ایک مرتبہ شیخ سعدی رح، اپنے معتقدین کو سمجھا رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کا درواذہ بار،بار کھٹکھٹاتے رہو وہ کسی نہ کسی دن ضرور کھلے گا ، پاس سے گزرتی ایک سادہ سی بڑھیا نے انہیں روکا کہ سعدی یہ تم کیا کہہ رہے ہو ،،، سعدی بولے ،،،، نادان عورت ،یہ تیرے کام کی بات نہیں تو جا اپنا کام کر ،جس پر بڑھیا بولی ، سعدی یہ بتا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کا درواذہ کبھی بند بھی ہوتا ہے ،جسے تو بار،بار کھٹکھٹانے کی تاکید کر رہا ہے ،وہ تو ہر وقت کھلا رہتا ہے ،،، نادان تو ہے یا میں ؟ سعدی بڑھیا کی بات سن کر دنگ رہ گئے ، بارگاہِ الٰہی میں روتے ہوئے ،،،ارداس،،، کی ۔ اے شاہِ کائنات تو عظیم الشان ہے یہ بڑھیا تجھے ،مجھ سے ذیادہ جانتی ہے ،،،،،
قارئین محترم ،،، ماہ مقدس رمضان المبارک میں رب العالمین کی رحمتوں کی برسات ہو رہی ہے ،،، روزوں کی صورت ۔ان سے روزہ داروں کو کیا حاصل ہو گا ،،، غور کریں کہ روزےکےدوران ہمارا جسمانی ردعمل کیا ہوتا ہے
(پہلے دو روزے)
پہلے ہی دن بلڈ شگر لیول گرتا ہے یعنی خون سے چینی کے مضر اثرات کا درجہ کم ہو جاتا ہے، دھڑکن سست ہو جاتی ہے اور بلڈپریشر کم ہو جاتا۔ اعصاب جمع شدہ گلائی کوجن کو آزاد کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے جسمانی کمزوری کا احساس اجاگر ہو جاتا ہے۔ زہریلے مادوں کی صفائی کے پہلے مرحلہ میں نتیجتا سردرد، چکر آنا، منہ کا بدبودار ہونا اور زبان پر مواد کے جمع ہوتا ہے
(تیسرے سے 7ویں روزے تک)
جسم کی چربی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی ہے اور پہلے مرحلہ میں گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ بعض لوگوں کی جلد ملائم اور چکنی ہو جاتی ہے۔ جسم بھوک کا عادی ہونا شروع ہوتا ہے اور اس طرح سال بھر مصرف رہنے والا نظام ہاضمہ رخصت مناتا ہے، جس کی اسے اشد ضرورت تھی۔ خون کے سفید جرثومے اور قوت مدافعت میں اضافہ شروع ہو جاتا ہے۔ ہو سکتا ہے روزے دار کے پھیپھڑوں میں معمولی تکلیف ہو اسلئے کہ زہریلے مادوں کی صفائی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ انتڑیوں اور کولون کی مرمت کا کام شروع ہو جاتا ہے۔ انتڑیوں کی دیواروں پر جمع مواد ڈھیلا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
(8ویں سے 15ویں روزے تک)
آپ پہلے سے توانا محسوس کرتے ہیں۔ دماغی طور پر چست اور ہلکا محسوس کرتے ہیں۔ ہو سکتا ہے پرانی چوٹ اور زخم محسوس ہونا شروع ہوں۔ اسلئے کہ اب آپ کا جسم اپنے دفاع کیلئے پہلے سے زیادہ فعال اور مضبوط ہوچکا ہے۔ جسم اپنے مردہ یا کینسر شدہ سیل کو کھانا شروع کر دیتا ہے، جسے عمومی حالات میں کیمو تھراپی کے ساتھ مارنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے خلیات سے پرانی تکالیف اور درد کا احساس نسبتا بڑھ جاتا ہے۔ اعصاب اور ٹانگوں میں تناؤ اس عمل کا قدرتی نتیجہ ہوتا ہے۔ یہ قوت مدافعت کے جاری عمل کی نشانی ہے۔ روزانہ نمک کے غرارے اعصابی تناؤ کا بہترین علاج ہے ۔
(16ویں سے 20ویں روزے تک)
جسم پوری طرح بھوک پیاس برداشت کا عادی ہو چکا ہے۔ آپ خود کو چست، چاک وچوبند محسوس کرتے ہیں۔ ان دنوں آپ کی زبان بالکل صاف اور سرخی مائل ہو جاتی ہے۔ سانس میں بھی تازگی آ جاتی ہے۔ جسم کے سارے زہریلے مادوں کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ نظام ہاضمہ کی مرمت ہوچکی ہے، جسم سے فالتو چربی اور فاسد مادوں کا اخراج ہو چکا ہے۔ بدن اپنی پوری طاقت کے ساتھ اپنے فرائض ادا کرنا شروع کر دیتا ہے ۔
(20 سے 30ویں روزے تک)
20ویں روزے کے بعد دماغ اور یادداشت تیز ہو جاتی ہیں۔ توجہ اور سوچ کو مرکوز کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے، بلاشبہ بدن اور روح تیسرے عشرے کی برکات کو بھرپور انداز سے ادا کرنے کے قابل ہو جاتا ہے .
یہ تو ہوئے دنیاوی فواٸد، جو بیشک اللہ نے ہماری ہی بھلائی کیلئے ہم پر فرض کیا۔ مگر دیکھئے رحمت الہی کا انداز کریمانہ کہ اس کے احکام ماننے سے دنیا کے ساتھ ساتھ ہماری آخرت بھی سنوارنے کا بہترین بندوبست کر دیا کہ ہر نیکی کا ستر گناہ ثواب لکھا جاتا ہے
پہلی بات کہ ہمارے رب،خالق و مالک کے اپنی مخلوق پر کتنے کرم ہیں ، شمار سے باہر ہیں ۔وہ تو ستر ماؤں سے بھی زیادہ اپنے بندے سے پیار کرتا ہے ، دوسری بات کہ اس کی رحمت کا درواذہ کبھی بند نہیں ہوتا ،اس یقین کے ساتھ رب العالمین سے ہر گھڑی ،ہر مقام پر مانگتے رہیں وہ نہ کبھی مایوس کرے گا اور نہ احسان جتلائے گآ بلکہ خوش ہوگا کہ میرا بندہ کسی غیر اللہ کے آ گےدامن نہیں پھیلاتا صرف اور صرف میرے در کا گدا ہے ،،،،…آ ج بس یہی دو باتیں ۔