• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

خواجہ سرا , بھیک مانگنے پرپابندی کے سبب بڑی تعداد جسم فروشی پر مجبور

webmaster by webmaster
نومبر 2, 2021
in First Page, لاہور
0
خواجہ سرا , بھیک مانگنے پرپابندی کے سبب  بڑی تعداد جسم فروشی  پر مجبور

لاہور: پنجاب میں خواجہ سراؤں کے بھیک مانگنے پرپابندی کے بعد ان کی بڑی تعداد جسم فروشی کے قبیح دھندے میں شامل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

خواجہ سراؤں کے بھیک مانگنے پرپابندی کے بعد ان کی بڑی تعداد جسم فروشی کے دھندے میں شامل ہورہی ہے۔ خواجہ سرا کمیونٹی کے مطابق اگرحکومت نے خواجہ سراؤں کی فلاح وبہبودکے لئے عملی اقدامات نہ اٹھائے توخواجہ سراؤں کے معاشی مسائل میں اضافہ ہوگا،خواجہ سراؤں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس قانونی تقاضے پورے کئے بغیر ان کے ڈیروں پر چھاپے مارتی ہے جبکہ سڑکوں سے پکڑے جانے والے خواجہ سراؤں کے ساتھ غیر اخلاقی سلوک کیا جاتا ہے۔

خواجہ سرا نرگس (فرضی نام) کا تعلق لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن سے ہے، انہیں چند روز قبل کریم بلاک کے قریب بھیک مانگتے ہوئے پکڑا گیا اور پولیس اہلکار انہیں اپنے ساتھ گاڑی میں بٹھا کر تھانے لے گئے، ان کے علاوہ 2 مزید خواجہ سراؤں کو پکڑا گیا تھا۔ تھانے میں پولیس اہل کار ان پرمنشیات اورجسم فروشی کاالزام لگاتے رہے جبکہ انتہائی غیراخلاقی حرکات اورسوال وجواب کئے گئے۔ کئی گھنٹےتھانے میں رکھنے اورآئندہ بھیک نہ مانگنے کاتحریری بیان جمع کرانے پر انہیں اور ان کی ساتھیوں کو رہائی مل سکی۔
پنجاب میں اس وقت سیکڑوں خواجہ سراؤں کونرگس کی طرح کے ہی مسائل کا سامنا ہے۔ خواجہ سرا سوسائٹی کی نمائندہ زعنائیہ چوہدری نے ٹربیون کو بتایا کہ کورونا کی وجہ سے شادی بیاہ کی تقریبات محدود ہونے سے ایسے خواجہ سرا جو ناچ گانے سے گھر کا نظام چلاتے تھے وہ اب بھیک مانگنے پر مجبور ہیں لیکن حکومت نے یہ دروازہ بھی بند کردیا ہے ۔ وہ خود خواجہ سراؤں کے بھیک مانگنے اور جسم فروشی کے خلاف ہیں لیکن حکومت کو انہیں متبادل روزگار دینا چاہیے۔ ایسی خواجہ سرا جو مارکیٹ اور بازار میں کسی ذاتی کام سے نکلتی ہیں انہیں بھی پولیس پکڑ لیتی ہے ، بزرگ خواجہ سراؤں کے ڈیروں پر قانونی اجازت کے بغیر چھاپے مارے جارہے ہیں۔

زعنائیہ چوہدری کے مطابق خواجہ سراؤں کوگرفتارکرنے ،ان کے گھرمیں چھاپہ اورتلاشی کے لئے کسی خاتون پولیس اہل کارکی مدد نہیں لی جاتی ہے۔ جب کہ گرفتاری کے بعد مرد پولیس اہل کارانہیں اپنے ساتھ گاڑی میں بٹھاتے اور پھر مردوں کے ساتھ ہی حوالات میں بند رکھتے ہیں۔ اگر کوئی خواجہ سرا خوبصورت ہو تو پولیس اہل کاراس سے دوستی اور تعلق بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بعض اوقات وہ خواجہ سراؤں کے گھروں میں آکر ان کے ساتھ وقت گزارتے اور نشہ بھی کرتے ہیں۔ خواجہ سرا اس وجہ سے پولیس والوں سے دوستی کرلیتی ہیں کہ اس طرح انہیں تحفظ ملا رہے گا۔ بھیک مانگنے پر پابندی کے بعد خواجہ سرا جسم فروشی کی طرف جارہے ہیں،وہ خود ایسی کئی خواجہ سراؤں کو جانتی ہیں جنہوں نے بھوک مٹانے کے لئے اب جسم فروشی شروع کردی ہے اس سے ایڈز سمیت دیگرجنسی بیماریوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

