• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

بلاول ، وسیب اور الیکٹیبلز .. مظہر اقبال کھوکھر

webmaster by webmaster
ستمبر 16, 2021
in کالم
0
بلاول ، وسیب اور الیکٹیبلز   .. مظہر اقبال کھوکھر


گزشتہ ہفتے وسیب کے مختلف شہر جئے بھٹو کے نعروں سے گونجتے رہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے جنوبی پنجاب کے سات روزہ دورے کے دوران ملتان ، ڈیرہ غازیخان ، لودھراں ، کہروڑپکا ، میلسی سمیت مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں جلسوں ریلیوں سے خطاب کیا اس دوران صحافیوں ، دانشوروں سمیت مختلف سیاسی سماجی شخصیات سے ملاقاتیں کیں

۔ بلاول کے وسیب کے دورے کا آخری جلسہ ضلع لیه کی تحصیل کروڑ لعل عیسن میں تھا اس سے قبل ملتان سے براستہ ہیڈ محمّد والا لیه آتے ہوئے پٹھان ہوٹل ، چوک سرور شہید ، دھوری اڈہ ، چوک اعظم اور فتح پور میں بلاول بھٹو کا شاندار استقبال کیا گیا جہاں مختلف مقامات پر بلاول نے استقبال کے لیے آنے والے جیالوں سے مختصر خطابات کئے۔ کروڑ میں اس جلسے کا انعقاد معروف سیاسی سیہڑ خاندان کی طرف کیا گیا تھا جہاں سابق ایم این اے سردار بہادر خان سیہڑ نے باقاعدہ پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ سیہڑ خاندان کا پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ درینہ تعلق ہے اسی خاندان کے بہرام خان سیہڑ کو محترمہ بینظیر بھٹو نے بینکنگ کورٹ کا جج مقرر کیا تھا جبکہ ان کے بھائی جہانگیر خان سیہڑ کو دو مرتبہ ایم این اے کا ٹکٹ دیا گیا۔ جبکہ یہ خاندان مشرف دور میں  مشرف با اقتدار ہونے کے لیے ق لیگ کو پیارا ہو گیا تھا جبکہ 2013 کے انتخابات میں سردار شہاب الدین خان سیہڑ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے اور پانچ سال پنجاب میں صوبائی پارلیمانی لیڈر رہے تاہم 2018 کے انتخابات سے قبل ہواؤں رخ دیکھ کر پی ٹی آئی کی کشتی میں سوار ہوگئے اب ایک بار پھر ان کا روحجان پیپلز پارٹی کی طرف ہوگیا۔ بلاول کے اس دورے کے دوران لیه سٹی سے تعلق رکھنے والے سابق ایم پی اے چوہدری اشفاق احمد نے بھی پی پی پی میں شمولیت کا اعلان کیا جبکہ اس سے قبل مختلف شہروں میں غیر معروف سیاسی لوگوں نے بھی پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ایسی صورتحال میں کیا بلاول بھٹو کا جنوبی پنجاب کا دورہ کامیاب رہا یا ناکام اور کیا دورے کے مطلوبہ نتائج برآمد ہوئے یا نہیں۔۔؟
مگر اس سے بڑھ کر میرے لیے حیران کن پہلو یہ تھا کہ پیپلز پارٹی کے نظریاتی جیالے چند الیکٹیبلز کی شمولیت پر خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے۔ گو کہ اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ بد قسمتی سے وطن عزیز کی سیاست الیکٹیبلز کے گرد گھومتی ہے اور  الیکٹیبلز خاص اشاروں پر گھومتے ہیں۔ جنرل مشرف نے سپریم کورٹ سے ملنے والے تین سال کے بعد قومی انتخابات کا اعلان کیا تو راتوں رات جنم لینے والی مسّلم لیگ ق کچھ ایسی مقبول ہوئی کہ اس کا ٹکٹ کامیابی کی ضمانت سمجھا جانے لگا اور الیکٹیبلز اڑانیں بھر بھر کا ق لیگ میں شامل ہونے لگے اور جو کمی رہ گئی تھی وہ الیکشن کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی پیٹریاٹ بنا کر پوری کر لی گئی جس میں شامل پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے  12 سے 15 ایم این ایز نے اپنی جماعت سے بغاوت کرتے ہوئے مشرف کی حمایت یافتہ مسلم لیگ ق کی حمایت کی۔ کچھ ایسی ہی صورتحال 2013 سے 2018 کے دوران پی ٹی آئی کی تھی ملک بھر سے تمام بڑی جماعتوں سے الیکٹیبلز تھوک کے حساب سے  تحریک انصاف میں شامل ہوتے رہے  جبکہ وسیب کے روایتی الیکٹیبلز بھی کہاں پیچھے رہنے والے تھے انھوں نے صوبہ محاذ کے نام سے گروپ بنا پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کر دی اور بعد ازاں باقاعدہ تحریک انصاف میں انضمام کر لیا۔ گوکہ کسی بھی جماعت کو چھوڑنا یا کسی بھی جماعت میں شامل ہونا ہر کسی کا ذاتی معاملہ ہوتا ہے مگر مفادات کی خاطر پارٹیاں بدلنے اور اپنے ووٹروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے والے کسی بھی طور قابل اعتماد نہیں ہوسکتے۔
ایسی صورتحال میں پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالوں کی خوشی دیکھ کر حیرت تو بنتی ہے کیونکہ پاکستان پیپلز پارٹی مدمقابل سیاسی جماعتوں کی نسبت ایک نظریاتی جماعت ہے جس کا ووٹر آج بھی بھٹو کے نام پر ووٹ دیتا ہے یہ پیپلز پارٹی ہی تھی جو بڑے بڑے جاگیر دروں کے مقابلے میں کبھی مولا داد خان اور عبد الرحمان مانی جیسے مڈل کلاس اور سفید پوش لوگوں کو ٹکٹ دے کر نظریات کا بھرم رکھا کرتی تھی۔ اور پھر پیٹریاٹ ، مسلم لیگ ق اور تحریک انصاف ہر جماعت میں جانے والے الیکٹیبلز پی پی پی کی کوکھ سے جنم لیتے تھے  اور آج پی پی کے نظریاتی جیالے مفاد پرست الیکٹیبلز کی شمولیت پر سنبھالے نہیں سنبھل رہے نہیں معلوم نظریات دفن ہوگئے ہیں یا پھر مصلحت آڑے آگئی ہے۔
بلاول کا دورہ اس حوالے سے تو خوش آئند ہے کہ انھوں نے جنوبی پنجاب کا دورہ کر کے پیپلز پارٹی کو ایک بار پھر فعال کر دیا اور وسیب کے جیالوں میں ایک نئی روح پھونک دی لیکن اگر پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت اس دورے کی بنیاد پر یہ سمجھتی ہے کہ وہ کوئی معرکہ مار لیں گے تو کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا جس کا اندازہ  ضمنی انتخابات کے بعد حالیہ دنوں میں ہونے والے کنٹونمنٹ انتخابات سے بھی بخوبی لگایا جا سکتا ہے جس میں پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب سے ایک سیٹ بھی نہیں لے سکے اس کے باوجود اگر جنوبی کی قیادت یہ یقین دہانی کرا رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں کایا پلٹ دیں گے تو یہ سب سے بڑا دھوکہ ہوگا کیونکہ مقامی قیادت نے پارٹی کو ڈرائینگ رومز تک محدود کر دیا ہےجس کی وجہ سے قیادت اور کارکنوں کے درمیان فاصلے بڑھ گئے ہیں اس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ کروڑ میں مقامی تنظیم کے بعض عہدیدار اور کارکن اندر جانے سے محروم رہے۔ 

