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تھے اور ان میں سے 26 کی گرفتاری پر کروڑوں روپے کی انعامی رقم بھی رکھی ہوئی تھی، گرفتار ملزمان میں القاعدہ بر صغیر کا نائب امیر، لشکر جھنگوی کا نائب امیراورسہولت کاربھی شامل ہیں، یہ لوگ 2009 سے اب تک بڑے بڑے دہشت گرد حملوں جیسے لاہور میں مناوا پولیس اسٹیشن حملہ، آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹرز پر حملوں، مہران نیول بیس حملے، نیوی کی بسوں پر حملے، کامرہ ایئر بیس پر حملے، کراچی جیل توڑنے کی کوشش اور کراچی ایئرپورٹ حملے سمیت پولیس افسر چوہدری اسلم اور حیدرآباد جیل توڑنے کی کوشش میں ملوث تھے۔ القاعدہ برصغیر کے نائب امیر مثنا کے سر کی قیمت ڈیڑھ کروڑ روپے جب کہ لشکر جھنگوی سندھ کے امیر نعیم بخاری کے سر کی قمیت 2 کروڑ روپے مقرر تھی۔
لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے بتایا کہ لشکرجھنگوی کے دہشت گردوں نے حیدر آباد میں جیل توڑنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا جو90 فیصد مکمل بھی ہوچکا تھا لیکن انٹیلی جنس اطلاعات پر کارروائی کر کے پورے گینگ کو پکڑا، اس گروپ نے پہلے حیدر آباد کے علاقے لطیف آباد میں ایک گھر کرائے پر لیا اور وہاں پلاسٹک کے برتنوں کا کاروبار شروع کیا اور پھر کراچی میں پولیس اہلکاروں سے چھینا ہوا اسلحہ اور دیگر بارودی مواد کو واشنگ مشینوں کے ذریعے حیدر آباد پہنچایا گیا، ان لوگوں کے قبضے سے خود کش گاڑی، بھاری تعداد میں بارودی مواد اور جیل کا ہاتھ سے بنا ہوا نقشہ برآمد ہوا، ان دہشت گردوں کو جیل کے ایک کانسٹیبل کا تعاون بھی حاصل تھا، پولیس کانسٹیبل کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ گرفتار دہشت گردوں نے انکشاف کیا ہے کہ حیدر آباد جیل پر حملہ کرنے کا مقصد ڈینیئل پرل قتل کیس میں ملوث خالد عمر شیخ سمیت 100 کے قریب ساتھیوں کو رہا کرانا اور 35 سے 40 افراد کو قتل کرنا شامل تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے ارد گرد کے ماحول پر کڑی نظر رکھیں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر سیکیورٹی اداروں کو فراہم کریں کیونکہ پاک فوج، رینجرز یا پولیس اکیلے جرائم پیشہ افراد کا خاتمہ ممکن نہیں۔
جمعـء 12 فروری 2016