• ہوم پیج
  • ہمارے بارے
  • رابطہ کریں
  • پرائیوسی پالیسی
  • لاگ ان کریں
Subh.e.Pakistan Layyah
ad
WhatsApp Image 2025-07-28 at 02.25.18_94170d07
WhatsApp Image 2024-12-20 at 4.47.55 PM
WhatsApp Image 2024-12-20 at 11.08.33 PM
previous arrow
next arrow
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز
No Result
View All Result
Subh.e.Pakistan Layyah
No Result
View All Result

پسِ آئینہ ….. عفت

webmaster by webmaster
فروری 15, 2016
in First Page, کالم
0
پسِ آئینہ  ….. عفت

پسِ آئینہ
عفت
5649600217_8646dcb577_bپاکستان میں چار موسموں کے علاوہ ایک موسم اور بھی ہوتا ہے جو فروری تا جون تک چلتا ہے ۔جی ہاں ہم اسے موسمِ امتحان کہتے ہیں اس موسم میں ہمارے پانچویں سے ماسٹر لیول تک کے امتحانات منعقد ہوتے ہیں ۔یہ موسم نام سے تو سخت ترین موسم لگتا ہے مگر اس کے دو ابتدائی سیشن یعنی پانچویں اور آٹھویں کے امتحان تو در حقیقت محض نام کے امتحان ہوتے ہیں ہاں اس میں ایک امتحان ضرور ہوتا ہے کہ رج رج کے ایمانداری کا جنازہ نکالا جاتا ہے ۔کافی چہل پہل کے ساتھ ہر اسکول نذرانوں کے ساتھ قومِ سوختہ کے معماروں کی رول نمبر سلپ جمع کرواتا ہے اور ساتھ ساتھ مسکرا کے مٹھی گرم کرتے ہوئے محض ایک لفظ خیال رکھیے گا کہتا نظر آتا ہے ۔اور پھر جو پروٹوکول فراہم کیا جاتا ہے اس میں نقل فراہمی بذریعہ کتاب سے لیکر موبائل تک کہ ہیڈفوں لگوا کر پیپر لکھوایا جاتا ہے اگر بچے کو سن کر زبانی لکھنا نہیں آتا تو بھی کوئی مسئلہ نہیں اس دوران اعلان کروا کر کہ کون سا بچہ لائق ہے اس کے آگے اس نالائق سپوت کا پرچہ رکھ دیا جاتا ہے کہ حل کر دو ۔قورمہ بریانی اور دیگر خورد ونوش کو فرمائشی پروگرام کے تحت زبان کام و دہن کا لطف دوبالا کیا جاتا ہے ،ہاں بھی مشقت بھی تو خوب کی اب رزقِ حرام کا لقمہ نہ ہو تو بات کیسے بنے ۔

