کراچی {صبح پا کستان }حکومتی سولر پالیسی کے خلاف سیکٹری جنرل عوام پاکستان ڈاکٹر مفتاع اسماعیل کی پریس کانفرنس، کنوینئر کراچی شیخ صلاح الدین ، ناصرالدین محمود، اور ندیم اختر آرائیں بھی موجو تھے
پریس کانفرنس کے اہم نکات …
بجلی، چینی اور حکومتی پالیسیوں پر مفتاح اسماعیل کی کڑی تنقید
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام قرض لے کر گھروں میں سولر سسٹم لگانے پر مجبور ہیں، جبکہ حکومت انہیں مفت بجلی لینے کا طعنہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام گھروں میں مفت بجلی استعمال نہیں کر رہے بلکہ سولر کے ذریعے مہنگی بجلی خرید رہے ہیں۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ حکومت 22 روپے فی یونٹ بجلی کو مہنگا قرار دے رہی ہے لیکن 60 روپے یونٹ والی بجلی کو مہنگا نہیں سمجھتی۔ اگر حکومت چاہتی ہے کہ عوام بجلی خریدیں، تو اسے سستی کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت چاہتی ہے کہ لوگ بجلی خریدیں تو 70-60 روپے فی یونٹ کی قیمت ختم کرے۔
حکومتی نااہلی اور بجلی کا ضیاع
مفتاح اسماعیل نے الزام لگایا کہ بجلی کی تقسیم اور ترسیل کے دوران ڈسکوز 22 ہزار گیگاواٹ آور ضائع کر دیتی ہیں، لیکن حکومت کو یہ بوجھ نظر نہیں آتا۔ انہوں نے بجلی چوری اور بلوں کی ریکوری میں ناکامی کو بھی ایک بڑا مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کا خمیازہ 3 لاکھ صارفین بھگت رہے ہیں۔
سولر پر ٹیکس اور حکومتی معاہدہ توڑنے کا الزام
سابق وزیر خزانہ نے انکشاف کیا کہ وفاقی حکومت اب سولر سسٹم پر بھی ٹیکس لگا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے وعدہ کیا تھا کہ ہر گھر میں سولر سسٹم لازم ہوگا لیکن اب اپنا معاہدہ توڑ رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صارفین کو سولر سسٹم کی خرید و فروخت پر بھی سیلز ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جبکہ 44 روپے یونٹ پر 8 روپے ٹیکس اور تمام یونٹس پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لاگو کیا جا رہا ہے۔
چینی کی برآمد اور قیمتوں میں اضافہ
مفتاح اسماعیل نے چینی کی برآمد پر بھی سخت ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی، جس سے قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب شہباز شریف کی حکومت میں چینی برآمد ہوئی تو ہم نے اسے غلط پالیسی قرار دیا تھا، لیکن ن لیگی رہنماؤں نے کہا کہ یہ پالیسی شوگر مل مالکان کے دباؤ میں بنائی گئی۔ انہوں نے شہباز شریف سے سوال کیا کہ اس بار چینی برآمد کرنے کا فیصلہ کس کے دباؤ پر کیا گیا؟
مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ چینی کی قیمت 140 روپے فی کلو سے اوپر نہیں جائے گی، لیکن جب برآمد شروع ہوئی تو قیمت 115 روپے تھی، اور اب 175 روپے فی کلو ہو چکی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ قوم کو بتایا جائے کہ چینی کیوں مہنگی ہوئی اور سولر صارفین کے بل کیوں کاٹے جا رہے ہیں؟
معاشی مسائل اور حکومتی پالیسیوں پر سخت اعتراض
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں معاشی مسائل بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی گھروں کی وجہ سے بحران پیدا ہوا، لیکن حکومت 60 روپے یونٹ والی بجلی کو مہنگا نہیں سمجھتی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے غلط فیصلے عوام پر بوجھ ڈال رہے ہیں اور چند درجن افراد کی ناقص پالیسیوں کی قیمت پوری قوم چکا رہی ہے۔
انہوں نے حکومت پر جھوٹے اشتہارات چلانے کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ حکومت کا یہ دعویٰ کہ لوگ مفت بجلی استعمال کر رہے ہیں، سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں لالچ کی بنیاد پر فیصلے کیے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے معاشی صورتحال دن بدن بگڑتی جا رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرے اور عوام کو ریلیف فراہم کرے۔