پنجاب حکومت کے محکمہ سماجی بہبود اور محکمہ انسانی حقوق نے خواجہ سراؤں کی فلاح وبہبود کے لئے متعدد منصوبوں کااعلان کررکھا ہے جس میں خواجہ سراؤں کے لئے لاہورمیں کمیونٹی سینٹر کا قیام، قومی شناختی کارڈ کی فراہمی اوراحساس پروگرام کے تحت مالی معاونت کے پروگرام شامل ہیں تاہم اکثریت کے پاس خواجہ سراکی حیثیت سے شناختی کارڈنہ ہونے کے باعث وہ ان پروگراموں سے مستفیدنہیں ہورہے ہیں۔

لاہور سے تعلق رکھنے والی خواجہ سراؤں کی مقامی گورو نیلی رانا کہتی ہیں خواجہ سراؤں کے لئے شناختی کارڈ کاحصول آسان بنانا ہوگا، میڈیکل سرٹیفکیٹ کی شرط ختم ہونی چاہیے یہ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ اسی طرح خواجہ سراؤں کے لئے تعلیم، صحت، کمیونٹی سینٹر اور ووکیشنل ٹریننگ کا اہتمام کیا جائے، تربیت لینے والے خواجہ سراؤں کو ماہانہ بنیادوں پر وظیفہ دیا جائے۔ ایسے اقدامات سے ہی انہیں بھیک مانگنے اور جسم فروشی جیسے غلط کاموں سے روکا جاسکتا ہے۔

خواجہ سراؤں کے حقوق کے لئے سرگرم خواجہ سراسوسائٹی کے مطابق خواجہ سراؤں کو ذاتی کاروبار کے لئے قرض حسنہ دیا جائے، نوکریوں کے مواقع فراہم کیے جائیں، چھوٹے کاروبار کے لئے بلاسود قرض دیا جائے، مفت ٹریننگ کی سہولت دی جائے تو خواجہ سرا کمیونٹی اپنے پاؤں پر کھڑی ہوسکتی ہے، اس کے علاوہ خواجہ سراؤں کے گورو کو پابند کیا جائے کہ ان کے پاس جتنے بھی کم عمر خواجہ سرا آئیں گے وہ ان کے لئے لازمی تعلیم کا بندوبست کریں گے۔

دوسری طرف سیکرٹری بلدیات نورالامین مینگل نے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ میں خواجہ سراؤں کے لیے 2 فیصد ملازمت کوٹہ مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے، بورڈ کے متفقہ فیصلے کے بعد خواجہ سراؤں کی بھرتیوں کے لیے جامع پالیسی تیار کی جائے گی۔ لوکل گورنمنٹ کے ماتحت اداروں میں ٹرانسجیڈرز کو 2 فیصد کوٹہ کی بنیاد پر نوکریاں دی جائیں گی۔ خواجہ سراؤں کی قابلیت اور کوٹہ کے مطابق بڑے عہدوں پر بھی ملازمتیں دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا سرکاری اداروں میں خواتین کے لیے 15، اقلیتوں کے لیے 5 اور خواجہ سراؤں کے لیے 2 فیصد مختص کرنا خوش آئند اقدام ہے۔اس اقدام سے خواجہ سراء ملک و قوم کی ترقی میں بھر پور کردار ادا کر سکیں گے۔

