لیہ میں جدید ترین ریجنل ہسپتال کی اشد ضرورت ہے ۔ ملک غلام حیدر تھند
لیہ(صبح پا کستان) سابق ضلع ناظم لیہ ملک غلام حیدر تھند نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب کی پسماندگی کے خاتمے کے حکومتی وژن اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی ترجیحات سے لیہ کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی ہرگزفائدہ نہ اٹھا سکے ہیں انہوں نے کہا کہ نشتر ہسپتال ملتان پر مریضوں کا اور کتنا بوجھ ڈالنا ہے لہذا لیہ میں جدید ترین ریجنل ہسپتال کی اشد ضرورت ہے جو راولپنڈی سے ملتان اور ملتان سے ڈیرہ اسماعیل خان کی وسطی آبادی کو اعلیٰ ترین طبی سہولیات فراہم کرسکے انہوں نے کہا کہ لیہ کی عوامی قیادت آنکھوں اور عقل دونوں سے ہی محروم ہے اور انتظامی مشینری و افسران صحت بھی ایک جیسے ہیں کہ جب میرے دور کی ایمرجنسی وارڈ کی بالائی منزل میں کئی شعبہ جات کی بلڈنگز موجود ہیں تو پی سی آر لیب کے نام ماسوائے کمشن کھرا کرنے کے اور کوئی خدمت نہیں کی جارہی ہے ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ پی سی آر بلڈنگ کے فنڈز مشینری و آلات میں شفٹ کرالئے جاتے اور ڈائیگناسٹک سنٹر کی بلڈنگ کو فعال کرکے مریضوں کو سہولیات دی جاتی مگر ایسا کیون نہ ہو سکا سب جانتے ہیں انہون نے الخدمت کلینکل لیب کے معیار اور کم ریٹس کو سراہا ،سابق ضلع ناظم نے کہا کہ ضلع بھر سے زخمی اور کٹے پھٹے آنے والے شہریوں کو ایمرجنسی کی ایک چھت کے نیچے علاج و تشخیص کرنے کی بجائے اسے فٹبال بنا دیا جاتا ہے ہسپتال اپنی ایک ایکسرے فلم بچانے کیلئے زخمی کو باہر جانے پر مجبور کر دیتا ہے انہوں نے کہا کہ ہسپتال کے قابل ترین ڈاکٹرز میں سے ایک کو ایوننگ،نائٹکی دیوٹی میں ضرور تعینات کیا جائے تاکہ مریضوں ،زخمیوں کو ریفر اور ڈیٹھ کی شرح کو کم کیا جاسکے ضلع لیہ کی عوام کو اپنے با اختیار نمائندوں اور سرکاری مشینری سے یہ سوال پوچھنا چاہیئے کہ سابق دور میں ہسپتالکا میدیسن کا بجٹ بہت زیادہ تھا اور کوئی دوائی باہر سے نہ منگوانا پڑتی تھی تو اب وہ بجٹ کم کیوں کر دیا گیا ہے کہ مریض کے لواحقین مارکیٹ سے دوائی پوری کرتے جوتیاں چٹخاتے تھک جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ کریڈٹ کے خوف سے میرا ہیلتھ پلان فیل کر دیا گیا ہے اور کسی پلاننگ کے بغیر کام ہو رہا ہے جس کے منفی اثرات کچھ ہی عرصہ میں برآمد ہونا شروع ہو جائیں گے انہون نے کہا کہ موجودہ و سابقہ دور کی ڈویلپمنٹ اور شہر کی حالت و توجہ کا حال سب کے سامنے ہے اس بابت کسی ثبوت کی ضرورت نہ ہے۔