images (1)
میں نے تعلیمی سال کے آغازِ نو سے اپنی آٹھویں جماعت کے بچوں کو اس طرح نصاب میں طاق کرنے کی ٹھان رکھی تھی گو وہ محاذِ جنگ پہ جا رہے ہوں اور ہر ہر انداز سے سوال کے پیٹرن سے آگاہ کیا پورا سال کراما کاتبین کی طرح ان کے کندھوں پہ سوار رہی کہ منکر نکیر کے کوئی سوال پہ پسِ پیش نہ ہو ۔اور اللہ کا احسان اور میرے بچوں کی محنت کہ ان کی تیاری میں کسی آنچ کی کسر نہ تھی ۔بعض اوقات میرے معمارِ مستقبل سوال کرتے کہ میم ہم اتنی محنت کر رہے اگر وہاں ہر سال کی طرح نقل ہوئی تو ؟ سوال کی خوف زدگی میرا بھی دل دہلا دیتی مگر میں طفلِ تسلی دیتی بیٹا اللہ کسی کی محنت ضائع نہیں کرتا ۔اور میرے معصوم بچے جنہوں نے ایک نمبر ٹیسٹ میں کم آنے پہ سرزنش سہی آج پہلے پرچے کے بعد اس قدر مایوس نظر آئے کہ ان کے دکھ پہ میرا دل خون کے آنسو رو دیا اور استاد جو ایک معمار ہے قابلِ پھانسی لگ رہا تھا۔ان کالی بھیڑوں کو استاد کہنا اس پیشہِ معلمی کی توہین ہے جسے پیشہ پیغمبری سے نسبت دی گئی ۔اربابِ اختیار کا حکم کے کسی بچے کو فیل نہ کیا جائے اسکول اپنی اس نالائقی کو چھپانے کے لیے کہ سارا سال استادوں نے کچھ نہ پڑھایا بھاری رشوت دے کر نقل کروا رہے تا کہ ان کے بڑے بڑے بینرز ان کے اسکول میں داخلے میں اضافے کا باعث بن سکیں ۔ایسے میں وہ بچہ جو محنتی ہے کس خانے میں فٹ بیٹھتا ہے ؟جس کا معصوم ذہن سوال کرتا ہے کہ میں نے محنت کی مگر میرے نمبروں سے ذیادہ اس کے نمبر کیوں جسے چیٹنگ کروائی گئی ۔سپرٹنڈنٹ سے انویجیلیٹر تک سب ان بچوں کو دھوکا دے رہے اور اپنے ہاتھوں سے مستقبل کو تباہ کر رہے مگر افسوس کوئی ان کی باز پرس کرنے والا نہیں جو ایماندار ٹیچر ہیں ان کا احتجاج تو نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے ۔بس ہمارے آنسو دل پہ گرتے جاتے ہیں اور کچھ قلم کی سیاہی کی صورت صفحہ قرطاس پہ بکھر جاتے ہیں ۔میں ایک پرائیویٹ اسکول کی ٹیچر ہوں اور بہت شکر ادا کرتی ہوں کہ گورنمنٹ کا حصہ نہیں ورنہ میرے رزق میں بھی کہیں نہ کہیں سے رزقِ حرام کا لقمہ شامل ہو جاتا ۔میری سمجھ میں نہیں آتا ہم کیوں اپنے تباہ کار آپ ہیں ،اس پہ ہم اپنے حالات کا رونا کس میں سے روتے جب کے یہ سب ہمارے اپنے اعمال ہیں وہ کیا نا جیسی روح ویسے فرشتے ،جیسی عوام ویسے حکمران ۔
میری محکمہ تعلیم سے دست بدست گذارش ہے کہ اس حقیقت پہ نظرِ کرم فرمائیں ورنہ ہم تباہی کے دہانے تک تو پہنچ ہی چکے ہیں خدارا کم سے کم اس شعبے کو تو پاک رہنے دیں ۔وہ کیوں چاہتے ہیں کہ وہ محنتی بچے جو واقعی تعلیم حاصل کر رہے محنت کر رہے وہ اس تعلیمی کرپشن سے متاثر ہو کر اس کا حصہ بن جائیں اور محنت چھوڑ دیں یا مستقبل کے ڈاکٹر انجینئر استاد کے بجائے دہشت گرد بن جائیں اور معاشرے کی اور حکومت کی بے حسی کا شکار ہو کر قلم کے بجائے ہتھیار اٹھا لیں ۔پانچویں اور آٹھویں جماعت کے بچے بہت معصوم ہوتے ہیں ان کے ذہن ان مجرمانہ سرگرمیوں کو دیکھ کہ کیا اثر لے سکتے ہر صاحبِ شعور جانتا ہے یہ خواندگی میں اضافہ نہیں بلکہ جاہلیت میں اضافہ ہے مت دیں ملک کی ڈور جاہلوں کو ورنہ ہم خسارے میں رہیں گے۔اگر گورنمنٹ شفاف امتحانات کی متحمل نہیں ہو سکتی تو بہتر ہے کہ پانچویں اور آٹھویں کے امتحان کا سسٹم موء خر کر دے ۔کم سے کم ہم بچوں کے ذہن تو محنت کی جانب سے نہ ہٹائیں ۔ اوریہی مناسب ہے ۔۔

Tags: urdu column bu iffat
Previous Post

ایس ایچ او صدر ڈیرہ غازیخان عمران نواز بروھی ڈاکوؤں سے مقابلہ میں شہید

Next Post

محمد رمضان فریادی کی فریاد کون سنے گا ؟

Next Post
محمد رمضان فریادی کی فریاد کون سنے گا ؟

محمد رمضان فریادی کی فریاد کون سنے گا ؟

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


قومی/ بین الاقوامی خبریں

file foto
قومی/ بین الاقوامی خبریں

ہ پنجاب میں تاریخ کا بڑا سیلاب آیا ۔اگر ہم بروقت انتظامات نہ کرتے تو جانی اور مالی نقصان بہت زیادہ ہوتے۔مخالفین ہماری کار کردگی سے خائف ہیں ۔ مریم نواز

by webmaster
ستمبر 15, 2025
0

لاہور ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہماری ترجیح ہے، سیلاب متاثرین کوتین...

