اسلام آباد ۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ جب بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے کوئی سنجیدہ پیش رفت ہونے لگتی ہے تو کوئی پرابلم آجاتا ہے،حصول انصاف کیلئے پھر سے لاہور ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ جانا پڑا تو جائیں گے انصاف پہلی ترجیح ہے،نئی جے آئی ٹی نے اپنا کام تقریبا مکمل کر لیا تھا،دونوں طرف سینکڑوں گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے تھے،صرف تحقیقاتی رپورٹ مرتب کرنے کیلئے وقت درکار تھا کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو روک دیا گیا،یہ پہلی جے آئی ٹی ہے جس نے شریف برادران اور سابق وفاقی وزراء سے تفتیش کی اور بیانات قلمبند کیے۔
انہوں نے کہا کہ میری براہ راست کوئی معلومات تو نہیں لیکن سن رہے ہیں کہ پیسوں کے بندوبست کیلئے ضمانتیں ہورہی ہیں اور ای سی ایل سے نام ہٹائے جارہے ہیں،یہ دور ’’پنشمنٹ‘‘ کا نہیں’’ سیٹلمنٹ‘‘ کا ہے ،جتنا بڑا کیس ہو گا اتنی بڑی ’’سیٹلمنٹ‘‘ ہو گی لیکن ماڈل ٹاؤن کیس میں کوئی ’’سیٹلمنٹ ‘‘ نہیں ہو گی اور نہ ہی ہم سے کوئی اس حوالے سے بات کرنے کی جرأت کر سکتا ہے، دھرنے کے ایام میں بھی ماڈل ٹاؤن کیس پر ماورائے عدالت کوئی بات کرنے کی کسی کو جرأت نہیں تھی اور نہ ایسی کوئی بات ہوئی، یہ غریب کارکنوں کا خون ہے اس کا انصاف صرف قصاص ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ شریف خاندان کے انتہائی قریبی افراد ماڈل ٹاؤن کیس میں اشرافیہ کی معافی تلافی کیلئے میرے پاس کینیڈا بھی آئے، لندن بھی آئے اور لاہور میں بھی ملے، میرا ایک ہی جواب تھا خون کے بدلے خون۔
انہوں نے کہا کہ میرے کارکن میری روحانی اولاد ہیں، میرے بیٹوں کو شہید کر دیاجاتا تو میں ان کا خون معاف کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے بات کرنے کا شرعی حق رکھتا ہوں مگر کارکنوں کے خون پر بات کرنا میرا شرعی حق نہیں ہے، اس کا فیصلہ صرف قصاص ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ یہاں پر ہر چیز کی قیمت لگتی ہے اور خریدار بھی بڑے مال و زر والے ہیں مگر یہ مال و زر والے منہاج القرآن کے غیرت مند کارکنوں کو تمام تر کوشش کے باوجود بھی خرید نہیں سکے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ اس نظام سے ظلم اور مایوسی کے سوا کچھ برآمد نہیں ہو گا ،اب جس قسم کی سیاست ہورہی ہے، اس سیاست سے میں اپنی نسبت جڑنے پر بھی شرم محسوس کرتا ہوں، 2013 ء کے لانگ مارچ اور 2014 ء کے دھرنے میں موجودہ نظام کے نقائص اور تباہ کن نتائج کے حوالے سے پوری قوم کو آگاہ کر دیا تھا، نظام کے خلاف سیاسی جدوجہد کرتے ہوئے ہم نے لاشیں بھی اٹھائیں اور آج بھی اس ظالم نظام کے ظلم کا ناانصافی کی شکل میں سامنا کررہے ہیں، اس نظام میں انسانی جان کی کوئی قدر نہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر اطمینان ہے کہ حصول انصاف کی جدوجہد میں شہداء کے ورثا، زخمی،چشم دید گواہان اور ہم سب پرعزم اور ثابت قدم ہیں۔