• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

شب و روز زندگی قسط 54 ،تحریر: انجم صحرائی

webmaster by webmaster
مارچ 26, 2019
in شب و روز زندگی
0
شب و روز زندگی قسط 54 ،تحریر: انجم صحرائی

صدر بازار میں لوہے کی دکان کے مالک حافظ امتیاز ایک نیک اور باعمل شخصیت تھے حافظ امتیاز کے ساتھ ہی شمشاد کی دکان تھی وہ خراد مشین کے ایک اچھے کاریگر تھے بڑے محنتی آدمی تھے ان کے ایک بیٹے ڈاکٹر بنے غالبا ان کا نام ڈاکٹر ناصر ہے۔ ڈاکٹر یامین کے ایک بیٹے اعلی تعلیم کے لئے رشیا گئے اور وہاں سے ڈاکٹر بن کر لوٹے۔ ڈاکٹر نعیم آج کل کوٹ سلطان ہسپتال میں میڈیکل آفیسر کی حیثیت سے ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں ،ڈاکٹر نعیم کے ابڑے بھا ئی محمد یو نس میرے کلا س فیلو تھے۔ صدر بازار میں ہی محمد شفیع کی کپڑے کی دکان تھی ان کے ایک بیٹے یا مین زبیری میرے ہم عمر اور ہم جما عت تھے اللہ بخشے یا مین زبیری بڑی صلا حیتوں کے ما لک اور کا میاب تا جر تھے انہوں نے اپنی اولاد کو بہتر طریقہ سے زیور تعلیم سے آرا ستہ کیا ان کے ایک بیٹے ند یم زبیری بنک آ فیسر ہیں جب کہ دوسرے میجر اشفاق زبیری پاک آ رمی میں خد مات انجام دے رہے ہیں دھرمشا لہ اسکول میں ایک استاد ہوا کرتے تھے ان کا نام تھا ما سٹر عا شق ۔ وہ ہمارے محلے میں ہی رہتے تھے ان کے بڑے بیٹے عابد میرے دوست تھے ان کے چھوٹے بیٹے ڈاکٹر ریاض ہیں جو اس وقت کوٹ سلطان ہسپتال میں میڈ یکل سپر نٹنڈنٹ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

دھرم شا لہ میری پہلی درسگاہ ہے یہ بات میں پہلے بھی کہیں لکھ چکا ہوں دھرم شالہ پرائمری اسکول کی عمارت قیام پا کستان سے قبل شا ئد ہندووں کی عبادت گاہ ہوا کرتی تھی اس کی پرا نی مر کزی عمارت خو بصور سفید ملائم اور چکنے پتھروں سے بنی تھی کمروں کی اونچی چھتوں پر اور دیواروں پر نمو مان سمیت بہت سے دیوی دیوتائوں کی رنگین تصویریں کنند ہ تھیں عمارت کے کمروں کی چھتیں اونچی اور ہوادار تھیں ہر کمرے میں روشندان اور کھڑ کیاں لگی تھیں مجھے یاد پڑتا ہے کہ کمروں میں الماریاں بھی بنی تھیں غرض یہ عمارت ایسی بنی تھی کہ اس کے مکیں کو کشادگی کا احساس ہوتا تھا لیکن اسی کشادہ اور کھلی عمارت کا ایک کمرہ ایسا بھی تھا جہاں جاتے ہو ئے ڈر لگتا تھا نہ معلوم کیوں ؟ لیکن اس کمرے بارے بہت سی کہا نیاں سننے کو ملتی تھیں ۔ سکول کا مر کزی گیٹ لکڑی کا ایک عام سا دروازہ تھا اور دروازے کے بالکل سا منے برگد کا ایک بڑا اور بو ڑحا سا درخت تھا جو اپنی لمبی لمبی شا خوں سے زمین کے اس ٹکڑے پر سا یہ کئے رکھتا تھا یہ بوڑھا درخت ہو سکتا ہے کہ آج بھی ہو اگر ہے تو یقینا بر گد کا یہ بوڑھا درخت صدیوں کی تاریخ کا گواہ ہے۔

