اس وقت میری حالت دیدنی تھی مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ یہ کیا ہو رہا ہے میرے ساتھ ؟نیلے با با کا یہ کھلواڑ مجھے پریشان کر رہا تھا ، با بے کے اس میسج نے تو مجھے خا صا الجھا دیا تھا کہ میں نے جو فو لڈر اپنے ڈیسک ٹاپ پر سیو کیا تھا وہ غا ئب تھا اور نیلا با با کہہ رہا تھا کہ وہ اس کے پاس سیو ہے ۔ یہ کیا مذاق ہے ، یہ کون ہو تا ہے میری پرا ئیو یسی میں گھسنے والا میں نے زیر لب بڑ بڑاتے ہو ئے خود کلا می کی ۔۔شا ئد بے بسی اور غصہ نے میرا چہرہ خا صا بگاڑ دیا تھا اسی لئے بیگم جو ایک بار پھر سودا سلف لا نے کی یاد دہانی کے لئے آ ئی تھیں میرے چہرے کی طرف دیکھتے ہو ئے بو لیں ، کیا ہوا ؟
میں نے خاموش نظروں سے بیگم کی طرف دیکھا ۔۔تو کہنے لگیں بلڈ پریشر تو نہیں ہو گیا تمہیں ؟
نہیں کچھ نہیں ہوا مجھے میں نے کر سی سے اٹھتے ہو ئے کہا ۔۔ لاتا ہوں سبزی وغیرہ یہ کہتے ہو ئے تیزی میں گھر سے با ہر نکل گیا ۔ گھر کا مین گیٹ بند کیا تو خیال آ یا کہ موٹر سا ئیکل تو لیا ہی نہیں سو چا پیدل چلا جا تا ہوں سبزی کی شاپ پر ۔۔ کون سا دور ہے ۔
سا را دن بڑی بے کلی رہی آ فس میں بھی کچھ مزہ نہیں آ یا روز مرہ کے معمو لات بھی پو رے نہیں کئے نہ پو دوں کو پا نی دیا اور نہ ہی صفائی ستھرائی کی البتہ کئی بار آ فس کمپیوٹر آ ن آ ف کیا اس امید پر کہ شا ئد اس سے ملاقات ہو جا ئے ۔۔ لیکن مراد پو ری نہیں ہو ئی اور وہ میرا نیگیٹو نہیں آ یا ۔
کا فی دیر سے میں خا لی ذہن بیٹھا بس اسی نکتے کو حل کرنے کی کو شش میں لگا تھا کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے بغیر کسی ایپ انسٹال کئے وہ انیمیٹڈ گف نما کارٹون کیسے میری مرضی کے خلاف میرے کمپیوٹر سکرین پر چھلا نگیں مار سکتا ہے میرے سیو کئے فو لڈر کو غا ئب کر سکتا ہے اس کا تو ایک ہی مطلب ہے کہ یہ سب کسی ہیکر کا کمال ہے جس نے جزوی طور پر میرا کمپیوٹر ڈیٹا ہیک کیا ہے اور وہ اپنے مفاد کی حد تک مجھے ڈسٹرب کر رہا ہے مگر سوال یہ تھا کہ کیسے اور کیوں ؟
یہ سو چتے سو چتے شا ید میں آ فس چیئر پر بیٹھے بیٹھے ہی سو گیا تھا نہ معلوم کتنی دیر خواب غٖفلت کا شکار رہا کہ مو با ئل گھنٹی نے میری نیند خراب کر دی کال اٹینڈ کی تو لائن پر محسن تھا ،۔ سر کہاں ہیں ؟
میں دفتر میں ہوں ۔۔ اچھا میں آ رہا ہوں یہ کہتے ہو ئے محسن نے کال بند کر دی ۔ میں نے بے دلی سے مو بائل پر وقت دیکھا تو دو پہر کے تین بج چکے تھے ۔ محسن ہمارا ویب ما سٹر ہے کبھی ہفتے پندرہ دنوں میں جب بھی گاؤں سے شہر آ نا ہو دفتر بھی چکر لگا لیتا ہے وگرنہ سارا کام گھر میں ہی بیٹھ کر کر تا ہے جب سے آ ن لا ئن بز نس ایجاد ہوا ہے کام کی نو عیت ہی بدل گئی ہے بھلا ہو کمپیوٹر اور انٹر نیٹ ٹیکنالو جی کا۔اگر کو ئی محنت کر نے والا ہو گھر بیٹھے آن لا ئن جاب سے اچھا خا صا کما سکتا ہے میں بہت سے ایسے نو جوانوں کو جا نتا ہوں جو آ ن لا ئن جاب سے خا صاEarn کر رہے ہیں محسن بھی ان میں سے ایک ہے اسے ویب ڈیزا ئینگ پر خا صا عبور ہے مجھ سمیت اس کے بہت سے کلائینٹ ہیں
