واہ کیا بے شرمی ہے ، ڈھٹائی کی بھی کوئی حد ہو تی ہے ۔۔ بابے نے میری سوچ پڑھتے ہی بلا تا خیر جواب سے نوازا
کیا مطلب ؟
یار شرم کرو مجھے بے شرم کہہ رہے ہو حالانکہ یہ شرمی اور بے شرمی جو بھی ہے تمہارے اندر چھپی ہے میں تو تمہارا ہی اظہاریہ ہوں ۔
بس کرو یار تنگ آ گیا ہوں تمہاری بے تکی باتوں سے ، یہ بتاؤ کیا تم واقعی جو کہہ رہے ہو سچ ہے یا یہ بھی کسی ویب ایپ کا کمال ہے مجھے تو لگتا کوئی ایپ غلطی سے ڈاؤن لوڈ کر بیٹھا ہوں جس کی وجہ سے تم میرے گلے پڑ گئے ہو ۔۔ میں نے سو چا
ہا ہا تو کر دو غلطی سے ڈاؤن لوڈ کی گئی ایپ ان انسٹال ، کر دو مجھے ڈیلیٹ ، چھڑالو جان مجھ سے ۔۔ کمپوز کرتے ہو ئے بابے نے اپنا قدرے موٹا اور کھردرا ٹھینگا دکھاتے ہو ئے میرا مذاق اڑایا
میسج پڑھتے ہو ئے میں بے ساختہ ہاں میں سر ہلاتے ہو ئے کنٹرول پینل اوپن کر کے انسٹال کئے گئے پروگرام چیک کرنے لگا لیکن میرے کمپیوٹر پروگرا موں کی فہرست میں مجھے کوئی ایسی ایپ نہیں ملی جسے گذشتہ دنوں میں اپ لوڈ کیا گیا ہو ۔ میری اس موو منٹ کے درمیان نیلا با با ساکت سا مجھے دیکھتا رہا ، تھک ہار کے میں نے کمپیوٹر کنٹرول پینل پیج بند کیا اور با بے کی طرف متوجہ ہوا ، با با مجھے بہت سنجیدہ سا اکھڑا اکھڑا سا لگا لگتا تھا کہ اسے میری یہ بد اعتمادی اچھی نہیں لگ رہی تھی
اسے کیا ہوا ؟ اس کے عجیب سے بے ڈھنگے سے سو جے سو جے چہرے کو دیکھتے ہو ئیمیں نے سوچا
کچھ نہیں تم میرے بارے منفی سوچ کر میری تو ہین کر رہے ہو
ایسی بات تو نہیں بس مجھے کچھ احساس ہو رہا تھا سو چیک کر کے تسلی کر لی ۔۔ میں نے سوچ کا زاویہ بتایا
تو ہو گئی تسلی ؟ میسج ریپلائی آیا
ہاں یار ایسا کچھ نہی ہوا کو ئی ایپ ڈاؤن لوڈ نہیں ہو ئی پھر تم نے میرا کمپیوٹر کیسے ہیک کر لیا سمجھ نہیں آ رہا ۔۔ یہ سو چتے ہو ئے میں نے اپنے سرکو دو نوں ہا تھوں سے تھام لیا ، کئی گھنٹوں کی اس بے تکی سی میسجنگ پریکٹس نے واقعی میرے سر میں درد کر دیا تھا ۔۔
ہی ہی ہی ۔۔ بہت جلدی تھک گئے ہو ، ویسے تھکتے تو نہیں ہو ساری ساری رات میسجنگ کرتے ہو ئے ۔۔ اوہ سمجھ آ یا آج کی چیٹ میں love u , miss u اور janu کے الفاظ استعمال نہیں ہو ئے ناں اس لئے ۔ ایک اور بات کہ تم مجھے دیکھ رہے ہو تمہیں اپنے اندر کا انسان اچھا نہیں لگا نا ؟ اگر زبردستی نہ ہوتی نظر آ نے کی تو تم کب کے offline ہو چکے ہو تے ۔۔
کیسی زبر دستی ؟ بابے کے اس جواب نے مجھے غصہ دلا دیا تھا ۔۔ میں اگر تمہیں نہ دیکھنا چا ہوں ، تمہیں نہ سو چنا چا ہوں تو تم میرا کیا کر لو گے ؟ یہ سو چتے ہو ئے میں نے ان پیج پر ہو نے والی چیٹ فائل کو "نیلا بابا” کے نام سے Save کرتے ہو ئے یک دم کمپیوٹر آف کر دیا
میں بستر پر جا کے لییٹ گیا میری آ نکھوں میں تھکن تھی میں نے کمبل اوڑھا اور دائیں جانب کروٹ لی تبھی میرے نظر دیوار پر لگے کلاک پر پڑی صبح کے پو نے چار بجنے والے تھے اس کا مطلب کہ میں نے تقریبا دو سوا دو گھنٹے نیلے با با کے نذر کئے تھے ، سردیوں کی راتیں ویسے بھی لمبی ہو تی ہیں ابھی کچھ وقت تھا نماز فجر کی اذان ہو نے میں سو میں نے چہرہ کمبل کے اندر کیا اور آ نکھیں بند کر کے سو نے کی کو شش کر نے لگا تھوڑی ہی دیر میں مجھے نیند آ گئی اور سو گیا ۔اور اتنا بے سدھ سو یا کہ فجر کی نماز بھی رہ گئی ۔۔ْ ْ
