• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

ایم ایم روڈ موٹروے میں کب تبدیل ہوگا ؟ .. خضرکلاسرا

webmaster by webmaster
اپریل 8, 2016
in First Page, کالم
0
لیگی دادگیری … خضرکلاسرا
ایم ایم روڈ موٹروے میں کب تبدیل ہوگا ؟
خضرکلاسرا
1080244-pic-1459973926-500-640x480وہی ہوا جس کا ڈر تھا کہ میانوالی کے ایم ایم روڈ پر بس اور ٹریلر کے تصادم کے نتیجہ میں17 افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ تیس کے قریب زخمی ہیں ۔اطلاعات ہیں کہ ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ موجود ہے۔حادثہ اسوقت پیش آیا جب میانوالی کے علاقہ ھرنولی کے مقام پر لیہ سے بلوچ ٹرانسپورٹ کمپنی کی آنیوالی بس نمبرایل ای ایکس 6555 سامنے آنیوالے ٹرالر ایم جی آر 1875سے جاٹکرائی جس کے نتیجہ میں متعدد افراد موقعہ پر دم توڑ گئے جبکہ دیگر ہسپتالوں میں جاکر خالق حقیقی سے جاملے۔

عموما ایسے حادثات کے بعد تحقیقات کی بجائے سب کچھ ڈرائیور کی غلطی یاپھر قدرت کے کھاتہ میں ڈال کر قیمتی جانوں کے ضیاع پر حکمرانوں کی طرف سے مٹی ڈال دی جاتی ہے ،اسی طرح کی ملتی جلتی صورتحال بدھ کو میانوالی کے ایم ایم روڈ پر بس اور ٹرالر کے تصادم کے نتیجہ میں جابحق افراد کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیاپر پڑھنے کو ملی ۔پھر ان روڈ حادثات کے شکار افراد کے خاندانوں کیساتھ وفاقی و صوبائی حکومتیں اور اسکے ذیلی اداروں کی طرف سے مالی امداد تو درکنار کوئی اہلکار ان افراد کے گھر جاکر تعزیت تک کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کرتاہے ۔یوں خاموشی کیساتھ اتنے خاندانوں کے پیاروں کی ہلاکت پر معاملہ کی فائلوں میں غائب کردیاجاتاہے۔ میانوالی حادثہ پر بات چلی ہے تو اس بات کا تذکرہ ازحد ضروری ہے کہ ایم ایم روڈ جوکہ بلکسر تلہ گنگ(چکوال) سے شروع ہوکر میانوالی ، بھکر ،لیہ ، مظفرگڑھ اور ملتان کو جاملتاہے ۔اس ایم ایم روڈ کی خاص اہمیت یوں بھی ہے کہ یہ ایم ایم روڈ میانوالی کے شہر چشمہ کے مقام پر ڈیرہ اسماعیل خان (خیبر پختونخواہ ) کے عوام کو جلد اپنے گھر پہنچنے میں مددگار ہے۔پھر اسی ایم ایم روڈ سے لوگ ڈیرہ غازی خان ،تونسہ شریف اور بلوچستان تک اس روڈ کو اپنی سہولت کی خاطر استعمال کرتے ہیں۔پھر سرائیکی دھرتی بالخصوص میانوالی ،بھکر ، لیہ مظفرگڑھ، علی پور،راجن پور ، ملتان ، بہاولپور اور رحیم یار خان کے عوام کو دیگر زمینی رابطوں کی نسبت جلد پہنچنے کی سہولت فراہم کرتاہے۔اس ایم ایم روڈ کو ذرا اور گہرائی میں دیکھیں تو سندھ کے عوام کو بھی دیگر ساری سٹرکوں کی نسبت مختصر روٹ ایم ایم روڈ ہی ہے اور سندھ کے عوام کو اندرون سندھ اور کراچی تک کئی گھنٹے پہلے سفرمکمل کرنے میں مددملتی ہے۔