لاہور: اراکین صوبائی اسمبلی کے مطالبات اور دباؤ کے باعث وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے وزیراعظم عمران خان کو تجویز پیش کی ہے کہ مختلف اداروں میں موجود غیر سرکاری چیئرمین اور وائس چیئرمین کے عہدوں میں سے نصف پر اراکین پنجاب اسمبلی کا تقرر کیا جائے جبکہ نصف پر پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کے غیر منتخب ارکان کا تقرر کردیا جائے ۔
وزیر اعلی کی تجویز پر تحریک انصاف کے تنظیمی عہدیداروں اور رہنماؤں نے مخالفت کی ہے۔ علاوہ ازیں حکومتی عہدوں پر تقرریوں کے حوالے سے وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے درمیان حالیہ دورہ لاہور میں اہم گفتگو ہوئی جس کے بعد عمران خان کی ہدایت ہر تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل ارشد داد اور معاون خصوصی نعیم الحق نے وزیر اعلی سے اہم ملاقات کی ہے ، قوی امکان ہے کہ آئندہ 24 گھنٹے میں بعض اہم عہدوں پر تقرریوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا ۔ معلوم ہوا ہے کہ پہلے مرحلے میں تحریک انصاف کی اسپیشل کمیٹی نے 24 اداروں میں چیئرمین کے عہدوں پر تقرریوں کیلئے ہوم ورک کر کے سفارشات تیار کی تھیں جبکہ ابھی تک 8 کے لگ بھگ عہدوں پر تقرریاں کی جا چکی ہیں ۔ وزیر اعلی نے عمران خان کو یہ بتایا تھا کہ اراکین اسمبلی کی جانب سے بھی ان عہدوں پر تقرریوں کیلئے شدید دباؤ ہے لہذا یہ مناسب ہوگا کہ باقی کے عہدوں کو نصف کر لیا جائے ، بعض پر ایم پی ایز اور بعض پر سیاسی افراد کو تعینات کیا جائے ۔
ذرائع کے مطابق ارشد داد کی اس حوالے سے وزیراعلی سے مشاورت ہوئی ہے اور قوی امکان ہے کہ آئندہ 24 گھنٹے میں بعض تقرریوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا ۔ اس حوالے سے یہ امر اہم ہے کہ وزیراعلی کے پاس اراکین اسمبلی کو دینے کیلئے عہدوں کی دستیابی کم ہے کیونکہ ماضی میں سپریم کورٹ یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ کسی رکن اسمبلی کو پبلک سیکٹر کارپوریشن یا اتھارٹی کا چیئرمین مقرر نہیں کیا جا سکتا ۔ لہذا فوڈ اتھارٹی ، صاف پانی کمپنی اور اس جیسے دیگر اداروں پر رکن اسمبلی کو چیئرمین لگانا ممکن نہیں دکھائی دیتا ۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف کمیٹی کی جانب سے تیار کردہ سفارشات میں پنجاب انفارمیشن کمیشن میں بطور کمشنر تقرری کیلئے بھی دو افراد کے نام تجویز کئے گئے ہیں لیکن پنجاب ٹرانسپیرنسی اینڈ انفارمیشن ایکٹ کے تحت کمیشن میں تقرری کیلئے مخصوص اہلیت درکار ہے ۔