تھوڑی دیر میں محسن آ گیا میں نے نیلے با با بارے اپنی پریشانی اسے شیئر کی وہ میری کتھا سن کر بہت ہنسا اس کا خیال تھا کہ کوئی Unknownایپ اپ لوڈ ہو گئی ہے Hide ہو نے کے سبب اس کا پتہ نہیں چل رہا دیکھ لیتے ہیں ۔ ہم دونوں گھر آ گئے اس نے
کمپیوٹر آ ن کیا جو نہی ونڈو اوپن ہو ئی نیلا با باایک نئے نو ٹیفکیشن سمیت با ئیں کو نے پر مو جود تھا
ہا ہا اب محسن مجھے ڈھو نڈے گا ؟
شا ئد اس میسج پر محسن کی نظر نہیں پڑی تھی جبھی تو اس نے کوئی تبصرہ کئے بغیر control panal او پن کیا اور کمپیوٹر کھنگالنا شروع کر دیا
تقریبا آ دھ گھنٹہ محسن مصروف رہا لیکن ا سے کوئی خاطر خواہ کا میابی نہیں ملی تھک ہار کے بو لا ۔سر کچھ بھی نہیں ہے نہ کو ئی ایپ ڈاؤن لوڈ ہو ئی ہے اور نہ ہی کو ئی وائرس نظر آیا ہے مجھے تو سب ٹھیک لگتا ہے ، نہیں یار تم با ئیں کو نے میں دیکھو نا تمہیں اس کارٹون کا نو ٹیفیکیشن نظر نہیں آ رہا کیا ! میں نے حیرانگی سے پو چھا ۔ نہیں سر مجھے تو کچھ نظر نہیں آ رہا محسن نے مجھے عجیب نظروں سے دیکھتے ہو ئے جواب دیا ۔ اچھا کہتے ہو ئے میں نے اپنی خفت چھپانے کی کو شش کی ۔ مگر یار ہے سہی کچھ کمپیوٹر میں ۔ میں نے دبے لفظوں میں اپنی رائے دی ۔ اچھا ایسے کرتے ہیں کہ کمپیوٹر کی نئی ونڈو کر لیتے ہیں اگر کو ئی وائریس ہوا تو ڈیلیٹ ہو جا ئے گا محسن نے مجھے مطمئن کر نے کا راستہ تلاش کرتے ہو ئے تجویز دی ۔ میں نے کہا ٹھیک ۔۔
مزید کچھ بات کئے اس نے اپنے لیپ ٹاپ بیگ سےCD نکالی اور فا لتو ڈیٹا اور تقریبا سبھی اپ لوڈ کئے گئے پروگرام ڈیلیٹ کر نے کے بعد کمپیوٹر ونڈو پرا سس شروع کر دیا 7 window آسان اور سادہ ہو نے کے سبب میری فیورٹ ہے ۔ محسن نے بھی window 7 ہی کی تھی ، ونڈو کرتے ہو ئے ایک گھنٹہ سے زیادہ وقت بیت چکا تھا جو نہی ونڈو پرا سیس مکمل ہوا محسن نے اجازت لی اور چلا گیا۔ کمپیوٹر ری سٹارٹ ہو نے لئے آ ف ہو گیا تھا تھوڑی دیر بعد کمپیوٹر سکرین روشن ہو ئی تو دیکھا ۔
کہ نیلا با با اپنی بے ہنگم سی بتیسی نکا لے مجھے welcomeکہنے کے لئے سکرین پر مو جود تھا ۔
اسے دیکھ کر مجھے بہت غصہ آ گیا اور میں بے سا ختہ قدرے چیختے ہو ئے بو لا
کیا مصیبت ہے یار ۔کیوں میرے پیچھے پڑ گئے ہو تم ؟
اسی لمحے ڈرائنگ روم کے دروازے پر دستک ہو ئی میں نے جھا نکا تو بیگم تھیں دروازے کی اوٹ سے بو لیں خیریت ہے کس پر چیخ رہے ہو ؟ میں نے کو ئی جواب دیئے بغیر دروازہ بند کر دیا ۔ کمپیوٹر سکرین پر ایک نیا میسج میرے انتظار میں تھا ۔