Source: /https://www.express.pk//
Tags: lahore news
Previous Post

لیہ ۔پولیس کار کردگی ماہ اکتوبربارے ڈی پی او سید علی رضا کی پریس کانفرنس

Next Post

چیئرمین نیب تا حیات ہوں گے،ہٹانے کا اختیار صدر مملکت کو دے دیا گیا، شاہدخاقان

Next Post
چیئرمین نیب تا حیات ہوں گے،ہٹانے کا اختیار صدر مملکت کو دے دیا گیا، شاہدخاقان

چیئرمین نیب تا حیات ہوں گے،ہٹانے کا اختیار صدر مملکت کو دے دیا گیا، شاہدخاقان

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
لاہور: پنجاب میں خواجہ سراؤں کے بھیک مانگنے پرپابندی کے بعد ان کی بڑی تعداد جسم فروشی کے قبیح دھندے میں شامل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ خواجہ سراؤں کے بھیک مانگنے پرپابندی کے بعد ان کی بڑی تعداد جسم فروشی کے دھندے میں شامل ہورہی ہے۔ خواجہ سرا کمیونٹی کے مطابق اگرحکومت نے خواجہ سراؤں کی فلاح وبہبودکے لئے عملی اقدامات نہ اٹھائے توخواجہ سراؤں کے معاشی مسائل میں اضافہ ہوگا،خواجہ سراؤں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس قانونی تقاضے پورے کئے بغیر ان کے ڈیروں پر چھاپے مارتی ہے جبکہ سڑکوں سے پکڑے جانے والے خواجہ سراؤں کے ساتھ غیر اخلاقی سلوک کیا جاتا ہے۔ خواجہ سرا نرگس (فرضی نام) کا تعلق لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن سے ہے، انہیں چند روز قبل کریم بلاک کے قریب بھیک مانگتے ہوئے پکڑا گیا اور پولیس اہلکار انہیں اپنے ساتھ گاڑی میں بٹھا کر تھانے لے گئے، ان کے علاوہ 2 مزید خواجہ سراؤں کو پکڑا گیا تھا۔ تھانے میں پولیس اہل کار ان پرمنشیات اورجسم فروشی کاالزام لگاتے رہے جبکہ انتہائی غیراخلاقی حرکات اورسوال وجواب کئے گئے۔ کئی گھنٹےتھانے میں رکھنے اورآئندہ بھیک نہ مانگنے کاتحریری بیان جمع کرانے پر انہیں اور ان کی ساتھیوں کو رہائی مل سکی۔ پنجاب میں اس وقت سیکڑوں خواجہ سراؤں کونرگس کی طرح کے ہی مسائل کا سامنا ہے۔ خواجہ سرا سوسائٹی کی نمائندہ زعنائیہ چوہدری نے ٹربیون کو بتایا کہ کورونا کی وجہ سے شادی بیاہ کی تقریبات محدود ہونے سے ایسے خواجہ سرا جو ناچ گانے سے گھر کا نظام چلاتے تھے وہ اب بھیک مانگنے پر مجبور ہیں لیکن حکومت نے یہ دروازہ بھی بند کردیا ہے ۔ وہ خود خواجہ سراؤں کے بھیک مانگنے اور جسم فروشی کے خلاف ہیں لیکن حکومت کو انہیں متبادل روزگار دینا چاہیے۔ ایسی خواجہ سرا جو مارکیٹ اور بازار میں کسی ذاتی کام سے نکلتی ہیں انہیں بھی پولیس پکڑ لیتی ہے ، بزرگ خواجہ سراؤں کے ڈیروں پر قانونی اجازت کے بغیر چھاپے مارے جارہے ہیں۔ زعنائیہ چوہدری کے مطابق خواجہ سراؤں کوگرفتارکرنے ،ان کے گھرمیں چھاپہ اورتلاشی کے لئے کسی خاتون پولیس اہل کارکی مدد نہیں لی جاتی ہے۔ جب کہ گرفتاری کے بعد مرد پولیس اہل کارانہیں اپنے ساتھ گاڑی میں بٹھاتے اور پھر مردوں کے ساتھ ہی حوالات میں بند رکھتے ہیں۔ اگر کوئی خواجہ سرا خوبصورت ہو تو پولیس اہل کاراس سے دوستی اور تعلق بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بعض اوقات وہ خواجہ سراؤں کے گھروں میں آکر ان کے ساتھ وقت گزارتے اور نشہ بھی کرتے ہیں۔ خواجہ سرا اس وجہ سے پولیس والوں سے دوستی کرلیتی ہیں کہ اس طرح انہیں تحفظ ملا رہے گا۔ بھیک مانگنے پر پابندی کے بعد خواجہ سرا جسم فروشی کی طرف جارہے ہیں،وہ خود ایسی کئی خواجہ سراؤں کو جانتی ہیں جنہوں نے بھوک مٹانے کے لئے اب جسم فروشی شروع کردی ہے اس سے ایڈز سمیت دیگرجنسی بیماریوں میں بھی اضافہ ہوگا۔ پنجاب حکومت کے محکمہ سماجی بہبود اور محکمہ انسانی حقوق نے خواجہ سراؤں کی فلاح وبہبود کے لئے متعدد منصوبوں کااعلان کررکھا ہے جس میں خواجہ سراؤں کے لئے لاہورمیں کمیونٹی سینٹر کا قیام، قومی شناختی کارڈ کی فراہمی اوراحساس پروگرام کے تحت مالی معاونت کے پروگرام شامل ہیں تاہم اکثریت کے پاس خواجہ سراکی حیثیت سے شناختی کارڈنہ ہونے کے باعث وہ ان پروگراموں سے مستفیدنہیں ہورہے ہیں۔ لاہور سے تعلق رکھنے والی خواجہ سراؤں کی مقامی گورو نیلی رانا کہتی ہیں خواجہ سراؤں کے لئے شناختی کارڈ کاحصول آسان بنانا ہوگا، میڈیکل سرٹیفکیٹ کی شرط ختم ہونی چاہیے یہ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ اسی طرح خواجہ سراؤں کے لئے تعلیم، صحت، کمیونٹی سینٹر اور ووکیشنل ٹریننگ کا اہتمام کیا جائے، تربیت لینے والے خواجہ سراؤں کو ماہانہ بنیادوں پر وظیفہ دیا جائے۔ ایسے اقدامات سے ہی انہیں بھیک مانگنے اور جسم فروشی جیسے غلط کاموں سے روکا جاسکتا ہے۔ خواجہ سراؤں کے حقوق کے لئے سرگرم خواجہ سراسوسائٹی کے مطابق خواجہ سراؤں کو ذاتی کاروبار کے لئے قرض حسنہ دیا جائے، نوکریوں کے مواقع فراہم کیے جائیں، چھوٹے کاروبار کے لئے بلاسود قرض دیا جائے، مفت ٹریننگ کی سہولت دی جائے تو خواجہ سرا کمیونٹی اپنے پاؤں پر کھڑی ہوسکتی ہے، اس کے علاوہ خواجہ سراؤں کے گورو کو پابند کیا جائے کہ ان کے پاس جتنے بھی کم عمر خواجہ سرا آئیں گے وہ ان کے لئے لازمی تعلیم کا بندوبست کریں گے۔ دوسری طرف سیکرٹری بلدیات نورالامین مینگل نے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ میں خواجہ سراؤں کے لیے 2 فیصد ملازمت کوٹہ مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے، بورڈ کے متفقہ فیصلے کے بعد خواجہ سراؤں کی بھرتیوں کے لیے جامع پالیسی تیار کی جائے گی۔ لوکل گورنمنٹ کے ماتحت اداروں میں ٹرانسجیڈرز کو 2 فیصد کوٹہ کی بنیاد پر نوکریاں دی جائیں گی۔ خواجہ سراؤں کی قابلیت اور کوٹہ کے مطابق بڑے عہدوں پر بھی ملازمتیں دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا سرکاری اداروں میں خواتین کے لیے 15، اقلیتوں کے لیے 5 اور خواجہ سراؤں کے لیے 2 فیصد مختص کرنا خوش آئند اقدام ہے۔اس اقدام سے خواجہ سراء ملک و قوم کی ترقی میں بھر پور کردار ادا کر سکیں گے۔
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.