بیگم کے شور سے میری آ نکھ کھلی ۔ میں نے کسمساتے ہو ئے پوچھا کہ خیریت ہے کیوں شور مچا ہوا ہے ؟
اب اٹھ بھی جا ئیں کیا سارا دن سوتے رہیں گے ؟ جواب ملا ۔۔
کیا وقت ہو گیا ہے یا رکیوں صبح صبح نیند خراب کر رہی ہو اٹھتا ہوں ۔ میں نے آ نکھیں بند کئے بڑبڑاتے ہو ئے دھیمی آواز میں احتجاج کیا ۔۔
کیا کہا کہ صبح صبح ، صاحب جی گیارہ بج گئے ہیں ۔۔ آ ج تو آپ ایسے سو رہے ہیں کہ پتہ نہیں کتنے دنوں کی نیند پوری نہیں کی ۔
ویسے تمہارا بھی کیا دوش جب میاں جی رات رات بھر کمپیوٹر اور مو بائل پر مصروف رہیں گے تو ایسا ہی ہو گا بیگم نے طنز کے نشتر چلاتے ہو ئے دن کا آ غاز کیا ۔۔
کیا کہا واقعی گیارہ بج گئے ہیں ؟
ناں جی گیارہ نہیں پورے ساڑھے گیارہ ۔ اٹھ جا ئیں ماسی نے کمر ے کی صفائی کرنا ہے اور پو چا بھی مارنا ہے
ہائیں یہ کیسے ہو گیا ؟ یہ ایک غیر معمولی بات تھی میں اتنی دیر کبھی نہیں سو تا ،رات کو جب بھی آ نکھ لگے صبح تڑکے آ نکھ کھل ہی جاتی ہے اللہ تو فیق دے تو نماز بھی پڑھ لیتا ہوں دیر سویر ا ور کو تاہی بھی ہو ہی جاتی ہے ۔۔ لیکن اتنی دیر اور اتنا بے سدھ کبھی نہیں سو یا ۔
نا شتہ کے بعد حسب معمول آ فس جانے کی تیاری کی ، بیگم نے سامان خوردونوش کی فہرست ہمیں اس مکرر ہدا یت کے ساتھ تھمائی کہ بھو لنا نہیں واپسی پر یہ چیزیں ضرور خرید لا نی ہیں ۔ میں نے موٹر سائیکل پر کپڑا مارا اور اسے گیٹ سے با ہر نکا لنے کے لئے موڑا ہی تھا کہ مجھے "نیلا با با ” اورشب بیتی کہانی یاد آ گئے ۔
موٹر سائیکل کھڑا کر کے میں واپس مڑا اور ایک بار پھر کمپیوٹر سٹارٹ کر نے لگا ۔ مجھے کمپیوٹر ٹیبل پر بیٹھتے دیکھ کر بیگم بو لیں کہ پکانے کے لئے تو کچھ لا دیں پھر کر لیجئے گا کام ۔۔
ابھی لا د یتا ہوں بس تھوڑی سی دیر پلیز ۔۔ یہ کہتے ہو ئے میں نے کمیوٹر سو ئچ آ ن کیا ۔۔ مگر یہ کیا کہ ڈیسک ٹاپ پر neela bba نام کی کوئی فائل نہیں تھی حالانکہ مجھے کنفرم تھا کہ میں نے نیلابا با کا فولڈر ڈیسک ٹاپ پر ہی save کیا تھا میں نے جلدی جلدی سے مطلوبہ فولڈر کو تلاش کر نے کے لئے پورا کمپیوٹڑ کھنگال ڈالا لیکن "نیلا با با” کہیں مو جود نہیں تھا ۔ بڑی ما یو سی بھی ہو ئی اور حیرانی بھی ۔۔ سو چا شا ئد رات میں نے جاگتے میں خواب دیکھا ہے اسی لئے تو کچھ بھی نہیں ۔۔۔
آ پ گئے نہیں ابھی ۔۔ لیٹ ہو رہے ہیں دو پہر کا کھا نا بھی پکانا ہے ، بیٹی کالج سے آ نے والی ہے اسے بھی بھوک لگی ہو گی ۔ بیگم کی آواز مجھے سوچ کی دنیا سے واپس لے آئی میں نے ہارے ہو ئے جواری کی طرح کمپیوٹر سوئچ آف کیا ہی تھاکہ کمپیوٹر سکرین پر بڑے بڑے رنگ برنگ کالے پیلے نیلے سرخ گلابی حروف ایک کے بعد ایک ایسے شو ہو نے لگے جیسے کلر فل سلا ئیڈ شو چل رہا ہو ۔۔
” سلام ، جانو کیسے ہو ؟
پریشان مت ہوں نیلابا با والا فولڈر میرے پاس save ہے
گھر کے کام کاج کر لیں رات میں بات ہو گی ۔
بس تمارا
نیلا با با
اور میسج مکمل ہو تے ہی کمپیوٹر آف ہو گیا ۔۔۔۔ با قی اگلی قسط میں
ضرور پڑھیں ۔ بات بتنگڑ قسط 3