اب آ ئے ہو نا صحیح راستے پر ۔۔ واقعی میں ہی تمہارا دوست ہوں، نیلا با با نے میرے voice massage کا بڑے تحمل سے جواب تحریر کیا تھا ۔
اچھا یار مان لیا تم میرے سچے اور پکے دوست ہو ۔ یہ تو بتا ؤ تم ہو کون ؟ اور تمہاری حقیقت کیا ہے ؟ میرا ذہن شا ئد بہت تھک چکا تھا جبھی مجھے اپنی سوچ بہت تھکی تھکی سی لگی
بھول گئے ہو تم شا ئد میں نے تمہیں بتا یا تو تھا کہ میں تمہارا نیگیٹو ہوں ، لیکن تمہیں سمجھ ہی نہیں آ یا کیا اس سے بھی آسان لفظوں میں اپنا تعار ف کراؤں ۔کارٹون با بے نے ایک آ نکھ کا کونہ دبا کر انتہائی اوباشانہ انداز میں میری طرف دیکھتے ہو ئے اپنا تحریری پیغام مکمل کیا ۔
میں خالی ذہن دونوں ہا تھوں سے سر تھا مے اسے نظریں جمائے دیکھ رہا تھا ۔ میرا خیال تھا کہ وہ حسب عادت جلدی سے میرے میسج کا جواب مکمل کرے گا لیکن ادھر بھی خا موشی تھی ۔ نیلا با با بھی خا موش خاموش سا کت سا ہو گیا تھا ۔ ایسا لگتا تھا کہ وہ نظریں جھکا ئے کچھ سوچ رہا ہے شا ید وہ فیصلہ نہیں کر رہاتھا کہ مجھے کیا جواب دے ۔
کہاں کھو گئے ہو reply کیوں نہیں کر رہے ، جواب دو نا یار ۔۔ میری سوچ نے اسے پیغامsend کیا
میسج receive ہو تے ہی اس نے میری طرف دیکھا اور پھر ۔۔تھوڑی دیر بعد سکرین پر الفاظ کمپوز ہو نے لگے
دوست ، جا نتے ہو ناکہ ہر انسان کا ایک ہمزاد ہو تا ہے ، تمہاری دنیا میں لوگ اپنے ہم زاد کو قابو کرنے کے لئے کیا کچھ نہیں کرتے ۔ کو ئی سفلی عمل کا سہارا لیتا ہے اور کو ئی نورانی چلے کا ٹتا ہے ۔ اتنی مشقت اور ریاضت کے بعد بھی بہت کم عامل اپنے مقصد میں کا میاب ہو تے ہیں بہت سے لوگ اپنے ہی ہمزاد سے مل نہیں پا تے حالانکہ وہ سایہ کی طرح ان کے قدم بہ قدم ہو تا ہے ، لا کھوں ہزاروں خرچ کر کے بھی نا کا می و نا مرادی ان کا مقدر بنتی ہے لیکن دوست تم خوش قسمت ہو کہ تم نے نہ تو کو ئی مشقت کی ہے اور نہ ہی کو ئی ریاضت ۔ پھر بھی تم کا میاب رہے ۔
میسج پڑھتے ہو ئے میری دل کی دھڑ کنیں خاصی بے ترتیب ہونے لگیں ۔ طبیعت میں بہت بے چینی پیدا ہو رہی تھی ملی جلی کیفیت میں گھبرا ہٹ اور انجانا سا خوف بھی تھا اور ایک عجیب سی غیر مر ئی طا قت کا احساس بھی ۔۔
کیسی کا میابی ؟ میں نے جی کڑا کے بے تابی سے سو چا
یہ چھوٹی بات تھوڑی ہے کہ میں تمہیں خود ملنے آ گیا ہوں ۔کچھ سمجھے میں کون ہوں ؟
دوست میں ہوں تمہارا ہمزاد
با با کا میسج پڑھتے پڑھتے مجھے لگا جیسے میرے چاروں طرف آگ کا ایک بڑا سا الا ؤ روشن ہے عجیب بات یہ تھی کہ نیلے رنگ کی یہ آ گ گرم نہیں ٹھنڈی تھی ۔ میںآ ہستہ آ ہستہ اسٹھنڈی نیلی آگ کے سمندر میں ڈوب رہا ہوں اور پھر میرے حواس گم ہو گئے ۔۔ اور میں ہوش سے بیگانہ ہو گیا ۔
باقی آ ئندہ قسط میں ۔۔۔
ضرور پڑھیں ۔ بات بتنگڑ قسط 4