لاہور: پنجاب حکومت نے عوام بالخصوص تاجروں کے احتجاج کے بعد پراپرٹی ٹیکس ادائیگی میں دی گئی رعایت(ری میشن) ختم کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔
رواں مالی برس کے آغاز پر پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ ٹیکس دہندگان کو دی گئی ٹیکس ری میشن کی رعایت مکمل طور پر ختم کر دی جائے، اس فیصلے کے نتیجے میں عوام کو بھیجے جانے والے ٹیکس چالانوں میں پراپرٹی ٹیکس کی مد میں غیر معمولی اضافہ ہونے پر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا ۔ کاروباری طبقے نے سب سے زیادہ متاثر ہونے پر احتجاج کیا اور ہڑتال کی کال دی جس پر وزیر اعلی نے وزیر خزانہ کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
خصوصی کمیٹی نے اپنے اجلاس میں اہم فیصلے کئے ہیں جن کے مطابق ٹیکس رعایت ختم کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے اور اب ماضی کی طرح صرف 10 فیصد سالانہ اضافہ کے ساتھ نئے پراپرٹی ٹیکس چالان جاری کئے جائیں گے۔ ٹیکس ریلیف کو قانونی طور پر لاگو کرنے کیلئے آج ریسورس موبلائزیشن کمیٹی کے اجلاس میں اس کی حتمی سفارشات تیار کر کے وزیر اعلی اور کابینہ کو ارسال کی جائیں گی۔
پنجاب حکومت نے صوبے میں نئے پراپرٹی ٹیکس سروے کی منظوری بھی دے دی ہے جس کا آغاز آئندہ چند ماہ میں کیا جائے گا، سروے مکمل ہونے پر نیا ٹیکس ٹیرف تیار ہوگا جسے آئندہ مالی سال میں لاگو کیا جائے گااور اس کے اطلاق کے وقت حالیہ ری میشن اور اس وقت سامنے آنے والے ٹیکس ویلیو ایشن ٹیبل کی شرح کو سامنے رکھتے ہوئے عوام کیلئے قابل قبول ٹیکس کی حتمی شرح کا فیصلہ کرنا حکومت کیلئے بڑا چیلنج ہوگا۔
2014 میں 13 برس کے بعد نیا پراپرٹی ٹیکس سروے مکمل کیا گیا تھا جس میں عمارتوں کے کرایوں میں اضافہ کی وجہ سے پراپرٹی ٹیکس کے ٹیرف میں بھی اضافہ ہوا تاہم حکومت نے تمام اضافہ شدہ ٹیکس یکمشت عوام پر لاگو کرنے کی بجائے اسے سالانہ بنیاوں پر اضافہ کی صورت میں لاگو کرنے کا فیصلہ کیا تھا جسے”پراپرٹی ٹیکس ری میشن“ کا نام دیا گیا، اصولی طور پر یہ رعایت 2014 کے نئے سروے کے مطابق دینا چاہئے تھی لیکن حکومت نے 2001 کے ٹیکس سروے کو بنیاد بنا کر ری میشن دی، جس پر اب جب اس کو ختم کیا گیا تو لوگوں کو غیر معمولی اضافہ کے ساتھ ٹیکس چالان موصول ہوئے۔