شب و روز زندگی قسط 30
تحریر : انجم صحرائی
کوٹ سلطان میرا آبائی شہر ہے۔ اس شہر سے میری بہت سی کھٹی میٹھی یادیں وابستہ ہیں۔ مجھے اس شہر کے باسیوں نے بہت سا پیار اور بڑی محبتیں دیں۔ میں اس شہر کے باسیوں ان کے پیار اور ان کی محبتوں بارے بھی لکھوں گا مگر اس کے لئے قارئین محترم آپ کو تھوڑا انتظار کرنا ہو گا شب و روز زندگی میں آپ میرے ہم سفر رہیں میں آپ کو اپنے میٹھے من مو ہنے اور سندر شہر کی سیر ضرور کرائوں گا وہاں کے غیور جفاکش، محنتی اور محبت کرنے والے لو گوں سے بھی ملوائوں گا مگر ابھی ذرا لیہ کی علا قائی تاریخ کے ان چند اوراق سیاست سے استفادہ کر لیں جن سے مجھے آ گہی ہے تو ہم بات کر رہے تھے ضلع کونسل کی۔
آئیندہ ہو نے والے بلدیاتی انتخابات میں فرید خان مرانی جکھڑ گروپ کے ملک سجاد جکھڑ کو ہرا کر ممبر ضلع کو نسل منتخب ہو ئے مگر اس با رضلع کو نسل کی چیئر مینی کا ہما چو ہدری محمد حنیف کے سر پر جا بیٹھا ۔چو ہدری محمد حنیف کا چیئر مین ضلع کونسل بننا بھی ایک الف لیلوی داستاں سے کم نہیں چوہدری محمد حنیف کے بھا ئی چوہدری محمد شریف حبیب بنک لیہ میں منیجر تھے اس الیکشن میں بہت سے نئے نوجوان بلد یا تی سیا ست میں سا منے آ ئے ان میںملک غلام حیدر تھند ، غلام محمد سواگ ، منظور جوتہ ، محمد ا قبال خان مگسی بھی ممبر ضلع کو نسل بنے تھے۔
چوہدری محمد حنیف کا علا قائی تعلق سیہڑ گروپ سے تھامظفر گڑ ھ سے علیحدگی کے بعد لیہ کی مقا می سیاست میں سیہڑ گروپ کے مقا بلہ میں سواگ گروپ سا منے آیا ۔ سیہڑ گروپ میں ملک غلام حیدرتھند اور جہا نگیر خان جبکہ سواگ گروپ میں ملک نیاز جکھڑ اورملک غلام محمد سواگ شا مل تھے ہو نے والے ضلع کو نسل کے ان انتخابات میں سیہڑ گروپ کی طرف سے ملک غلام حیدر تھند کا نام متوقع امیدوار چیئرمین ضلع کو نسل کے طور سا منے آ یا ۔عددی لحاط سے لگتا تھا کہ سیہڑ گروپ کو ایک چو ہدری محمد حنیف کے ووٹ کی برتری حاصل ہے اور یوں ضلع کونسل کی چیئر مینی کا ہما ملک غلام حیدر تھند کے سر پر بیٹھتا نظر آ رہا تھا مگر رات کے اند ھیرے میں اقتدار کا ہما راستہ بھول گیا اور صبح جب پو لنگ کا وقت آیا تو چو ہدری حنیف سواگ گروپ کی گاڑیوں کے جلوس میں اس سج دھج سے کے ساتھ ضلع کو نسل پہنچے کہ چو ہدری محمد حنیف کے با ئیں طرف ملک غلام محمد سواگ اور دا ئیں طرف ملک منظور حسین جو تہ تھے ۔ پتہ یہ چلا کہ متوقع نتا ئج کو دیکھتے ہو ئے سواگ گروپ کے ملک غلام محمد سواگ نے نہ جا نے کیسے رات کی تا ریکی میں اپنے مد مقابل گروپ سیہڑ گروپ کے امید وار ملک غلام حیدر تھند کے ڈیرے پر سو ئے ہو ئے منتخب ممبر ضلع کو نسل چو ہدری حنیف سے رابطہ کیا اور انہیں اپنے گروپ کی جانب سے ضلع کو نسل کے چیئر مین بننے کی پیشکش کی اور یوں فریقین کے درمیان ایک نکا تی ایجنڈاے کی منظوری سے سیاست کی بسا ط ہی تبد یل ہو گئی اور چو ہدری محمد حنیف چیئر مین ضلع کو نسل بن گئے ۔دروغ بر گردن راوی چو ہدری محمد حنیف ممبر ضلع کو نسل کے اس اغوا کی واردات ( اگر یہ واردات تھی ) میں ملک منظور حسین جو تہ کی گا ڑی استعمال ہو ئی ملک غلام محمد سواگ اور چو ہدری حنیف کے بھا ئی اشرف نے کلیدی کردار ادا کیا تھوڑے ہی دیر بعد جب ممبر کے اس اغوا کی خبر ملک غلام حیدر تھند کو ملی تو انہوں نے ملک منظور حسین جو تہ سے رابطہ کیا اور انہیں اپنے گروپ کی جانب سے انہیں چیئر مین بنا نے کی آ فر دی یہ بات بھی سنی سنا ئی ہے اس کی تردید یا تا ئید تو غلام حیدر تھند ہی کر سکتے ہیں مگر بیل منڈ ھے نہ چڑھ سکی کاتب تقدیر چو ہدری محمد حنیف کے حق میں فیصلہ دے چکا تھا۔ محسن بھو پا لی نے شا ئد اسی بارے کہا تھا کہ۔۔۔
نیرنگی سیاست دوراں تو دیکھیئے
منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے
یہ سال 1983 کی بات ہے اس زما نہ میں ضلع لیہ کے ڈپٹی کمشنر فیصل تحسین میمن تھے جنہیں لیہ کے ضلع بننے کے بعد پہلے ڈپٹی کمشنر ہو نے کا اعزازحا صل ہے۔ اس زما نے میں غالب جوان تھا کے مصداق ہم بھی سیا سی ، سما جی اور صحا فتی حلقوں میں انتہا ئی متحرک و فعال تھے ۔فیصل تحسین ایک سلجھے ہو ئے نیک نام بیو رو کریٹ تھے انہوں نے نو زائیدہ ضلع کو آ ر گنا ئزر کر نے میں شب و روز محنت کی ان کے دور میں ڈپٹی کمشنر ایک بڑا قوت والا اور اختیارات والاعہدہ ہوا کرتا تھا ملنے ملا نے کے بھی آداب ہوا کرتے تھے مگر ڈپٹی کمشنر فیصل تحسین سے عام آ دمی کو ملنے کے لئے کو ئی زیادہ تردد نہیں کرنا پڑتا تھا عمو ما صبح سیر کے وقت ڈپٹی کمشنر اپنے کتے (shepherd dog ) کے ساتھ سیر کے بہا نے شہر کی صفا ئی کا جا ئزہ لیتے نظر آ تے تھے اس زما نے میں ہماری ادبی تنظیم التخلیق بہت متحرک اور فعال تھی التخلیق کے تحت ہم پہلے بھی ایک یاد گار ادبی نشست منعقد کر چکے تھے جناح ہال میں منعقد ہونے والی اس ادبی تقریب کے مہمان خصو صی اسٹنٹ کمشنر لیاقت علی نیازی اور بلدیہ کے وائس چیئرمیں شیخ مشرف الہی ایڈ وو کیٹ تھے التخلیق کے زیر اہتمام ہی اسی طرح کی ایک اور ادبی تقریب ریلوے ریسٹ ہا ئوس کے سبزہ زار میں منعقد کی جس کے صدر تقریب ڈپٹی کمشنر فیصل تحسین میمن تھے جب کہ تقریب کے مہمان اعزاز کے لئے گورٹمنٹ کالج کے پرنسپل سید جعفر عباس زیدی کو دعوت دی گئی اس تقریب کے انعقاد