• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

"اب آگے کیا کرنا ہے” تحریر :سید عمران علی شاہ ،

webmaster by webmaster
جون 15, 2020
in کالم
0
ماحول میں زہر بکھیرتی غیر قانونی "کوئلے کی” بھٹیاں .. عمران شاہ
سحر کے طلوع ہوتے ہی ہر سمت پھیلنے والا اجالا ایک نئی امید لے کر آتا ہے، ہزاروں لوگ اگر راہ عدم لیتے ہیں تو، لاکھوں بچوں کی دنیا میں آمد بھی ہوتی ہے، حالات کیسے بھی کیوں نہ ہوجائیں،جنگ و جدل ہو یا امن ہو، قدرتی آفات ہوں یا  وبائی امراض ،وقت کی رفتار تھم نہیں سکتی اور یہی وقت کی خوبصورتی بھی ہے کہ وقت کبھی بھی ایک سا نہیں رہتا، 
اس وقت  عالمی سطح پر تاریخ کا بدترین وبائی مرض اپنی تباہ کاریاں پھیلاتا ہوا 80 لاکھ سے زائد انسانوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، 4 لاکھ کے لگ بھگ لوگ اس کا شکار ہوکر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں،
یہ وباء ہر اعتبار سے اچھوتی نئی اور مہلک ثابت ہوئی بڑے بڑے عالمی طبی تحقیقاتی ادارے ہاتھ مل کر رہ گئے، عالمی ادارہ صحت نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا اور پوری دنیا دنیا کے تمام ممالک کو بروقت اطلاعات اور تکنیکی معاونت مسلسل فراہم کی جو کہ ابھی تک جاری و ساری ہے اور WHO کی ہدایات پر جن ممالک نے مکمل عملدرآمد کیا وہ کافی حد تک اسکی تباہی پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے اس کی سب سے بہترین مثال نیوزیلینڈ ہے جس نے عالمی ادارہ صحت کی تمام ہدایات پر مکمل ایمانداری اور نیک نیتی سے عمل کیا اور ایک مثال قائم کر دی اور آخرکار 7 جون 2020 کو نیوزیلینڈ کا آخری کورونا متاثرہ مریض بھی مکمل صحتیاب ہوگیا ، پاکستان میں بھی مارچ 2020 میں یہ وبائی مرض سر اٹھا چکا تھا، مگر ہمارا تو باوا آدم ہی نرالا ہے، حکومت لاک ڈاؤن اور سمارٹ لاک ڈاؤن میں کنفیوژن کا شکار رہی صوبوں اور وفاق میں ہم آہنگی کا فقدان روز اول سے دیکھنے میں آیا،
اپوزیشن کا کردار بھی بہت تکلیف دہ رہا، اور جب ملک کے ذمہ داران کا یہ رویہ تھا تو عام آدمی نے تو اس مسئلے کو غیر سنجیدہ انداز میں لیا، اور دوسری طرف پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ساتھ ساتھ دیگر طبی ماہرین کی تنظیموں نے حکومت کو بار بار  آگاہ کیا کہ اگر سخت ترین اقدامات نا اٹھائے گئے تو حالات پر قابو پانا مشکل ہوجائے گا،
لیکن پی ایم اے کے تحفظات کو سیاسی مسئلہ کہہ کر مکمل نظر انداز کردیا گیا، عوام کا رد عمل یہ آیا کہ کورونا ایک ڈرامہ ہے اور جھوٹ ہے اور ڈاکٹر صاحبان خدانخواستہ بندے مار رہے ہیں،اس بد ترین جہالت کوئی نہیں ہو سکتی،” افسوس صد افسوس” کہ ہمارے ملک میں ہر اہم مسئلے کو سازش قرار دے دیا جاتا ہے پھر ایسے لوگوں کے نزدیک ایس او پیز کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے ،
 حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو خبردار کیا کہ کورونا کا پاکستان میں پھیلاؤ تشویشناک ہے، اس صورت حال سے نمٹنے کا واحد حل مکمل اور سخت ترین لاک ڈاؤن ہے، جس کے جواب میں ڈاکٹر وفاقی ظفر مرزا معاون خصوصی برائے صحت کا حیران کن بیان آیا کہ عالمی ادارہ صحت کی رائے خاص اہمیت کی حامل نہیں ہے وہ بھی  معیشت اور مالی حالات کا راگ الاپتے نظر آئے، تو عوام الناس سے مکمل ذمہ داری کے مظاہرے کا تقاضا معنی خیز نہیں ہے کیا،
عیدالفطر کے موقع پر لاک ڈاؤن کی نرمی کے بدترین اثرات رونماء ہوئے، اور اس وقت پاکستان میں کورونا کے متاثرین کی تعداد 125000 سے تجاوز کر چکی ہے 2000 ہزار سے ذائد قیمتی جانوں کا ضیاع ہوچکا ہے ، اور سب سے زیادہ تکلیف دہ بات ہماری صحت کے محافظ ڈاکٹرز بھی اس موزی وباء سے ہمارا دفاع کرتے ہوئے بیمار پڑنے لگے ہیں، اس وقت تک  40 کے قریب ڈاکٹرز شہادت کے رتبے پر فائز ہوچکے ہیں، مادر وطن انکی مقروض ہے، دوسری طرف ملک میں ایک نہایت بے ضمیر اور درندہ نما مافیا وہ طبقہ ہے جو کہ میڈیسن ڈسٹری بیوشن، مینیوفیکچرنگ اور امپورٹرز کے درمیان موجود ہے، جس کا کام یہ ہے کہ کس طرح سے اس وباء سے متعلق ادویات، آلات اور انجیکشنز کو کیسے مارکیٹ سے غائب کرنا ہے اور کس طرح سے اپنا منافع ہزاروں گنا بڑھانا ہے، کیوں کہ ان کا تو ملک الموت سے معاہدہ ہے کہ وہ جتنا بھی ذخیرہ اندوزی کرلیں ان کو تو موت آنی ہی نہیں ہے، یہی حالات بہت بڑے بڑے پرائیویٹ میڈیکل کمپلیکسز اور نجی ہسپتالوں کے ہیں، جو اس موذی وباء کی آڑ میں مجبور لوگوں سے تین سے چار گنا زیادہ چارج کر رہے ہیں، اس مافیا کو بھی لگتا ہے کہ وہ مافوق الفطرت ہیں اور ان کو دوام ہے شاید، مگر موت ان جیسوں کے لیے عبرت بن جایا کرتی ہے
 ” پروردگار عالم نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے کہ ” اور تمہارا رب بھولتا نہیں ہے "، اس ضمن میں ہیلتھ کیئر کمیشنز کی کارکردگی پر بہت سے سوالیہ نشان ہیں،
اس تمام صورتحال میں بہت سوال جنم لیتے ہیں جن کا جواب ملنا باقی ہیں جس میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ” اب آگے کیا کرنا ہے”
کیا اب بھی اس بڑے مسئلے پر قومی یکجہتی کا مظاہرہ ہوسکتا ہے یا نہیں، کیا ہم اس نازک وقت میں ایک باشعور اور ذمہ دار قوم ہونے کا مظاہرہ کر سکتے ہیں یا نہیں،کیا ہم اس موزی وباء کو شکست دینے کے لیے اپنا لائف سٹائل بدل سکتے ہیں کہ نہیں، اس وباء کا کو صرف اور صرف احتیاط سے شکست دے سکتے ہیں،احتیاط ہی واحد حل ہے، گھر پر رہنا ہسپتال میں رہنے سے بہتر ہے، ماسک پہننا وینٹیلیٹر پر رہنے سے بہتر ہے، کچھ عرصے معاشرتی دوری ہمیشہ کی دوری سے بہتر ہے، اہل وطن جاگ جائیں، جاگ جائیں جاگ جائیں جاگ جائیں، اپنے ذمہ داری خود اٹھائیں، پروردگار عالم وطن عزیز کا حامی و ناصر ہو اور ہم سب پر اپنا فضل فرمائے
Tags: column by imran shah
Previous Post