مجھے یاد ہے کہ گر میوں کے موسم میں بہت سے لوگ اس بوڑھے بر گد کے درخت تلے تپتی دو پہر گزارا کرتے تھے اسکول کے ساتھ ہی بدر پہلوان کا کنواں ہوا کرتا تھا اور اسی کنویں کے ساتھ اکھاڑہ تھا جہاں کوٹ سلطان کے پہلوان اور نوجوان ورزش کیا کرتے تھے ۔ اس وقت کے پہلوانوں میں بدر پہلوان اور مودن پہلوان کا بڑا نام تھا مجھے یاد ہے جب میں دنگلوں کے بڑے بڑے رنگین پو سٹرز پر ان پہلوانوں کی تصویریں دیکھتا تو جی چا ہتا کہ میں بھی پہلوان بن جا ئوں اور میری تصویریں بھی رنگین پو سٹر پر شا ئع ہوں مگر چچا غالب نے کہا ہے نا کہ ہزاروں خوا ہشیں ایسی کہ ہر خوا ہش پہ دم نکلے ہماری یہ خوا ہش بھی یبس بہت سی خوا ہشوں کی طرح خواہش ہی رہی۔

Kot Sultan

اسکول کے جانب غرب مٹی سے بنا حفاظتی بند کوٹ سلطان تھل اور نشیب کے علاقہ میں حد فاصل کی حیثیت رکھتا ہے گر میوں کے سیزن میں جب دریا ئے سندھ میں سیلاب آ تا ہے اور نشیب کا سارا علاقہ پا نی پانی ہو جاتا ہے مٹی کا بنا یہ حفا ظتی بند جہاں تھل کے علاقے کو سیلا بی ریلے سے محفوظ رکھتا وہاں پکنک پوائینٹ بھی اختیار کر لیتا ہے جہان لوگ بھر پور انجوائے کرتے ۔اس زما نے میں اس بند پر دو رویہ لگے شیشم کے درخت وں کا سایہ گر میوں میںمن چلوں کے لئے ایک غنیمت سے کم نہیں تھا۔

کوٹ سلطان کا شو شل رائونڈ اپ مکمل نہیں ہو سکتا اگر حکیم صو فی غلام نبی کا ذکر نی کیا جا ئے ۔ صو فی حکیم غلام نبی باروی علاقے کے معروف معالج تھے کہا جاتا تھا ہے کہ وہ اتنے بڑے حکیم تھے کہ مریض کا چہرہ دیکھ کر مرض بتا دیتے تھے ، کمہاروں والی آ وی کے نزدیک ان کا دواخانہ ہر وقت مریضوں سے بھرا رہتا تھا اور صو فی صاحب اپنے دواخانہ میں بنے چبو ترے پر بیٹھے مو ٹے مو ٹے سیاہ منکوں والی لمبی سی تسبیح پڑ ھتے ہو ئے مریض دیکھنے میں مصروف رہتے جب وقت ملتا دواخا نہ کے سا منے بچھی ہو ئی چا رپائی پر بھی آ بیٹھتے اور تسبیح پڑ ھتے رہتے ۔ صو فی صاحب علاقہ تھل کی معروف رو حانی شخصیت پیر بارو کے مرید خا ص تھے پیر بارو اپنے اس مرید سے بہت پیار اور شفقت فر ماتے جب بھی کوٹ سلطان آ تے اپنے مرشد کی میز با نی کا شرف صو فی صاحب کا اعزاز بنتا۔ صوفی غلام نبی کے ایک بیٹے حکیم عبد الرشید ڈی ایچ کیو ہسپتال لیہ میں فرائض انجام دے رہے ہیں جب کہ دوسرا بیٹا بہا ولپور میں ڈاکٹر ہے۔

