نجی ہسپتال میں غفلت اور لا پرواہی سے خاتون جان بحق ورثا کا احتجاج
کروڑ لعل عیسن( ظا ہر شاہ سے )نجی ہسپتال میں حد درجہ غفلت اور لاپرواہی کے باعث20 سالہ 8 بھائیوں کی اکلوتی بہن شازیہ بانوجان بحق ہو گی،ورثاء کا زبردست احتجاج ہسپتال کی توڑ پھوڑ نعش بھی کئی گھنٹے گزرنے کے بعد ورثاء کے حوالے کی گئی،تفصیل کے مطابق چک نمبر 99 ٹی ڈی اے کروڑ لعل عیسن کی رہائشی خاتون شازیہ بابو زوجہ عبدالروف کے لواحقین اور ان کے بھائئ الطاف حسین نے میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ متوفیہ شازیہ بانو کو مقامی نجی ہسپتال ثریا ہسپتال میٹرنٹی ہوم کروڑ لعل عیسن میں بچے کی پیدائش کے لئے لایاگیا اور ابتدا میں ہمیں بتایا گیا کہ بچے کی پیدائش کوابھی تاخیر ہے اور بچہ نارمل طریقہ سے ہوگا لیکن کافی دیر کے بعد بتایا گیا کہ کہ بچے کی پیدائش آپریشن کے ذریعے ہوگی ہم نے پو چھا کہ اپریشن کون کرے گا تو فوزیہ انور جو اپنے آپ کو ڈآکٹڑ کہہ رہی تھی اور ہسپتال میں موجود نرسنگ سٹاف نےبتایاکہ کہ ڈاکٹر ثریا انور کرے گئی ہم مطمئن ہوئے اور سفید کاغذ پر ہم سے دستخط کرواکر آپریشن کے لئے لے گئے وہی پر ہسپتال کے ایک ملزمہ نے بتایاکہ ڈاکٹر ثریا انور تو لاہور میں ہے یہ جھوٹ بول رہے ہیں ہم لیبر روم پر گئے اور دستک دی اس وقت ہمارے مریض کو فوزیہ انور نشہ کا انجکشن لگا چکی تھی اور کہاکہ کہ ڈاکٹر ثریا انور آرہی ہے لیکن وہ نہیں تھی کچھ دیر بعد ہمیں بچہ دیا گیااور کہاکہ مریضہ کی پٹی ہورہی ہے بعد ازاں شازیہ بابو کو بے ہوشی کی حالت میں لایا گیا کہا گیا کہ ابھی بے ہوش ہے پریشان نہیں ہونا کافی دیر بعد مریضہ نے شدید درد سے چیخنا شروع کردیا ہم نے ڈاکٹر کو کئی بار بلانے کی کوشش کی مگر وہ نہیں اآئی شازیہ تڑپٹی رہی جب ہم نے احتجاج شروع تو ہسپتال کے عملہ نے ڈاکٹر ثریا انور کے بجائے ڈاکٹر پریز انور کو بلایا انھوں نے مریضہ کو چیک کیا چیک کرنے بعد کرنے مریضہ کو اپنے قبضہ میں لیا اور کافی دیر بعد مردہ حالت میں ہماری بہن کی لعش ہمیں دی شازیہ بانو کے لواحقین نے بتایا کہ عطائی ڈاکٹر فوزیہ انور اور سٹاف کی لاپرواہی اور مبینہ طور پر غلط ٹریٹمنٹ کے باعث شازیہ بانو کی موقت واقع ہوئی انھوں نے کہاکہ ڈاکٹر فوزیہ کے پاس آپریشن کرنے کی کوئی اتھارتی نہیں ہے یہ روزانہ غریب نادار اور سادہ لوگوں کو ورغلاکر چیڑ پھاڑ کر رہی ہے اور آئے دن زندہ آنے والوں کو مردہ کرکے گھر بھیج رہی ہے انھوں نےالزام لگایا کہ مذکورہ نجی ہسپتال ثریا مٹرنٹی ہوم محکمہ صحت اور ہیلتھ کیئر کمیشن کو ماہانہ بھاری بھتہ دیکر لوگوں کی قیمتی جان سے کھیل رہے ہیں انھوں سکریٹری ہیلتھ وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل کی ہے کہ ثریا ہسپتال منٹرنٹی ہوم کو سیل کرکے ان خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے انھوں نے کہاکہ ہم نے کہاکہ ہم نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور سکریٹری ہیلتھ کو بھی تحریری درخواست ارسال کی ہے جب اس سلسلہ میں لیڈی ڈاکٹر ثریا انور سے رابطہ کیا توانھوں نے کہاکہ آپریشن میں خود کیا تھا مریضہ کی طبعیت اچانک خراب ہوگی اور بھائی پرویز انور بھی چیک کیا ہمیں بھی ان کے مرنے پر دکھ ہوا ہے