کروڑ لعل عیسن۔اولکھ تشدد کیس میں ایڈیشنل اینڈ شیشن جج کی عدالت سے بھی عبدالرحیم نیازی کی درخواست ضمانت خارج

Next Post

اسلام آباد پولیس نے بھارتی ہائی کمیشن کے دو اہلکاروں کو گرفتار کر لیا

Next Post
اسلام آباد پولیس نے بھارتی ہائی کمیشن کے دو اہلکاروں کو گرفتار کر لیا

اسلام آباد پولیس نے بھارتی ہائی کمیشن کے دو اہلکاروں کو گرفتار کر لیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
سحر کے طلوع ہوتے ہی ہر سمت پھیلنے والا اجالا ایک نئی امید لے کر آتا ہے، ہزاروں لوگ اگر راہ عدم لیتے ہیں تو، لاکھوں بچوں کی دنیا میں آمد بھی ہوتی ہے، حالات کیسے بھی کیوں نہ ہوجائیں،جنگ و جدل ہو یا امن ہو، قدرتی آفات ہوں یا  وبائی امراض ،وقت کی رفتار تھم نہیں سکتی اور یہی وقت کی خوبصورتی بھی ہے کہ وقت کبھی بھی ایک سا نہیں رہتا، 
اس وقت  عالمی سطح پر تاریخ کا بدترین وبائی مرض اپنی تباہ کاریاں پھیلاتا ہوا 80 لاکھ سے زائد انسانوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، 4 لاکھ کے لگ بھگ لوگ اس کا شکار ہوکر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں،
یہ وباء ہر اعتبار سے اچھوتی نئی اور مہلک ثابت ہوئی بڑے بڑے عالمی طبی تحقیقاتی ادارے ہاتھ مل کر رہ گئے، عالمی ادارہ صحت نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا اور پوری دنیا دنیا کے تمام ممالک کو بروقت اطلاعات اور تکنیکی معاونت مسلسل فراہم کی جو کہ ابھی تک جاری و ساری ہے اور WHO کی ہدایات پر جن ممالک نے مکمل عملدرآمد کیا وہ کافی حد تک اسکی تباہی پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے اس کی سب سے بہترین مثال نیوزیلینڈ ہے جس نے عالمی ادارہ صحت کی تمام ہدایات پر مکمل ایمانداری اور نیک نیتی سے عمل کیا اور ایک مثال قائم کر دی اور آخرکار 7 جون 2020 کو نیوزیلینڈ کا آخری کورونا متاثرہ مریض بھی مکمل صحتیاب ہوگیا ، پاکستان میں بھی مارچ 2020 میں یہ وبائی مرض سر اٹھا چکا تھا، مگر ہمارا تو باوا آدم ہی نرالا ہے، حکومت لاک ڈاؤن اور سمارٹ لاک ڈاؤن میں کنفیوژن کا شکار رہی صوبوں اور وفاق میں ہم آہنگی کا فقدان روز اول سے دیکھنے میں آیا،
اپوزیشن کا کردار بھی بہت تکلیف دہ رہا، اور جب ملک کے ذمہ داران کا یہ رویہ تھا تو عام آدمی نے تو اس مسئلے کو غیر سنجیدہ انداز میں لیا، اور دوسری طرف پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ساتھ ساتھ دیگر طبی ماہرین کی تنظیموں نے حکومت کو بار بار  آگاہ کیا کہ اگر سخت ترین اقدامات نا اٹھائے گئے تو حالات پر قابو پانا مشکل ہوجائے گا،
لیکن پی ایم اے کے تحفظات کو سیاسی مسئلہ کہہ کر مکمل نظر انداز کردیا گیا، عوام کا رد عمل یہ آیا کہ کورونا ایک ڈرامہ ہے اور جھوٹ ہے اور ڈاکٹر صاحبان خدانخواستہ بندے مار رہے ہیں،اس بد ترین جہالت کوئی نہیں ہو سکتی،" افسوس صد افسوس" کہ ہمارے ملک میں ہر اہم مسئلے کو سازش قرار دے دیا جاتا ہے پھر ایسے لوگوں کے نزدیک ایس او پیز کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے ،
 حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو خبردار کیا کہ کورونا کا پاکستان میں پھیلاؤ تشویشناک ہے، اس صورت حال سے نمٹنے کا واحد حل مکمل اور سخت ترین لاک ڈاؤن ہے، جس کے جواب میں ڈاکٹر وفاقی ظفر مرزا معاون خصوصی برائے صحت کا حیران کن بیان آیا کہ عالمی ادارہ صحت کی رائے خاص اہمیت کی حامل نہیں ہے وہ بھی  معیشت اور مالی حالات کا راگ الاپتے نظر آئے، تو عوام الناس سے مکمل ذمہ داری کے مظاہرے کا تقاضا معنی خیز نہیں ہے کیا،
عیدالفطر کے موقع پر لاک ڈاؤن کی نرمی کے بدترین اثرات رونماء ہوئے، اور اس وقت پاکستان میں کورونا کے متاثرین کی تعداد 125000 سے تجاوز کر چکی ہے 2000 ہزار سے ذائد قیمتی جانوں کا ضیاع ہوچکا ہے ، اور سب سے زیادہ تکلیف دہ بات ہماری صحت کے محافظ ڈاکٹرز بھی اس موزی وباء سے ہمارا دفاع کرتے ہوئے بیمار پڑنے لگے ہیں، اس وقت تک  40 کے قریب ڈاکٹرز شہادت کے رتبے پر فائز ہوچکے ہیں، مادر وطن انکی مقروض ہے، دوسری طرف ملک میں ایک نہایت بے ضمیر اور درندہ نما مافیا وہ طبقہ ہے جو کہ میڈیسن ڈسٹری بیوشن، مینیوفیکچرنگ اور امپورٹرز کے درمیان موجود ہے، جس کا کام یہ ہے کہ کس طرح سے اس وباء سے متعلق ادویات، آلات اور انجیکشنز کو کیسے مارکیٹ سے غائب کرنا ہے اور کس طرح سے اپنا منافع ہزاروں گنا بڑھانا ہے، کیوں کہ ان کا تو ملک الموت سے معاہدہ ہے کہ وہ جتنا بھی ذخیرہ اندوزی کرلیں ان کو تو موت آنی ہی نہیں ہے، یہی حالات بہت بڑے بڑے پرائیویٹ میڈیکل کمپلیکسز اور نجی ہسپتالوں کے ہیں، جو اس موذی وباء کی آڑ میں مجبور لوگوں سے تین سے چار گنا زیادہ چارج کر رہے ہیں، اس مافیا کو بھی لگتا ہے کہ وہ مافوق الفطرت ہیں اور ان کو دوام ہے شاید، مگر موت ان جیسوں کے لیے عبرت بن جایا کرتی ہے
 " پروردگار عالم نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے کہ " اور تمہارا رب بھولتا نہیں ہے "، اس ضمن میں ہیلتھ کیئر کمیشنز کی کارکردگی پر بہت سے سوالیہ نشان ہیں،
اس تمام صورتحال میں بہت سوال جنم لیتے ہیں جن کا جواب ملنا باقی ہیں جس میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ " اب آگے کیا کرنا ہے"
کیا اب بھی اس بڑے مسئلے پر قومی یکجہتی کا مظاہرہ ہوسکتا ہے یا نہیں، کیا ہم اس نازک وقت میں ایک باشعور اور ذمہ دار قوم ہونے کا مظاہرہ کر سکتے ہیں یا نہیں،کیا ہم اس موزی وباء کو شکست دینے کے لیے اپنا لائف سٹائل بدل سکتے ہیں کہ نہیں، اس وباء کا کو صرف اور صرف احتیاط سے شکست دے سکتے ہیں،احتیاط ہی واحد حل ہے، گھر پر رہنا ہسپتال میں رہنے سے بہتر ہے، ماسک پہننا وینٹیلیٹر پر رہنے سے بہتر ہے، کچھ عرصے معاشرتی دوری ہمیشہ کی دوری سے بہتر ہے، اہل وطن جاگ جائیں، جاگ جائیں جاگ جائیں جاگ جائیں، اپنے ذمہ داری خود اٹھائیں، پروردگار عالم وطن عزیز کا حامی و ناصر ہو اور ہم سب پر اپنا فضل فرمائے
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.