کوٹ سلطان کی جام فیملی کے جام ظفر اللہ محکمہ تعلیم لیہ کے ڈسٹر کٹ آ فیسر کے عہدے سے ریٹائرڈ ہو ئے وہ بھی پیر بارو کے مرید تھے اسی نا طے جام ظفر اللہ صو فی غلام نبی کے بھی خا صے قریب تھے جام ظفر اللہ ایک با اخلاق اور درویش منش انسان تھے کہا جاتا ہے کہ ان دو نوں مریدین کو ان کے مرشد پیر بارو نے خلعت سے نوازا تھا ۔ جام ظفر اللہ کے بعد کوٹ سلطان سے تعلق رکھنے والے میاں فرید نظا می بھی محکمہ تعلیم میں ڈسٹر کٹ آ فیسر رہے یہ وہ زما نہ تھا جب سیاست مار شل لاء ایڈ منسٹریٹر کی چادر اوڑھے جمہوریت کا چا ند بنی ہو ئی تھی سر کاری ملاز متیں میرٹ اور اہلیت کی بجائے ممبرن اسمبلی کی پسند و نا پسند کی بنیاد پر اندھے کی ریوڑ یوں کی طرح با نٹی جا تی تھیں ۔خا ص طور پر محکمہ تعلیم اند ھیرنگری بنا ہوا تھا دروغ بر گردن راوی سرکاری ملاز متوں کے اپا ئٹمنٹ لیٹر مجاز افسران کی بجا ئے ممبران اسمبلی کے پرا ئیویٹ سیکرٹری ڈیروں پر بیٹھ کر تقسیم کرتے تھے اور افسران بے چا رے مجبور محض بنے رہ گئے تھے شا ئد کسی نے اسی دورکے بارے کہا ہے کہ” اند ھا با نٹے ریوریاں اور دے اپنے اپنوں کو ” لیکن دیر ہے اند ھیر نہیں کے مصداق جب اقتدار کا ہما اڑ گیا تو آ نے والے نئے حکمرانوں نے احتساب کے نام پر حساب کتاب شروع کر دیا ۔ ذمہ دار جمہوریت نوازوں کو تو کیا ہو نا تھا حساب کا شکنجہ بے چارے کمزور سر کاری اہلکاران کا مقدر بنا اور یوں میاں نظا می بھی اس کڑے دور میں خا صی مشکلات کا شکار رہے۔

Madarsa

صوفی غلام نبی کے دواخاننہ کے قریب ہی ایک مسجد تھی اس مسجد میں تعلیم القرآن کا ایک مدرسہ بھی قائم کیا ہوا تھا جس کے جملہ اخراجات کی ذمہ داری صوفی غلام نبی نے سنبھالی ہوئی تھی مجھے یاد ہے اس زما نے میں مسجد کی اما مت اور مدرسہ میں زیر تعلیم بچوں کو قرآن مجید کی حفظ و نا ظرہ تعلیم حافظ غلام سرور کے ذمہ تھیں خا صے عر صے تک حا فظ غلام سرور اس مسجد سے وابستہ رہے کئی بر سوں کے بعد میری ان سے ملاقات ہو ئی تو انہوں نے بتایا کہ حا فظ حمید کی وفات کے بعد اب وہ اڈے والی مسجد میں اما مت کے فرائض انجام دے رہے ہیں ، حا فظ حمید ایک نیک اور با عمل شخصیت تھے وہ ہمارے پڑوسی بھی تھے ان کے ایک بیٹے امتیاز میرے کلاس فیلو تھے جب کہ بڑے بیٹے عبد الرشید پاک آ ر می میں تھے ۔ کوٹ سلطا ن شہر کے دیگر حفاظ میں مسجد بلو چاں کے امام حافظ منور اور مسجد درزیاں والی کے حافظ نثار بھی اس زما نے کے معروف معلم قرآن تھے۔

کوٹ سلطان صدر بازار کی مسجد قا ضیاں والی کے امام قا ضی مو لانا عبد الکریم ایک جید عالم اور بے بدل خطیب تھے قا ضی صاحب پیر نظام الدین تو نسوی کے مرید تھے ان کا خطبہ جمعہ سننے کے لئے کوٹ سلطان شہر کے گردو نواح کے نشیب اور تھل کے علاقوں سے دور دور سے لوگ آ تے نمازہ جمعہ کے وقت نما زیوں کی تعداد اتنی زیادہ ہو تی کہ مسجد کے صحن کے علاوہ بازار کی ملحقہ دکا نوں کی چھتوں پر بھی نماز جمعہ ادا کی جا تی ۔قاضی عبد الکریم کی وفات کے بعد ان کے بڑے بیٹے قا ضی عبد الرحیم نے مسجد میں اما مت کے فرائض انجام دیئے ، ان کی وفات کے بعد اب ذو الفقار شاہ مسجد میں اما مت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