میں برکت اعوان اور گلزا رمحبوب کا کلیدی کردار تھا یہ بھی ایک یاد گار ادبی تقریب تھی یہ اسی دور کی بات ہے جب ہم انجمن فلاح و بہبودی مریضان (پیشنٹ ویلفیئر سو سا ئٹی ) کے پلیٹ فارم سے اپنی سما جی خدمات جاری رکھے ہو ئے تھے انجمن فلاح و بہبودی مریضان کی تشکیل و تکمیل اور خد مات بارے میں اپنے ایک کالم” گو نگی دعا ئیں مشکل سفر کا زاد راہ “میں پہلے ہی تفصیل سے ذکر چکا ہوں قارئین شب و روز زندگی کی دلچسپی کے لئے یہ باب زندگی کچھ یوں تھا کہ میری شادی1980 میں ہو ئی اور یہ بات ہے شا دی کے ایک برس بعد کی جب ہم چند دو ستوں نے انجمن فلاح و بہبو دی مریضان لیہ قا ئم کی۔
پیشنٹ ویلفئیر سو سا ئٹی کا تا سیسی اجلاس محلہ منظو ر آباد میں وا قع میر ے ایک کمرے پر مشتمل کرایہ کے مکان میں منعقد ہوا۔ اس سو سا ئٹی کے پہلے اجلاس میں ڈاکٹر ملک مظور لو دھرا ، محمد سعید خان ،ہیبت خان سیہڑ ، حمید سلیمی ، مزمل ملک ( اسوقت مزمل ملک پرو فیسر نہیں بنے تھے ) آ صف خان ، چو ہدری محمد ارشاد ( جو بعد میں محکمہ لو کل گورٹمنٹ میں ملازم ہو ئے ) ، قا ضی ضیا ء اللہ خان نا صر شریک ہو ئے اتفاق را ئے سے مجھے اس انجمن فلاح و بہبو دی مریضان لیہ کا صدر منتخب کیا گیا بعد میں سید ریاض حسین شاہ ایڈ وو کیٹ ۔ شیخ بشیر احمد ، شیخ محبوب الہی (فا ئنڈر پریذ یڈنٹ انجمن تا جران ) ملک غلام محمد سواگ سا بق ایم پی اے مرحوم ، سر دار جہا نگیر خان سیہڑ سا بق ایم این اے ، شیخ فیض رسول مر حوم ضلع لیہ کے پہلے ڈی سی فیصل تحسین میمن ،ایس او غوری اور شیخ ریاض (ریاض الیکٹرونکس والے )سردار غلام فرید مرا نی ، ملک منظورجو تہ ، شیخ محمد یو سف (جو بعد میں کو نسلر بھی منتخب ہو ئے ) اور چو ہدری سرور پٹواری بھی انجمن فلاح و بہبو دی مریضان لیہ کے ابتدا ئی معا ونین میں سر فہرست رہے اگر میں کہوں کہ انجمن فلاح و بہبو دی مریضان اس دور کی سب سے زیادہ متحرک اور فعال تنظیم تھی تو شا ید غلط نہ ہو گا ۔ قا رئین انجمن فلاح و بہبو دی مریضان فعا لیت کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ اسی زما نے میں کمشنر ڈیرہ غازیخان چو ہدری محمد اشرف گجر لیہ کے دورے پر آ ئے تو انہوں نے ہسپتال کا دورہ بھی کیا ۔ ا س ز ما نے میں ہسپتال ٹی ایچ کیو والی پرا نی بلڈ نگ میں ہی وا قع تھا سا تھ والی نئی بلڈ نگ تو بڑی دیر کے بعد ملک غلام حیدر تھند کے ضلعی نظا مت کے دور میں تعمیر ہو ئی ۔ جب کمشنر صاحب سر جری وارڈ میں آ ئے تو وہاں شا ید چھ سات ان ڈور مریض دا خل تھے جن میں سے غالبا چار کے سر ہا نے دیوار پر زیر علاج انجمن فلاح و بہبو دی مریضانعلاج کی تختیاں لگی تھیں۔