ادھر سرائیکی دھرتی کے مرکزی علاقوں کو بھی ایم ایم روڈ پنجاب کے صوبائی دارلحکومت لاہور تک رسائی جلد رسائی میں بھی سہولت فراہم کرتاہے۔مطلب ایم ایم روڈ ایک طرف حقیقی معنوں میں پورے ملک کو قریب لانے میں مددگارہے تو دوسری طرف کم وقت میں منزل تک پہنچانے میں بھی اہم کردار اداکرتاہے۔اسی طرح ایم ایم روڈ مال برادرٹرالوں اور ٹرکوں کو منزل تک دیگر راستوں کی نسبت جلدی اور بحفاظت پہنچانے میں یکتایوں ہے کہ اس کے راستہ میں پہاڑی سلسلے(موسی خیل پہاڑی کے علاوہ) نہ ہونے کے برابر ہیں جوکہ بھاری گاڑیوں کو سفر میں کم مشکل میں ڈالتاہے ،یہی وجہ تھی کہ نیٹو فورسز کی افغانستان میں سپلائی کیلئے ایم ایم روڈ کو ہی چناگیاتھا ۔
اب ہم اس بات کو زیر بحث لاتے ہیں کہ آخر پورے ملک کو قریب لانے میں کردار اداکرنے والے ایم ایم روڈ کیساتھ ایشو کیاہے جس کو میں ڈسکس کرنے کی ضرورت ہے ۔معاملہ اصل اس اہم روٹ کیساتھ یہ ہے کہ ایم ایم روڈ اپنے قیام سے لیکر آج تک سنگل ہے اور موٹروے تو دور کی بات ہے اس کو دورویہ کرنے کی زحمت بھی گواردہ نہیں کی گئی ہے ۔ پشاور،کشمیر ،گلگت بلتستان یاپھر شمالی علاقہ جات یاپھر وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سے کراچی جانیوالے مسافر یاپھر مال برادر ٹرک اور ٹرالر کراچی جارہاہے تو اس کیلئے مختصر روٹ لاہور اسلام آباد موٹروے سے اترتے ہی براستہ بلکسر تلہ گنگ (چکوال)،میانوالی ،لیہ، بھکر ،مظفرگڑھ،ملتان ،رحیم یارخان ،اندرون سندھ سے لیکر کراچی پہنچنے تک سہولت فراہم کرتاہے، لیکن اس ایم ایم روڈ پر موٹروے بنانے کی حکومتوں کو فرصت نہیں ملی ہے ۔پیپلزپارٹی جوکہ 2008-2013 ء تک اپنے اقتدار کو خوب انجوائے کرکے نکلی ہے ، اسکو بھی سرائیکی دھرتی کے دل پر موجودایم ایم روڈ کو موٹروے بنانے کا خیا ل تک نہیںآیا بلکہ سرائیکی عوام کو نعروں میں الجھائے رکھا ۔ادھر مسلم لیگ نواز جوکہ موٹروے ، میٹرو اور اورنج ٹرین جیسے منصوبوں کی وجہ سے بڑی شہرت رکھتی ہے ، وہ بھی لاہور اور اسلام آباد میں ہی سارے منصوبے مکمل کرنے میں مصروف ہے ، لیگی قیادت کا اس طرف دھیان نہیں گیاکہ پاکستان کے چاروں صوبوں کو قریب لانے والاایم ایم روڈ سنگل ہے اور اس پر حادثات کے نتیجہ میں ایک طرف قیمتی جانوں کی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے تو دوسری طرف اس سے جتنا فائدہ موٹروے بناکر لیاجاسکتاہے ، وہ ملک کی خاطر نہیں لیاجارہاہے ۔