Read moreDetails
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند

ستمبر 15, 2025
سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

سینئر وزیر مریم اورنگ زیب کا علی پور اور سیت پور کے سیلابی متاثرہ علاقوں کا دورہ

ستمبر 15, 2025
 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

 یوم دفاع: دن کے آغاز پر توپوں کی سلامی، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں

ستمبر 6, 2025
آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

آٹے کی قلت: پنجاب میں دفعہ 144 نافذ، فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی عائد

ستمبر 5, 2025

پسِ آئینہ عفت 5649600217_8646dcb577_bپاکستان میں چار موسموں کے علاوہ ایک موسم اور بھی ہوتا ہے جو فروری تا جون تک چلتا ہے ۔جی ہاں ہم اسے موسمِ امتحان کہتے ہیں اس موسم میں ہمارے پانچویں سے ماسٹر لیول تک کے امتحانات منعقد ہوتے ہیں ۔یہ موسم نام سے تو سخت ترین موسم لگتا ہے مگر اس کے دو ابتدائی سیشن یعنی پانچویں اور آٹھویں کے امتحان تو در حقیقت محض نام کے امتحان ہوتے ہیں ہاں اس میں ایک امتحان ضرور ہوتا ہے کہ رج رج کے ایمانداری کا جنازہ نکالا جاتا ہے ۔کافی چہل پہل کے ساتھ ہر اسکول نذرانوں کے ساتھ قومِ سوختہ کے معماروں کی رول نمبر سلپ جمع کرواتا ہے اور ساتھ ساتھ مسکرا کے مٹھی گرم کرتے ہوئے محض ایک لفظ خیال رکھیے گا کہتا نظر آتا ہے ۔اور پھر جو پروٹوکول فراہم کیا جاتا ہے اس میں نقل فراہمی بذریعہ کتاب سے لیکر موبائل تک کہ ہیڈفوں لگوا کر پیپر لکھوایا جاتا ہے اگر بچے کو سن کر زبانی لکھنا نہیں آتا تو بھی کوئی مسئلہ نہیں اس دوران اعلان کروا کر کہ کون سا بچہ لائق ہے اس کے آگے اس نالائق سپوت کا پرچہ رکھ دیا جاتا ہے کہ حل کر دو ۔قورمہ بریانی اور دیگر خورد ونوش کو فرمائشی پروگرام کے تحت زبان کام و دہن کا لطف دوبالا کیا جاتا ہے ،ہاں بھی مشقت بھی تو خوب کی اب رزقِ حرام کا لقمہ نہ ہو تو بات کیسے بنے ۔

