لیہ ( صبح پا کستان)سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس نے ڈسٹرکٹ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے ملک بحران کا شکار ہے جب تک ملک میں امیر غریب کیلئے قانون کی حکمرانی کیلئے ایک جیسا سلوک نہیں ہوتا اس وقت تک حالات درست نہیں ہوسکتے ،انتظامیہ،پولیس ریاست کے ملازم نہیں بلکہ حکمرانوں کے نوکر کا کردار ادا کررہے ہیں پاکستان کو ترقی کرنے کیلئے امریکی غلامی سے نکل کر روس ،ایران ،عراق،ترکی چائینہ جیسے ملکوں کا بلاک بناکر اپنی پالیساں بنانے کی ضرورت ہے ،ملک کو ایسے حکمرانوں کی ضرورت ہے جو امریکہ اور انڈیا کے سامنے سینہ سپر ہو جائے ،سی پیک اور ایران سے سوئی گیس کے بڑے منصوبے ہیں یہ پیپلز پارٹی کی پالیسی کا نتیجہ ہیں ،موجودہ حکومت دوران الیکشن و قبل از الیکشن دھاندلی کے منصوبے شروع کررکھے ہیں،نواز شریف عدالتی فیصلوں کو مانیں،نواز شریف کے بیٹے پاکستانی عدالتوں کے مفرور ہیں ضیاء الحق کی افغان پالیسی کی وجہ سے ملک میں انارکی پھیلی اسی پالیسی کے نتیجہ میں ہم ابھی تک لاشیں اٹھا رہے ہیں ہم مسلک کے نام پر جماعتیں بنانے کے قائل نہیں ہیں ہمارے لیے پاکستان اہم ہے ملک پر اندرونی اور بیرونی دباو بڑھایاجارہاہے ان حساس حالات میں قوم کو اتحاد کی ضرورت ہے،گڈ گورنس کا نعرہ لگانے والے جنوبی پنجاب کے ضلع بھکر و دیگر اضلاع کے ہسپتالوں کی صورت حال بھی دیکھیں ضلع بھکر کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں دورہ کے دورہ صوبائی جنرل سیکرٹری کو دل کے دورہ کی حالت میں لے گئے پوری رات سیپشلسٹ ڈاکٹر نے معائنہ نہ کیا حالات صرف لاہور کے بہتر ہو رہے ہوں تو کچھ نہیں کہہ سکتے،جنوبی پنجاب کے لوگوں کے حقوق کیلئے جنوبی پنجاب کو سرائیکی صوبہ بنانے کی حمایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم مسالک کے نام پر جماعتیں بنانے کے مخالف ہیں پارہ جنار میں ہمارے لوگوں کومحصور کردیاگیا توہم نے سیاسی جماعت بنا ئی اور اس کا نام مجلس وحدت مسلیمین رکھا انہوں نے کہا کہ افغانستان کی غلط پالیسی کے تحت ہم نے بہت نقصان اٹھایا ہے اسی پالیسی کے تحت ہم نے بیس ہزار جنازے اٹھائے ہے انہوں نے کہا غلط پالیسیاں بنانے والے حکمرانوں کا احتساب ہونا چاہیے علامہ ناصر عباس نے کہا کہ ہمارے لیے پاکستان سب سے اہم ہے پاکستان پر اندرونی اور بیرونی دباو بڑھایا جارہا ہے ایسے وقت میں ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے حکمرانون نے بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن کی مسلسل خلاف ورزیوں پر موثر احتجاج نہیں کیا وحدت المسلمین کی پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے ساتھ سیاسی بات چیت چل رہی ہے موجودہ حکمران حکومت میں بھی ہیں اور اپوزیشن کا کردار بھی ادا کررہے ہیں غلط فیصلے پر عدالت پر حملہ نہیں کیاجاسکتا ہمیں اداروں کی تصادم کی کوشش نہیں کرنی چاہیے مغربی طاقتیں اور ہندوستان گٹھ جوڑ کے تحت افواج پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں فو ج کمزور ہوئی تو ملک کو نقصان ہوگاجب سرمایا دار حکومت پر آجائیں تو ان کی فیکٹریوں اور ملوں میں اضافہ ہوتا ہے لیکن اجناس پیداکرنے والے کاشتکار در بدر ٹھوکریں کھانے پر مجبو ر ہوجاتے ہیں ،جنوبی پنجاب کے گنے کے کاشتکاروں کا مسلسل استحصال کی جارہا ہے جس کسان کے ہمیں ہاتھ چومنے چاہیئے اس کسان سے گنے کی خریداری و دیگر اجناس کی خریداری کیلئے اس کو در بدر کردینے والی پالیسی اپنائی جا رہی ہے انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا مناسب وقت پر ہم افغان پالیسی کے معماروں کا احتساب کرنے کا مطالبہ بھی کریں گے علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا علماء ابنیاء کے وارث ہیں مسجد اور امام بارگاہ کو تفرقوں کی جگہ بنادیا گیا ہے علماء عوام کو محبتوں کی تعلیم دیں انہوں نے کہا کہ معاشرہ کے ہر فرد اور حکمران کے ہر طبقہ کو بھی قانون کا احترام کرنا چاہیے قانون نافذ کرنے والے قانون شکن نہیں ہوسکتے ملک میں کرپشن ظلم وستم سیاسی ومعاشی بحران کی وجہ قانون کی حکمرانی نہ ہونے سے ہے لیڈ ر اپنے رویہ اور عمل سے لوگوں کی تربیت کرتاہے ہمیں اداروں کے ٹکروں کے بجائے قانون کاپابند ہوکر ملک کی بقاء کیلئے کام کرنا چاہئے قانون کی عملدرآمد ہوگی تو اناج پیداکرنے والے کسانوں اور صارف کو حقوق ملیں گے اور استحصالی طبقہ کااستحصال ممکن ہوپائے گا اس موقع پر مجلس وحدت المسلمین صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سید اقدار حسین نقوی ،جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل مولانہ حادی حسین ضلعی جنرل سیکرٹری محسن عباس ڈپٹی جنرل سیکرٹری سید راجو شاہ اور مجلس وحدت المسلمین کے رہنما صفدر حسین شہریار اور دیگر بھی موجود تھے