جہاں تک وسیب کا تعلق ہے اس خطعے نے ہمیشہ پیپلز پارٹی سے محبت کی ہے پی پی پی نے ہمیشہ سندھ کے بعد سب سے زیادہ سیٹیں جنوبی پنجاب سے حاصل کیں یہی وجہ ہے محترمہ بینظیر بھٹو سرائیکی وسیب کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتی تھیں مگر آج حالت یہ ہے کہ پیپلز پارٹی یہاں سے الیکٹیبلز کی تلاش میں سرگرداں ہے جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اگر پیپلز پارٹی ماضی میں سرائیکی صوبے اور اس علاقے کے احساس محرومی کے خاتمے کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرتی تو آج اسے یہ دن نہ دیکھنے پڑتے یہ سبق موجودہ حکمرانوں کے لیے بھی کہ سورج جب غروب ہوتا ہے تو سب سے پہلے سایہ ساتھ چھوڑتا ہے اور اقتدار کا سورج غروب ہوتا ہے تو سب سے پہلے وہ ساتھ چھوڑتے ہیں جو سائے کی طرح ساتھ ہوتے ہیں۔
Tags: colimn by mazhar khokhar
Previous Post

راجن پور ۔ پاک فوج کے شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ۔ پوری قوم پا ک فوج کے ساتھ ہے ۔ قاری محمود احمد قاسمی

