• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

لیہ ، چک 105میں صو بائی وزیر خوراک بلال یسین کی اوپن انکوائری

webmaster by webmaster
اپریل 25, 2016
in First Page
0

 چک 105میں صو بائی وزیر خوراک بلال یسین کی اوپن انکوائری
زہریلی مٹھائی سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین نے صوبائی وزیر کوبتایا کہ نشتر ہسپتال میں مریضوں کو علاج معالجہ کے دوران انجکشن لگانے کے بعد مریضوں کی حالت بتدریج خراب ہونا شروع ہو جاتی تھی انہیں سر درد اور تیز بخار ہو جاتاتھا اور قے آنے کا سلسلہ مریض کی ہلاکت تک جاری رہتا تھا۔انہوں نے صوبائی وزیر کو بتایا کہ جن لوگوں نے نشتر ہسپتال سے علاج کروانے سے انکار کر دیا ان کی زندگیاں محفوظ رہیں جبکہ دیگر علاج کروانے والے افراد ہلاکتوں کا شکار ہوئے۔

Food Minister Bilal Yasin
Food Minister Bilal Yasin

لیہ(صبح پا کستان) صوبائی وزیرِ خوراک بلال یٰسین نے کہا ہے کہ لیہ میں زہریلی مٹھائی کھانے سے26افراد کی ہلاکت کے معاملے کی چھابین کے لیے اعلیٰ طبی ماہرین پر مشتمل خصوصی ٹیم جامع اور مفصل انکوائری کرئے گی یہ انکوائری شفاف و میرٹ کی بنیاد پر مکمل کی جائے گی اور اس میں اگر کوئی ڈاکٹر یا طبی عملہ غفلت و کوتاہی کا مرتکب پایا گیا تو اس کے خلاف سخت تادیبی

کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔یہ بات انہوں نے آج یہاں چک نمبر105ایم ایل میں اوپن انکوائری کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی، اوپن انکوائری میں ڈائر یکٹر فوڈ اتھارٹی پنجاب عائشہ ممتاز ،ڈی سی او لیہ رانا گلزار احمد ، ڈی پی او لیہ محمد علی ضیاء، ایم این اے صاحبزادہ فیض الحسن سواگ،سابق صوبائی وزیر ملک احمد علی اولکھ ،سابق ایم پی اے ملک عبدالشکور سواگ،اے سی کروڑ محمد تنویر یزداں،ڈائریکٹر ہیلتھ ڈی جی خان ڈاکٹر شاہد حسین بھٹی ، ایم ایس نشتر ہسپتال ملتان ڈاکٹر عاشق حسین ملک ،اے ایم ایس نشتر ہسپتال ملتان ڈاکٹرصدیق ثاقب ، ایس ایم او نشتر ہسپتال ڈاکٹر عبدالقادر خان ،انچارج آئی سی یوڈاکٹر عمار، ای ڈی او صحت لیہ ڈاکٹر امیر عبداللہ سامٹیہ ،ای ڈی او صحت مظفر گڑھ ،ڈسٹرکٹ فزیشن لیہ ڈاکٹر ظفر اقبال ملغانی ،پتھالوجسٹ ڈاکٹر محمد اعظم ایم ایس ڈی ایچ کیوہسپتال لیہ، ڈاکٹر غلام مصطفی گیلانی ۔زہریلی مٹھائی سے جاں بحق ہونے والے مرحومین کے ورثاء زہریلی مٹھائی سے متاثرہ افراد اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نمائندہ افراد اور ذرائع ابلاغ کے نمائندے موجود تھے۔صوبائی وزیر نے زہریلی مٹھائی سے ایک ہی گھرانے کے 13افراد کے سربراہ عمرحیات ،نیاز حسین ، غلام اکبر اور زاہد بی بی سے فرداً فرداً زہریلی مٹھائی کھانے سے متعلقہ معاملات ڈی ایچ کیو ہسپتال لیہ و نشتر ہسپتال ملتان میں فراہم کردہ طبی سہولیات کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کیں ۔اس موقع پر صوبائی وزیر کو ڈائر یکٹر صحت ڈی جی خان ،ای ڈی او صحت لیہ ، ڈسٹرکٹ فزیشن لیہ و ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال لیہ میں فراہم کردہ طبی سہولیات کے بارے میں بریفنگ کے دوران بتایا کہ ہسپتال میں چوبیس مریض آئے تھے جن کے زہر کے بارے میں مقامی طبی ماہرین و ملک کے دیگر ممتاز ڈاکٹر صاحبان تاحال زہر کی نوعیت کے بارے میں کوئی حتمی رائے قائم نہیں کر سکے تاہم مریضوں کو دستیاب طبی سہولیات کی فراہمی کا عمل بروئے کار لایا گیا تھا اور شدید متاثرہ مریضوں کو نشتر ہسپتال ریفر کیا گیا ۔انہوں نے مزید بتایاکہ ان کے 30سالہ میڈیکل پریکٹس میں ایسا سنگین و جان لیوا واقع پہلی بار سامنے آیا ہے ۔صوبائی وزیر کو ایم ایس نشتر ہسپتال ڈاکٹر عاشق حسین نے طبی سہولیات کے بارے میں بریفنگ دی جبکہ زہریلی مٹھائی سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین نے صوبائی وزیر کوبتایا کہ نشتر ہسپتال میں مریضوں کو علاج معالجہ کے دوران انجکشن لگانے کے بعد مریضوں کی حالت بتدریج خراب ہونا شروع ہو جاتی تھی انہیں سر درد اور تیز بخار ہو جاتاتھا اور قے آنے کا سلسلہ مریض کی ہلاکت تک جاری رہتا تھا۔انہوں نے صوبائی وزیر کو بتایا کہ جن لوگوں نے نشتر ہسپتال سے علاج کروانے سے انکار کر دیا ان کی زندگیاں محفوظ رہیں جبکہ دیگر علاج کروانے والے افراد ہلاکتوں کا شکار ہوئے۔انہوں نے نشتر ہسپتال میں ڈاکٹر و ں وپیرا میڈیکل سٹاف کی جانب سے عدم توجگہی ،لاپرواہی اور علاج معالجہ میں غفلت کی شکایت کی اور ڈی ایچ کیو ہسپتال لیہ کی جانب سے ایمبولینس فراہم نہ کیے جانے کے بارے میں صوبائی وزیر کو آگاہ کیا ۔صوبائی ورثاء کی جانب سے مبینہ طور پر علاج معالجہ میں غفلت اور عدم توجہگی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایم ایس نشتر ہسپتال سے وضاحت طلب کی جس پر ایم ایس نے بتایا کہ نشتر ہسپتال میں روزانہ 25سو سے زائد مریض علاج کے لیے آتے ہیں جن میں سے 100مریضوں کو آئی سی یو میں داخل کیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ لیہ سے ریفر کیے گئے 50مریضوں کا علاج معالجہ کیا گیا جن میں سے ابھی تک 3مریض ہسپتال میں داخل ہیں جب کہ باقی ڈسچارج کر دئے گئے ہیں انہوں نے صوبائی وزیر کو بتایا ہسپتال میں مریضوں کو دستیاب بہترین طبی سہولیات اور لواحقین کی ممکنہ حد تک نگہداشت و دیکھ بھال اور تمام طبی سہولتوں کی فراہمی کے لیے بھر پور اقدامات عمل میں لائے گئے۔صوبائی وزیر نے ایم ایس نشتر ہسپتال سے وضاحت طلب کی کہ جو مریض علاج ادھورا چھوڑ کر واپس آگئے ان کا جانیں بچ گیں مگر جن مریضوں کا علاج معالجہ کیا گیا ان کا ہلاکتوں کا سبب کیا ہے۔جس کا ایم ایس نشتر ہسپتال تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔اس پر صوبائی وزیر نے سخت نوٹس لیتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضائع کے سنگین اور افسوس ناک المیہ قرار دیا اور کہا کہ حکومتِ پنجاب طبی شعبے کی بہتری اور علاج معالجے پر سالانہ اربوں روپے خرچ کر رہی ہے اس لیے وزیر اعلیٰ پنجاب نے انہیں اپنے خصوصی نمائندہ کے طور پر حقائق کے تعین کے لیے فرائض سونپے ہیں اور اس سلسلہ میں فرانزک رپورٹ آتے ہیں اعلیٰ طبی ماہرین پر مشتمل خصوصی ٹیم حقائق کی چھان بین کرے گی ۔انہون نے مزید کہا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب اس انتہائی حساس المیے کے بارے میں بروئے کار لائے گے اقدامات کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں اور حکومتِ پنجاب دکھ کی اس گھڑی میں لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے اور وہ وزیراعلیٰ پنجاب کے نمائندے کے طور پر ورثاء کے ساتھ اظہارِ تعزیت کے لیے آئے ہیں جو وزیر اعلیٰ پنجاب کا متاثرہ خاندانوں کے لواحقین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کا عملی ثبوت ہے ۔

Pic From Layyah 25-04-2016

Tags: layyah news
Previous Post

لیہ ۔ پورا گھر قبرستان پہنچ گیا ہے ،پیسوں کا کیا کروں گا ؟

Next Post

وزیر اعلی پنجاب صاحب ضلع لیہ کے غم زدہ اور افسردہ عوام ان سوالوں کا جواب ما نگتے ہیں

