ساجھے کی ہانڈی
عفت
مثل مشہور ہے کہ ساجھے کی ہانڈی بیچ چوراہے میں پھوٹتی ہے۔ایسا ہی کچھ ایم کیو ایم کی ہانڈی کا حال نظر آیا ۔مصطفی کمال اور الطاف بھائی اب کبھی ہم میں تم میں بھی پیار تھا تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو کی تفسیر نظر آتے ہیں ۔اب ہوا یوں کہ کافی عرصہ اکھٹی پکنے والی ہانڈی میں موجود باسی کڑھی کو بالآخر ابال آیا اور کس طرح آیا یہ بھی ایک داستاںِ غم ہے کہ کہاں شروع کہاں ختم ۔
مصطفی کمال کرا چی کے ناظم کی حیثیت سے کراچی کے لوگوں کی پسندیدہ شخصیت ہیں انہوں نے
عفت
مثل مشہور ہے کہ ساجھے کی ہانڈی بیچ چوراہے میں پھوٹتی ہے۔ایسا ہی کچھ ایم کیو ایم کی ہانڈی کا حال نظر آیا ۔مصطفی کمال اور الطاف بھائی اب کبھی ہم میں تم میں بھی پیار تھا تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو کی تفسیر نظر آتے ہیں ۔اب ہوا یوں کہ کافی عرصہ اکھٹی پکنے والی ہانڈی میں موجود باسی کڑھی کو بالآخر ابال آیا اور کس طرح آیا یہ بھی ایک داستاںِ غم ہے کہ کہاں شروع کہاں ختم ۔
مصطفی کمال کرا چی کے ناظم کی حیثیت سے کراچی کے لوگوں کی پسندیدہ شخصیت ہیں انہوں نے
اپنی کارکردگی سے کراچی کا نقشہ بدل ڈالا ۔انہوں نے ایم قیو ایم اس وقت چھوڑی جب وہ سیئنٹر تھے ۔اب انہوں نے اسی ہانڈی میں ایسی مین میخ نکالی کہ ہر کیمرے کی آنکھ ان کی طرف ہو گئی ۔اور وہ بھی اب خوب شکایت کر رہے کہ نمک کم تھا مرچیں زیادہ یھیں اور یہ سن کر بہتوں کو مرچیں لگ گئیں ۔جب کہ مصطفی کمال نے اپنا چولہا چوکا الگ کر کے ایک نئی ہانڈی بنانے کی ٹھانی ۔اور اس کو کچھ سجھائی نہ دینے پہ اس کا نام ( پاک سر زمین پارٹی )رکھ دیا۔اور اس کی افتتاحی تقریب میں کہا میرے لیے کوئی بڑا یا چھوٹا نہیں اور نہ ہی کوئی باغی یا وفادار ہے ،سب کو پارٹی میں شرکت کی آفر ہے ۔ایم کیو ایم کو اللہ ہدایت دے۔باغی کا سن کر ہمیں ایک سر دھنتا جوشیلا باغی یاد آگیا جس نے باغی ہوں میں باغی ہوں کا نعرہ لگایا تھا ۔اور جلد ہی باغی کی باغیانہ طبیعت نے جوش مارا اور وہ باغی در باغی ہو گئے۔اب جن پہ الزامات کی بارش ہوئی وہ بھلا چپ کیسے رہ سکتے تھے انہوں نے بھی جوش ِ خطابت کے جوہر دکھائے ۔ایم کیو ایم کے رہنما بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ؛مصطفی کمال کے ایم کیو ایم پہ الزامات بے بنیاد ہیں یہ سب ڈرامہ اورسکرپٹ کا حصہ ہیں۔ سندھ اسمبلی ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کے مطابق نا معلوم افراد تو سنے تھے اب نامعلوم پارٹیاں بھی بن رہی ہیں ۔مصفی کمال کا ہوم ورک اچھا نہیں ایسے بہت سے ڈرامے دیکھے ہیں ۔
جب کہ قائد الطاف حسین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ہونے والے مظاہروں کے موقع پر مئیر وسیم اختر نے کہا ایم کیو ایم کے خلاف یہ کوئی نیا تماشا نہیں ۔لیبارٹری پرانی اور کردار نئے ہیں ۔قیادت کے پیچھے ساری قوم متحد ہے ،ماضی میں بھی پروپیگنڈا اور سازشیں چلتی رہیں ہیں ۔گویا ہم اس کے عادی ہیں اور ایسی باتوں پہ نو پرابلم کہہ کر گذر جانے والے۔جبکہ حکومت نے اس پہ سیانا پن دکھایا اور اپنے مختلف ارکان اور ترجمانوں کومصطفی کمال کے بیانات پہ تبصرہ کرنے سے روک دیا اور باہمی مشاورت کے بعدکوئی موقف اختیار کرنے کا کہا۔چوہدری نثار جنہیں مسلم لیگ (ن)کادماغ اور حکمتِ عملی کا ماہر کہا جاتا ہے۔وہ اس صورتحال سے کافی پریشان ہیں ۔اب دیکھیں ہر کوئی اپنی اپنی ہانڈی میں کیا کیا پکاتا ہے ۔
