• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

تحریک سے تاریخ اور تاریخ سے تاریک تک۔۔۔!! مظہر اقبال کھوکھر

webmaster by webmaster
اکتوبر 23, 2020
in کالم
0
ہمیں کورونا نہیں ہو سکتا۔۔۔! مظہر اقبال کھوکھر

وطن عزیز کی سیاسی تاریخ ہو یا کوئی بھی سیاسی تحریک کسی بھی حوالے سے اسے یادگار یا شاندار نہیں قرار دیا جاسکتا کیونکہ ہمیشہ پرانی کہانی نئے رنگ سے پیش کر کے عوام کو گمراہ کیا جاتا ہے اسٹیج بدل جاتا ہے کردار بدل جاتے ہیں مگر کہانی نہیں بدلتی بیان دینے والے بدل جاتے ہیں مگر بیان نہیں بدلتے۔ کل تک جو اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر جلسہ گاہوں کی کرسیاں گنا کرتے تھے آج کل جلسہ گاہوں میں کرسیاں لگا رہے ہیں اور جو کل تک جلسہ گاہوں میں کرسیاں لگایا کرتے تھے آج کل اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر جلسہ گاہوں کی کرسیاں گن رہے ہیں ۔ کل تک جو رات کے جلسوں کو مجرا قرار دیتے تھے آج کل جمہوریت کے نام پر دن رات جلسے کر رہے ہیں اور کل تک جو جلسوں کو جمہوریت کا حسن قرار دیتے تھے آج کل جلسوں کو سرکس قرار دے رہے ہیں کل تک مسلم لیگ ن کو اپوزیشن کے جلسے اس نظام اور جمہوریت کے لیے خطرہ نظر آتے تھے آج کل تحریک انصاف کو اپوزیشن کے جلسوں سے اس نظام اور جمہوریت کے لیے خطرات  نظر آرہے ہیں کل تک تحریک انصاف کو انتخاب میں دھاندلی نظر آتی تھی اور مسلم لیگ ن کی حکومت کو انتخاب صاف و شفاف دکھائی دیتے تھے اور آج کل مسلم لیگ ن سمیت تمام  اپوزیشن انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتی ہے اور تحریک انصاف کی حکومت انتخابات کو صاف شفاف قرار دے رہی ہے کل مسلم لیگ ن کی حکومت کو  سب اچھا نظر آتا تھا آج تحریک انصاف سب اچھا کا راگ الاپ رہی ہے مسلم لیگ ن کی حکومت میں سابقہ حکمران پی پی پی والے چور تھے آج تحریک انصاف کی حکومت میں بھی سابقہ حکمران مسلم لیگ والے چور ہیں۔

اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہوتا ہے مگر ہمارے ہاں جمہوریت وہی خوبصورت ہوتی ہے جو ہمیں قابل قبول ہو یا پھر صرف وہی جمہوریت ہوتی ہے جس میں ہمارا کوئی نہ کوئی کردار ہو یعنی ہم نہیں تو جمہوریت نہیں ہم نہیں تو کچھ بھی نہیں یہی وجہ ہے کل تحریک انصاف چار حلقوں کو لیکر چار مہینوں تک سڑکوں پر احتجاج کرتی رہی اور آج بھی پسند کی جمہوریت کا وہی مشن لے کر اپوزیشن سڑکوں پر نکلی ہوئی ہے۔ یہ بات تو ایک حقیقت ہے کہ ماضی کے احتجاج اور تحریکیں ہوں یا  حال میں ہونے والا احتجاج اور تحریک یہ سب جمہوریت کے نام پر تو ہوتے ہیں مگر جمہوریت  اور جمہور کے لیے نہیں ہوتے ان کا مقصد ماضی میں بھی اقتدار کا حصول رہا اور آج بھی اقتدار کی جنگ لڑی جارہی ہے۔ کون نہیں جانتا کہ تحریک انصاف کی حکومت کی نصف مدت پوری ہونے کے بعد اپوزیشن اپنے ہونے کا ثبوت دینے کے لیے متحرک ہوئی ہے۔
تاہم  ان احتجاجی جلسوں کا مختلف پہلو یہ ہے کہ اپوزیشن پہلی بار اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر کھل کر بول رہی ہے۔ اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے کہ ملک کی سیاست میں ہر دور میں کسی نا کسی طرح  اسٹیبلشمنٹ کا کردار رہا ہے اور ہمارے سیاستدانوں کی اکثریت اسٹیبلشمنٹ کی نرسریوں میں تیار ہوئی پلی بڑھی پھلی پھولی اور آج کل سب نے جمہوریت کے نام پر طوفان مچا رکھا ہے۔

