لیہ{ صبح پا کستان} جسٹس آف پیس کے اختیارات کی کمی غیر آئینی غیر قانونی۔نوجوان وکلا کا معاشی قتل۔عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ۔نوٹیفکیشن واپس لیا جائے۔ان خیالات کا اظہار ہیومین رائیٹس ڈویلپمنٹ آرگنائیزیشن ضلع لیہ کی جانب سے جسٹس آف پیس کے اختیارات اور قانون کے موضوع پر کیے گئے ایک سروے میں وکلا نے کیا۔ہیومین رائیٹس ڈویلپمنٹ آرگنائیزیشن ضلع لیہ کے صدر عنایت اللہ کاشف ایڈووکیٹ نے کہا کہ نیشنل جوڈیشل کمیٹی کی جانب سے جسٹس آف پیس کے اختیارات کے حوالے سے نوٹیفیکیشن غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔آغا امام رضا ایڈووکیٹ نے کہا عوام کو ایک دفعہ پھر پولیس کے چنگل میں دے دیا گیا ہے۔عدلیہ کو بے دست و پا کرنے کی کوشش ہے۔محمد سلیم خان ایڈووکیٹ نے کہا جسٹس آف پیس کے اختیارات کی کمی سے عام آدمی کی مشکلات میں اضافی ہو گا۔شیخ ذولفقار احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ نوجوان وکلا کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔شیخ اظہر حسین ایڈووکیٹ نے کہا پولیس کے اختیارات کے بڑھنے سے پولیس راج مستحکم ہوا ہے۔فوجداری کے معروف وکیل ظاہر جاوید باجوہ اور ندیم سرور ایڈووکیٹ نے کہا کہ موجودہ نوٹیفکیشن قانون کی روح کے منافی ہے۔ضابطہ فوجداری کی دفع 154 کی منشا قابل دست اندازی جرم کی اطلاع پر مقدمہ کا اندراج ہے۔انکوائری سرے سے ہو ہی نہیں سکتی ہے۔رانا وسیم حیات ایڈووکیٹ نے کہا جسٹس آف پیس کے اختیارات کی واپسی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔طاہر محمودعلوی ایڈووکیٹ نے کہا پولیس کے نظام میں تبدیلی لائے بغیر اختیارات میں اضافہ بلاجواز ہے۔قاضی ظفر عباس ایڈووکیٹ ۔شیخ محمد نصراللہ ایڈووکیٹ ۔مجیب اللہ ایڈووکیٹ تصدق حسین حر ایڈووکیٹ نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر نوٹیفیکیشن واپس لیا جائے