اسلام آباد۔ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات عاصم سلیم باجوہ نے اپنے اوپر لگے تمام الزامات کی سختی سے تردید کر دی۔مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹرپر انہوں نے 4صفحات پر مشتمل جواب دیتے ہوئے ان کے فیملی بزنس سے متعلق الزامات کی تردید کی ہے اور کہا کہ اللہ کا شکر ہے میرے اور اہلخانہ کیخلاف الزامات کی کوشش بے نقاب ہو گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ عزت اور وقار کے ساتھ ملک کی خدمت کرتا رہوں گا۔
چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ احمد نورانی نے 27 اگست کو نامعلوم ویب سائٹ پر میرے بارےمیں خبر بریک کی، احمد نورانی کی خبر کی سختی سے تردید کرتا ہوں اور غلط قرار دیتا ہوں‘۔ انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے پر الزام لگایاگیا کہ اس نےسی اون بلڈرز اینڈ اسٹیٹ کمپنی بنائی، میرے بیٹے کی کمپنی نے قیام سے اب تک کوئی کاروبار نہیں کیا، میرے بیٹے کی کمپنی غیر فعال ہے۔
ذات اپنی گواہ کی جائے
معاون خصوصی عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ مجھ پرالزامات میری ساکھ کونقصان پہنچانے کے لیے لگائے گئے، میں اپنے اوپر لگے الزامات کا جواب دینے سے پیچھے نہیں ہٹا، میرے بیٹے پر الزام لگایا گیا کہ اس کے نام ہمالیہ لمیٹڈ کمپنی رجسٹرڈ ہے، میرے بیٹے کے پاس ہمالیہ لمیٹڈ کمپنی کے صرف 50 فیصد شیئرز ہیں، یہ کمپنی بہت چھوٹی ہےجس نےتین سال میں 5 لاکھ روپے کمائے ہیں۔
سابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ یہ درست ہے میرے ایک بیٹے کے نام پر موچی کاڈ وینرکمپنی موجود ہے، یہ ایک چھوٹی کمپنی ہے جس نے 5سال میں مکمل نقصان اٹھایا ہے، میرے ایک بیٹے پر الزام لگایا گیا اس کے نام کرپٹن مائننگ کمپنی ہے، یہ کمپنی اس وقت رجسٹرڈ کی گئی جب میں بلوچستان میں تعینات تھا، کسی نے نہیں دیکھا کہ یہ کمپنی ایف بی آر میں 2019 میں رجسٹرڈ ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اثاثے ڈکلیئر کرنے کے وقت اہلیہ کی میرے بھائی کےکسی کاروبارمیں سرمایہ کاری نہیں تھی جب کہ یکم جون 2020 کو میری اہلیہ نے بیرون ملک تمام سرمایہ کاری ختم کر دی تھی۔عاصم سلیم باجوہ نے مزید کہا کہ میری اہلیہ کا سرمایہ کاری ختم کرنےسے متعلق امریکا میں ریکارڈ موجود ہے۔ میری اہلیہ کی تقریباً 19 ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری تھی۔انہوں نے بتایا کہ ایس ای سی پی میں کمپنی کے نام تبدیلی کا عمل مکمل کیا گیا جب کہ امریکا میں کاروباری مفاد ختم ہونے پر دفتری کارروائی عمل میں لائی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ جھوٹی خبر چلانے کا مقصد میری ساکھ کو نقصان پہنچانےکی کوشش ہے۔
ٹویٹر پر جاری کردہ دستاویزات میں انہوں نے لکھا کہ میرے بھائیوں کی کمپنی کو سی پیک کے ٹھیکے دینے سے متعلق بے بنیاد الزام لگایاگیا، میرے بھائیوں کی کمپنی نے کبھی سی پیک کا کوئی ٹھیکہ نہیں لیا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ باجوکو گلوبل منیجمنٹ کی پاپا جونز پیزا چین میں کوئی ملکیتی مفاد نہیں، خبر میں غلط الزام لگایاگیا کہ باجو کو 99کمپنیوں کی مالک ہے۔سی پیک اتھارٹی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ 18 سال کے عرصہ میں میرے بھائیوں نے تقریباً 70 ملین ڈالر کے اثاثے اور فرانچائزز خریدیں، 70 ملین ڈالر میں سے تقریباً 60 ملین ڈالر بینک کے قرضے اور دیگر مالیاتی سہولیات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارہ سالوں میں میرے بھائیوں اور اہلیہ کی کیش سرمایہ کاری 73ہزار امریکی ڈالر ہے، میرے بھائیوں کی 54 ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری کا مکمل ریکارڈ موجود ہے۔ میرے دو بھائی ڈاکٹر ،ایک بھائی امریکی بینک میں نائب صدر رہا۔ کاروبار سے قبل میرا ایک بھائی امریکی ریسٹورنٹ آپریٹنگ کمپنی میں کنٹرولر اور ایک پارٹنر رہا، کیا اتنے اہم عہدوں پر موجود لوگ 54ہزار امریکی ڈالرز کی بچت نہیں کرسکتے۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ میرے پانچ بھائی ہیں ، کوئی بھائی میرے زیر کفالت نہیں رہا، دو ڈاکٹرز، ایک امریکی بینک کا نائب صدر رہا، بھائی ریسٹورنٹ آپریٹنگ کمپنی کا کنٹرولر، ایک ریستوران چین کا شراکت دار رہا، میرے پانچ بھائیوں اور اہلیہ کے کاروبار میں 50 دیگر سرمایہ کار بھی تھے۔چیئر مین سی پیک اتھارٹی کا کہنا تھا کہ ایس ای سی پی میں کمپنی کا نام تبدیلی کا عمل مکمل کیا گیا۔ امریکا میں کاروباری مفاد ختم ہونے پر دفتری کارروائی عمل میں لائی گئی۔