images (1) میں نے تعلیمی سال کے آغازِ نو سے اپنی آٹھویں جماعت کے بچوں کو اس طرح نصاب میں طاق کرنے کی ٹھان رکھی تھی گو وہ محاذِ جنگ پہ جا رہے ہوں اور ہر ہر انداز سے سوال کے پیٹرن سے آگاہ کیا پورا سال کراما کاتبین کی طرح ان کے کندھوں پہ سوار رہی کہ منکر نکیر کے کوئی سوال پہ پسِ پیش نہ ہو ۔اور اللہ کا احسان اور میرے بچوں کی محنت کہ ان کی تیاری میں کسی آنچ کی کسر نہ تھی ۔بعض اوقات میرے معمارِ مستقبل سوال کرتے کہ میم ہم اتنی محنت کر رہے اگر وہاں ہر سال کی طرح نقل ہوئی تو ؟ سوال کی خوف زدگی میرا بھی دل دہلا دیتی مگر میں طفلِ تسلی دیتی بیٹا اللہ کسی کی محنت ضائع نہیں کرتا ۔اور میرے معصوم بچے جنہوں نے ایک نمبر ٹیسٹ میں کم آنے پہ سرزنش سہی آج پہلے پرچے کے بعد اس قدر مایوس نظر آئے کہ ان کے دکھ پہ میرا دل خون کے آنسو رو دیا اور استاد جو ایک معمار ہے قابلِ پھانسی لگ رہا تھا۔ان کالی بھیڑوں کو استاد کہنا اس پیشہِ معلمی کی توہین ہے جسے پیشہ پیغمبری سے نسبت دی گئی ۔اربابِ اختیار کا حکم کے کسی بچے کو فیل نہ کیا جائے اسکول اپنی اس نالائقی کو چھپانے کے لیے کہ سارا سال استادوں نے کچھ نہ پڑھایا بھاری رشوت دے کر نقل کروا رہے تا کہ ان کے بڑے بڑے بینرز ان کے اسکول میں داخلے میں اضافے کا باعث بن سکیں ۔ایسے میں وہ بچہ جو محنتی ہے کس خانے میں فٹ بیٹھتا ہے ؟جس کا معصوم ذہن سوال کرتا ہے کہ میں نے محنت کی مگر میرے نمبروں سے ذیادہ اس کے نمبر کیوں جسے چیٹنگ کروائی گئی ۔سپرٹنڈنٹ سے انویجیلیٹر تک سب ان بچوں کو دھوکا دے رہے اور اپنے ہاتھوں سے مستقبل کو تباہ کر رہے مگر افسوس کوئی ان کی باز پرس کرنے والا نہیں جو ایماندار ٹیچر ہیں ان کا احتجاج تو نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے ۔بس ہمارے آنسو دل پہ گرتے جاتے ہیں اور کچھ قلم کی سیاہی کی صورت صفحہ قرطاس پہ بکھر جاتے ہیں ۔میں ایک پرائیویٹ اسکول کی ٹیچر ہوں اور بہت شکر ادا کرتی ہوں کہ گورنمنٹ کا حصہ نہیں ورنہ میرے رزق میں بھی کہیں نہ کہیں سے رزقِ حرام کا لقمہ شامل ہو جاتا ۔میری سمجھ میں نہیں آتا ہم کیوں اپنے تباہ کار آپ ہیں ،اس پہ ہم اپنے حالات کا رونا کس میں سے روتے جب کے یہ سب ہمارے اپنے اعمال ہیں وہ کیا نا جیسی روح ویسے فرشتے ،جیسی عوام ویسے حکمران ۔ میری محکمہ تعلیم سے دست بدست گذارش ہے کہ اس حقیقت پہ نظرِ کرم فرمائیں ورنہ ہم تباہی کے دہانے تک تو پہنچ ہی چکے ہیں خدارا کم سے کم اس شعبے کو تو پاک رہنے دیں ۔وہ کیوں چاہتے ہیں کہ وہ محنتی بچے جو واقعی تعلیم حاصل کر رہے محنت کر رہے وہ اس تعلیمی کرپشن سے متاثر ہو کر اس کا حصہ بن جائیں اور محنت چھوڑ دیں یا مستقبل کے ڈاکٹر انجینئر استاد کے بجائے دہشت گرد بن جائیں اور معاشرے کی اور حکومت کی بے حسی کا شکار ہو کر قلم کے بجائے ہتھیار اٹھا لیں ۔پانچویں اور آٹھویں جماعت کے بچے بہت معصوم ہوتے ہیں ان کے ذہن ان مجرمانہ سرگرمیوں کو دیکھ کہ کیا اثر لے سکتے ہر صاحبِ شعور جانتا ہے یہ خواندگی میں اضافہ نہیں بلکہ جاہلیت میں اضافہ ہے مت دیں ملک کی ڈور جاہلوں کو ورنہ ہم خسارے میں رہیں گے۔اگر گورنمنٹ شفاف امتحانات کی متحمل نہیں ہو سکتی تو بہتر ہے کہ پانچویں اور آٹھویں کے امتحان کا سسٹم موء خر کر دے ۔کم سے کم ہم بچوں کے ذہن تو محنت کی جانب سے نہ ہٹائیں ۔ اوریہی مناسب ہے ۔۔

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • ہمارے بارے
    • لیہ کی تاریخ
  • خبریں
    • صفحہ اول
    • جنوبی پنجاب
      • لیہ نیوز
      • ڈیرہ غازی خان
      • مظفر گڑھ
      • راجن پور
      • ملتان
      • بہاول پور
      • خانیوال
      • رحیم یار خان
    • قومی/ بین الاقوامی خبریں
  • نیوز بلٹن
  • کالم
    • شب و روز زندگی
  • شاعری
  • وڈیوز

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.