ذو الفقار شاہ سے میرا بڑا پیار کا رشتہ ہے وہ ایک متوکل اور با علم شخصیت ہیں یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں کوٹ سلطان چھوڑ کے لیہ آ بسا تھا سال دو ہزار چار میں میرا نیا نیا ہارٹ آ پریشن ہوا تھا آ پریشن کے بعد خا صی کمزوری تھی لیکن میں ہمت کر کے روز گھر سے نکلتا اور کالج روڈ پر واقع اپنے دوست ضیا ء اللہ خان نا صر کی فوٹو شاپ لیہ فوٹو گیلری پر جا بیٹھتا ۔ حسب معمول ایک دن میں دوکان پر بیٹھا ہوا تھا میں نے دیکھا سا منے ڈگری کالج کی دیوار کے ساتھ ساتھ ذو القار شاہ ہا تھ میں بڑی سی سو ٹی تھا مے چہل قد می فرما رہے ہیں ۔ میں نے ضیاء سے کہا ضیاء بھا ئی اس بندے کو تو بلا لائو ۔ ذو القار شاہ آ ئے مجھے دیکھا بہت خوش ہو ئے گرم جو شی سے ملے میں نے پو چھا خیریت یہاں کیسے ، کہنے لگے کہ بیٹی کالج میں ایم اے انگلش کا پیپر دے رہی ہے اس کا انتظار کر رہا ہوں ۔مجھے مضمحل دیکھا تو پو چھا کہ کیا ہوا بہت کمزور لگ رہے ہو میں نے انتہائی کمزور اور بیمار آ واز بنا کے جواب دیا کہ شا ہ جی ! ہارٹ آ پریشن ہوا ہے میرا جواب سن کر بو لے اچھا اور خا موش ہو گئے ۔ میں نے پو چھا اآ پ کیسے ہیں مسکرا کر بو لے اللہ کا شکر ہے ۔ گذ شتہ سا لوں میں اب تک نو ہارٹ اٹیک ہو چکے ہیں ، ان کا جواب سن کر میں انہیں دیکھتا رہ گیا ۔۔مجھے ایسے لگا کہ جیسے ان کے مسکراتے لب اور روشن آ نکھیں کہہ رہے ہوں کہ پتہ چلا اللہ پر توکل کسے کہتے ہیں ؟ ۔۔۔