علاج کیلئے لندن جانے والے میاں نواز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے جذباتی خطاب کر کے اگر یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ وہ انقلابی لیڈر ہیں تو انہیں یہ کیوں بھول جاتا ہے کل تک جب وہ لاڈلے تھے تو مخالفین کو رگیدنے کے لیے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے پی پی پی والے بھول جائیں تو بھول جائیں مگر یہ قوم کہاں بھول سکتی ہے کہ ان کی جماعت مسلم لیگ ن نے محترمہ بینظیر بھٹو کی کردار کشی میں تمام حدیں پار کر لیں تھیں آج میاں صاحب جو سوالات اٹھا رہے ہیں اس وقت کیوں نہیں اٹھاۓ جب وہ خود اس کھیل میں کھل کر کھیل رہے تھے اسی طرح ماضی میں جو بھی اس کھیل کا حصہ رہا اسے اس وقت تک اسے سب اچھا نظر  آتا رہا جب تک لاڈلے کا تاج اس کے سر پر رہا بالکل ایسے ہی آج کل موجودہ حکومت کو بھی سب اچھا دکھائی دیتا ہے وزیر اعظم اپوزیشن کے جلسوں پر خاصے برہم اور شدید غصے میں دکھائی دیتے ہیں ان کی پوری ٹیم اپوزیشن کے جلسوں کو ناکام ثابت کرنے کے لیے سر توڑ زور لگا رہی ہے جبکہ وزیر اعظم نے ٹائیگر فورس سے خطاب کرتے ہوۓ انتہائی غصے میں اپنی داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوۓ کہا تم واپس آؤ میں تمہیں دیکھتا ہوں اور یہ کہ اب کی چور کو رعایت نہیں ملے گی کسی کو باہر نہیں جانے دیا جاۓ گا ان کو عام قیدیوں کے ساتھ جیل میں رکھا جاۓ گا یہ سب کرنے کی باتیں ہیں جو وہ اکثر کرتے رہتے رہتے ہیں عمل کب اور کیسے ہوتا ہے اس کا اندازہ ایک کروڑ نوکریوں اور پچاس لاکھ گھروں سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے ہاں اگر ان کا یہ غصہ عوام کو ریلیف دلانے ، مہنگائی کے خاتمے ذخیرہ اندوزوں اور لوٹ مار مافیا کے خلاف ہوتا تو سوچا جاسکتا تھا کہ جلسوں کے بعد اب نیا عمران خان آگیا لیکن کہاں کل جب پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کے کردار کے خلاف بات کرتی تھی تو مسلم لیگ ن اس کا دفاع کرتی ہے اور آج وہی مسلم لیگ ن اور تمام اپوزیشن اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر سوال اٹھا رہی ہے اور تحریک انصاف اس کا دفاع کرتی نظر آتی ہے پاکستان کی سیاسی تاریخ سے لے کر ہر سیاسی تحریک تک سب سے تاریک پہلو یہی ہے ماضی میں بھی سیاستدان استعمال ہوتے رہے اور آج بھی استعمال ہورہے ہیں مگر اس طرح ان سیاستدانوں کو معصوم یا بری الزمہ قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ ماضی میں بھی حکمران خفیہ ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لیکر اپنے ہاتھ مضبوط کرتے رہے اور قوم کے ساتھ ہاتھ کرتے رہے اور آج بھی حکمران خفیہ ہاتھ کو ہاتھ میں لیکر ہاتھ ہلاتے ہوۓ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ہاتھ مضبوط ہیں مگر یاد رکھنا ہوگا جب تک جمہور مضبوط نہیں ہوگی جمہوریت مضبوط نہیں ہوسکتی##

