لیہ(صبح پا کستان)ڈی ایچ کیو ہسپتال سے ریفر کی گئی مریضہ کی نشتر ہسپتال پہنچنے سے پہلے بغیرلیڈی ڈاکٹر کے ایمبولنس میں نارمل ڈلیوری ، زچہ بچہ بخیریت ،ریسکیو 1122عملہ کے طبی امداد کے بعد زچہ بچہ نارمل ،ریفر کرنے والے لیڈی ڈاکٹرز و گائنی وارڈ عملہ کی قابلیت پر سوالیہ نشان،
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لیہ کے گائنی وارڈ میں داخل 30سالہ مریضہ آسیہ زوجہ غلام عباس کو گذشتہ روز گائنی وارڈ میں ڈیوٹی پر موجود لیڈی ڈاکٹرز و عملہ نے مریضہ کی حالت تشویشناک اور پیچیدہ ڈیلوری کو بنیاد بناتے ہوئے نشتر ہسپتال ملتان ریفر کردیا مریضہ کو ریسکیو 1122کی ایمبولنس میں نشتر ہسپتال ملتان شفٹ کرنے کے دوران ہسپتال پہنچنے سے قبل نارمل ڈیلوری کا عمل ایمبولنس میں مکمل ہوگیا جن کو ریسکیو 1122کے عملہ جن میں ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن محمد اصغر نے دوران سفر ابتدائی طبی امداد دیکر ڈیلوری کا عمل مکمل کرایا،واضع رہے کہ جس مریضہ کو سیریس و پیچیدہ کیس بنا کر ڈی ایچ کیو ہسپتال لیہ سے نشتر ہسپتال ملتان ریفر کیا گیا اس مریضہ نے دوران سفر ایمبولنس میں نارمل ڈیلوری سے بچہ کو جنم دے دیا،مریضہ کے لواحقین نے ڈپٹی کمشنر لیہ اظفر ضیائ،سی ای او صحت ڈاکٹر امیر عبداللہ سامٹیہ،ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال ڈاکٹر نیاز احمد سے مطالبہ کیا کہ اس کیس کو ٹیسٹ کیس بنا کر انکوائری کی جائے کہ گائنی وارڈ لیہ نارمل مریضہ کو نشتر ہسپتال کیوں ریفر کیا گیا جس کا بچہ دوران سفر ایمبولنس میں نارمل پیدا ہوگیا ،انہوں نے کہا کہ اس انکوائری سے شہریوں و مریضوں کو ناجائز طور پر ریفر کرنے سے جہاں لواحقین کا نقصان و پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہاں سرکاری گاڑی ،فیول و دیگر اخراجات ہوکر قومی خزانہ پر بوجھ پڑرہا ہے ،یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ ضلع بھر تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال و دیگر ہسپتالوں سے بلاضرورت ریفر ہونے والے مریضوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال ایمرجنسی وارڈ کے ڈاکٹرز نے وصول کرنے سے انکار کرکے مریضوں کو واپس بھجوایا اور ان پر نوٹ بھی لکھ دیا تھا اس معاملہ پر بھی تاحال کسی قسم کی کوئی انکوائری عمل میں نہ لائی جا سکی۔