اسلام آباد: ہائی کورٹ کے فاضل جج نے ریمارکس دیے ہیں کہ عجیب مذاق بن گیا ہے جس کا جی چاہتا ہے وزیراعظم، آرمی چیف اور اداروں کو گالیاں دیتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدلیہ مخالف نعرے بازی کیس میں مسلم لیگ (ن) کی خواتین کارکنوں کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی اور لیگی کونسلر ثمینہ شعیب اور نورین گیلانی عدالت میں پیش ہوئیں۔ ہائی کورٹ نے سماعت کے بعد ان کی ضمانت منظور کرلی۔ خواتین کارکنان پر الزام ہے کہ انہوں نے نواز شریف کی تاحیات نااہلی فیصلے کے وقت سپریم کورٹ کے باہر عدلیہ مخالف نعرے بازی کی تھی۔
اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے عجیب مذاق بن گیا ہے جس کا جی چاہتا ہے وزیراعظم، آرمی چیف اور اداروں کو گالیاں دیتا ہے، کچھ تو ایسے ہیں جو پاکستان کو بھی گالیاں دیتے ہیں، ملک کے لئے کرتے کچھ نہیں گالیاں دینے پر ہاتھ رکھا ہوا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے خواتین سے کہا کہ آپ کیوں سپریم کورٹ سے متعلق نازیبا الفاظ کہتی ہیں۔ ان کے وکیل نے جواب دیا کہ ڈیڑھ سال سے ہمارے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نوازشریف کی پیشی میں یکجہتی کریں لیکن گالیاں نہ دیں، یہ پہلا کیس ہے جس میں پولیس نے سائنٹیفک طریقے سے الزام ثابت کیا ہے۔