• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

اوہام .. .. عفت بھٹی

webmaster by webmaster
دسمبر 28, 2016
in کالم
0
اوہام   ..  .. عفت بھٹی

اوہام

images-2

عفت بھٹی

شام گھر کا دروازہ بجا اور ایک آواز آئی باجی چھوٹے چھوٹے بہن بھائی ہیں روٹی سالن کا سوال ہے ۔میں نے دروازہ کھولا تو ایک ہٹے کٹے نوجوان کو پایا مجھے اس کے حلیے میں کوئی مستحقوں والی جھلک نظر نہ آئی ۔اچھے بھلے ہو کماتے کیوں نہیں مانگنا اچھا لگتا ہے تمھیں ؟ میں نے اسے کھانا پکڑاتے ہوئے سرزنش کی ۔اس نے کوئی جواب نہ دیا imagesاور اگلے دروازےپہ صدا لگائی میری پڑوسن نجمہ نے ایک روٹی پہ سبزی رکھ کر اس کے حوالے کی ۔باجی پرسوں بھی سبزی کل بھی آج بھی۔فقیر نے برا سا منہ بناتے ہوئے کہا اور آگے بڑھا اتنے میں موبائل کی بیل نے مجھے اورنجمہ کو متوجہ کیا فقیر نے موبائل نکالا سام سنگ گلیکسی ۔ہاں آتا ہوں چار گھر رہ گئے وہ فون پہ بات کرتا آگے نکل گیا ۔ہم دونوں کی سوالیہ نظریں ٹکرائیں اور پھر خاموش ہو گئیں بسا اوقات نگاہیں گفتگو کر لیتیں کہنے یا بیان کی ضرورت نہیں ہوتی ۔
گداگری ہمارے مللک میں۔پھیلا ہوا ایک ناسور ہے ۔جو باقاعدہ ایک پیشہ بن چکا ہے لہذا ہم حقدار اور بے حق میں تمیز ہی نہیں کر پاتے۔بازار کے کونے پہ بیٹھے ہوئے ایک اپاہج نوجوان ایک ٹوکری میں پلاسٹک کے کھلونے سجا کے بیٹھا تھا اسکی آس بھری نظریں راہ گذرتے بچوں پہ ہوتیں کہ کوئی تو اس سے کھلونے خریدے اور اس کے گلشن کا کا روبار چلے۔ مگر افسوس ہم ہٹے کٹے افراد کو تو بھیک دے دیتے مگر جو مستحق عزت نفس کو بیچے بغیر اپنا گزارہ کرنا چاہتا اس کی مالی امداد نہیں کرتے۔اکثر گداگر تو کئی مذموم مقاصد رکھتے بچوں کا اغوا اور پھر ان کو معذور بنا کر بھیک منگوائی جاتی ۔بڑے بڑے گروہ اس میں ملوث ہوتے ۔آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ دینی مدارس میں داخل بچے برتن تھامے گھر گھر جا کر کھانا مانگتے ۔حالانکہ اگر ان کے والدین ان کی حالت دیکھ لیں تو ان کے دل پہ کیا گذرے ۔اب ذرا بڑے پیمانے پہ دیکھیں تو ہمارے حکمران بھی کشکول پکڑے امریکہ صاحب بہادر کے آگے کھڑے ہوتے ہیں .۔اور یہی وجہ ہے کہ ہمارا بچہ بچہ اس قرض تلے دبا ہے۔۔گداگری معاشرے کی ایک ایسی لعنت ہے کہ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔یہ انسان کی عزت نفس کو مار دیتی ہے ۔رسول اکرم صلی اللہ وآلہ وسلم نے فرمایا دینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے بڑھ کر ہے۔ کیا حدیث پاک کی گواہی کے بعد کسی بحث کی گنجائش رہتی ہے ۔
گداگری ایک قبیح فعل ہے جو عزت نفس کو ختم کر دیتا اور انسان دوسروں کے آسرے پہ رہتا خود محنت کرنے کی عادت ختم ہو جاتی۔گداگری کی آڑ میں منشیات فروشی بھی ہوتی اور نوجوان نسل اس سے ذیادہ متا ثر
ہو تی ہے۔بہت سے منشیات فروش گداگروں کا بھیس بنا کر مختلف کالجوں یونیورسٹیوں کے سامنے بیٹھ جاتے اور منشیات فروشی کرتے ہیں ۔
سماجی برائیوں کی ایک طویل فہرست ہے جنہوں نے ہمارے معاشرے کو داغدار کیا ہوا ہے ہم جانتے بوجھتے بھی ان کو ختم نہیں کر پاتے کیونکہ ہم کسی برائی کو ہوتا دیکھ کے ایمان کے تیسرے اور کمزور درجے پہ چلے جاتے ہیں کہ اس کو روکتے نہیں بس دل میں برا کہتے اور اپنی راہ لیتے ہیں ۔تبھی تو معاشرہ بگڑ رہا ہے ۔ہم نے مغربی معاشرے سے بہت کچھ مستعار لیا ان میں ایک یہ بھی ہے کہ کسی معاملے میں مت پڑو سو اس بات نے ہمیں بہت زک پہنچائی ہے ۔ہم بے حس ہوگئے ہیں اور بے پرواہی کا لبادہ اوڑھ کے معتبر بن کے بیٹھ جاتے ہیں اور زبان آسان میں کندھے اچکا کہ personal mater کہہ کر اپنی راہ لیتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہمارے دل دور ہوتے جا رہے ۔ہمیں اوہام نے مار دیا ہے ۔ہم ہر برائی کو دیکھتے ہیں سمجھتے ہیں پھر بھی آنکھیں بند کر لیتے ہیں اس سوچ کے ساتھ کہ اونہہ ہمیں کیا۔اور جب ہمیں کیا قسمت ہمارے سر پہ مسلط کر دے تو ہم دہائی دیتے نظر آتے ۔
فطرت سے کنارہ کشی اور اوہام کی قربت ہمیں اپنے آج سے بے خبر اور کل۔سے دور کر رہی ہے۔کاش ہم سنبھل جائیں۔