با قی اگلی قسط میں

Tags: shab roz zidagi by anjum sehrai
Previous Post

تیل و گیس کے ایشیا کے سب سے بڑے ذخائر پر قوم کو خوشخبری دوں گا، وزیراعظم

Next Post

راجن پورمیں دو مسلح گروپوں میں تصادم، 3 افراد جاں بحق

Next Post
راجن پورمیں دو مسلح گروپوں میں تصادم، 3 افراد جاں بحق

راجن پورمیں دو مسلح گروپوں میں تصادم، 3 افراد جاں بحق

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025
صدر بازار میں لوہے کی دکان کے مالک حافظ امتیاز ایک نیک اور باعمل شخصیت تھے حافظ امتیاز کے ساتھ ہی شمشاد کی دکان تھی وہ خراد مشین کے ایک اچھے کاریگر تھے بڑے محنتی آدمی تھے ان کے ایک بیٹے ڈاکٹر بنے غالبا ان کا نام ڈاکٹر ناصر ہے۔ ڈاکٹر یامین کے ایک بیٹے اعلی تعلیم کے لئے رشیا گئے اور وہاں سے ڈاکٹر بن کر لوٹے۔ ڈاکٹر نعیم آج کل کوٹ سلطان ہسپتال میں میڈیکل آفیسر کی حیثیت سے ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں ،ڈاکٹر نعیم کے ابڑے بھا ئی محمد یو نس میرے کلا س فیلو تھے۔ صدر بازار میں ہی محمد شفیع کی کپڑے کی دکان تھی ان کے ایک بیٹے یا مین زبیری میرے ہم عمر اور ہم جما عت تھے اللہ بخشے یا مین زبیری بڑی صلا حیتوں کے ما لک اور کا میاب تا جر تھے انہوں نے اپنی اولاد کو بہتر طریقہ سے زیور تعلیم سے آرا ستہ کیا ان کے ایک بیٹے ند یم زبیری بنک آ فیسر ہیں جب کہ دوسرے میجر اشفاق زبیری پاک آ رمی میں خد مات انجام دے رہے ہیں دھرمشا لہ اسکول میں ایک استاد ہوا کرتے تھے ان کا نام تھا ما سٹر عا شق ۔ وہ ہمارے محلے میں ہی رہتے تھے ان کے بڑے بیٹے عابد میرے دوست تھے ان کے چھوٹے بیٹے ڈاکٹر ریاض ہیں جو اس وقت کوٹ سلطان ہسپتال میں میڈ یکل سپر نٹنڈنٹ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ دھرم شا لہ میری پہلی درسگاہ ہے یہ بات میں پہلے بھی کہیں لکھ چکا ہوں دھرم شالہ پرائمری اسکول کی عمارت قیام پا کستان سے قبل شا ئد ہندووں کی عبادت گاہ ہوا کرتی تھی اس کی پرا نی مر کزی عمارت خو بصور سفید ملائم اور چکنے پتھروں سے بنی تھی کمروں کی اونچی چھتوں پر اور دیواروں پر نمو مان سمیت بہت سے دیوی دیوتائوں کی رنگین تصویریں کنند ہ تھیں عمارت کے کمروں کی چھتیں اونچی اور ہوادار تھیں ہر کمرے میں روشندان اور کھڑ کیاں لگی تھیں مجھے یاد پڑتا ہے کہ کمروں میں الماریاں بھی بنی تھیں غرض یہ عمارت ایسی بنی تھی کہ اس کے مکیں کو کشادگی کا احساس ہوتا تھا لیکن اسی کشادہ اور کھلی عمارت کا ایک کمرہ ایسا بھی تھا جہاں جاتے ہو ئے ڈر لگتا تھا نہ معلوم کیوں ؟ لیکن اس کمرے بارے بہت سی کہا نیاں سننے کو ملتی تھیں ۔ سکول کا مر کزی گیٹ لکڑی کا ایک عام سا دروازہ تھا اور دروازے کے بالکل سا منے برگد کا ایک بڑا اور بو ڑحا سا درخت تھا جو اپنی لمبی لمبی شا خوں سے زمین کے اس ٹکڑے پر سا یہ کئے رکھتا تھا یہ بوڑھا درخت ہو سکتا ہے کہ آج بھی ہو اگر ہے تو یقینا بر گد کا یہ بوڑھا درخت صدیوں کی تاریخ کا گواہ ہے۔ مجھے یاد ہے کہ گر میوں کے موسم میں بہت سے لوگ اس بوڑھے بر گد کے درخت تلے تپتی دو پہر گزارا کرتے تھے اسکول کے ساتھ ہی بدر پہلوان کا کنواں ہوا کرتا تھا اور اسی کنویں کے ساتھ اکھاڑہ تھا جہاں کوٹ سلطان کے پہلوان اور نوجوان ورزش کیا کرتے تھے ۔ اس وقت کے پہلوانوں میں بدر پہلوان اور مودن پہلوان کا بڑا نام تھا مجھے یاد ہے جب میں دنگلوں کے بڑے بڑے رنگین پو سٹرز پر ان پہلوانوں کی تصویریں دیکھتا تو جی چا ہتا کہ میں بھی پہلوان بن جا ئوں اور میری تصویریں بھی رنگین پو سٹر پر شا ئع ہوں مگر چچا غالب نے کہا ہے نا کہ ہزاروں خوا ہشیں ایسی کہ ہر خوا ہش پہ دم نکلے ہماری یہ خوا ہش بھی یبس بہت سی خوا ہشوں کی طرح خواہش ہی رہی۔

