کوٹ سلطان: (صبح پاکستان) سرائیکی شاعر و ادیب منظور بھٹہ کی آپ بیتی پر مشتمل کتاب "گزری وہانڑی” اور جدید اردو شاعر افتخار فلک کاظمی کے شعری مجموعے "عشق رقاص” کی شاندار تقریبِ پذیرائی کا انعقاد
تقریب کا باقاعدہ آغاز محمد علی حیدر کی تلاوت کلام پاک اور عبدالاحد سرگانی کی نعت رسول مقبول سے ہوا، جس نے محفل کو روحانی رنگ بخشا۔
ڈاکٹر مرزا آصف بیگ نے” گزری وہانڑی” کو سرائیکی زبان کی پہلی آپ بیتی قرار دیتے ہوئے منظور بھٹہ کی گہری ثقافتی وابستگی کو سراہا۔
ڈاکٹر بیگ نے بتایا کہ منظور بھٹہ نے برسوں قبل مساجد میں اعلان کرکے گاؤں کے بچوں کو تعلیمی سرگرمیوں کی طرف راغب کیا اور چک 319 کے اسکول کو فعال کرکے تعلیم کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا۔
پروفیسر مہر عطاء محمد عطاء نے کہا کہ گزری وہانڑی سرائیکی وسیب کے ہر فرد کی داستان ہے، جو معاشرتی تعصبات کو چیلنج کرتی ہے۔ پروفیسر عطاء نے منظور بھٹہ کی تحریر کی پختہ سادگی اور مزاحمتی لہجے کو گزری وہانڑی کی صداقت کی گواہی قرار دیا۔
عبدالاحد سرگانی نے منظور بھٹہ کی غزل "محبت ہک سنیہا ھے پچاونڑ لوک نئیں ڈیندے، تیڈی دھرتی تے یارب ہنڑ الونڑ نئیں ڈیندے” ترنم سے پیش کر کے محفل میں سماں باندھ دیا۔
قاضی راشد محمود نے افتخار فلک کاظمی کو قاری کے دل پر راج کرنے والا اور ان کے دوسرے شعری مجموعے عشق رقاص کو اردو شاعری کا شاہکار قرار دیا۔ قاضی راشد محمود نے کہا کہ عشق رقاص اور اذیت افتخار فلک کی شاعری کی جادوئی کشش کی عکاسی کرتے ہیں۔
محمد عبیر نے عشق رقاص سے ایک غزل ترنم کے ساتھ پیش کی، جس نے حاضرین کو مسحور کر دیا۔
تقریب میں کوٹ ادو، مظفرگڑھ اور کروڑ لعل عیسن سے تشریف لائے مہمان شعراء مہران آتش، سمیع مہر و کامران سرگانی اور مقامی شعراء حقنواز ساجد سواگی اور حبیب مظہر نے اپنا کلام پیش کرکے محفل کی رونق دوبالا کر دی۔
نامور شاعر، ادیب و ماہرتعلیم قاضی راشد محمود نے اپنی شگفتہ گفتگو سے تقریب کی نظامت کو یادگار بنا دیا۔
محمد اسلم ملک نے اپنے خطاب میں دونوں کتابوں کو سرائیکی و اردو ادب کا سنگِ میل قرار دیتے ہوئے ایسی شاندار تقاریب کے انعقاد پر قاضی راشد محمود کی کاوشوں کو سراہا۔
صاحبانِ کتب منظور بھٹہ اور افتخار فلک کاظمی نے اپنی کتابوں کے تخلیقی سفر اور ادب کی اہمیت پر گفتگو کی۔
دونوں مصنفین نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور ایسی ادبی محافل کے تسلسل کی امید ظاہر کی۔
بلاشبہ گزری وہانڑی اور عشق رقاص اردو و سرائیکی ادب کیلئے عظیم ورثہ اور نیا سنگِ میل ہیں جو شعری و ثقافتی وابستگی کو اجاگر کرتی ہیں۔
رپورٹ ..بلال سہو










