فتح پور منڈی بازارسپریم کورٹ حُکم کے باوجود محکمہ ریونیوو پولیس واگزار کرانے میں ناکام،رقبہ ہمارے حق میں ڈگری ہو چکا ہے ،ڈاکٹر غلام مصطفی گیلانی
کروڑ لعل عیسن(صبح پا کستان)عدالت کا حُکم ہوا میں،فتح پور منڈی بازاررقبہ 8کنال اراضی سپریم کورٹ حُکم کے باوجود محکمہ ریونیوو پولیس واگزار کرانے میں ناکام،عدالت کی طرف سے جاری سٹے آرڈرپر مقامی دوکاندار رقبہ خالی کرنے سے انکاری ،عدالتی سٹے آرڈر کی وجہ سے رقبہ واگزار نہیں کرایا جا سکتا ،محکمہ ریونیو مال و پولیس انتظامیہ،رقبہ ہمارا1965 ء سے ملکیت ہے اور ہمارا حق ہے اور سپریم کورٹ کی طرف سے ہمارے حق میں ڈگری ہو چکا ہے ، ڈاکٹر غلام مصطفی گیلانی،
تفصیل کے مطابق فتح پور منڈی بازار کا8کنال رقبہ جس کا تنازعہ عرصہ دراز سے عدالت میں چلا آرہا تھا اور رقبہ 8کنال کا تنازعہ مالک اللہ ڈیوایا بنام غلام محمد 24-04-1966 سے چلا آرہا ہے پھر یہ رقبہ پیر سید امام بخش شاہ گیلانی نے اللہ ڈیوایا سے خرید کیا ہوا رقبہ 1966 ء کو ہمارے نام ٹرانسفر ہو گیا اورکیس عدالت میں زیر سماعت رہا پھر غلام محمد نے متعدد بار رقبہ کے خلاف رٹ دائر کی جو عدالت کوپروف ثبوت نہ ملنے کی وجہ سے خارج ہوتی رہی جبکہ اراضی کیس عدالتوں میں چلتا رہا اور 06-08-1984کو سول نگرانی عدالت عالیہ نے سید امام بخش کو اجراء ڈگری کی اجازت دے دی پھر میاں خان وغیرہ بنام اللہ ڈیوایا کی طرف سے عذر داری کی رٹ 26-06-1986 میں دائر کی گئی جو کہ ابتدائی عدالت نے 27-07-1986 کو خارج کر دی بعد از جاوید اختر وغیرہ بنام امام بخش ،اللہ ڈیوایا کے خلاف رٹ 26-04-2008 کودائر کی جو کہ 2010 کو عدالت عالیہ نے خارج کر دی پھر عدالت عالیہ سپریم کورٹ نے 19-02-2014 کے بعد 04-02-2016اور19-02-16 کو حُکم جاری کیا کہ یہ 8کنال رقبہ ڈاکٹر غلام مصطفی گیلانی و برادران کے نام و ملکیت ہے محکمہ مال رقبہ کی نشاندہی کر کے اسے واگزار کرائے عدالتی حُکم پر محکمہ مال اور پولیس رقبہ واگزار کرانے آئے لیکن دوکانداروں کی طرف سے عدالتی سٹے آرڈر دکھانے پر محکمہ مال و پولیس رقبہ واگزار نہ کروا سکے تحصیلدار نے پولیس انتظامیہ مقامی کو بتایا کہ سٹے آرڈر کی وجہ سے محکمہ مال واگزار نہیں کروانے سے قاصر ہے جس پر غلہ منڈی بازار متنازعہ کیس کا فیصلہ پینڈنگ کر دیا گیا اور محکمہ ریونیو مال محکمہ پولیس و انتظامیہ کا عملہ وآپس چلا گیا جبکہ مدعی ڈاکٹر غلام مصطفی گیلانی نے اپنے موقف میں کہا کہ یہ رقبہ ہمارے بزرگوں کی ملکیت ہے اور اب ہم اس کے مالک ہیں اور قانونی طور پر اس کا حق رکھتے ہیں ہم عدالتی حُکم کے پابند ہیں اور اپنا حق اور قبضہ قانونی طریقہ سے حاصل کریں گے۔
رپورٹ ۔ ظا ہر شاہ پریس رپورٹر