ایم ایم روڈ کی اکھاڑ پچھاڑ کا ذمہ دار کون ؟
تحریر… محمد عمر شاکر
برادرم رؤف کلاسرہ صاحب سنئیر صحافی ہیں لیہ کی بستی جیسل کے اس سپوت پر اہلیان لیہ تو فخر کرتے ہی ہیں مگر بالخصوص جنوبی پنچاب کے پسماندہ عوام انہیں اپنا مسیحا سمجھتی ہے یہاں کے عام آدمی کا بھی یہی خیال ہے کہ کلاسرہ قلم کی طاقت سے ایسا انقلاب برپا کرئے گا جس سے اس علاقے کی برسوں سے قائم محرمیوں کا ازالہ ہو جائے گا مگر شائد وہ بھی کسی خوشی غمی پر لیہ بستی
تحریر… محمد عمر شاکر
برادرم رؤف کلاسرہ صاحب سنئیر صحافی ہیں لیہ کی بستی جیسل کے اس سپوت پر اہلیان لیہ تو فخر کرتے ہی ہیں مگر بالخصوص جنوبی پنچاب کے پسماندہ عوام انہیں اپنا مسیحا سمجھتی ہے یہاں کے عام آدمی کا بھی یہی خیال ہے کہ کلاسرہ قلم کی طاقت سے ایسا انقلاب برپا کرئے گا جس سے اس علاقے کی برسوں سے قائم محرمیوں کا ازالہ ہو جائے گا مگر شائد وہ بھی کسی خوشی غمی پر لیہ بستی
جیسل آتے ہیں تو انہیں یہاں کے مسائل با رے آگاہی ہوتی ہے واپس جاتے ہی ایک دو کالم لکھتے ہیں یہاں کی بیورو کریسی منتخب غیر منتخب کو لتاڑتے ہیں مگر پھر وہ اسلام آباد کی روشنیوں میں ایسے گم ہو جاتے ہیں جیسے یہاں کے منتخب نمائندے ۔۔۔
رؤف کلاسرہ صاحب نے گزشتہ روز اکنامک ڈور کی بابت یہاں سے دوسری بار منتخب ہونے والے ایم این اے ثقلین بخاری کی بابت لکھا کہ وہ دوسرے ایم این ایز کو مبارکبادیں دے رہے تھے کہ ان علاقہ سے یہ میگا پراجیکٹ گزرے گا جس سے تعمیرو ترقی کے نئے دور کا احیاء ہو گامگران کے اپنے ضلع میں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا کلاسرہ صاحب نے چند ماہ قبل ایم ایم روڈ چوک اعظم میں بارشی پانی کی بابت لکھاوہ مسئلہ ابھی جوں کا توں ہے حکومتی نمائندوں کلی نا اہلی سمجھیں یہاں ریاستی اداروں کی ناقص پالیسیاں کہ فتح پو روڈ پر جہاں پانی کھڑا ہوتا ہے اندرون شہر میونسپل کمیٹی چوک اعظم کی اس کے مشرق میں وارڈ نمبر 6اور مغرب میں وارڈ نمبر دو اور چار آتیں ہیں اسی طرح لیہ روڈ پر جہاں پانی کھڑا ہوتا ہے وہاں شمالی سائیڈ پر وارڈ نمبر چار اور جنوبی سائیڈ پر واردڈ نمبر ایک کا حلقہ ہے چوک اعظم جو کہ ماضی میں پاکستان مسلم لیگ کا گڑھ سمجھا جاتا تھا تحریک نجات ہو یا مشرف حکومت کے خلاف اجتجاجی مظاہرہ مسلم لیگی قیادت کو ہمیشہ اس شہر سے بلا مشروط محبت کرنے والے جانثار ملے اس شہر میں مسلم لیگ کا صرف ٹکٹ ہی کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا تھا مگر حالیہ الیکشن میں ان تمام وارڈز میں پاکستان مسلم لیگ کے ٹکٹ ہولڈر کو بد ترین شکست کا سامنا کرنا پڑا اور پاکستان تحریک انصاف کے امیدواران کامیاب ہوئے حالانکہ ریاستی سرپرستی میں یہاں کے ایم این اے سید ثقلین بخاری اور ایم پی اے سردار قیصر مگسی نے بھرپور اپنے امیدواروں کی انتخابی مہم چلائی مگر پھر بھی مسلم لیگی امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا
اب صورت احوال یہ ہے کہ چوک منڈا سے فتح پور تک ہائی وے نے 1998ء میں چائنہ کمپنی کی تعمیر کردہ سڑک کو جگہ جگہ سے اکھاڑ دیا ہے جس کی وجہ سے آئے روز حادثات ہو رہے تین ایم این ایز اور سات ایم پی ایز کے حلقہ انتخاب سے گزرنے والے اس ایم ایم روڈ پر آئے روز حادثات ہورہے ہیں جس سے کئی قیمتی جانوں کا نقصان ہو رہا ہے ان گنت لوگ زخمی اور گاڑیوں کا مالی نقصان کا تو کوئی شمار نہیں اس پورے ایریے میں کوئی 1122کا اسٹینڈ نہیں کوئی ٹراما سنٹر نہیں چوک منڈا چوک اعظم اور فتح پور میں تحصیل لیول ہسپتال تو ہیں مگر ایمرجنسی میں ادویات مرہم پٹیاں نہیں ہیں یہ ہسپتال ریفر سنٹر بن چکے ہیں جہاں سے معمولی مریضوں کو بھی ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹرز ہسپتال لیہ مظفر گڑھ بھیجا جاتااور سیریس مریضوں نشتر ہسپتال ملتان ریفر کر دیا جاتاہے چوک اعظم تحصیل لیول ہسپتال میں تین ایمبولنسیں ہیں جن میں سے دو خراب اور ایک چالو حالت میں ہے ایمبولنس کے ڈرائیور کی سیٹ خالی ہے جبکہ ایم ایس کی کمال شفقت سے ایل مالی ڈرائیور کی ڈیوٹی سنبھالے ہوئے ہے, یہی حالت فتح پور اور چوک سرور شہید کے ہسپتالوں کی ہےآئے روز حادثات ہورہے مگر ڈی سی او لیہ ڈی سی او مظفر گڑھ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں نو منتخب بلدیاتی نمائندے ابھی تک اختیارات نہ ملنے کی وجہ سے گو مگو کی کیفیت کا شکار ہیں دوسری طرف ٹول پلازہ چوک سرور شہید اور ٹول پلازہ فتح پور پر روزانہ لاکھوں روپے ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے ہائی ویے کے آفیسران بھی آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں ان حالات میں ارباب اختیار کو چوک اعظم کے بلدیاتی الیکشن کے رزلٹس کو دیکھ کر عوامی غیض و غضب کو قومی الیکشن سے بچنے کے لئے کچھ کرنا ہو گا
ایم ایم روڈ کی اکھاڑ پچھاڑ کا ذمہ دار کون ہے قیمتی جانوں کے نقصان کا قاتل کون ہے منتخب نمائندے ڈی سی اوز لیہ مظفر گڑھ یا یائی وے کے آفیسران فیصلہ کون کرے گا ؟ مگر یہاں تو حکمرانوں کے قاتلوں کا تعین نہیں ہوتا ٹریفک حادثات میں مارے جانے والے مسافروں کے مرنے کا ذمہ دار کون ہے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سید ثقلین بخاری کے پاس اس ضمن میں کوئی فنڈ ہے ایم این اے صاحبزادہ فیض الحسن قومی اسمبلی کے پلیٹ فارم پر اس بابت کوئی آواز بلند کرنے کی حمت رکھتے ہیں قیمتی جانوں اور مالی نقصان کا ذمہ دار کون اس سوال کا جواب کا انتظار رہے گا ۔۔۔۔۔۔
رؤف کلاسرہ صاحب نے گزشتہ روز اکنامک ڈور کی بابت یہاں سے دوسری بار منتخب ہونے والے ایم این اے ثقلین بخاری کی بابت لکھا کہ وہ دوسرے ایم این ایز کو مبارکبادیں دے رہے تھے کہ ان علاقہ سے یہ میگا پراجیکٹ گزرے گا جس سے تعمیرو ترقی کے نئے دور کا احیاء ہو گامگران کے اپنے ضلع میں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا کلاسرہ صاحب نے چند ماہ قبل ایم ایم روڈ چوک اعظم میں بارشی پانی کی بابت لکھاوہ مسئلہ ابھی جوں کا توں ہے حکومتی نمائندوں کلی نا اہلی سمجھیں یہاں ریاستی اداروں کی ناقص پالیسیاں کہ فتح پو روڈ پر جہاں پانی کھڑا ہوتا ہے اندرون شہر میونسپل کمیٹی چوک اعظم کی اس کے مشرق میں وارڈ نمبر 6اور مغرب میں وارڈ نمبر دو اور چار آتیں ہیں اسی طرح لیہ روڈ پر جہاں پانی کھڑا ہوتا ہے وہاں شمالی سائیڈ پر وارڈ نمبر چار اور جنوبی سائیڈ پر واردڈ نمبر ایک کا حلقہ ہے چوک اعظم جو کہ ماضی میں پاکستان مسلم لیگ کا گڑھ سمجھا جاتا تھا