یہ دیکھتے ہو ئے کمشنر صاحب نے ڈاکٹر ملک منظو لودھرا جو ہسپتال کے ایم ایس تھے سے از راہ تفنن پو چھا کہ یہ ہسپتال پنجاب حکو مت چلا رہی ہے یا انجمن فلاح و بہبو دی مریضان ۔
ٹی ایچ کیو ہسپتال کا ایک کمرہ میڈ یکل شو شل ویلفیئر آ فیسر کے دفتر کے طور پر مختص تھا ۔ کمرے میں دفتر کا مکمل سا مان بھی تھا اور محکمے والوں نے ایک نا ئب قا صد کی د یو ٹی بھی دفتر میں لگا ئی ہو ئی تھی ۔ کوٹ سلطان کے رہا ئشی میرے کلاس فیلو ملک فقیر محمد منجو ٹھہ اس دفتر کے کرتا دھرتا تھے افسر تھا اسی لئے کام کاج بھی کچھ نہیں تھا فقیر محمد آ تا دفتر کھو لتا اور اونگھ اونگھ کر واپس چلا جا تا ہم نے یہ حالت دیکھ کر اللہ غریق رحمت کرے ایم ایس ڈا کٹر ملک منظور لو دھراسے در خواست کی کہ جب تک کو ئی میڈ یکل آ فیسر نہیں آ تا وہ اس دفتر میں ہمیں بیٹھنے کی اجازت دے دیں ۔ڈاکٹر صاحب کہا کہ مجھے تو کو ئی اعتراض نہیں آپ محکمہ شو شل ویلفئیر والوں سے اجازت لے لیں ۔ پر ویز صاحب اس زما نے میں شو شل ویلفئیر آ فیسر تھے سو تھو ڑی سی ردو کد کے بعد انہوں نے بھی انجمن فلاح و بہبو دی مریضان کے لئے اس دفتر کے استعمال کی اجازت دے دی ۔ اور یوں ہم غیر سر کاری ہو تے ہو ئے ایک سر کاری دفتر کے مالک بن بیٹھے اور دفتر کا سر کاری فر نیچر بھی استعمال کر نا شروع کر دیا ۔ اب ہمارے اجلاس اسی دفتر میں ہو تے ہم سب دوست با ری باری اس دفتر میں بیٹھتے اور مستحق امداد مر یضوں کے لئے علاج معالجہ کے لئے خدمات انجام دیتے ۔ کسی کو ادویات ، کسی کو بلڈ غرض جو کچھ ہم سے بن پڑ تا ہم سبھی کچھ کر تے ۔ ہم نے اس زما نے میں انجمن فلاح و بہبو دی مریضان لیہ کے پانچ سو زیا دہ ممبران بنا ئے یہ سب ممبر ہمیں پا نچ روپے ما ہوار چندہ دیتے جس سے ہم یہ سب ا خراجات پو رے کرتے اس زما نے میں ہما رے لئے یہ ایک بڑی رقم تھی ۔ ہما رے دو ستوں میں شیخ یو سف مر حوم ، ان کی ایک سسٹر اور میرا بلڈ گروپ او پا زیٹیو تھا ایک اور دوست ہوا کرتے تھے فیضی ان کی جو توں کی دکان ہوا کر تی تھی صدر بازار میں بڑے شا ندار شخصیت کے مالک تھے ان کی آواز بھی بڑی اچھی تھی ان کا گروپ بھی او پا زیٹیو تھا یہ تو سبھی کو علم ہو گا کہ او پا زیٹیو بلڈ کو یو نیورسل ڈونر بھی کہا جا تا ہے یہ بلڈ گروپ ہر مریض کو لگ جا تا ہے خواہ اس کا بلڈ گروپ کو ئی بھی ہو خون کا عطیہ دینے والے میرے ہم عصروں میں مرحوم شیخ یو سف اللہ انہیں کروٹ کروٹ جنت عطا فر ما ئے ہمیشہ ہم سب سے آگے رہے انہوں نے تو شا ئد سینکڑوں بار خون کا عطیہ دیا ہو گا۔۔۔۔باقی اگلی قسط میں
انجم صحرائی