• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

محکمہ داخلہ پنجاب میں اربوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف

ڈی پی او سرگودھا، بہاولپور، قصور، لیہ اور میانوالی کے دفاتر میں پولیس قومی رضا کاروں کے نام پر 2 کروڑ 42 لاکھ غیر قانونی زائد ادائیگیاں کی گئیں۔

webmaster by webmaster
دسمبر 30, 2019
in First Page, قومی/ بین الاقوامی خبریں
0
محکمہ داخلہ پنجاب میں اربوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف

لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب میں اربوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے 17 ارب روپے سے زائد بے ضابطگیوں و بدعنوانیوں کی نشاندہی پر مشتمل رپورٹ پنجاب اسمبلی میں جمع کرادی۔ رپورٹ کے مطابق پولیس ٹرانسپورٹ شعبہ میں گاڑیوں کی مرمت کے نام پر 2 کروڑ روپے سے زائدحاصل کئے گئے جبکہ گاڑیاں سرکاری کھاتوں میں موجود نہیں تھیں۔

2014 سے 2017 کے دوران سیکڑوں پولیس ملازمین کے نام پر 16 کروڑ 80 لاکھ اضافی رقم غیر قانونی طور پر الاؤنسز کے نام پر سرکاری خزانے سے حاصل کی گئی، 37 ادائیگیاں 2014 سے 2017 کے دوران کی گئی جس میں 2 ارب 81 کروڑ 61 لاکھ روپے سے زائد ادائیگیوں کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔

پنجاب بھر کے مختلف پولیس افسران کے دفاتر، فرانزکس سائنس ایجنسی، چائیلڈ پروٹیکشن بیورو اور مختلف جیلوں میں 2 ارب 11 کروڑ 85 لاکھ روپے کی خریداری پیپرا قوانین کے بر خلاف کی گئی۔

آٹھ اضلاع کے ڈی پی اووز، چار اضلاع کے سی ٹی اووز سمیت پولیس کے مختلف شعبوں میں مختص کر دہ بجٹ سے 73 کروڑ روپے زائد بغیر منظوری کے خرچ کئے گئے۔ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل سی ٹی ڈی لاہور کے دفتر سمیت، جہلم، اوکاڑہ، راجنپور، اسپیشل برانچ ملتان، ڈسٹرکٹ جیل لاہور، وہاڑی سمیت دیگر دفاتر میں خریداری کے لئے غیر قانونی طور پر 20 کروڑ روپے سے زائد کیش کی صورت میں ادا کئے گئے۔

سیکرٹ سروسز کے نام پر سی ٹی ڈی لاہور، ڈی آئی جی سیکورٹی، ہوم سیکرٹری، اسپیشل برانچ، ڈی پی او سیالکوٹ، سرگودھا، خوشاب، جھنگ سمیت ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور کے دفتر میں 60 کروڑ روپے سے زائد کی کیش ادائیگیوں کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

سی ٹی ڈی لاہور، اسپیشل برانچ، 22 ڈی پی اووز سمیت مختلف پولیس افسران کے دفاتر میں پٹرول کی مختص کردہ مقدار سے 40 کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔ پنجاب کی 10 جیلوں میں قیدیوں کو کھانا کھلانے کے نام پر 18 کروڑ 74 لاکھ روپے سے زائد کی غیر قانونی ادائیگیاں کی گئیں۔

ڈی پی او سرگودھا، بہاولپور، قصور، لیہ اور میانوالی کے دفاتر میں پولیس قومی رضا کاروں کے نام پر 2 کروڑ 42 لاکھ غیر قانونی زائد ادائیگیاں کی گئیں۔

تفتیشی اخراجات کے نام پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن، سی پی او راولپنڈی سمیت 11 ڈی پی اووز کے دفاتر میں 6 کروڑ 71 لاکھ روپے کی ادائیگیوں کا ریکارڈ موجود نہیں،پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی توسیع کے لئے خریدی گئی کی اراضی میں 4 کروڑ 35 لاکھ روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، مختلف ٹھیکہ داروں کو خریداری کی مد میں ٹیکس کی کٹوتی نہیں کی گئی جس سے ٹھیکہ داروں کو 9 کروڑ 90 لاکھ روپے کا فائدہ پہنچا۔

گوجرانوالہ ،لاہور، جھنگ، سرگودھا، خوشاب سمیت دیگر اضلاع میں پولیس کی جانب سے مختلف اداروں، بنکوں اور دیگر کو دی گئی سیکورٹی کی مد میں 62 کروڑ روپے سے زائد کی رقم متعلقہ افراد سے وصول نہیں کی گئی۔

مختلف اضلاع میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں کرنے والے افراد سے 17 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد کی رقم جرمانے کی مد میں وصول نہیں کی گئی۔ 57 ایسے پولیس افسران جو نوکری سے معطل رہے یا گیارہ دن سے زائد چھٹی پر رہنے کے باوجود 3 کروڑ 26 لاکھ روپے مختلف الاؤنسز کی مد میں وصول کرتے رہے۔

