لاہور . پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں بے روزگاری تینتیس سے پچاسی فیصد بڑھ گئی، لاکھوں لوگ غربت کی چکی سے نیچے ہیں، پاکستانی قوم روٹی کو ترس رہی ہے، حکومت بجٹ کا گورکھ دھندا بند کرے۔
صوبائی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک دوسرے کی بات سننی چاہیے۔ قومی اسمبلی میں جو کچھ ہوا، جو بھی قصور وارہے اس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ تنقید برائے تنقید کے بجائے برائے اصلاح ہونی چاہیے۔ ووٹ لینے والے بوتلیں پھینکتے اور گالیاں دیتے ہیں جس سے جمہوریت پر سے لوگوں کا اعتماد اٹھ جاتا ہے۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ ہر شہری کو بجٹ سے امیدیں ہیں کہ ہمیں کوئی ریلیف ملتا ہے۔ بجٹ سیشن کو نتیجہ خیز بناتے ہوئے ایسی روایات اپنائیں گے جو آنے والی اسمبلی کے لئے مشعل راہ ہوں۔
ان کا کہنا تھا حکومت نے تین سال کچھ نہیں کیا۔ فنانس کے آئن سٹائن ایم آئی ایف کے گھٹنوں کو ہاتھ لگا کر پاکستان لائے۔ چالیس فیصد روپیہ ڈی ویلیو کیا گیا۔ گورنر سٹیٹ بینک کو ملک واپس لا کر خواب دکھائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ ہضم نہیں ہوا تو دوسرے روز پیٹرول مہنگا کر دیا گیا۔ کون سی معاشی گروتھ اور ترقی کے سہانے خواب ہیں جو دو ماہ میں دکھائے جا رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کہہ رہا تھا گروتھ ریٹ دو فیصد ہوگا، یہ تین فیصد کہتے رہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ 2008ء میں چینی پچپن سے 110، دال ماش 140 سے 320، چائے 750 سے 950، گوشت 850 سے 1500 روپے کلو، بجلی 8 سے 20 روپے یونٹ، ادویات میں 300 سے 500 فیصد اضافہ ہوا جبکہ گیس 300 فیصد مہنگی ہوئی۔
انہوں نے حکومت سے سوال اٹھایا کہ کیا 20 ہزار روپے میں غریب آدمی کا گزارہ ہو سکتا ہے۔ گروتھ ایسی ہوتی ہے؟ گھر گھر میں بھوک اور افلاس ہے، لوگوں کے پاس ادویات کے پیسے نہیں، بجلی اور پانی کے بل یونیورسٹی سکولوں کی فیسیں غریب آدمی کہاں سے دے گا؟
ان کا کہنا تھا کہ ایک کروڑ نوکریاں، پچاس لاکھ گھر، ڈیموں کی تعمیر، 200 ارب کی واپسی، پولیس اصلاحات، نوے روز کرپشن کا خاتمہ جھوٹ، دو کروڑ بچوں کو یکساں تعلیمی نصاب اور جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا جھوٹ بولا گیا۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ بارہ کروڑ عوام کے صوبے کو اسلام آباد سے ریمورٹ کنٹرول سے ہدایت دی جاتی ہیں۔ یہ عمل جمہہوریت کے ساتھ مذاق، صوبے کی خود مختاری اور آئینی ترمیم کے ساتھ زیادتی ہے۔