قیام چوک اعظم سے ہی یہاں کے باسیوں کی خواہش تھی کہ ایم پی اے یا ایم این اے چوک اعظم سے ہی کامیاب ہو ا تو اس نو آبادیاتی شہر کے مسائل کا مداوا ممکن ہو سکے گا اس سلسلہ یہاں ضلع بھر کے سیاسی پنڈتوں نے بھی مکمل کوشش کی کہ یہاں کے باسی کبھی لسانیت کبھی سیاسی اور کبھی مذہبی اختلافات میں الجھ کر اپنی توانائیاں صرف کرتے رہے اور سیاسی دنگل میں گردونواح کے رہائشی کامیاب ہو سکیں بانیان شہر میں سے کئی بزر گ اس خواہش کی تکمیل کے لئے جدو جہد کرتے کرتے داعی اجل کو لبیک کہہ گئے تقریبن پنتالیس سالہ جدو جہد کے بعد چوک اعظم کے شہریوں کی یہ کوشش کامیاب ہوئی کہ چوک اعظم شہر کے سیاسی خانوادے متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے کے باوجود شب و روز سیاسی جدو جہد میں مصروف رہے کر نام بنانے والے بشارت رندھاوہ نے اپنی سپریم کورٹ آف پاکستان سے نا اہلی کے باوجود میدان سیاست میں نووارداپنے کورننگ امیدوار لالہ طاہر رندھاوہ کو کامیابی دلوا کر پنجاب اسمبلی میں بھیجا
لالہ طاہر رندھاوہ نے آزاد حثیت سے الیکشن میں سرمایہ دار پاکستان مسلم لیگ نواز کے امیدوار ملک ریاض گرواں اور دو دفعہ تحصیل ناظم دو دفعہ ایم پی اے رہنے والے جاگیر دار پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار سردار قیصر مگسی کو شکست دیکر کامیابی حاصل کی بلا شبہ جمشید دستی کی کامیابی کے بعد متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والہ لالہ طاہر کی سرمایہ دار اور زمیندار جاگیردار کوقدرت نے اعزاز بخشا
چوک اعظم کے مسائل کے حل کے لئے بزرگو باسیوں کے دیرینہ خواہشات ابھی تک ہی خواہشات ایسے ہیں جیسے ہر خواہش پر دل نکلے مگر پھر بھی۔۔۔۔۔۔۔
چوک اعظم میں سیوریج کامسئلہ سنگین ترین روز اول سے ہی صورت احوال اختیار کیے ہوئے ہیں سیوریج کے پانی سے زیر زمین پانی آلودہ اور شہریوں کو ہیپا ٹائٹس کے مرض میں خطر ناک حد تک ہو چکا ہے ہارٹ اٹیک کی بھی ریشو بھی سب سے زیادہ ہے نا صرف رہائشی گلیوں بلکہ
مساجد اور تعلیمی اداروں کے باہر بھی سیوریج کا پانی کھڑا رہتا ہے
شہر میں نا جائز تجاوزات کی بھرمار ہے ایم ایم روڈ پر ٹریفک کا چلنا تو دور کی بات پیدل چلنا بھی نا ممکن ہے شہر میں وہ سال ہا سال پرانا رہڑی بانوں کے ساتھ نا روا رویہ کی پریکٹس کی جاری ہے جس کے تحت نا جائز تجاوزات کی آڑ میں میونسپل کمیٹی ملازمین آفیسران بل کھرے کرتے اپنے من پسند رہڑی بانوں کو قبل از وقت اطلاع جبکہ غریب رہڑی بانوں کو بھاری جرمانے انکا سامان ضبط اور انکے خلاف مقدمات درج کیے جاتے ہیں اگر مقامی ایم پی اے اس سلسلہ میں تمام رہڑی بانوں کو خورشید سٹیڈیم جنرل بس اسٹینڈ میں یا اسکے مقابل خورشید فاریسٹ پارک کے سامنے ایک جگہ پر معمولی کرایہ پر شفٹ کرا دیں تو اس سے ماہانہ کرایہ کی مد میں ریاست کو فائدہ جبکہ شہر میں نا جائز تجاوزات کا خاتمہ ہو سکے گا
جنرل بس اسٹینڈ ویران جبکہ نجی کمپنیوں کے اڈے فتح پور روڈ فیصل آباد روڈ اور ملتان روڈ پر قائم ہیں زہریلے دھوئیں اور پریشر ہارنوں کے سبب شہری نفسیاتی امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں
جنازہ گاہ میں لائٹنگ اور پانی کا انتظام نہ ہے میونسپل کمیٹی کے رہائشی کواٹرزمیں سے ایک کواٹر میں محکمہ تعلیم کا دفتر دوسرے میں ریٹائرڈ ٹیچر جبکہ تیسرے میں لینڈ کا دفتر بنا ہوا ہے جبکہ چیف آفیسر سمیت میونسپل کمیٹی کے بیرونی شہروں سے تعینات ہونے والے آفیسران کو شدید رہائشی مسائل کا سامنا رہتا ہے
چوک اعظم کی جمع بندی طویل عرصہ سے نا مکمل ہے جس کے سبب آئے روز قبضہ گروپ کی کاروائیاں سامنے آتی رہتی ہیں
چوک اعظم میں معذور بچوں کا سکول ہونا انتہائی لازمی ہے امسال بھی صوبائی بجٹ میں اسکا اعلان کیا گیا
چوک اعظم میں ڈاکخانہ پٹوار آفس کرائے کی بلڈنوں میں قائم ہیں چوک اعظم کا بائی پاس ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جس کے سبب نہ صرف مسافر گاڑیوں بلکہ مقامی آبادی کو بھی مسائل کا سامنا ہے
چوک اعظم کے باسیوں سے طویل عرصہ سے پراپرٹی ٹیکس ظالمانہ طریقہ سے وصول کیا جا رہا ہے اس سلسلہ میں بھی مقامی قیادت کو کردار ادا کرتے ہوئے شہریوں کی جان چھڑانی چاہیے
چوک اعظم میں صفائی کی ابتر صورت احوال ہے رہائشی آبادی میں بھی تعفن زدہ ماحول ہے
مقامی قیادت کو چاہیے ایم این اے ملک نیاز جھکڑ اور ایم پی اے لالہ طاہر رندھاوہ ملازمین کے تبادلوں میں ایک دوسرے کیساتھ مقابلہ بازی کرکے صلاحتیں ضائع کرنے اور بیوروکریسی کے سامنے جگ ہنسائی بننے کی بجائے چاپلوسوں انویسٹرز اور ابن الوقت ٹولوں جوکہ حالیہ الیکشن مہم میں بھی انکے مخالف اور ماضی میں ہر کامیاب ہونے والے سیاستدان کو سجی ثوبت گاڑیوں اییمپورٹڈ برانڈڈ کپڑے گھڑیاں اور موبائل تحائف دیکر مفادات حاصل کرنے والے گرگٹوں کے حصار سے نکل کرعوامی مسائل کو حل کرانے کے لئے کوششیں کریں ملک نیاز جھکڑ اپنے بیٹے کو سیاسی جانشیں مقرر کر چکے ہیں جبکہ لالہ طاہر رندھاوہ کو بھی چاہیے کہ سیاست میں مستقل طور پر اپنا وجود برقرار رکھنے کے لئے شہریوں کیساتھ ملکر تلخ فیصلے کر کے شہر کی تعمیروترقی کے لئے سنہرے دور کا آغاز کرتے ہوئے دیرینہ مسائل کو حل کریں ۔۔۔۔۔۔