Next Post

ملتان ۔ یوٹیلٹی سٹورکاعملہ500کلوچینی فروخت کرتے ہوئےپکڑاگیا

Next Post
ملتان ۔ یوٹیلٹی سٹورکاعملہ500کلوچینی فروخت کرتے ہوئےپکڑاگیا

ملتان ۔ یوٹیلٹی سٹورکاعملہ500کلوچینی فروخت کرتے ہوئےپکڑاگیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

گزشتہ ہفتے وسیب کے مختلف شہر جئے بھٹو کے نعروں سے گونجتے رہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے جنوبی پنجاب کے سات روزہ دورے کے دوران ملتان ، ڈیرہ غازیخان ، لودھراں ، کہروڑپکا ، میلسی سمیت مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں جلسوں ریلیوں سے خطاب کیا اس دوران صحافیوں ، دانشوروں سمیت مختلف سیاسی سماجی شخصیات سے ملاقاتیں کیں ۔ بلاول کے وسیب کے دورے کا آخری جلسہ ضلع لیه کی تحصیل کروڑ لعل عیسن میں تھا اس سے قبل ملتان سے براستہ ہیڈ محمّد والا لیه آتے ہوئے پٹھان ہوٹل ، چوک سرور شہید ، دھوری اڈہ ، چوک اعظم اور فتح پور میں بلاول بھٹو کا شاندار استقبال کیا گیا جہاں مختلف مقامات پر بلاول نے استقبال کے لیے آنے والے جیالوں سے مختصر خطابات کئے۔ کروڑ میں اس جلسے کا انعقاد معروف سیاسی سیہڑ خاندان کی طرف کیا گیا تھا جہاں سابق ایم این اے سردار بہادر خان سیہڑ نے باقاعدہ پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ سیہڑ خاندان کا پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ درینہ تعلق ہے اسی خاندان کے بہرام خان سیہڑ کو محترمہ بینظیر بھٹو نے بینکنگ کورٹ کا جج مقرر کیا تھا جبکہ ان کے بھائی جہانگیر خان سیہڑ کو دو مرتبہ ایم این اے کا ٹکٹ دیا گیا۔ جبکہ یہ خاندان مشرف دور میں  مشرف با اقتدار ہونے کے لیے ق لیگ کو پیارا ہو گیا تھا جبکہ 2013 کے انتخابات میں سردار شہاب الدین خان سیہڑ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے اور پانچ سال پنجاب میں صوبائی پارلیمانی لیڈر رہے تاہم 2018 کے انتخابات سے قبل ہواؤں رخ دیکھ کر پی ٹی آئی کی کشتی میں سوار ہوگئے اب ایک بار پھر ان کا روحجان پیپلز پارٹی کی طرف ہوگیا۔ بلاول کے اس دورے کے دوران لیه سٹی سے تعلق رکھنے والے سابق ایم پی اے چوہدری اشفاق احمد نے بھی پی پی پی میں شمولیت کا اعلان کیا جبکہ اس سے قبل مختلف شہروں میں غیر معروف سیاسی لوگوں نے بھی پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ایسی صورتحال میں کیا بلاول بھٹو کا جنوبی پنجاب کا دورہ کامیاب رہا یا ناکام اور کیا دورے کے مطلوبہ نتائج برآمد ہوئے یا نہیں۔۔؟
مگر اس سے بڑھ کر میرے لیے حیران کن پہلو یہ تھا کہ پیپلز پارٹی کے نظریاتی جیالے چند الیکٹیبلز کی شمولیت پر خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے۔ گو کہ اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ بد قسمتی سے وطن عزیز کی سیاست الیکٹیبلز کے گرد گھومتی ہے اور  الیکٹیبلز خاص اشاروں پر گھومتے ہیں۔ جنرل مشرف نے سپریم کورٹ سے ملنے والے تین سال کے بعد قومی انتخابات کا اعلان کیا تو راتوں رات جنم لینے والی مسّلم لیگ ق کچھ ایسی مقبول ہوئی کہ اس کا ٹکٹ کامیابی کی ضمانت سمجھا جانے لگا اور الیکٹیبلز اڑانیں بھر بھر کا ق لیگ میں شامل ہونے لگے اور جو کمی رہ گئی تھی وہ الیکشن کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی پیٹریاٹ بنا کر پوری کر لی گئی جس میں شامل پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے  12 سے 15 ایم این ایز نے اپنی جماعت سے بغاوت کرتے ہوئے مشرف کی حمایت یافتہ مسلم لیگ ق کی حمایت کی۔ کچھ ایسی ہی صورتحال 2013 سے 2018 کے دوران پی ٹی آئی کی تھی ملک بھر سے تمام بڑی جماعتوں سے الیکٹیبلز تھوک کے حساب سے  تحریک انصاف میں شامل ہوتے رہے  جبکہ وسیب کے روایتی الیکٹیبلز بھی کہاں پیچھے رہنے والے تھے انھوں نے صوبہ محاذ کے نام سے گروپ بنا پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کر دی اور بعد ازاں باقاعدہ تحریک انصاف میں انضمام کر لیا۔ گوکہ کسی بھی جماعت کو چھوڑنا یا کسی بھی جماعت میں شامل ہونا ہر کسی کا ذاتی معاملہ ہوتا ہے مگر مفادات کی خاطر پارٹیاں بدلنے اور اپنے ووٹروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے والے کسی بھی طور قابل اعتماد نہیں ہوسکتے۔
ایسی صورتحال میں پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالوں کی خوشی دیکھ کر حیرت تو بنتی ہے کیونکہ پاکستان پیپلز پارٹی مدمقابل سیاسی جماعتوں کی نسبت ایک نظریاتی جماعت ہے جس کا ووٹر آج بھی بھٹو کے نام پر ووٹ دیتا ہے یہ پیپلز پارٹی ہی تھی جو بڑے بڑے جاگیر دروں کے مقابلے میں کبھی مولا داد خان اور عبد الرحمان مانی جیسے مڈل کلاس اور سفید پوش لوگوں کو ٹکٹ دے کر نظریات کا بھرم رکھا کرتی تھی۔ اور پھر پیٹریاٹ ، مسلم لیگ ق اور تحریک انصاف ہر جماعت میں جانے والے الیکٹیبلز پی پی پی کی کوکھ سے جنم لیتے تھے  اور آج پی پی کے نظریاتی جیالے مفاد پرست الیکٹیبلز کی شمولیت پر سنبھالے نہیں سنبھل رہے نہیں معلوم نظریات دفن ہوگئے ہیں یا پھر مصلحت آڑے آگئی ہے۔
بلاول کا دورہ اس حوالے سے تو خوش آئند ہے کہ انھوں نے جنوبی پنجاب کا دورہ کر کے پیپلز پارٹی کو ایک بار پھر فعال کر دیا اور وسیب کے جیالوں میں ایک نئی روح پھونک دی لیکن اگر پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت اس دورے کی بنیاد پر یہ سمجھتی ہے کہ وہ کوئی معرکہ مار لیں گے تو کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا جس کا اندازہ  ضمنی انتخابات کے بعد حالیہ دنوں میں ہونے والے کنٹونمنٹ انتخابات سے بھی بخوبی لگایا جا سکتا ہے جس میں پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب سے ایک سیٹ بھی نہیں لے سکے اس کے باوجود اگر جنوبی کی قیادت یہ یقین دہانی کرا رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں کایا پلٹ دیں گے تو یہ سب سے بڑا دھوکہ ہوگا کیونکہ مقامی قیادت نے پارٹی کو ڈرائینگ رومز تک محدود کر دیا ہےجس کی وجہ سے قیادت اور کارکنوں کے درمیان فاصلے بڑھ گئے ہیں اس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ کروڑ میں مقامی تنظیم کے بعض عہدیدار اور کارکن اندر جانے سے محروم رہے۔ 
جہاں تک وسیب کا تعلق ہے اس خطعے نے ہمیشہ پیپلز پارٹی سے محبت کی ہے پی پی پی نے ہمیشہ سندھ کے بعد سب سے زیادہ سیٹیں جنوبی پنجاب سے حاصل کیں یہی وجہ ہے محترمہ بینظیر بھٹو سرائیکی وسیب کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتی تھیں مگر آج حالت یہ ہے کہ پیپلز پارٹی یہاں سے الیکٹیبلز کی تلاش میں سرگرداں ہے جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اگر پیپلز پارٹی ماضی میں سرائیکی صوبے اور اس علاقے کے احساس محرومی کے خاتمے کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرتی تو آج اسے یہ دن نہ دیکھنے پڑتے یہ سبق موجودہ حکمرانوں کے لیے بھی کہ سورج جب غروب ہوتا ہے تو سب سے پہلے سایہ ساتھ چھوڑتا ہے اور اقتدار کا سورج غروب ہوتا ہے تو سب سے پہلے وہ ساتھ چھوڑتے ہیں جو سائے کی طرح ساتھ ہوتے ہیں۔
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.