لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)جماعت اسلامی پاکستان کے مرکز منصورہ میں منعقدہ یکجہتی کشمیرکانفرنس کے بعد امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے آل پارٹیز حریت قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کی آزادی کے لیے اسلام آباد میں ایک دلیر حکومت کا ہونا ضروری ہے،اقوام متحدہ بھی اسی وقت ہماری بات سنے گی جب پاکستان میں ایسی جرات مند حکومت آئے گی جو امریکہ اور بھارت سے ڈرنے کی بجائے خوف خدا رکھنے والی ہوگی، جو حکومت مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتی اسے پاکستان کے 22کروڑ عوام پر حکمرانی کا کوئی حق نہیں کیونکہ پاکستانی قوم ہر قیمت پر کشمیر کو آزاد دیکھنا چاہتی ہے،حکمران بزدل ہوسکتے ہیں پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔پاکستانی قوم نے یہ عزم کر رکھا ہے کہ وہ کشمیر کی آزادی تک کشمیری عوام کی پشت پر رہے گی۔ہماری زندگی کا ایک ایک لمحہ آزادی کشمیر کے لیے وقف ہے اور ہم آخری سانس تک کشمیری بھائیوں کی جدوجہد آزادی میں ان کے ساتھ رہیں گے۔حکمرانوں کو بھارت سے تجارت کے لیے شہداءکے خو ن کا سود ا نہیں کرنے دیں گے،حکمرانوں کی بھارت نواز پالیسوں نے مسئلہ کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے،بھارت کے ساتھ ایسے مذاکرات کو قوم قطعاً قبول نہیں کرے گی جن میں کشمیری قیادت شریک نہ ہو،جس طرح بھارت اور پاکستان مسئلہ کشمیر کے فریق ہیں اسی طرح کشمیری قوم بھی اس مسئلہ کی سب سے اہم فریق ہے۔
اجلاس میں غلام محمد صفی،عبدالرشید ترابی،سید فیض نقشبندی، محبوب حامد صابر،مولانا امتیاز احمد عباسی،محمد فاروق رحمانی،شیخ محمد یعقوب،امتیاز اقبال وانی،مظفر شاہ ،مولانا قاری فدا احمد صدیقی،امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹرخالد محمودخان،سیکرٹری جنرل راجہ فاضل حسین نے شرکت کی جبکہ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ ،نائب امراءپروفیسر محمد ابراہیم،راشد نسیم،حافظ محمد ادریس،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ،اسداللہ بھٹو ایڈووکیٹ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن،محمد اصغر،حافظ ساجد انورو دیگر بھی اجلاس میں شریک تھے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ یکجہتی کشمیر اجلاس کا مقصدبنیادی ایجنڈ آزادی کشمیر کی جدوجہد اور تحریک کو آگے بڑھانا اور اس کے ذریعے پور ی کشمیری قوم اور حریت قیادت کو پاکستانی قوم کی طرف سے یکجہتی کا پیغام دینا تھا،کشمیر ی عوام جنہوں نے پاکستانی پرچم اٹھا رکھا ہے اور شہداءکو سبز ہلالی پرچم میں دفنایا جاتا ہے ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ پاکستانی قوم کے دل اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور آزدی کی شمع کشمیری شہداءنے اپنے مقدس لہو سے روشن کی ہے اُسکو ہم بجھنے نہیں دیں گے۔انہوں نے کہاکہ سید علی گیلانی نے مجموعی طور پر نیلسن منڈیلا سے زیادہ عمر جیل میں گزاری ہے ،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حریت راہنماﺅں کو آزاد کیا جائے وہ دہشتگرد نہیں آزاد ی پسند ہیں اور دنیاکا کوئی قانون انہیں آزادی کے بنیادی حق سے محروم نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہورہی ہے،ہم انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔ سینیٹرسرا ج الحق نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا خطے کو تباہ کن ایٹمی جنگ سے بچانے کے لیے مسئلہ کشمیر کا فوری حل ضروری ہے، خدانخواستہ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ چھڑگئی تویہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ فلسطین کی طرح کشمیر پر بھی اوآئی سی کا ہنگامی اجلاس بلا کرمسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھایا جائے اور عالمی برادری سے اس مسئلہ کو فوری حل کرنے کی اپیل کی جائے،حکومت پاکستان کشمیر کے متعلق ایک مستقل ریاستی پالیسی بنائے تاکہ حکومتوں کے آنے جانے سے قومی موقف تبدیل نہ ہو، تمام پاکستانی سفارتخانوں میں علیحدہ کشمیر ڈیسک قائم کیے جائیں اور ایک نائب وزیر خارجہ کا تقرر کیا جائے،جس کی ذمہ داری مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی رائے عامہ ہموار کرنا ہو۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے لچکدا ررویہ ترک کرکے ٹھوس موقف اختیار کرنے کی اپیل کی۔ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کے لیے پور ی قوم متفق ہے ،کشمیر کمیٹی حکومت پاکستان کے تابع ہے جب تک حکومت پاکستان بیدار نہیں ہوتی معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے۔
اس موقع پر سید علی گیلانی کے کنوینئر غلام محمد صفی نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں حکومتی سطح پر آزادی کشمیر کے لیے وہ کام نہیں ہورہا جس کی ضرورت ہے۔یہاں جو کھیل کھیلا جارہاہے وہ کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔آل پارٹیز حریت کانفرنس کے کنونئیر سید فیض نقشبندی نے کہا کہ جماعت اسلامی کا تحریک آزادی کشمیر میں بڑا نمایاں کردار ہے۔پاکستان کی تمام پارٹیوں کو بھی جماعت اسلامی کی طرح مسئلہ کشمیر کو اپنے منشور میں سرفہرست رکھنا چاہیے۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا تقاضا ہے کہ بھارتی مظالم کو موثر طریقے سے روکا جاسکئے۔۔
اجلاس میں ۵ فروری کو اسلام آباد ،کراچی،کوئٹہ،پشاور اور لاہور سمیت چھوٹے بڑے شہروں میں بڑی بڑی یکجہتی کشمیر ریلیاں نکالنے کا فیصلہ کیا گیا۔
source..
https://dailypakistan.com.pk/25-Jan-2018/719909