لیہ(صبح پا کستان) ضلعی صدرپاکستان پیپلز پارٹی قاضی احسان اللہ خان نے پارٹی کے ضلعی سیکٹریٹ میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف نیب کے ذریعے جھوٹے مقدمات بنا رہی ہے.
عالمی اداروں نے نیب کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے. حکمرانوں کا احتساب کا نظام بے نقاب ہو چکا ہے، سپریم کورٹ آف پاکستان کے ساتھ ساتھ معتبر عالمی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے بھی ڈکٹیٹر مشرف کے تخلیق کردہ کالے قانون کے تحت جنم لینے والے ادارے نیب کو انتقام کا آلہ قرار دے دیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ وہ عالمی ادارہ ہے جس کی رپورٹوں کو ہم ہمیشہ کشمیر میں ہونے والے ظلم وستم پر حوالے کے طور پر پیش کرتے رہے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کے ایشیاء کے ڈائریکٹر بریڈ ایڈم کی رپورٹ کے مطابق نیب سیاسی جماعتوں اور صحافیوں کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا مرتکب ہوا ہے۔اس رپورٹ کے مطابق نیب آصف علی زرداری، بلاول بھٹو، خواجہ سعد رفیق اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف انتقامی کاروائیاں کر رہا ہے جب کہ حکمراں جماعت کے اپنے کیسز پر کاروائی نہیں حکمراں جماعت کے اپنے کیسز پر کاروائی نہیں کی جا رہی۔ رپورٹ میں خاص طور پر اس بات پر بھی دکھ کا اظہار کیا گیا ہے کہ جان بوجھ کر آصف علی زرداری کو ذاتی طور پر پیش ہونے کو کہا جا رہا ہے جب کہ وہ شدید بیمار ہیں اور میڈیکل سرٹیفیکیٹ بھی پیش کر رہے ہیں۔نیب صحافیوں اور صحافتی اداروں کے خلاف بھی انتقامی کاروائیاں کر رہا ہے جس کی تازہ ترین مثال میر شکیل الرحمان کی کئی ماہ سے ایک چونتیس سال پرانے کیس میں گرفتاری ہے۔ اس کے علاوہ صحافیوں کو اداروں سے نکلوایا جا رہا ہے اور ان کے پروگراموں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔نیب وہی ادارہ ہے جس کا سربراہ ایک ویڈیو میں غیر اخلاقی حرکتیں کرتا ہوا دکھایا گیا تھا مگر ہم نے اسے اس کا ذاتی فعل سمجھا تھا مگر جب سرگودھا یونی ورسٹی کے پروفیسر میاں جاوید احمد کی نیب کی حراست میں وفات ہو جاتی ہے یا وائس چانسلر پنجاب یونی ورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران کو ہتھکڑی لگا کر نیب کے سامنے پیش کیا جاتا ہے اور وہ اس ادارے کو سامنے پیش کیا جاتا ہے اور وہ اس ادارے کو ایک ٹارچر سیل قرار دیتے ہیں تو ہمارے سر شرم سے جھک جاتے ہیں۔20 جولائی کے سپریم کورٹ کے فیصلے میں اس ادارے پر جس قسم کے سوالات اٹھائے گئے ہیں اور اب انسانی حقوق کے عالمی اداروں نے جن حقائق کی نشان دہی کی ہے اس کے بعد اس ادارے کے تسلسل کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔ اسے فوری طور پر تالا لگایا جائے،نیب حکام پر عالمی سفری پابندیاں عاید کی جائیں۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پارٹی تمام سفارت خانوں کو خطوط ارسال کرے گی۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر جنوبی پنجاب صوبے کا قیام بھی عمل میں لایا جائے جس کا وعدہ حکمراں جماعت نے انتخابات میں کیا تھا۔ ہمیں سیکرٹریٹ کا لولی پاپ دے کر خاموش نہیں کیا جا سکتا اس خطے کے عوام کو اپنی شناخت چاہیے۔ انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ بلدیاتی انتخابات صاف، شفاف اور جماعتی بنیادوں پر اپنی اصل شکل میں کرائے جائیں۔ حکمرانوں کا ایک ایک دن اقوام عالم کی نظر میں بدنامی کا باعث ہے اور عوام مہنگائی، بے روزگاری اور بد ترین حکمرانی کے ہاتھوں تباہی کا سبب ہے اس لیے حکومت سے فوری طور پر مستفی ھونے کا مطالبہ کرتے ہیں. اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے انفارمیشن سیکرٹری حسرت خان، ضلعی صدر پیپلز لیبر بیورو ملک ذوالفقار دھت، ضلعی جنرل سیکرٹری پیپلز لیبر بیورو ارسلان خان، عبدالمجید ساقی ڈپٹی جنرل سیکرٹری تحصیل لیہ، سید محسن شاہ ضلعی جنرل سیکرٹری پیپلز یوتھ آرگنائزیشن سید محسن شاہ کے ساتھ ساتھ دیگر پارٹی کارکنان و عہدیداران بھی موجود تھے۔