یہ تو ہوئی ملکی ہانڈی کی بات اب زرا گھر کی ہانڈی پہ آجائیں ۔جس طرح روز ایک جیسی سبزیوں کو کھا کھا کر ہم تنگ آجاتے اس طرح عوام بھی اب نکو نک ہوئی پڑی ہے ۔لاہور میں ہونے والے دھماکے نے پھر ایک مرتبہ کئی ماؤں سے ان کے جگر گوشے چھین لیے ۔وزیر اعظم نے دورہ برطانیہ منسوخ کر دیا ۔ان کا خطاب قوم کو خاطر خواہ تسلی وتشفی نہ دے سکا ۔شاید قوم ایسی قربانیاں دینے کی عادی ہو چکی ہے ۔مگر دکھ ہے تو اس بات کا کہ دشمن ہمارے مستقبل پہ پلٹ پلٹ کر وار کرتا ہے شاید وہ ہماری کمزوری جان گیا ہے ۔پھول سے وہ بچے جنہیں ابھی کئی بہاریں دیکھنی تھیں بے موسمی خزاں کی نظر ہو گئے۔ہمارے لفظ ان کے دکھ کا مداوا نہیں کر سکتے ۔تھوڑی دیر کے لیے رک جائیں اور سوچیںآخر یہ کس بات کی آزمائش ہے کہیں یہ ننھے پھول ہمارے بوئے ببولوں کی آبیاری اپنے خون سے کر کے ان میں پھول کھلانے کے آرزومند تو نہیں ؟؟شاید ایسا ہی ہے ۔
جب کہ قائد الطاف حسین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ہونے والے مظاہروں کے موقع پر مئیر وسیم اختر نے کہا ایم کیو ایم کے خلاف یہ کوئی نیا تماشا نہیں ۔لیبارٹری پرانی اور کردار نئے ہیں ۔قیادت کے پیچھے ساری قوم متحد ہے ،ماضی میں بھی پروپیگنڈا اور سازشیں چلتی رہیں ہیں ۔گویا ہم اس کے عادی ہیں اور ایسی باتوں پہ نو پرابلم کہہ کر گذر جانے والے۔جبکہ حکومت نے اس پہ سیانا پن دکھایا اور اپنے مختلف ارکان اور ترجمانوں کومصطفی کمال کے بیانات پہ تبصرہ کرنے سے روک دیا اور باہمی مشاورت کے بعدکوئی موقف اختیار کرنے کا کہا۔چوہدری نثار جنہیں مسلم لیگ (ن)کادماغ اور حکمتِ عملی کا ماہر کہا جاتا ہے۔وہ اس صورتحال سے کافی پریشان ہیں ۔اب دیکھیں ہر کوئی اپنی اپنی ہانڈی میں کیا کیا پکاتا ہے ۔
یہ تو ہوئی ملکی ہانڈی کی بات اب زرا گھر کی ہانڈی پہ آجائیں ۔جس طرح روز ایک جیسی سبزیوں کو کھا کھا کر ہم تنگ آجاتے اس طرح عوام بھی اب نکو نک ہوئی پڑی ہے ۔لاہور میں ہونے والے دھماکے نے پھر ایک مرتبہ کئی ماؤں سے ان کے جگر گوشے چھین لیے ۔وزیر اعظم نے دورہ برطانیہ منسوخ کر دیا ۔ان کا خطاب قوم کو خاطر خواہ تسلی وتشفی نہ دے سکا ۔شاید قوم ایسی قربانیاں دینے کی عادی ہو چکی ہے ۔مگر دکھ ہے تو اس بات کا کہ دشمن ہمارے مستقبل پہ پلٹ پلٹ کر وار کرتا ہے شاید وہ ہماری کمزوری جان گیا ہے ۔پھول سے وہ بچے جنہیں ابھی کئی بہاریں دیکھنی تھیں بے موسمی خزاں کی نظر ہو گئے۔ہمارے لفظ ان کے دکھ کا مداوا نہیں کر سکتے ۔تھوڑی دیر کے لیے رک جائیں اور سوچیںآخر یہ کس بات کی آزمائش ہے کہیں یہ ننھے پھول ہمارے بوئے ببولوں کی آبیاری اپنے خون سے کر کے ان میں پھول کھلانے کے آرزومند تو نہیں ؟؟شاید ایسا ہی ہے ۔