کمانڈنٹ سہالا، سپرنٹنڈنٹ اسپیشل برانچ ملتان، سپیشل برانچ لاہور، سی پی او راولپنڈی، ڈی پی او ننکانہ اور سی ٹی او لاہور 2015 سے 2017 کے دوران نوکری سے برخاست ہونے کے باوجود 40 لاکھ روپے سے زائد تنخواہ کی مد میں وصول کرتے رہے۔

ڈرائیونگ اسکول فیس، ڈرائیونگ لائسنس فیس، میڈیکل فنڈ اور کنٹین رینٹ کی مد میں 1 ارب 85 کروڑ 53 لاکھ سے زائد کی رقم قومی خزانے میں جمع نہیں کرائی گئی۔ پولیس کی مختلف گاڑیوں سمیت دیگر سامان کی نیلامی نہ کرنے کی وجہ سے قومی خزانے کو 47 کروڑ 88 لاکھ سے زائد کا نقصان پہنچا۔

پولیس رضاکاروں کو 2015 سے2016 کے دوران تربیت دینے والے ٹرینرز کو 6 کروڑ کی ادائیگیاں کی گئیں جبکہ تربیت سے متعلق کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔

پولیس ٹریننگ کالج چوہنگ، ڈی پی او خوشاب، قصور سمیت بٹالین سات میں 31 کروڑ 59 لاکھ مبینہ طور پر گھوسٹ ملازمین پر خرچ کئے جانے کی نشاندہی کی گئی۔ ڈسٹرکٹ جیل لاہور میں موبائل فون جیمرز کی خریداری سمیت مختلف یوٹیلٹی بلوں کی مد میں 36 کروڑ 26 لاکھ روپے قانون کے خلاف ایڈوانس میں ادا کئے گئے۔

آڈیٹر جنرل نے سی ٹی ڈی، انویسٹی گیشن، اسپیشل برانچ، جیلوں سمیت مختلف اضلاع میں پولیس افسران و ملازمین کو الاؤنسز کی مد میں ادا کی گئی 88 کروڑ روپے کی رقم پر تحفظات کا اظہار کیا۔

Source: ایکسپریس نیوز
Tags: lahore news
Previous Post

یونیورسٹی آف ایجوکیشن ڈی جی خان کیمپس کے طلبہ و طالبات کو اسناد بھی مقامی سطح پر فراہم کی جائیں ۔ مطا لبہ

Next Post

نئے سال کا پہلا روز آٹے کی قیمت میں ہوشربااضافہ،نئے سال کی خوشی اداسی میں بدل دی

Next Post
نئے سال کا پہلا روز آٹے کی قیمت میں ہوشربااضافہ،نئے سال کی خوشی اداسی میں بدل دی