Tags: column by iffat bhatti
Previous Post

لیہ ۔ ممنوعہ پولی تھین بیگزکے استعمال ،تیاری اور فروخت کے خلاف خصوصی مہم جاری

Next Post

نیشنل ٹھہیم فاؤنڈیشن کے مرکزی صدر سردارزادہ غفار خان تھہیم کا دورہ چوک اعظم

Next Post
نیشنل ٹھہیم فاؤنڈیشن کے مرکزی صدر سردارزادہ غفار خان تھہیم کا دورہ چوک اعظم

نیشنل ٹھہیم فاؤنڈیشن کے مرکزی صدر سردارزادہ غفار خان تھہیم کا دورہ چوک اعظم

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

اوہام

images-2

عفت بھٹی

شام گھر کا دروازہ بجا اور ایک آواز آئی باجی چھوٹے چھوٹے بہن بھائی ہیں روٹی سالن کا سوال ہے ۔میں نے دروازہ کھولا تو ایک ہٹے کٹے نوجوان کو پایا مجھے اس کے حلیے میں کوئی مستحقوں والی جھلک نظر نہ آئی ۔اچھے بھلے ہو کماتے کیوں نہیں مانگنا اچھا لگتا ہے تمھیں ؟ میں نے اسے کھانا پکڑاتے ہوئے سرزنش کی ۔اس نے کوئی جواب نہ دیا imagesاور اگلے دروازےپہ صدا لگائی میری پڑوسن نجمہ نے ایک روٹی پہ سبزی رکھ کر اس کے حوالے کی ۔باجی پرسوں بھی سبزی کل بھی آج بھی۔فقیر نے برا سا منہ بناتے ہوئے کہا اور آگے بڑھا اتنے میں موبائل کی بیل نے مجھے اورنجمہ کو متوجہ کیا فقیر نے موبائل نکالا سام سنگ گلیکسی ۔ہاں آتا ہوں چار گھر رہ گئے وہ فون پہ بات کرتا آگے نکل گیا ۔ہم دونوں کی سوالیہ نظریں ٹکرائیں اور پھر خاموش ہو گئیں بسا اوقات نگاہیں گفتگو کر لیتیں کہنے یا بیان کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ گداگری ہمارے مللک میں۔پھیلا ہوا ایک ناسور ہے ۔جو باقاعدہ ایک پیشہ بن چکا ہے لہذا ہم حقدار اور بے حق میں تمیز ہی نہیں کر پاتے۔بازار کے کونے پہ بیٹھے ہوئے ایک اپاہج نوجوان ایک ٹوکری میں پلاسٹک کے کھلونے سجا کے بیٹھا تھا اسکی آس بھری نظریں راہ گذرتے بچوں پہ ہوتیں کہ کوئی تو اس سے کھلونے خریدے اور اس کے گلشن کا کا روبار چلے۔ مگر افسوس ہم ہٹے کٹے افراد کو تو بھیک دے دیتے مگر جو مستحق عزت نفس کو بیچے بغیر اپنا گزارہ کرنا چاہتا اس کی مالی امداد نہیں کرتے۔اکثر گداگر تو کئی مذموم مقاصد رکھتے بچوں کا اغوا اور پھر ان کو معذور بنا کر بھیک منگوائی جاتی ۔بڑے بڑے گروہ اس میں ملوث ہوتے ۔آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ دینی مدارس میں داخل بچے برتن تھامے گھر گھر جا کر کھانا مانگتے ۔حالانکہ اگر ان کے والدین ان کی حالت دیکھ لیں تو ان کے دل پہ کیا گذرے ۔اب ذرا بڑے پیمانے پہ دیکھیں تو ہمارے حکمران بھی کشکول پکڑے امریکہ صاحب بہادر کے آگے کھڑے ہوتے ہیں .۔اور یہی وجہ ہے کہ ہمارا بچہ بچہ اس قرض تلے دبا ہے۔۔گداگری معاشرے کی ایک ایسی لعنت ہے کہ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔یہ انسان کی عزت نفس کو مار دیتی ہے ۔رسول اکرم صلی اللہ وآلہ وسلم نے فرمایا دینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے بڑھ کر ہے۔ کیا حدیث پاک کی گواہی کے بعد کسی بحث کی گنجائش رہتی ہے ۔ گداگری ایک قبیح فعل ہے جو عزت نفس کو ختم کر دیتا اور انسان دوسروں کے آسرے پہ رہتا خود محنت کرنے کی عادت ختم ہو جاتی۔گداگری کی آڑ میں منشیات فروشی بھی ہوتی اور نوجوان نسل اس سے ذیادہ متا ثر ہو تی ہے۔بہت سے منشیات فروش گداگروں کا بھیس بنا کر مختلف کالجوں یونیورسٹیوں کے سامنے بیٹھ جاتے اور منشیات فروشی کرتے ہیں ۔ سماجی برائیوں کی ایک طویل فہرست ہے جنہوں نے ہمارے معاشرے کو داغدار کیا ہوا ہے ہم جانتے بوجھتے بھی ان کو ختم نہیں کر پاتے کیونکہ ہم کسی برائی کو ہوتا دیکھ کے ایمان کے تیسرے اور کمزور درجے پہ چلے جاتے ہیں کہ اس کو روکتے نہیں بس دل میں برا کہتے اور اپنی راہ لیتے ہیں ۔تبھی تو معاشرہ بگڑ رہا ہے ۔ہم نے مغربی معاشرے سے بہت کچھ مستعار لیا ان میں ایک یہ بھی ہے کہ کسی معاملے میں مت پڑو سو اس بات نے ہمیں بہت زک پہنچائی ہے ۔ہم بے حس ہوگئے ہیں اور بے پرواہی کا لبادہ اوڑھ کے معتبر بن کے بیٹھ جاتے ہیں اور زبان آسان میں کندھے اچکا کہ personal mater کہہ کر اپنی راہ لیتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہمارے دل دور ہوتے جا رہے ۔ہمیں اوہام نے مار دیا ہے ۔ہم ہر برائی کو دیکھتے ہیں سمجھتے ہیں پھر بھی آنکھیں بند کر لیتے ہیں اس سوچ کے ساتھ کہ اونہہ ہمیں کیا۔اور جب ہمیں کیا قسمت ہمارے سر پہ مسلط کر دے تو ہم دہائی دیتے نظر آتے ۔ فطرت سے کنارہ کشی اور اوہام کی قربت ہمیں اپنے آج سے بے خبر اور کل۔سے دور کر رہی ہے۔کاش ہم سنبھل جائیں۔

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.