سرائیکی دھرتی کی گردن کے گرد رسی تنگ کرنے کے فارمولے پر پیپلزپارٹی اور لیگی قیادت اس حدتک متفق ہیں کہ ایم ایم روڈ کو موٹروے میں تبدیل نہ کرکے سندھ ،بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے عوام کو بھی سنگل ایم ایم روڈ پر ذلیل کیجارہاہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان جن کا آبائی شہر اور حلقہ انتخاب میانوالی ہے نے نمل یونیورسٹی بنائی ہے ، اس کیساتھ جڑی موسی خیل پہاڑی بھی ایم ایم روڈ کا حصہ ہے ۔ یہ پہاڑی بھی حادثات کے علاوہ سفر کا وقت بڑھانے کا سبب ہے لیکن مجال ہے کہ عمران خان نے کبھی ایم ایم روڈ کو موٹروے میں تبدیل کرنے اور موسی خیل پہاڑی پر کئی سالوں سے جاری کام کو پایہ تکمیل کا مطالبہ کیاہو۔چاروں اطراف اندھیر نگر ی مچی ہوئی ہے ،اقتدار میں موجود خاندان بالخصوص مسلم لیگ نواز اور پیپلزپارٹی تو کرپشن اور اقربا پروری میں اس قدر محو ہیں کہ ان کو خبر نہیں ہے کہ کونسے منصوبے عوام اور ملک کی خاطر اہم ہیں بلکہ اب تو ان کی اولاد کی کرپشن کہانیاں عالمی میڈیا کی زنیت بن رہی ہیں ۔ سرائیکی دھرتی کے ارکان اسمبلی کے بارے میں جان بوجھ کر کچھ نہیں لکھارہاہوں کیونکہ ان کے بارے میں پکی اطلاع ہے کہ ان کو ایس ایچ اوز ،پٹواریوں ، اساتذہ اوردرجہ چہارم کے ملازمین کے تبادلوں اور کمیشن جیسے معاملات سے فرصت ہی نہیں ہے کہ وہ ایم ایم روڈ کے سنگل ہونے کیوجہ سے ہونیوالے حاڈثات پر قومی اسمبلی اور سینٹ میں بات کرسکیں ۔
index
خضرکلاسرا
Previous Post

لیہ ۔ ججز اور وکلا ء الیون کے درمیا ن کرکٹ میچ

Next Post

کوٹ سلطان کی خبریں

Next Post

کوٹ سلطان کی خبریں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
ایم ایم روڈ موٹروے میں کب تبدیل ہوگا ؟
خضرکلاسرا
1080244-pic-1459973926-500-640x480وہی ہوا جس کا ڈر تھا کہ میانوالی کے ایم ایم روڈ پر بس اور ٹریلر کے تصادم کے نتیجہ میں17 افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ تیس کے قریب زخمی ہیں ۔اطلاعات ہیں کہ ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ موجود ہے۔حادثہ اسوقت پیش آیا جب میانوالی کے علاقہ ھرنولی کے مقام پر لیہ سے بلوچ ٹرانسپورٹ کمپنی کی آنیوالی بس نمبرایل ای ایکس 6555 سامنے آنیوالے ٹرالر ایم جی آر 1875سے جاٹکرائی جس کے نتیجہ میں متعدد افراد موقعہ پر دم توڑ گئے جبکہ دیگر ہسپتالوں میں جاکر خالق حقیقی سے جاملے۔
عموما ایسے حادثات کے بعد تحقیقات کی بجائے سب کچھ ڈرائیور کی غلطی یاپھر قدرت کے کھاتہ میں ڈال کر قیمتی جانوں کے ضیاع پر حکمرانوں کی طرف سے مٹی ڈال دی جاتی ہے ،اسی طرح کی ملتی جلتی صورتحال بدھ کو میانوالی کے ایم ایم روڈ پر بس اور ٹرالر کے تصادم کے نتیجہ میں جابحق افراد کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیاپر پڑھنے کو ملی ۔