مظہر اقبال کھوکھر 
03007785530

Tags: colimn by mazhar khokhar
Previous Post

حکومت سے ہم نہیں وہ ہم سے این آر او مانگ رہی ہے، مولانا فضل الرحمان

Next Post

لیہ۔ بیاد سینئر صحافی سعید احمد باروی قرآن خوانی، تعزیتی ریفرنس

Next Post
لیہ۔ بیاد  سینئر صحافی سعید احمد باروی قرآن خوانی، تعزیتی ریفرنس

لیہ۔ بیاد سینئر صحافی سعید احمد باروی قرآن خوانی، تعزیتی ریفرنس

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

وطن عزیز کی سیاسی تاریخ ہو یا کوئی بھی سیاسی تحریک کسی بھی حوالے سے اسے یادگار یا شاندار نہیں قرار دیا جاسکتا کیونکہ ہمیشہ پرانی کہانی نئے رنگ سے پیش کر کے عوام کو گمراہ کیا جاتا ہے اسٹیج بدل جاتا ہے کردار بدل جاتے ہیں مگر کہانی نہیں بدلتی بیان دینے والے بدل جاتے ہیں مگر بیان نہیں بدلتے۔ کل تک جو اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر جلسہ گاہوں کی کرسیاں گنا کرتے تھے آج کل جلسہ گاہوں میں کرسیاں لگا رہے ہیں اور جو کل تک جلسہ گاہوں میں کرسیاں لگایا کرتے تھے آج کل اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر جلسہ گاہوں کی کرسیاں گن رہے ہیں ۔ کل تک جو رات کے جلسوں کو مجرا قرار دیتے تھے آج کل جمہوریت کے نام پر دن رات جلسے کر رہے ہیں اور کل تک جو جلسوں کو جمہوریت کا حسن قرار دیتے تھے آج کل جلسوں کو سرکس قرار دے رہے ہیں کل تک مسلم لیگ ن کو اپوزیشن کے جلسے اس نظام اور جمہوریت کے لیے خطرہ نظر آتے تھے آج کل تحریک انصاف کو اپوزیشن کے جلسوں سے اس نظام اور جمہوریت کے لیے خطرات  نظر آرہے ہیں کل تک تحریک انصاف کو انتخاب میں دھاندلی نظر آتی تھی اور مسلم لیگ ن کی حکومت کو انتخاب صاف و شفاف دکھائی دیتے تھے اور آج کل مسلم لیگ ن سمیت تمام  اپوزیشن انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتی ہے اور تحریک انصاف کی حکومت انتخابات کو صاف شفاف قرار دے رہی ہے کل مسلم لیگ ن کی حکومت کو  سب اچھا نظر آتا تھا آج تحریک انصاف سب اچھا کا راگ الاپ رہی ہے مسلم لیگ ن کی حکومت میں سابقہ حکمران پی پی پی والے چور تھے آج تحریک انصاف کی حکومت میں بھی سابقہ حکمران مسلم لیگ والے چور ہیں۔

اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہوتا ہے مگر ہمارے ہاں جمہوریت وہی خوبصورت ہوتی ہے جو ہمیں قابل قبول ہو یا پھر صرف وہی جمہوریت ہوتی ہے جس میں ہمارا کوئی نہ کوئی کردار ہو یعنی ہم نہیں تو جمہوریت نہیں ہم نہیں تو کچھ بھی نہیں یہی وجہ ہے کل تحریک انصاف چار حلقوں کو لیکر چار مہینوں تک سڑکوں پر احتجاج کرتی رہی اور آج بھی پسند کی جمہوریت کا وہی مشن لے کر اپوزیشن سڑکوں پر نکلی ہوئی ہے۔ یہ بات تو ایک حقیقت ہے کہ ماضی کے احتجاج اور تحریکیں ہوں یا  حال میں ہونے والا احتجاج اور تحریک یہ سب جمہوریت کے نام پر تو ہوتے ہیں مگر جمہوریت  اور جمہور کے لیے نہیں ہوتے ان کا مقصد ماضی میں بھی اقتدار کا حصول رہا اور آج بھی اقتدار کی جنگ لڑی جارہی ہے۔ کون نہیں جانتا کہ تحریک انصاف کی حکومت کی نصف مدت پوری ہونے کے بعد اپوزیشن اپنے ہونے کا ثبوت دینے کے لیے متحرک ہوئی ہے۔ تاہم  ان احتجاجی جلسوں کا مختلف پہلو یہ ہے کہ اپوزیشن پہلی بار اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر کھل کر بول رہی ہے۔ اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے کہ ملک کی سیاست میں ہر دور میں کسی نا کسی طرح  اسٹیبلشمنٹ کا کردار رہا ہے اور ہمارے سیاستدانوں کی اکثریت اسٹیبلشمنٹ کی نرسریوں میں تیار ہوئی پلی بڑھی پھلی پھولی اور آج کل سب نے جمہوریت کے نام پر طوفان مچا رکھا ہے۔

