لیہ(سٹاف رپورٹر)دریائے سندھ میں کٹاؤ جاری ، سینکڑوں ایکڑ اراضی دریا بردہوگئی ،ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے درخت او رمویشی بھی دریا اپنے ساتھ بہا لے گیا بے گھر لوگوں سے روز گار کا ذریعہ بھی چھن گیا ،حکومت متاثرین کی مدد کرے،کروڑں روپے کی گنا اور گندم کی فصلات دریا برد ہوگئیں بے گھر ہونے والے لوگوں کو چھت بھی میسر نہیں صدیوں پرانی بستیاں بستی صوبھے والا زنگیزہ ، علیانی بھی دریا کے شدید کٹاؤ کا شکار ہورہی ہیں ہیومن رائٹس ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کا متاثرین کے ہمراہ احتجاج ، تفصیلات کے مطابق موضع ڈلو نشیب اور موضع سمرا نشیب کی ، بستی بودلہ، بستی چندر، بستی گشکوری ، بستی روئیہ، بستی ڈلو اور موضع سمرا نشیب کی بستی کورائی ، بستی درکھان ،بستی لوہار، بستی ڈلو ، بستی گورمانی، بستی زنگیزہ ، بستی کمہار ، بستی مہوٹہ، بستی مگسی، بستی چانڈیہ ، بستی علیانی اس وقت شدید دریائی کٹاؤ کا شکار ہیں ان بستیوں کے سینکڑوں مکین بے گھر ہوچکے ہیں اور اب تک ان کو کوئی چھت دستیاب نہیں ہوسکی ہے اور س دریائی کٹاؤ کی وجہ سے سینکڑوں ایکڑ اراضی دریا برد ہوگئی ہے جسکی وجہ سے گنا، گندم ، سبزیاں مکمل طور پر دریا میں بہہ گئی ہیں اور مال مویشی بھی دریا میں بہہ گئے ہیں متاثرین نے اپنی مدد آپ کے تحت مکانوں اور کمرہ جات کو اکھاڑ تعمیراتی مکان اور مال مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کرنا شروع کررکھے ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے ان کو کوئی امداد حاصل نہیں ہے ، ہیومن رائٹس ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن ضلع لیہ کے وفد نے دریائی کٹاؤ سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرین سے مل کر صورتحال کا جائزہ لیا اور اس دوران متاثرین کی ایک بڑی تعداد جمع ہوگئی جنہوں نے حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی ، غلام عباس نے کہا کہ حکومت کی طرف سے اب تک صرف ایک گٹو آٹا کے سوا کچھ نہیں ملا، عنایت اللہ کاشف ایڈووکیٹ صدر ہیومن رائٹس ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن ضلع لیہ نے کہا کہ دریائی کٹاؤ متاثرین کو فوری طور پر رہائشی کالونیاں دی جائیں اور محفوظ مقامات تک منتقل کرنے کیلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے کر محفوظ مقامات پر مشتمل کیا جائے۔