اسلام آباد: (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیردفاع انجینئرخرم دستگیرکا کہنا ہے کہ بھارت دنیا کا سب سے بڑا اسلحے کا درآمد کنندہ...
Read moreDetails(مانیٹرنگ ڈیسک) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں اگر وزیر داخلہ محفوظ نہیں تو...
Read moreDetailsناروو ال (مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر نا معلوم حملہ آور نے قاتلانہ حملہ کردیاجس کے بعد...
Read moreDetailsمانسہرہ (مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ یہاں ہماری حکومت نہیں ہے لیکن اگلے سال تک مانسہرہ تک چھ...
Read moreDetailsاسلام آباد: (مانیٹرنگ ڈیسک ) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ مقدمات میں تاخیر پر عدلیہ...
Read moreDetailsکراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سندھ...
Read moreDetailsاسلام آباد:(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت کی جانب سے کالے دھن کو سفید کرنے کی اجازت دینے کیلیے ایک اور خفیہ...
Read moreDetailsلاہور: (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی بجٹ برائے سال 2019-2018 کوکالعدم قرار دینے کے لئے درخواست دائرکرادی گئی۔ ایکسپریس نیوزکے مطابق سپریم...
Read moreDetailsکوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) آرمی چیف سے ملاقات کے بعد ہزارہ برادری نے چار روز سے جاری دھرنا اور بھوک ہڑتال...
Read moreDetailsاسلام آباد(مانیٹرنگ ڈِسک) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ یکم مئی قومی ترقی کےلئے نیک نیتی سے کام...
Read moreDetailsلاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...
Read moreDetailsاحتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ محمد عظیم نے بتایا کہ وہ 2001 سے 2004 تک نجی بینک میں ڈیٹا اِن پٹ آفیسر رہے اور پھر سپروائزر بنا دیئے گئے۔ گواہ نے بتایا کہ اسحاق ڈار کی اسٹیٹمنٹ آف اکاؤنٹ انہوں نے نہیں بنائی بلکہ وہ کمپیوٹر جنریٹڈ تھی، جس کی ٹرانزیکشنز کی تاریخ انہیں یاد نہیں۔ محمد عظیم کے مطابق غیر ملکی ٹرانزیکشنز کی انٹری انہوں نے نہیں کی اور نہ ہی اس پر ان کے دستخط ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹرانزیکشن کا عمل نہیں کیا بلکہ اسے سپروائز کیا۔ گواہ محمد عظیم کے مطابق والیوم چار میں لگے چیک پر کلیئرنگ کے ساتھ ان کے دستخط ہیں اور بینک ٹرانزیکشن رپورٹ انہوں نے بینک ریکارڈ کو سامنے رکھ کر خود تیار کی۔وکیل صفائی نے گواہ محمد عظیم سے استفسار کیا کہ 'سب انٹریاں آپ کی مرضی سے ہوئیں یا آپ کو کوئی ہدایت دی گئی تھی؟'
جس پر محمد عظیم نے جواب دیا کہ 'مجاز اتھارٹی نے ہدایت دی تھی کہ کیش، کلیئرنگ اور ٹرانسفر کی الگ الگ انٹریاں کی جائیں'۔ وکیل صفائی قاضی مصباح نے گواہ سے سوال کیا کہ '28 جون 2011 کا چیک کس کے لیے جمع ہوا؟' گواہ نے بتایا کہ یہ چیک ہجویری ٹرسٹ کے لیے جمع ہوا جبکہ 27 نومبر 2012 کو ہجویری ٹرسٹ کے لیے 10 لاکھ روپے کا چیک جمع ہوا۔ وکیل صفائی نے سوال کیا کہ 'کیا یہ چیک آپ کی برانچ کا ہے اور اصل چیک آپ کے پاس موجود ہے؟' گواہ محمد عظیم نے بتایا کہ 'یہ درست ہے کہ وہ چیک ان کی برانچ کا ہے اور اصل چیک موجود ہے'۔ آج سماعت کے دوران گواہ محمد عظیم پر وکیل صفائی کی جرح مکمل نہ ہوسکی، جس کے بعد عدالت نے گواہ کو اسحاق ڈار سے متعلقہ تمام ریکارڈ ساتھ لانے کا حکم دیتے ہوئے آمدن سے زائد اثاثوں کے ضمنی ریفرنس کی سماعت 16 مئی تک ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ استغاثہ کے گواہ محمد عظیم کے مرکزی ریفرنس میں ریکارڈ کرائے گئے بیان کو ہی ضمنی ریفرنس کا حصہ بنایا گیا تھا۔