پھر ان روڈ حادثات کے شکار افراد کے خاندانوں کیساتھ وفاقی و صوبائی حکومتیں اور اسکے ذیلی اداروں کی طرف سے مالی امداد تو درکنار کوئی اہلکار ان افراد کے گھر جاکر تعزیت تک کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کرتاہے ۔یوں خاموشی کیساتھ اتنے خاندانوں کے پیاروں کی ہلاکت پر معاملہ کی فائلوں میں غائب کردیاجاتاہے۔ میانوالی حادثہ پر بات چلی ہے تو اس بات کا تذکرہ ازحد ضروری ہے کہ ایم ایم روڈ جوکہ بلکسر تلہ گنگ(چکوال) سے شروع ہوکر میانوالی ، بھکر ،لیہ ، مظفرگڑھ اور ملتان کو جاملتاہے ۔اس ایم ایم روڈ کی خاص اہمیت یوں بھی ہے کہ یہ ایم ایم روڈ میانوالی کے شہر چشمہ کے مقام پر ڈیرہ اسماعیل خان (خیبر پختونخواہ ) کے عوام کو جلد اپنے گھر پہنچنے میں مددگار ہے۔پھر اسی ایم ایم روڈ سے لوگ ڈیرہ غازی خان ،تونسہ شریف اور بلوچستان تک اس روڈ کو اپنی سہولت کی خاطر استعمال کرتے ہیں۔پھر سرائیکی دھرتی بالخصوص میانوالی ،بھکر ، لیہ مظفرگڑھ، علی پور،راجن پور ، ملتان ، بہاولپور اور رحیم یار خان کے عوام کو دیگر زمینی رابطوں کی نسبت جلد پہنچنے کی سہولت فراہم کرتاہے۔اس ایم ایم روڈ کو ذرا اور گہرائی میں دیکھیں تو سندھ کے عوام کو بھی دیگر ساری سٹرکوں کی نسبت مختصر روٹ ایم ایم روڈ ہی ہے اور سندھ کے عوام کو اندرون سندھ اور کراچی تک کئی گھنٹے پہلے سفرمکمل کرنے میں مددملتی ہے۔ادھر سرائیکی دھرتی کے مرکزی علاقوں کو بھی ایم ایم روڈ پنجاب کے صوبائی دارلحکومت لاہور تک رسائی جلد رسائی میں بھی سہولت فراہم کرتاہے۔مطلب ایم ایم روڈ ایک طرف حقیقی معنوں میں پورے ملک کو قریب لانے میں مددگارہے تو دوسری طرف کم وقت میں منزل تک پہنچانے میں بھی اہم کردار اداکرتاہے۔اسی طرح ایم ایم روڈ مال برادرٹرالوں اور ٹرکوں کو منزل تک دیگر راستوں کی نسبت جلدی اور بحفاظت پہنچانے میں یکتایوں ہے کہ اس کے راستہ میں پہاڑی سلسلے(موسی خیل پہاڑی کے علاوہ) نہ ہونے کے برابر ہیں جوکہ بھاری گاڑیوں کو سفر میں کم مشکل میں ڈالتاہے ،یہی وجہ تھی کہ نیٹو فورسز کی افغانستان میں سپلائی کیلئے ایم ایم روڈ کو ہی چناگیاتھا ۔ اب ہم اس بات کو زیر بحث لاتے ہیں کہ آخر پورے ملک کو قریب لانے میں کردار اداکرنے والے ایم ایم روڈ کیساتھ ایشو کیاہے جس کو میں ڈسکس کرنے کی ضرورت ہے ۔معاملہ اصل اس اہم روٹ کیساتھ یہ ہے کہ ایم ایم روڈ اپنے قیام سے لیکر آج تک سنگل ہے اور موٹروے تو دور کی بات ہے اس کو دورویہ کرنے کی زحمت بھی گواردہ نہیں کی گئی ہے ۔ پشاور،کشمیر ،گلگت بلتستان یاپھر شمالی علاقہ جات یاپھر وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سے کراچی جانیوالے مسافر یاپھر مال برادر ٹرک اور ٹرالر کراچی جارہاہے تو اس کیلئے مختصر روٹ لاہور اسلام آباد موٹروے سے اترتے ہی براستہ بلکسر تلہ گنگ (چکوال)،میانوالی ،لیہ، بھکر ،مظفرگڑھ،ملتان ،رحیم یارخان ،اندرون سندھ سے لیکر کراچی پہنچنے تک سہولت فراہم کرتاہے، لیکن اس ایم ایم روڈ پر موٹروے بنانے کی حکومتوں کو فرصت نہیں ملی ہے ۔پیپلزپارٹی جوکہ 2008-2013 ء تک اپنے اقتدار کو خوب انجوائے کرکے نکلی ہے ، اسکو بھی سرائیکی دھرتی کے دل پر موجودایم ایم روڈ کو موٹروے بنانے کا خیا ل تک نہیںآیا بلکہ سرائیکی عوام کو نعروں میں الجھائے رکھا ۔ادھر مسلم لیگ نواز جوکہ موٹروے ، میٹرو اور اورنج ٹرین جیسے منصوبوں کی وجہ سے بڑی شہرت رکھتی ہے ، وہ بھی لاہور اور اسلام آباد میں ہی سارے منصوبے مکمل کرنے میں مصروف ہے ، لیگی قیادت کا اس طرف دھیان نہیں گیاکہ پاکستان کے چاروں صوبوں کو قریب لانے والاایم ایم روڈ سنگل ہے اور اس پر حادثات کے نتیجہ میں ایک طرف قیمتی جانوں کی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے تو دوسری طرف اس سے جتنا فائدہ موٹروے بناکر لیاجاسکتاہے ، وہ ملک کی خاطر نہیں لیاجارہاہے ۔سرائیکی دھرتی کی گردن کے گرد رسی تنگ کرنے کے فارمولے پر پیپلزپارٹی اور لیگی قیادت اس حدتک متفق ہیں کہ ایم ایم روڈ کو موٹروے میں تبدیل نہ کرکے سندھ ،بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے عوام کو بھی سنگل ایم ایم روڈ پر ذلیل کیجارہاہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان جن کا آبائی شہر اور حلقہ انتخاب میانوالی ہے نے نمل یونیورسٹی بنائی ہے ، اس کیساتھ جڑی موسی خیل پہاڑی بھی ایم ایم روڈ کا حصہ ہے ۔ یہ پہاڑی بھی حادثات کے علاوہ سفر کا وقت بڑھانے کا سبب ہے لیکن مجال ہے کہ عمران خان نے کبھی ایم ایم روڈ کو موٹروے میں تبدیل کرنے اور موسی خیل پہاڑی پر کئی سالوں سے جاری کام کو پایہ تکمیل کا مطالبہ کیاہو۔چاروں اطراف اندھیر نگر ی مچی ہوئی ہے ،اقتدار میں موجود خاندان بالخصوص مسلم لیگ نواز اور پیپلزپارٹی تو کرپشن اور اقربا پروری میں اس قدر محو ہیں کہ ان کو خبر نہیں ہے کہ کونسے منصوبے عوام اور ملک کی خاطر اہم ہیں بلکہ اب تو ان کی اولاد کی کرپشن کہانیاں عالمی میڈیا کی زنیت بن رہی ہیں ۔ سرائیکی دھرتی کے ارکان اسمبلی کے بارے میں جان بوجھ کر کچھ نہیں لکھارہاہوں کیونکہ ان کے بارے میں پکی اطلاع ہے کہ ان کو ایس ایچ اوز ،پٹواریوں ، اساتذہ اوردرجہ چہارم کے ملازمین کے تبادلوں اور کمیشن جیسے معاملات سے فرصت ہی نہیں ہے کہ وہ ایم ایم روڈ کے سنگل ہونے کیوجہ سے ہونیوالے حاڈثات پر قومی اسمبلی اور سینٹ میں بات کرسکیں ۔
index
خضرکلاسرا
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.