Kot Sultan

اسکول کے جانب غرب مٹی سے بنا حفاظتی بند کوٹ سلطان تھل اور نشیب کے علاقہ میں حد فاصل کی حیثیت رکھتا ہے گر میوں کے سیزن میں جب دریا ئے سندھ میں سیلاب آ تا ہے اور نشیب کا سارا علاقہ پا نی پانی ہو جاتا ہے مٹی کا بنا یہ حفا ظتی بند جہاں تھل کے علاقے کو سیلا بی ریلے سے محفوظ رکھتا وہاں پکنک پوائینٹ بھی اختیار کر لیتا ہے جہان لوگ بھر پور انجوائے کرتے ۔اس زما نے میں اس بند پر دو رویہ لگے شیشم کے درخت وں کا سایہ گر میوں میںمن چلوں کے لئے ایک غنیمت سے کم نہیں تھا۔ کوٹ سلطان کا شو شل رائونڈ اپ مکمل نہیں ہو سکتا اگر حکیم صو فی غلام نبی کا ذکر نی کیا جا ئے ۔ صو فی حکیم غلام نبی باروی علاقے کے معروف معالج تھے کہا جاتا تھا ہے کہ وہ اتنے بڑے حکیم تھے کہ مریض کا چہرہ دیکھ کر مرض بتا دیتے تھے ، کمہاروں والی آ وی کے نزدیک ان کا دواخانہ ہر وقت مریضوں سے بھرا رہتا تھا اور صو فی صاحب اپنے دواخانہ میں بنے چبو ترے پر بیٹھے مو ٹے مو ٹے سیاہ منکوں والی لمبی سی تسبیح پڑ ھتے ہو ئے مریض دیکھنے میں مصروف رہتے جب وقت ملتا دواخا نہ کے سا منے بچھی ہو ئی چا رپائی پر بھی آ بیٹھتے اور تسبیح پڑ ھتے رہتے ۔ صو فی صاحب علاقہ تھل کی معروف رو حانی شخصیت پیر بارو کے مرید خا ص تھے پیر بارو اپنے اس مرید سے بہت پیار اور شفقت فر ماتے جب بھی کوٹ سلطان آ تے اپنے مرشد کی میز با نی کا شرف صو فی صاحب کا اعزاز بنتا۔ صوفی غلام نبی کے ایک بیٹے حکیم عبد الرشید ڈی ایچ کیو ہسپتال لیہ میں فرائض انجام دے رہے ہیں جب کہ دوسرا بیٹا بہا ولپور میں ڈاکٹر ہے۔ کوٹ سلطان کی جام فیملی کے جام ظفر اللہ محکمہ تعلیم لیہ کے ڈسٹر کٹ آ فیسر کے عہدے سے ریٹائرڈ ہو ئے وہ بھی پیر بارو کے مرید تھے اسی نا طے جام ظفر اللہ صو فی غلام نبی کے بھی خا صے قریب تھے جام ظفر اللہ ایک با اخلاق اور درویش منش انسان تھے کہا جاتا ہے کہ ان دو نوں مریدین کو ان کے مرشد پیر بارو نے خلعت سے نوازا تھا ۔ جام ظفر اللہ کے بعد کوٹ سلطان سے تعلق رکھنے والے میاں فرید نظا می بھی محکمہ تعلیم میں ڈسٹر کٹ آ فیسر رہے یہ وہ زما نہ تھا جب سیاست مار شل لاء ایڈ منسٹریٹر کی چادر اوڑھے جمہوریت کا چا ند بنی ہو ئی تھی سر کاری ملاز متیں میرٹ اور اہلیت کی بجائے ممبرن اسمبلی کی پسند و نا پسند کی بنیاد پر اندھے کی ریوڑ یوں کی طرح با نٹی جا تی تھیں ۔خا ص طور پر محکمہ تعلیم اند ھیرنگری بنا ہوا تھا دروغ بر گردن راوی سرکاری ملاز متوں کے اپا ئٹمنٹ لیٹر مجاز افسران کی بجا ئے ممبران اسمبلی کے پرا ئیویٹ سیکرٹری ڈیروں پر بیٹھ کر تقسیم کرتے تھے اور افسران بے چا رے مجبور محض بنے رہ گئے تھے شا ئد کسی نے اسی دورکے بارے کہا ہے کہ” اند ھا با نٹے ریوریاں اور دے اپنے اپنوں کو ” لیکن دیر ہے اند ھیر نہیں کے مصداق جب اقتدار کا ہما اڑ گیا تو آ نے والے نئے حکمرانوں نے احتساب کے نام پر حساب کتاب شروع کر دیا ۔ ذمہ دار جمہوریت نوازوں کو تو کیا ہو نا تھا حساب کا شکنجہ بے چارے کمزور سر کاری اہلکاران کا مقدر بنا اور یوں میاں نظا می بھی اس کڑے دور میں خا صی مشکلات کا شکار رہے۔

