لاہور: ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کی درخواست پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو جواب داخل کرانے کے لیے 2 ہفتے کی مہلت دے دی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے وڈیو شیئرنگ سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کی بندش کے لئے متفرق درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کا موقف تھا کہ ٹک ٹاک ایپ کے ذریعے نوجوان نسل کو تباہ کیا جا رہا ہے، اس سے وقت اور پیسے کے ضیاع کے ساتھ فحاشی بھی عام ہو رہی ہے۔ نوجوان نسل کو سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے بچانے کے اقدامات نہیں کیے گئے، عدالت درخواست کے حتمی فیصلے تک ٹک ٹاک ویڈیوز نشر کرنے سے روکنے کا حکم دے۔
عدالت کے روبرو پیمرا کے وکیل نے تحریری جواب داخل کردیا، جس میں کہا گیا کہ پیمرا سوشل میڈیا کو ریگولیٹ نہیں کرتا، الیکٹرانک میڈیا پر قابل اعتراض مواد چلا ہو تو درخواستگزار کونسل آف کمپلینٹ سے رجوع کرے، اس لئے درخواست قابل سماعت نہیں ہے، اسے مسترد کیا جائے۔
عدالت کے روبرو پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے جواب داخل نہیں کروایا اور ادارے کے وکیل کی جانب سے جواب داخل کرنے کے لیے مہلت طلب کی گئی، جس پر عدالت نے سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