Next Post

وزیر اعلی پنجاب صاحب ضلع لیہ کے غم زدہ اور افسردہ عوام ان سوالوں کا جواب ما نگتے ہیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

 چک 105میں صو بائی وزیر خوراک بلال یسین کی اوپن انکوائری زہریلی مٹھائی سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین نے صوبائی وزیر کوبتایا کہ نشتر ہسپتال میں مریضوں کو علاج معالجہ کے دوران انجکشن لگانے کے بعد مریضوں کی حالت بتدریج خراب ہونا شروع ہو جاتی تھی انہیں سر درد اور تیز بخار ہو جاتاتھا اور قے آنے کا سلسلہ مریض کی ہلاکت تک جاری رہتا تھا۔انہوں نے صوبائی وزیر کو بتایا کہ جن لوگوں نے نشتر ہسپتال سے علاج کروانے سے انکار کر دیا ان کی زندگیاں محفوظ رہیں جبکہ دیگر علاج کروانے والے افراد ہلاکتوں کا شکار ہوئے۔

Food Minister Bilal Yasin
Food Minister Bilal Yasin

لیہ(صبح پا کستان) صوبائی وزیرِ خوراک بلال یٰسین نے کہا ہے کہ لیہ میں زہریلی مٹھائی کھانے سے26افراد کی ہلاکت کے معاملے کی چھابین کے لیے اعلیٰ طبی ماہرین پر مشتمل خصوصی ٹیم جامع اور مفصل انکوائری کرئے گی یہ انکوائری شفاف و میرٹ کی بنیاد پر مکمل کی جائے گی اور اس میں اگر کوئی ڈاکٹر یا طبی عملہ غفلت و کوتاہی کا مرتکب پایا گیا تو اس کے خلاف سخت تادیبی

کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔یہ بات انہوں نے آج یہاں چک نمبر105ایم ایل میں اوپن انکوائری کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی، اوپن انکوائری میں ڈائر یکٹر فوڈ اتھارٹی پنجاب عائشہ ممتاز ،ڈی سی او لیہ رانا گلزار احمد ، ڈی پی او لیہ محمد علی ضیاء، ایم این اے صاحبزادہ فیض الحسن سواگ،سابق صوبائی وزیر ملک احمد علی اولکھ ،سابق ایم پی اے ملک عبدالشکور سواگ،اے سی کروڑ محمد تنویر یزداں،ڈائریکٹر ہیلتھ ڈی جی خان ڈاکٹر شاہد حسین بھٹی ، ایم ایس نشتر ہسپتال ملتان ڈاکٹر عاشق حسین ملک ،اے ایم ایس نشتر ہسپتال ملتان ڈاکٹرصدیق ثاقب ، ایس ایم او نشتر ہسپتال ڈاکٹر عبدالقادر خان ،انچارج آئی سی یوڈاکٹر عمار، ای ڈی او صحت لیہ ڈاکٹر امیر عبداللہ سامٹیہ ،ای ڈی او صحت مظفر گڑھ ،ڈسٹرکٹ فزیشن لیہ ڈاکٹر ظفر اقبال ملغانی ،پتھالوجسٹ ڈاکٹر محمد اعظم ایم ایس ڈی ایچ کیوہسپتال لیہ، ڈاکٹر غلام مصطفی گیلانی ۔زہریلی مٹھائی سے جاں بحق ہونے والے مرحومین کے ورثاء زہریلی مٹھائی سے متاثرہ افراد اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نمائندہ افراد اور ذرائع ابلاغ کے نمائندے موجود تھے۔صوبائی وزیر نے زہریلی مٹھائی سے ایک ہی گھرانے کے 13افراد کے سربراہ عمرحیات ،نیاز حسین ، غلام اکبر اور زاہد بی بی سے فرداً فرداً زہریلی مٹھائی کھانے سے متعلقہ معاملات ڈی ایچ کیو ہسپتال لیہ و نشتر ہسپتال ملتان میں فراہم کردہ طبی سہولیات کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کیں ۔اس موقع پر صوبائی وزیر کو ڈائر یکٹر صحت ڈی جی خان ،ای ڈی او صحت لیہ ، ڈسٹرکٹ فزیشن لیہ و ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال لیہ میں فراہم کردہ طبی سہولیات کے بارے میں بریفنگ کے دوران بتایا کہ ہسپتال میں چوبیس مریض آئے تھے جن کے زہر کے بارے میں مقامی طبی ماہرین و ملک کے دیگر ممتاز ڈاکٹر صاحبان تاحال زہر کی نوعیت کے بارے میں کوئی حتمی رائے قائم نہیں کر سکے تاہم مریضوں کو دستیاب طبی سہولیات کی فراہمی کا عمل بروئے کار لایا گیا تھا اور شدید متاثرہ مریضوں کو نشتر ہسپتال ریفر کیا گیا ۔انہوں نے مزید بتایاکہ ان کے 30سالہ میڈیکل پریکٹس میں ایسا سنگین و جان لیوا واقع پہلی بار سامنے آیا ہے ۔صوبائی وزیر کو ایم ایس نشتر ہسپتال ڈاکٹر عاشق حسین نے طبی سہولیات کے بارے میں بریفنگ دی جبکہ زہریلی مٹھائی سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین نے صوبائی وزیر کوبتایا کہ نشتر ہسپتال میں مریضوں کو علاج معالجہ کے دوران انجکشن لگانے کے بعد مریضوں کی حالت بتدریج خراب ہونا شروع ہو جاتی تھی انہیں سر درد اور تیز بخار ہو جاتاتھا اور قے آنے کا سلسلہ مریض کی ہلاکت تک جاری رہتا تھا۔انہوں نے صوبائی وزیر کو بتایا کہ جن لوگوں نے نشتر ہسپتال سے علاج کروانے سے انکار کر دیا ان کی زندگیاں محفوظ رہیں جبکہ دیگر علاج کروانے والے افراد ہلاکتوں کا شکار ہوئے۔انہوں نے نشتر ہسپتال میں ڈاکٹر و ں وپیرا میڈیکل سٹاف کی جانب سے عدم توجگہی ،لاپرواہی اور علاج معالجہ میں غفلت کی شکایت کی اور ڈی ایچ کیو ہسپتال لیہ کی جانب سے ایمبولینس فراہم نہ کیے جانے کے بارے میں صوبائی وزیر کو آگاہ کیا ۔صوبائی ورثاء کی جانب سے مبینہ طور پر علاج معالجہ میں غفلت اور عدم توجہگی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایم ایس نشتر ہسپتال سے وضاحت طلب کی جس پر ایم ایس نے بتایا کہ نشتر ہسپتال میں روزانہ 25سو سے زائد مریض علاج کے لیے آتے ہیں جن میں سے 100مریضوں کو آئی سی یو میں داخل کیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ لیہ سے ریفر کیے گئے 50مریضوں کا علاج معالجہ کیا گیا جن میں سے ابھی تک 3مریض ہسپتال میں داخل ہیں جب کہ باقی ڈسچارج کر دئے گئے ہیں انہوں نے صوبائی وزیر کو بتایا ہسپتال میں مریضوں کو دستیاب بہترین طبی سہولیات اور لواحقین کی ممکنہ حد تک نگہداشت و دیکھ بھال اور تمام طبی سہولتوں کی فراہمی کے لیے بھر پور اقدامات عمل میں لائے گئے۔صوبائی وزیر نے ایم ایس نشتر ہسپتال سے وضاحت طلب کی کہ جو مریض علاج ادھورا چھوڑ کر واپس آگئے ان کا جانیں بچ گیں مگر جن مریضوں کا علاج معالجہ کیا گیا ان کا ہلاکتوں کا سبب کیا ہے۔جس کا ایم ایس نشتر ہسپتال تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔اس پر صوبائی وزیر نے سخت نوٹس لیتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضائع کے سنگین اور افسوس ناک المیہ قرار دیا اور کہا کہ حکومتِ پنجاب طبی شعبے کی بہتری اور علاج معالجے پر سالانہ اربوں روپے خرچ کر رہی ہے اس لیے وزیر اعلیٰ پنجاب نے انہیں اپنے خصوصی نمائندہ کے طور پر حقائق کے تعین کے لیے فرائض سونپے ہیں اور اس سلسلہ میں فرانزک رپورٹ آتے ہیں اعلیٰ طبی ماہرین پر مشتمل خصوصی ٹیم حقائق کی چھان بین کرے گی ۔انہون نے مزید کہا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب اس انتہائی حساس المیے کے بارے میں بروئے کار لائے گے اقدامات کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں اور حکومتِ پنجاب دکھ کی اس گھڑی میں لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے اور وہ وزیراعلیٰ پنجاب کے نمائندے کے طور پر ورثاء کے ساتھ اظہارِ تعزیت کے لیے آئے ہیں جو وزیر اعلیٰ پنجاب کا متاثرہ خاندانوں کے لواحقین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کا عملی ثبوت ہے ۔

Pic From Layyah 25-04-2016

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.