سکوت مرگ کیسا طاری ہے
اک کرونا سبھی پہ بھاری ہے
موت گنگناتی پھر رہی ہے
آج وہ کل تمہاری باری ہے
سب تعلق ہوں مر گئے جیسے
نہ محبت نہ ہی یاری ہے
دن بندھنوں میں گذرے ہے
اداس شب ہے کمی تمہاری ہے
ایسے غمناک لمحوں میں
امید کا اک چراغ روشن ہے
ہر نئی سحر بند دریچوں سے
روشن سورج کی سبھی کرنیں
زندگی کا پیغام لاتی ہیں
موت کو موت مار ڈالے گی
پھر بہاریں چمن میں لوٹیں گی
زندگی پھر سے مسکرائے گی
یہ کرونا بھی ہار جائے گا
زندگی جیت ہے تمہاری ہے
شاعر ۔ انجم صحرائی