کروڑ ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر تعلیم زنانہ کے دفتر میں کروڑوں کے گھپلے ، تحقیقات کے لئے اہلکار کی نیب کو درخواست
لیہ(صبح پا کستان )کروڑ ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر تعلیم زنانہ کے دفتر میں عملہ کی تنخواہوں،پنشروں کے بقایا جات کی مد میں کروڑوں کے گھپلے،دفتر کے اہلکار نے نیب کو درخواست گذار دی،نیب نے درخواست پنٹی کرپشن کو تحقیقات کیلئے بھجوا دی،فراڈ میں ضلعی صدر ایپکا کے شامل ہونے کا انکشاف،یہ دعویٰ محکمہ تعلیم کے اہلکار ملک مختیار حسین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں،ملک مختیار حسین اترا اسسٹنٹ دفتر ضلعی آفیسر تعلیم زنانہ نے لیہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر زنانہ تحصیل کروڑ مسز صابرہ سلطانہ اور سینئر کلرک ضلعی صدر ایپکا رانامحمد افضل نے ملی بھگت کرکے محکمہ تعلیم کے ملازمین درجہ چہارم ،معلمات کے کروڑوں روپے بقایا جات ہڑپ کر لئے ،چھوٹے ملازمین اور معلمات دفتر کے چکر لگانے پر مجبور کر دیئے گئے ہیں مختیار حسین نے کہا کہ مسز صابرہ سلطانہ اور ان کے ماتحت کلرکوں اعجاز حسین لاشاری،رانا محمد افضل نے ملازمین درجہ چہارم کی تنخواہوں ،واشنگ ڈریس الاؤنس،کوالیفیکیشن الاؤنس متعدد بار نکلوا کر جعلی قبض الوصول کے ذریعہ تقسیم دیکھا کر شیر مادر سمجھ کر نگل لئے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے متعدد بار اس سلسلہ میں حکام سے رابطہ کیا شنوائی نہ ہونے پر میں نے نیب کو درخواست گذار دی،نیب نے درخواست محکمہ انٹی کرپشن کو تحقیقات اور کاروائی کیلئے بھجوا دی ہے انہوں نے کہا کہ معلمات اور دیگر سٹاف کے صرف ایک سال کے واجبات لاکھوں روپے بنتے تھے میرے درخواست دینے کے بعد صرف چند ملازمین کو رقوم واپس ادا کی گئی ہیں جن میں ظفر اقبال،ارشاد حسین، عبدالحمید،شاہدہ نسرین ،شہناز نورین ،مسرت بتول،ظفر عباس،الطاف حسین،خضر نواز،رخسانہ اظہر ،اللہ بخش،اللہ نواز وغیرہ شامل ہیں جبکہ سرکاری ملازم فنانس رولز کے مطابق ایسی رقم اپنے قبضہ میں نہیں رکھ سکتے انہوں نے کہا کہ اللہ دتہ شاکر نامی پی ایس ٹی ٹیچر کا بل وصول کرلیا گیا ہے جبکہ اس نام کا ٹیچر سرے سے تحصیل کروڑ میں تعینات ہی نہ ہے انہوں نے مزید کہا کہ ریٹائر ہونے والے ملازمین کی سروس بکس میں بھی ملی بھگت سے تبدیلیاں کر دی جاتیں ہیں اور بقایا جات پنشروں کو دینے کی بجائے اہلکاران اور آفیسر اپنی جیبوں میں ڈل رہے ہیں مختیار حسین نے کہا کہ میں نے نیب کو دی گئی درخواست میں صرف چند اہلکاروں کو ان کی بقایا جات کی ادائیگی کی جا رہی ہے جبکہ کروڑوں روپے گھپلوں کے ثبوت میرے پاس موجود ہیں جو کہ دوران تحقیق منظر عام پر لاؤنگا،انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ اعلیٰ سطحی تحقیقاتی ٹیم مقرر کی جائے تاکہ قومی خزانہ کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے کی جرآت دوبارہ کسی اہلکار کو نہ ہو سکے۔