Madarsa

صوفی غلام نبی کے دواخاننہ کے قریب ہی ایک مسجد تھی اس مسجد میں تعلیم القرآن کا ایک مدرسہ بھی قائم کیا ہوا تھا جس کے جملہ اخراجات کی ذمہ داری صوفی غلام نبی نے سنبھالی ہوئی تھی مجھے یاد ہے اس زما نے میں مسجد کی اما مت اور مدرسہ میں زیر تعلیم بچوں کو قرآن مجید کی حفظ و نا ظرہ تعلیم حافظ غلام سرور کے ذمہ تھیں خا صے عر صے تک حا فظ غلام سرور اس مسجد سے وابستہ رہے کئی بر سوں کے بعد میری ان سے ملاقات ہو ئی تو انہوں نے بتایا کہ حا فظ حمید کی وفات کے بعد اب وہ اڈے والی مسجد میں اما مت کے فرائض انجام دے رہے ہیں ، حا فظ حمید ایک نیک اور با عمل شخصیت تھے وہ ہمارے پڑوسی بھی تھے ان کے ایک بیٹے امتیاز میرے کلاس فیلو تھے جب کہ بڑے بیٹے عبد الرشید پاک آ ر می میں تھے ۔ کوٹ سلطا ن شہر کے دیگر حفاظ میں مسجد بلو چاں کے امام حافظ منور اور مسجد درزیاں والی کے حافظ نثار بھی اس زما نے کے معروف معلم قرآن تھے۔ کوٹ سلطان صدر بازار کی مسجد قا ضیاں والی کے امام قا ضی مو لانا عبد الکریم ایک جید عالم اور بے بدل خطیب تھے قا ضی صاحب پیر نظام الدین تو نسوی کے مرید تھے ان کا خطبہ جمعہ سننے کے لئے کوٹ سلطان شہر کے گردو نواح کے نشیب اور تھل کے علاقوں سے دور دور سے لوگ آ تے نمازہ جمعہ کے وقت نما زیوں کی تعداد اتنی زیادہ ہو تی کہ مسجد کے صحن کے علاوہ بازار کی ملحقہ دکا نوں کی چھتوں پر بھی نماز جمعہ ادا کی جا تی ۔قاضی عبد الکریم کی وفات کے بعد ان کے بڑے بیٹے قا ضی عبد الرحیم نے مسجد میں اما مت کے فرائض انجام دیئے ، ان کی وفات کے بعد اب ذو الفقار شاہ مسجد میں اما مت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ذو الفقار شاہ سے میرا بڑا پیار کا رشتہ ہے وہ ایک متوکل اور با علم شخصیت ہیں یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں کوٹ سلطان چھوڑ کے لیہ آ بسا تھا سال دو ہزار چار میں میرا نیا نیا ہارٹ آ پریشن ہوا تھا آ پریشن کے بعد خا صی کمزوری تھی لیکن میں ہمت کر کے روز گھر سے نکلتا اور کالج روڈ پر واقع اپنے دوست ضیا ء اللہ خان نا صر کی فوٹو شاپ لیہ فوٹو گیلری پر جا بیٹھتا ۔ حسب معمول ایک دن میں دوکان پر بیٹھا ہوا تھا میں نے دیکھا سا منے ڈگری کالج کی دیوار کے ساتھ ساتھ ذو القار شاہ ہا تھ میں بڑی سی سو ٹی تھا مے چہل قد می فرما رہے ہیں ۔ میں نے ضیاء سے کہا ضیاء بھا ئی اس بندے کو تو بلا لائو ۔ ذو القار شاہ آ ئے مجھے دیکھا بہت خوش ہو ئے گرم جو شی سے ملے میں نے پو چھا خیریت یہاں کیسے ، کہنے لگے کہ بیٹی کالج میں ایم اے انگلش کا پیپر دے رہی ہے اس کا انتظار کر رہا ہوں ۔مجھے مضمحل دیکھا تو پو چھا کہ کیا ہوا بہت کمزور لگ رہے ہو میں نے انتہائی کمزور اور بیمار آ واز بنا کے جواب دیا کہ شا ہ جی ! ہارٹ آ پریشن ہوا ہے میرا جواب سن کر بو لے اچھا اور خا موش ہو گئے ۔ میں نے پو چھا اآ پ کیسے ہیں مسکرا کر بو لے اللہ کا شکر ہے ۔ گذ شتہ سا لوں میں اب تک نو ہارٹ اٹیک ہو چکے ہیں ، ان کا جواب سن کر میں انہیں دیکھتا رہ گیا ۔۔مجھے ایسے لگا کہ جیسے ان کے مسکراتے لب اور روشن آ نکھیں کہہ رہے ہوں کہ پتہ چلا اللہ پر توکل کسے کہتے ہیں ؟ ۔۔۔ با قی اگلی قسط میں
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.