تحریک نجات ہو یا مشرف حکومت کے خلاف اجتجاجی مظاہرہ مسلم لیگی قیادت کو ہمیشہ اس شہر سے بلا مشروط محبت کرنے والے جانثار ملے اس شہر میں مسلم لیگ کا صرف ٹکٹ ہی کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا تھا مگر حالیہ الیکشن میں ان تمام وارڈز میں پاکستان مسلم لیگ کے ٹکٹ ہولڈر کو بد ترین شکست کا سامنا کرنا پڑا اور پاکستان تحریک انصاف کے امیدواران کامیاب ہوئے حالانکہ ریاستی سرپرستی میں یہاں کے ایم این اے سید ثقلین بخاری اور ایم پی اے سردار قیصر مگسی نے بھرپور اپنے امیدواروں کی انتخابی مہم چلائی مگر پھر بھی مسلم لیگی امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا
اب صورت احوال یہ ہے کہ چوک منڈا سے فتح پور تک ہائی وے نے 1998ء میں چائنہ کمپنی کی تعمیر کردہ سڑک کو جگہ جگہ سے اکھاڑ دیا ہے جس کی وجہ سے آئے روز حادثات ہو رہے تین ایم این ایز اور سات ایم پی ایز کے حلقہ انتخاب سے گزرنے والے اس ایم ایم روڈ پر آئے روز حادثات ہورہے ہیں جس سے کئی قیمتی جانوں کا نقصان ہو رہا ہے ان گنت لوگ زخمی اور گاڑیوں کا مالی نقصان کا تو کوئی شمار نہیں اس پورے ایریے میں کوئی 1122کا اسٹینڈ نہیں کوئی ٹراما سنٹر نہیں چوک منڈا چوک اعظم اور فتح پور میں تحصیل لیول ہسپتال تو ہیں مگر ایمرجنسی میں ادویات مرہم پٹیاں نہیں ہیں یہ ہسپتال ریفر سنٹر بن چکے ہیں جہاں سے معمولی مریضوں کو بھی ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹرز ہسپتال لیہ مظفر گڑھ بھیجا جاتااور سیریس مریضوں نشتر ہسپتال ملتان ریفر کر دیا جاتاہے چوک اعظم تحصیل لیول ہسپتال میں تین ایمبولنسیں ہیں جن میں سے دو خراب اور ایک چالو حالت میں ہے ایمبولنس کے ڈرائیور کی سیٹ خالی ہے جبکہ ایم ایس کی کمال شفقت سے ایل مالی ڈرائیور کی ڈیوٹی سنبھالے ہوئے ہے, یہی حالت فتح پور اور چوک سرور شہید کے ہسپتالوں کی ہےآئے روز حادثات ہورہے مگر ڈی سی او لیہ ڈی سی او مظفر گڑھ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں نو منتخب بلدیاتی نمائندے ابھی تک اختیارات نہ ملنے کی وجہ سے گو مگو کی کیفیت کا شکار ہیں دوسری طرف ٹول پلازہ چوک سرور شہید اور ٹول پلازہ فتح پور پر روزانہ لاکھوں روپے ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے ہائی ویے کے آفیسران بھی آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں ان حالات میں ارباب اختیار کو چوک اعظم کے بلدیاتی الیکشن کے رزلٹس کو دیکھ کر عوامی غیض و غضب کو قومی الیکشن سے بچنے کے لئے کچھ کرنا ہو گا
ایم ایم روڈ کی اکھاڑ پچھاڑ کا ذمہ دار کون ہے قیمتی جانوں کے نقصان کا قاتل کون ہے منتخب نمائندے ڈی سی اوز لیہ مظفر گڑھ یا یائی وے کے آفیسران فیصلہ کون کرے گا ؟ مگر یہاں تو حکمرانوں کے قاتلوں کا تعین نہیں ہوتا ٹریفک حادثات میں مارے جانے والے مسافروں کے مرنے کا ذمہ دار کون ہے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سید ثقلین بخاری کے پاس اس ضمن میں کوئی فنڈ ہے ایم این اے صاحبزادہ فیض الحسن قومی اسمبلی کے پلیٹ فارم پر اس بابت کوئی آواز بلند کرنے کی حمت رکھتے ہیں قیمتی جانوں اور مالی نقصان کا ذمہ دار کون اس سوال کا جواب کا انتظار رہے گا ۔۔۔۔۔۔