علاج کیلئے لندن جانے والے میاں نواز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے جذباتی خطاب کر کے اگر یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ وہ انقلابی لیڈر ہیں تو انہیں یہ کیوں بھول جاتا ہے کل تک جب وہ لاڈلے تھے تو مخالفین کو رگیدنے کے لیے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے پی پی پی والے بھول جائیں تو بھول جائیں مگر یہ قوم کہاں بھول سکتی ہے کہ ان کی جماعت مسلم لیگ ن نے محترمہ بینظیر بھٹو کی کردار کشی میں تمام حدیں پار کر لیں تھیں آج میاں صاحب جو سوالات اٹھا رہے ہیں اس وقت کیوں نہیں اٹھاۓ جب وہ خود اس کھیل میں کھل کر کھیل رہے تھے اسی طرح ماضی میں جو بھی اس کھیل کا حصہ رہا اسے اس وقت تک اسے سب اچھا نظر  آتا رہا جب تک لاڈلے کا تاج اس کے سر پر رہا بالکل ایسے ہی آج کل موجودہ حکومت کو بھی سب اچھا دکھائی دیتا ہے وزیر اعظم اپوزیشن کے جلسوں پر خاصے برہم اور شدید غصے میں دکھائی دیتے ہیں ان کی پوری ٹیم اپوزیشن کے جلسوں کو ناکام ثابت کرنے کے لیے سر توڑ زور لگا رہی ہے جبکہ وزیر اعظم نے ٹائیگر فورس سے خطاب کرتے ہوۓ انتہائی غصے میں اپنی داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوۓ کہا تم واپس آؤ میں تمہیں دیکھتا ہوں اور یہ کہ اب کی چور کو رعایت نہیں ملے گی کسی کو باہر نہیں جانے دیا جاۓ گا ان کو عام قیدیوں کے ساتھ جیل میں رکھا جاۓ گا یہ سب کرنے کی باتیں ہیں جو وہ اکثر کرتے رہتے رہتے ہیں عمل کب اور کیسے ہوتا ہے اس کا اندازہ ایک کروڑ نوکریوں اور پچاس لاکھ گھروں سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے ہاں اگر ان کا یہ غصہ عوام کو ریلیف دلانے ، مہنگائی کے خاتمے ذخیرہ اندوزوں اور لوٹ مار مافیا کے خلاف ہوتا تو سوچا جاسکتا تھا کہ جلسوں کے بعد اب نیا عمران خان آگیا لیکن کہاں کل جب پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کے کردار کے خلاف بات کرتی تھی تو مسلم لیگ ن اس کا دفاع کرتی ہے اور آج وہی مسلم لیگ ن اور تمام اپوزیشن اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر سوال اٹھا رہی ہے اور تحریک انصاف اس کا دفاع کرتی نظر آتی ہے پاکستان کی سیاسی تاریخ سے لے کر ہر سیاسی تحریک تک سب سے تاریک پہلو یہی ہے ماضی میں بھی سیاستدان استعمال ہوتے رہے اور آج بھی استعمال ہورہے ہیں مگر اس طرح ان سیاستدانوں کو معصوم یا بری الزمہ قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ ماضی میں بھی حکمران خفیہ ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لیکر اپنے ہاتھ مضبوط کرتے رہے اور قوم کے ساتھ ہاتھ کرتے رہے اور آج بھی حکمران خفیہ ہاتھ کو ہاتھ میں لیکر ہاتھ ہلاتے ہوۓ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ہاتھ مضبوط ہیں مگر یاد رکھنا ہوگا جب تک جمہور مضبوط نہیں ہوگی جمہوریت مضبوط نہیں ہوسکتی##

مظہر اقبال کھوکھر  03007785530

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.