گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج لیہ میں مجلس مباحثہ کا آغازایک مثبت عمل رانا عبدالرب 03456150150 نائن الیون کا حادثہ عصر...
Read moreDetailsکرپشن زادے تحریر: محمد شہروز دنیا میں کرپشن کی دو اقسام پائی جاتی ہیں- ایک وہ جو باقی دنیا میں...
Read moreDetailsعام آدمی عفت سیاست اور ملکی میدان ایک بار پھر سج گیا طرح طرح کی چہ مگوئیاں ایک بار پھر...
Read moreDetailsقدیم میلہ بیساکھی( وساخی) از تحریر ۔ ملک ابوذر منجوٹھہ کوٹ سلطان کا ایک تاریخی میلہ بیساکھی جو آج بھی...
Read moreDetailsشب و روز زند گی قسط57 انجم صحرائی دوستو ماہ و سال گذرتے دیر نہیں لگتے وقت نے تو گذرنا...
Read moreDetailsایم ایم روڈ موٹروے میں کب تبدیل ہوگا ؟ خضرکلاسرا وہی ہوا جس کا ڈر تھا کہ میانوالی کے ایم...
Read moreDetailsارضِ پاک :غنڈوں میں پھنسی رضیہ محمدعماراحمد جس روز ایرانی صدر جناب حسن روحانی صاحب پاکستان کے دورے پر آئے...
Read moreDetailsروبینہ فیصل کی’’ خواب سے لپٹی کہانیاں‘‘ ازقلم: حسیب اعجاز عاشر معروف ادبی شخصیت محمد ظہیر بدر کی میزبانی میں...
Read moreDetailsڈراوا یا ڈرامہ عفت پٹھان کوٹ کا حملہ کیا ہوا ایک بار پھر پاکستان کو اس میں ملوث کرنے کی...
Read moreDetailsڈی سی ہاؤس کے پڑوس میں چا ئلڈ لیبر کے مرا کز تحریر محمد عمر شاکر برصغیر میں مغلیہ حکومت...
Read moreDetailsلاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...
Read moreDetailsدیار غیر میں بسنے والے محب وطن پا کستانی
مقبول جنجوعہ
ویسے تو دبئی اپنے شاپنگ مالز، ماڈرن انفراسٹرکچر اور سیکورٹی کے حوالے سے بہت مشہور ھے. لیکن اس کی ایک ڈارک سائیڈ بھی ھے۔ یہ وہ سائیڈ ھے جو کبھی میڈیا میں نظر نہیں آتی۔ یہ وہ سائیڈ ھے. جس میں غریب مزدوروں کو معمولی تنخواہوں پر بلایا جاتا ھے اور پھر ان سے جانوروں کی طرح کام لیا جاتا ھے۔ یہ لوگ صحراؤں میں انتہائی خستہ حال طریقے سے رہتے ہیں، پانی جیسے سالن اور باسی روٹیاں کھاتے ہیں. اور سولہ، سولہ گھنٹے کام کرتے ہیں۔ ان میں پاکستانی بھی شامل ہیں. جو ایک اچھے مستقبل کی تلاش میں پاکستان میں اچھی بھلی زندگی چھوڑ کر دبئی کی رنگینی سے متاثر ہوکر آجاتے ہیں۔ ایک خبر کے مطابق دو تين دن پہلے جب پاکستان اور بنگلہ دیش کا میچ ہورھا تھا. تو جمعہ کو چھٹی کی وجہ سے دبئی کے ایک لیبر کیمپ میں بھی تمام مزدور یہ میچ دیکھ رھے تھے۔ وہاں پاکستانی، انڈین اور بنگلہ دیشی ورکرز موجود تھے۔ میچ کے دوران جب پاکستان کے کھلاڑی آؤٹ ہونا شروع ہوگئے تو بنگلہ دیشیوں نے تالیاں مارنا شروع کردیں. اور پاکستان کے خلاف نعرے لگائے۔ چھ سو درہم ماہانہ تنخواہ اور جانوروں جیسی زندگی گزارنے والے وہ غریب پاکستانی یہ برداشت نہ کرسکے. اور انہوں نے بنگلہ دیشیوں اور انڈین کے ساتھ لڑائی شروع کردی جو دیکھتے ہی دیکھتے ایک بھرپور جنگ میں بدل گئی. اور بہت نقصان ہوگیا۔ دبئی میں چونکہ ہر قسم کی لڑائی وغیرہ کی سختی سے پابندی ھے، اس لئے وہ تمام مزدور پاکستانی جنہوں نے اس لڑائی میں حصہ لیا، اب دبئی سے ڈی پورٹ ہونے جارھے ہیں۔ میں نے جب یہ خبر سنى تو پتہ نہیں کیوں اپنے آپ سے نظر ملانے کو دل نہ کیا۔ مجھے لگا کہ اس ملک کا اصل محب وطن طبقہ یہی وہ غریب لوگ ہیں جنہیں کھانے کو دو وقت کی روٹی بھی میسرنہیں. لیکن اپنے ملک کے خلاف ایک بات بھی برداشت نہ کرسکے اور لاکھوں خرچ کرکے جو دبئی کا ویزہ حاصل کیا تھا، اسے بھی قربان کردیا۔ ان سب کے آگے ہمارے سیاستدانوں کی حیثیت گٹر کے کیڑوں یا گلی کے آوارہ کتوں سے بھی بدتر ھے.جنہیں اس ملک نے ان کی اوقات سے بڑھ کر دیا.لیکن پھر بھی وہ اس ملک کو نقصان پہنچانے سے باز نہیں آتے. آج پوری قوم ان چند سو پاکستانی مزدوروں کے آگے بہت چھوٹی لگ رہی ھے۔