نئے سال کا پہلا روز آٹے کی قیمت میں ہوشربااضافہ،نئے سال کی خوشی اداسی میں بدل دی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب میں اربوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے 17 ارب روپے سے زائد بے ضابطگیوں و بدعنوانیوں کی نشاندہی پر مشتمل رپورٹ پنجاب اسمبلی میں جمع کرادی۔ رپورٹ کے مطابق پولیس ٹرانسپورٹ شعبہ میں گاڑیوں کی مرمت کے نام پر 2 کروڑ روپے سے زائدحاصل کئے گئے جبکہ گاڑیاں سرکاری کھاتوں میں موجود نہیں تھیں۔ 2014 سے 2017 کے دوران سیکڑوں پولیس ملازمین کے نام پر 16 کروڑ 80 لاکھ اضافی رقم غیر قانونی طور پر الاؤنسز کے نام پر سرکاری خزانے سے حاصل کی گئی، 37 ادائیگیاں 2014 سے 2017 کے دوران کی گئی جس میں 2 ارب 81 کروڑ 61 لاکھ روپے سے زائد ادائیگیوں کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ پنجاب بھر کے مختلف پولیس افسران کے دفاتر، فرانزکس سائنس ایجنسی، چائیلڈ پروٹیکشن بیورو اور مختلف جیلوں میں 2 ارب 11 کروڑ 85 لاکھ روپے کی خریداری پیپرا قوانین کے بر خلاف کی گئی۔ آٹھ اضلاع کے ڈی پی اووز، چار اضلاع کے سی ٹی اووز سمیت پولیس کے مختلف شعبوں میں مختص کر دہ بجٹ سے 73 کروڑ روپے زائد بغیر منظوری کے خرچ کئے گئے۔ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل سی ٹی ڈی لاہور کے دفتر سمیت، جہلم، اوکاڑہ، راجنپور، اسپیشل برانچ ملتان، ڈسٹرکٹ جیل لاہور، وہاڑی سمیت دیگر دفاتر میں خریداری کے لئے غیر قانونی طور پر 20 کروڑ روپے سے زائد کیش کی صورت میں ادا کئے گئے۔ سیکرٹ سروسز کے نام پر سی ٹی ڈی لاہور، ڈی آئی جی سیکورٹی، ہوم سیکرٹری، اسپیشل برانچ، ڈی پی او سیالکوٹ، سرگودھا، خوشاب، جھنگ سمیت ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور کے دفتر میں 60 کروڑ روپے سے زائد کی کیش ادائیگیوں کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ سی ٹی ڈی لاہور، اسپیشل برانچ، 22 ڈی پی اووز سمیت مختلف پولیس افسران کے دفاتر میں پٹرول کی مختص کردہ مقدار سے 40 کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔ پنجاب کی 10 جیلوں میں قیدیوں کو کھانا کھلانے کے نام پر 18 کروڑ 74 لاکھ روپے سے زائد کی غیر قانونی ادائیگیاں کی گئیں۔ ڈی پی او سرگودھا، بہاولپور، قصور، لیہ اور میانوالی کے دفاتر میں پولیس قومی رضا کاروں کے نام پر 2 کروڑ 42 لاکھ غیر قانونی زائد ادائیگیاں کی گئیں۔ تفتیشی اخراجات کے نام پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن، سی پی او راولپنڈی سمیت 11 ڈی پی اووز کے دفاتر میں 6 کروڑ 71 لاکھ روپے کی ادائیگیوں کا ریکارڈ موجود نہیں،پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی توسیع کے لئے خریدی گئی کی اراضی میں 4 کروڑ 35 لاکھ روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، مختلف ٹھیکہ داروں کو خریداری کی مد میں ٹیکس کی کٹوتی نہیں کی گئی جس سے ٹھیکہ داروں کو 9 کروڑ 90 لاکھ روپے کا فائدہ پہنچا۔ گوجرانوالہ ،لاہور، جھنگ، سرگودھا، خوشاب سمیت دیگر اضلاع میں پولیس کی جانب سے مختلف اداروں، بنکوں اور دیگر کو دی گئی سیکورٹی کی مد میں 62 کروڑ روپے سے زائد کی رقم متعلقہ افراد سے وصول نہیں کی گئی۔ مختلف اضلاع میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں کرنے والے افراد سے 17 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد کی رقم جرمانے کی مد میں وصول نہیں کی گئی۔ 57 ایسے پولیس افسران جو نوکری سے معطل رہے یا گیارہ دن سے زائد چھٹی پر رہنے کے باوجود 3 کروڑ 26 لاکھ روپے مختلف الاؤنسز کی مد میں وصول کرتے رہے۔ کمانڈنٹ سہالا، سپرنٹنڈنٹ اسپیشل برانچ ملتان، سپیشل برانچ لاہور، سی پی او راولپنڈی، ڈی پی او ننکانہ اور سی ٹی او لاہور 2015 سے 2017 کے دوران نوکری سے برخاست ہونے کے باوجود 40 لاکھ روپے سے زائد تنخواہ کی مد میں وصول کرتے رہے۔ ڈرائیونگ اسکول فیس، ڈرائیونگ لائسنس فیس، میڈیکل فنڈ اور کنٹین رینٹ کی مد میں 1 ارب 85 کروڑ 53 لاکھ سے زائد کی رقم قومی خزانے میں جمع نہیں کرائی گئی۔ پولیس کی مختلف گاڑیوں سمیت دیگر سامان کی نیلامی نہ کرنے کی وجہ سے قومی خزانے کو 47 کروڑ 88 لاکھ سے زائد کا نقصان پہنچا۔ پولیس رضاکاروں کو 2015 سے2016 کے دوران تربیت دینے والے ٹرینرز کو 6 کروڑ کی ادائیگیاں کی گئیں جبکہ تربیت سے متعلق کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ پولیس ٹریننگ کالج چوہنگ، ڈی پی او خوشاب، قصور سمیت بٹالین سات میں 31 کروڑ 59 لاکھ مبینہ طور پر گھوسٹ ملازمین پر خرچ کئے جانے کی نشاندہی کی گئی۔ ڈسٹرکٹ جیل لاہور میں موبائل فون جیمرز کی خریداری سمیت مختلف یوٹیلٹی بلوں کی مد میں 36 کروڑ 26 لاکھ روپے قانون کے خلاف ایڈوانس میں ادا کئے گئے۔ آڈیٹر جنرل نے سی ٹی ڈی، انویسٹی گیشن، اسپیشل برانچ، جیلوں سمیت مختلف اضلاع میں پولیس افسران و ملازمین کو الاؤنسز کی مد میں ادا کی گئی 88 کروڑ روپے کی رقم پر تحفظات کا اظہار کیا۔
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.