سعید باروی، ایک صحافی نہیں لیه کی صحافت تھے..! مظہر اقبال کھوکھر
زندگی ایک مختصر سفر ہے جس میں ہر انسان مسافر ہے جیسے جیسے جس کی منزل آجاتی ہے اس کی ...
زندگی ایک مختصر سفر ہے جس میں ہر انسان مسافر ہے جیسے جیسے جس کی منزل آجاتی ہے اس کی ...
گزشتہ ہفتے وسیب کے مختلف شہر جئے بھٹو کے نعروں سے گونجتے رہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چئرمین بلاول بھٹو ...
کارنامہ ، کامیابی اور کارکردگی وہ نہیں ہوتی جو بتانی پڑے بلکہ یہ تو خود بولتی ہے اور خودبخود نظر ...
یوں تو تاریخ انسانی وحشت و بربریت کی المناک داستانوں سے بھری پڑی ہے مگر سانحہ کربلا ظلم و جبر ...
"پاکستان اس وقت دنیا میں رہنے کے لیے سستا ترین ملک ہے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عالمی سطح ...
بجٹ پاس ہو جانا جتنی عام سی بات ہے بجٹ کا پاس کرا لینا اتنا ہی اہمیت کا حامل ہے ...
اسلام آباد میں سٹیزن پورٹل کی دو سالہ كاركردگی سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوۓ وزیر اعظم نے جہاں ...
" ہم فوج سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں مگر اس سے پہلے جعلی حکومت کو گھر بھیجا ...
ان دنوں لیه شہر کی خوبصورتی کے لیے آنے والے فنڈز کو خوبصورتی کے ساتھ ٹھکانے لگانے کا کام تیزی ...
وطن عزیز کی سیاسی تاریخ ہو یا کوئی بھی سیاسی تحریک کسی بھی حوالے سے اسے یادگار یا شاندار نہیں ...
لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...
Read moreDetailsسعید احمد باروی نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ صحافت کے لیے وقف کر دیا تھا وہ ایک مکمل صحافی تھے مقامی طور پر صحافت سے وابستہ لوگ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ جس تقریب میں سعید باروی موجود ہوتے تو پھر کسی اور کی ضرورت نہ رہتی وہ خبر کے معاملے میں کبھی کنجوسی نہیں کرتے تھے یقینا" جب بھی لیه کی صحافتی تاریخ زیر بحث آئے گی تو سعید باروی کا نام نمایاں ہوگا سعید باروی کو اس لیے بھی فراموش نہیں کیا جاسکے گا کیونکہ وہ ایک عوامی صحافی تھے ایک عام رھیڑی بان سے لیکر سیاستدانوں تک چھوٹے سے بڑے تک سب کو ان تک باآسانی رسائی حاصل تھے اور خاص طور پر کبھی چھوٹے بڑے اور امیر غریب میں کوئی امتیاز نہیں کرتے تھے سب کے ساتھ یکساں محبت شفقت اور خلوص احترام سے پیش آتے تھے انھوں نے ہمیشہ مثبت صحافت کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کیا ان کا قلم ہمیشہ عام لوگوں کی آواز بنا لیه کے مسائل اجاگر کرنے اور لوگوں کو درپیش مشکلات کو حکام بالا تک پہنچانے کے لیے انھوں نے ہمیشہ اپنا قلم وقف کیے رکھا یقینا" سعید احمد باروی کی رحلت کے بعد لیه کی صحافت میں جو خلاء پیدا ہوا ہے وہ شاید کبھی پر نہ ہوسکے کیونکہ سعید احمد باروی ایک صحافی ہی نہیں لیه کی مکمل صحافت تھے اور ان کی وفات کے بعد صحافت کا ایک باب بند ہوگیا ہے دعا ہے کہ اللہ رب العزت آقا حضور ﷺ کے صدقے ان کی قبر اور حشر کی منازل آسان کرے درجات بلند اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور ان کے لواحقین اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین*
